1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت امام حسن علیہ السلام - از: محسن نقوی شہید

'منقبتِ اہل بیت و صحابہ رض و اولیائے کرام' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏28 اگست 2009۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    حضرت امام حسن علیہ السلام
    (محسن نقوی شہید)

    چمکتا ہے کہاں افلاک پر مہرِ مبیں ایسا
    کہاں ہوگا ولایت کی انگوٹھی میں‌ نگیں ایسا
    خدا محفوظ رکھے چشمِ بَد سے حسن حیدر علیہ السلام کو
    بڑی مشکل سے پایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانشیں ایسا


    رئیسِ امامت

    لوحِ جہاں پہ فکر کی معراجِ فن کا نام
    لکھا ہے پنجتن کی حسیں انجمن کا نام
    سوچا خزاں کے عہد میں جب بھی چمن کا نام
    آیا مری زباں پہ امام حسن کا نام--------!

    جس نے خدا کے دین کی صورت اُجال دی
    وحشی دلوں میں امن کی بنیاد ڈال دی

    سرچشمہء نجاتِ بشر، حسن کردگار،
    انسانیت کے باغ میں پیغمبر بہار
    حاجت روا، حسیں وہ اَنا مست بردبار
    وہ اَمن و عافیت کی حکومت کا تاجدار

    تشبیہہ دوں کسی سے مری کیا مجال ہے؟
    بس اتنا کہہ رہا ہوں، حسن بے مثال ہے


    زہرا سلام اللہ علیہا کا چاند، ابنِ علی علیہ السلام، مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور!
    جس کی جبیں سے پھوٹ رہی ہے شعاعِ طور
    رقصاں ہے جس کی آنکھ میں ادراک کا سرور
    جس کی ہر اک ادا سے نمایاں نیا شعور

    چپ رہ کے جس نے باگ حکومت کی موڑ‌ دی
    کھولی زباں تو ظلم کی رنجیر توڑ دی!

    وہ مجتبی وہ عالمِ لَوحِ فلک مقام!
    معراج فکر، سدرہ نظر، عرشِ اختشام
    ایسا سخی، مَلک بھی کریں جس کا احترام
    دشمن سے بھی لیا نہ کبھی جس نے انتقام

    جس نے دعائے غیر کو تاثیر بخش دی
    اپنے عدو کو اپنی ہی جاگیر بخش دی

    اللہ رے آب و تابِ رُخِ ابنِ بوتُراب!
    اب تک خراج دے کے گزرتا ہے آفتاب
    لَوحِ جبیں، وہ علمِ امامت کا ایک باب
    رفتار میں وہ عدل کہ محشر بھی دے حساب

    بازو ہیں اس طرح سے عطا پر تلے ہوئے
    جیسے فلک پہ صلح کے پرچم کھلے ہوئے

    کاکُل کی تیرگی سے مکمل ہر ایک رات
    چہرے کی چاندنی سے درخشاں ہے کائنات
    دیتے ہیں جان، جنبشِ ابرو پہ معجزات
    اَفشا ہے "راز کن" کہ کشادہ حسن کا ہات

    ہیں شاخِ گل میں اوس کی بوندیں اَڑی ہوئی
    یا زلفِ مجتبٰی میں ہیں گِرہیں پڑی ہوئی

    آنکھیں ہیں یا چراغ اَبد کی فصیل کے
    پلکیں ہیں یا حروف لبِ جبرئیل کے
    عارض ہیں یا کنول مہ و انجم کی جھیل کے
    اعضا ہیں یا نقوش خیالِ جمیل کے

    چہرہ حسن کا ہے کہ شبیہہِ رسول ہے
    عالم تمام نقشِ کفِ پا کی دھول ہے

    یہ پھول پھول رنگ، طبیعت یہ باغ باغ
    کونین پر محیط مزاجِ دل و دماغ
    جس کی مئے اَنا سے پگھلنے لگے ایاغ
    مہتاب حسنِ بندِ قبا سے ہے داغ داغ

    جس کی مدد سے حق کی سدا برتری ہوئی
    جس کی قبا کو دیکھ کے دنیا ہری ہوئی

    جو دلفشیں گریز کرے نام و ننگ سے
    انساں کو تولتا نہ ہو تیروتفنگ سے
    جو آئینہ تراش لے وجدانِ سنگ سے
    وہ امن آشنا، جسے نفرت ہو جنگ سے

    صحرا، چمن کرے جو حدودِ چمن کے بعد
    ایسا کوئی بشر نہیں دیکھا، حسن کے بعد

    جس کا سلوک، خلقِ نبی کا سلام لے
    حق دے کے جو عدو سے حقیقی مقام لے
    دستِ اجل سے ہنس کے جو رخت دوام لے
    اِک جنبشِ قلم سے جو پرچم کا کام لے

    سلطانی بہشت، جسے کردگار دے
    وہ کیوں نہ تاج و تخت کو ٹھوکر پہ مار دے

    ٹکرائے گا حسن سے کہاں کوئی بے نسب
    یہ وجہ ذوالجلال وہ اِبلیس کا غصب
    حیدر کہاں، کہاں کوئی فرزندِ بنت شب
    زہرا سے کیا ملے کوئی حمالہ الحطب

    بیعت کی بحث ہی سرِ محفل فضول ہے
    وہ پیکرِ خطا تو یہ ابنِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے

    گردِ خزف کجا، رُخ دُر نجف کُجا
    قطرہ کجا، یہ قلزمِ کوثر بکف کجا
    در یوزہ گر کجا، شہ عالی شرف کجا
    کنکر کجا، یہ جوہر حسنِ صدف کجا

    "تحت الثریٰ کو ہمسرِ عرشِ علا کہوں؟
    دنیا، ترے ضمیر کی پستی کو کیا کہوں؟

    اے شہسوارِ دوشِ پیمبر مرے امام
    اے والیِ بہشت بریں، رحمت تمام
    تونے پیا ہے زہر سے لبریز غم کا جام
    تجھ کو غرورِ عظمت سقراط کا سلام

    انساں کو آشتی کا قرینہ سکھا دیا
    تونے دلوں کو چین سے جینا سکھا دیا

    عالم میں ہے نجاتِ بشر کی نوید تو
    محشر میں باب خلدِ بریں کی کلید تو
    دوبار راہ حق میں ہوا شہید تو
    جنت تو کیا ہے، عرشِ معلی خرید تو

    کیا زہر کم تھا، تلخ کلامی کے واسطے؟
    اَبِ تیر آرہے ہیں سلامی کے واسطے

    کیوں بجھ گیا چراغِ نبی کے مزار کا؟
    کیوں رنگ اُڑ گیا ہے غمِ روزگار کا
    بڑھتا ہے اِضطراب دلِ سوگوار کا
    پردے میں شور کیوں‌ ہے کسی پردہ دار کا

    پھر زخم ہوگیا کوئی تازہ، الہٰی خیر!
    پھر گھر کو آرہا ہے جنازہ، الہٰی خیر!!

    زہرا کے لال، تیرے چمن کو مرا سلام
    تیری ہر اک اُداس بہن کو مرا سلام
    عباس کی جبیں کی شکن کو مرا سلام
    چھلنی بدن کو سُرخ کفن کو مرا سلام

    صدمہ ترا بہت ہے شہ مشرقین کو
    پُرسہ میں دے رہا ہوں اِمام حسین علیہ السلام کو
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ کاشفی بھائی ۔
    منقبت امام عالی مقام علیہ السلام کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
    اللہ تعالی آپ اور ہم سب کو پیارے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور انکی اھلبیت اطہار کی کامل غلامی عطا فرمائے۔ آمین
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جزاک اللہ مبارز جی ، اس خوبصورت شئیرنگ کا بہت شکریہ
     
  4. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    اللھم صل وسلم علی سیدنا محمد
    وعلی آلہ واصحابہ وبارک وسلم

    کاشفی صاحب ۔ خانوادہء نبوت ص کے چراغ خاص سیدنا امام حسن کی خوبصورت منقبت ہے۔
     
  5. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    خدا کا شکر محمد کی مہربانی ہے
    میرے قلم میں سمندر کی جو روانی ہے
    قسم خدا کی حقیقت ہیں صرف آلِ نبی
    جو ان کے بعد ہے سب جھوٹ ہے کہانی ہے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    سبحان اللہ کاشفی بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں