1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حسین حقانی کا إٓئی ایس آئی کو بدنام کرنا

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏17 ستمبر 2009۔

  1. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    سیکریٹری خارجہ اور آئی ایس آئی چیف کو حسین حقانی کا خط؟ پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان کا تبصرے سے انکار
    واشنگٹن (سمیع ابراہیم) پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان نے ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے کہ امریکا میں متعین پاکستانی سفیر نے سیکریٹری خارجہ اور آئی ایس آئی کے چیف کو خط لکھ کر انہیں تجویز دی ہے کہ امریکی صحافیوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کے نتیجے میں نہ صرف ملک کے امیج پر منفی اثرات مرتب ہوں گے بلکہ امریکا کی پاکستان کو ملنے والی آئندہ امداد کے حوالے سے ہونے والی سماعت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ ہفتے کو بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے اور اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے درمیان قومی راز کے حوالے سے ہونے والی رابطہ کاری کے حوالے سے کھلے عام بات چیت کرنا مناسب نہیں۔ تاہم سفارتی حلقوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ کچھ عرصے سے پاکستانی سیکورٹی حکام کی جانب سے امریکی صحافیوں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے معاملے پر امریکی میڈیا تنظیموں کے دباؤ کا شکار تھا۔ اسی دوران امریکی میڈیا کے چند ارکان کو ویزا جاری کرنے کے حوالے سے کلیئرنس کے معاملے پر بھی پاکستانی سفارتخانے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جس سے آزادی اظہار کے عزم کے حوالے سے سوالات پیدا ہو رہے تھے۔ قبل ازیں یہ اطلاعات تھیں کہ امریکا میں متعین پاکستانی سفیر حسین حقانی نے 28 جولائی کو سیکریٹری خارجہ اور آئی ایس آئی چیف کو ایک خط لکھا تھا اور انہیں متنبہ کیا تھا کہ امریکیوں کو ہراساں کرنا یا انہیں ویزے جاری کرنے سے انکار کرنے سے ملک کا امیج متاثر ہو رہا ہے اور اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔ حسین حقانی نے ایک خاتون صحافی کیٹ بروکس کے حوالے سے کہا ہے کہ اس معاملے میں ہمیں آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ صحافی کا نام بلیک لسٹ پر ہے، سفارتخانے نے ایسی کوئی فہرست نہیں دیکھی، میں یہ کاپی دیکھنا چاہتا ہوں۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بلیک واٹر ، تنظیم یا نیا نام" زی "تنظیم کے بعض ممبران کو آئی ایس آئی نے ملک کی سلامتی کے لیےان کے ویزے کو منظور نہیں کیا ، اس کے باوجود حسین حقانی نے ان افراد کو ویزا جاری کیا،حسین حقانی نے اپنے آقاؤں کی ہدایات پر ایسا خط لکھا ، کہ آئی ایس آئی ویزے اپلائی کرنے والوں کے بارے میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے ،اس سلسلے میں مندرجہ ذیل رپورٹ ملاحظہ فرمائیں:کہ حسین حقانی نے آئی ایس آئی کے چیف کو کہا ہے کہ بلیک واٹر تنظیم کے ممبران کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں ،
    http://www.defence.pk/forums/strategic-geopolitical-issues/34046-hussain-haqqani-isi-let-blackwater.html
    ۔ امریکی صحافی شمیڈل جو بظاہر ریسرچ کی غرض سے پاکستان آیا تھا۔لیکن وہ ایسی جگہوں پر جارہا تھا۔جہاں اسے نہیں جانا چاہیے تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لہٰذا اسے پاکستان سے ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پاکستان کے سفیر مسٹر حسین حقانی نے اسے دوبارہ پاکستان کا ویزہ دے دیا۔
    جبکہ ایک اور اسی طرح کے واقعے میں ایک امریکی کو پاکستان سے نکالا گیا لیکن وہ دوبارہ حسین حقانی سے ویزہ لے کر پاکستان آگیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سوال یہ ہے کہ کیا حسین حقانی امریکہ میں پاکستان کے مفادات کا خیال رکھ رہے ہیں یا وہ وہاں امریکی مفادات کو دیکھتے ہیں؟
    ،نیپال نے امریکیوں کو جو زمین دینے سے انکار کر دیا تو پاکستان نے اسلام آباد میں کیوں دے دی،،بلیک واٹر کمپنی کے لوگ جہاز چارٹر کرکے کیوں پاکستان لائے جاتے ہیں، قوم انتظار میں ہے ہم کب انکار کریں گے؟،امریکی بلیک واٹر کمپنی (اب اس نے اپنا نام بدل لیا ہے) پاکستان میں مختلف پراجیکٹس کے حوالے سے داخل ہو رہی ہے اس کا مطلب پوری دنیا سے اسلام اور مسلمانوں کی بیخ کنی کرنا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسلام آباد کے قریب روات میں بھی ایک ایسی ہی کمپنی نے جگہ لی ہے۔ مجھے یقین ہے وہ ادارے اس کی مانیٹرنگ کر رہے ہوں گے جنہیں ان پر نظر رکھنی چاہیے۔ لیکن پاکستان کی حکومت کو اس کمپنی کو کسی بھی طرح کاکوئی پراجیکٹ دینے سے انکار کرنا چاہیے۔ اور اس حوالے سے حکومت پنجاب کی مثال لینی چاہیے جنہوں نے سہالہ میں پولیس کے جوانوں اور افسروں کی تربیت کیلئے امریکیوں کی طرف سے مانگی گئی جگہ نہیں دی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پوری قوم کو امریکیوں کو ڈپلومیٹک انکلیو میں دی گئی مزید 30 ایکڑ زمین دیئے جانے پر تشویش ہے۔ قوم کو اصل انتظار حکومت کے انکار کا ہے کہ کب حکومت امریکیوں کو یہ 30ایکڑ جگہ دینے سے انکار کرتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نیپال جیسے ملک نے ایسا کرنے سے اس لئے انکار کیا تھا۔ کیونکہ نیپال میں یہ 30ایکڑ زمین اس لئے چاہتے تھے کہ وہاں سے چین کے خلاف کارروائیاں کر سکیں۔ چین ہمارا دوست ملک ہے۔ہمیں اپنی سرزمین سے ایسی کسی کارروائی کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اب تو یہ بات کھل گئی ہے کہ نیپال میں امریکیوں نے بالکل اسی طرح زمین مانگی تھی، لیکن نیپال نے انکار کر دیا۔ کیا ہم نیپال سے زیادہ کمزور ملک ہیں ،
    بقول شیریں مزاری ، بلیک واٹر تنظیم کے بارے میں کہ وہ یہاں موجود ہیں۔بلکہ وہ پاکستان میں چارٹرڈ فلائٹس پر آتے ہیں اور ان کا یہ کہنا کہ 300 امریکی ٹرینرز پہلے ہی تربیلا میں موجود ہیں۔
     
  2. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم
    پیارے بھاٰ ی مجھے ایک امریکی صحافی کی بات یاد آگی جس نے کی سال پہلے لکھی تھی واقعہ کچھ یوں ہے کہ وہ ایک بار پاکستان گیا تو وہاں پر ایک پاکستانی سیاستدان نے ان سے مولاقات کی اور درخواست کی کہ اپنے سفیر سے کہیں مجھے کچھ بنا دیں میں سی آی اے کا ایجنٹ بن جاتا ہوں وہ صحافی اس کو سفیر کے پاس لے گیا اس نے اپنا مقصد بیان کیا تو سفیر نے کہا کہ تیسری دنیا میں ہمارے ایجنٹ صدور اور وزیر اعظم ہوتے ہیں
    سو کی دہاویوں سے شاید پاکستانی صدر اور وزیر اعظم بھی ان کے ایجنٹ ہیں آج تو یہ بات واضع ہے سو رویں کس کے آگے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں