1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت اُمِّ سُلَیمؓ کا واقعہ

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏27 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت اُمِّ سُلَیمؓ کا واقعہ

    صحابۂ رسول روشنی کے مینار اور منبع رشد و ہدایت ہیں۔ اُس پاکیزہ معاشرے کا ایک مثالی جوڑا انصار میں سے تھا۔ حضرت اُمِّ سُلَیمؓ اور ان کے خاوند ابوطلحہؓ، دونوں کی زندگیوں میں بڑے ایمان افروز واقعات دل کو متاثر کرتے ہیں۔ حضرت اُمِّ سُلَیمؓ ہی کا یہ واقعہ ہے کہ ان کا ایک کم سن بچہ بچپن میں فوت ہوا، جبکہ ان کے خاوند ابو طلحہؓ سفر پر تھے۔ حضرت ابو طلحہؓ کی واپسی اسی شام متوقع تھی جس شام کو بچہ فوت ہوا۔ اُمِّ سُلَیمؓ نے اپنے بچے کو غسل دیا، کفن پہنایا اور اس پر چادر ڈال دی جیسے سویا ہوا ہو۔ ابوطلحہؓ گھر آئے تو بچے کا حال احوال پوچھا کیونکہ وہ ان کے جانے کے وقت بیمار تھا۔ اُمِّ سُلَیمؓ نے جواب دیا: بچہ آرام و سکون میں ہے۔ انہوں نے ابوطلحہؓ کو کھانا کھلایا اور اس دوران ان سے یہ ایمان افروز مکالمہ کیا ''اگر آپ کے پاس کسی نے کوئی امانت رکھی ہو اور وہ اپنی امانت واپس مانگے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے ؟‘‘ حضرت ابوطلحہؓنے فرمایا ''جس کی امانت ہو اسے واپس کر دینی چاہیے‘‘۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خاوند کے سامنے یہ حقیقت کھولی کہ ان کابچہ اللہ کی عطا تھا، اللہ ہی نے واپس لے لیاہے۔ بیوی کا صبر تو مثالی تھا ہی خاوند نے بھی اللہ کے فیصلے پر سر تسلیم خم کر لیا۔ اس واقعے میں بڑی حکمتیں پنہاں ہیں یعنی ہر حال میں راضی برضا۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں