1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت ام کلثوم بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏2 ستمبر 2007۔

  1. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    ام کلثوم رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی تیسری صاحبزادی تھیں۔ اکثر اہل سیر نے لکھا ہے کہ حضرت ام کلثوم بعثت نبوی سے چھ سال قبل پید اہوئیں۔ انکا نکاح بعثت نبوی سے پہلے عتیبہ بن ابولہب سے ہوا۔ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے اور آپ نے لوگوں کو دعوت اسلام دینی شروع کی تو ابولہب اور اس کی بیوی آپ کے سخت دشمن ہوگئے اور انہوں نے حضور کو ستانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ غیرت الہی جوش میں آئی اور سورۃ "تَبّت یَدا اَبی لھب وتب" نازل ہوئی۔
    ابولہب کو سخت غصہ آیا۔ اس کے ایک بیٹے عتبہ کے نکاح میں رقیہ بنت رسول اللہ تھیں اور دوسرے بیٹے عتیبہ سے حضرت ام کلثوم کا نکاح ہوا تھا۔(اگرچہ ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی) ابولہب نے اپنے دونوں بیٹوں کو بلایا اور ان سے مخاطب ہوکر کہا
    "راسی من راسک حرام ان لم تطلق ابنتہ"
    یعنی میرا اٹھنا بیٹھنا تمہارے ساتھ حرام ہے اگر تم نے اس (محمدصلی اللہ علیہ وسلم) کی لڑکی کو طلا ق نہ دی دونوں بیٹوں نے بدبخت باپ کے حکم کی تعمیل کی۔عتبہ نے حضرت رقیہ کو اور عتیبہ نے حضرت ام کلثوم کو طلاق دے دی۔ واقعہ طلاق کے بعد حضرت رقیہ حضرت عثمان کے نکاح میں آئیں اس نکاح کو چند ہی سال گزرے تھے کہ حضرت رقیہ کا وقت آخر آپہنچا اور انہوں نے 2 ہجری میں وفات پائی۔حضرت عثمان کو ان کی وفات سے سخت صدمہ پہنچا۔ اسی زمانے میں حضرت عمر فاروق کی صاحبزادی حضرت حفصہ بھی بیوہ ہوئیں۔ انہوں نے حضرت عثمان سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ حفصہ سے نکاح کر لیں ۔ لیکن حضرت عثمان نے تامل کیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو حضرت عمر سے فرمایا کہ میں تم کو حفصہ کے لیے عثمان سے بہتر شخص کا پتہ دیتا ہوں اور عثمان کے لیے حفصہ سے بہتر رشتہ بتاتا ہوں۔ پھر فرمایا: حفصہ کا نکاح مجھ سے کردو اور میں اپنی بیٹی کی شادی عثمان سے کردیتا ہوں جو رقیہ کے فوت ہوجانے سے بہت غمگین ہے۔ حضرت عمر فوراً رضا مند ہوگئے چنانچہ حضرت حفصہ کا نکاح رسول کریم سے ہوگیا اور حضرت ام کلثوم کا نکاح حضور نے حضرت عثمان سے پڑھوادیا۔ نکاح کے وقت حضور نے حضرت عثمان سے فرمایا: کہ خدا وند تعالیٰ نے جبریل امین کی معرفت مجھے حکم بھیجا ہے کہ اپنی بیٹی ام کلثوم کو اسی حق مہر پر جو رقیہ کا تھا تمھارے عقد میں دے دوں۔
    حضرت ام کلثوم اس نکاح کے بعد چھ سال تک زندہ رہیں اور شعبان 9 ہجری میں وفات پائی۔ حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب حضرت ام عطیہ اور حضرت اسماء بنت عمیس نے رسول کریم کی ہدایت کے مطابق غسل دیا۔حضور نے کفن کے لیے اپنی چادر دی اور خود نماز جنازہ پڑھائی حضرت علی ، حضرت ابوطلحہ، حضرت اسامہ بن زید اور حضرت فضل بن عباس قبر میں اترے اور سیدہ کو جنت البقیع میں سپرد خاک کردیا۔
    حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ جس وقت سیدۃ ام کلثوم کو قبرمیں اتارا گیا تو حضور قبرکے پاس تشریف فرما تھے اور آپ کی آنکھوں سے سیل اشک رواں تھے۔ سیدہ ام کلثوم کے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ رضی اللہ تعالیٰ عنھا
     
  2. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    :mashallah:

    اللہ تعالٰی آپ کے علم میں‌مزید اضافہ فرمائے آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں