1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔
  2. اس صیغے میں اسلامی کتب لگائی جاتی ہیں۔ انتظامیہ کسی بھی مکتبہ فکر پر پابندی نہیں لگاتی ہے اس لیے صارفین کتب پر نقظہ اعتراض اٹھانے کے بجائے اپنی صوابدید کے مطابق کتب سے استفادہ کریں۔یہاں لگائی گئی کتب کسی بھی طرح انتظامیہ کا مذہبی رجحان یا مکتبہ فکر ظاہر نہیں کرتی۔

حدیث موضوع اور اس کے مراجع

'اسلامی کتب' میں موضوعات آغاز کردہ از حافظ اختر علی, ‏19 جولائی 2014۔

  1. حافظ اختر علی
    آف لائن

    حافظ اختر علی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2010
    پیغامات:
    100
    موصول پسندیدگیاں:
    20
    ملک کا جھنڈا:
    بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کے خاتمہ پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔زیر نظر کتاب’’حدیث موضوع اور اس کے مراجع‘‘ محترم مولانا محمد اکرم رحمانی صاحب کی تصنیف ہے۔ جس میں بھی محدثین کی انہی مساعی کا تفصیل سے جائزہ لیاگیا ہے جوکہ فنِ حدیث پر تحقیق وبحث کے سلسلہ میں اہمیت کا حامل ہے۔مرتب موصوف نے اس مقالہ میں ان لوگوں کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے قصرِ اسلام کی بنیادوں کو اس کے اندر ہی بیٹھ کر اس طرح کھودنا شروع کردیا کہ دیکھنے والا یہ سمجھنے پر مجبور ہوجائے کہ وہ تخریب کاری کی بجائے تعمیر میں لگے ہوئے ہیں۔اور اس میں ان علمائے سلف کی جہود ومساعی اوران کے حسین کارناموں کا بھی ذکر کیا ہے جن کے ذریعہ ان مدعیانِ اصلاح وتجدید کاراز بری طرح فاش کیا گیا ہے اور ان کے دجل وفریب سے سنت مطہرہ محفوظ ومصون ہوکر رہ گئی ہے ۔اللہ تعالی رحمانی صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں حدیث وسنت کامحافظ بنائے (آمین)(م۔ا)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں