1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حدیث مبارکہ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از سموکر, ‏10 جون 2006۔

  1. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ! إِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَرَتِّلْهُ تَرْتِيْلاً بَيِّنْهُ تَبْيِيْنًا وَلاَتَنْثُرْهُ نَثْرَ الدَّقَلِ وَلاَتَهُذُّهُ هَذَّ الشِّعْرِ قِفُوْا عِنْدَ عَجَائِبِهِ وَحَرِّکُوْا بِهِ الْقُلُوْبَ وَلاَيَکُوْنَنَّ هَمُّ أَحَدِکُمْ آخِرَ السُّوْرَةِ. رواه ابن أبي شيبة والبيهقي والديلمي، واللفظ له.

    أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 141، الرقم: 30158، والبيهقي عن عبداﷲ في السنن الکبرى، 3 / 13، الرقم: 4492،


    ”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابن عباس! جب تم قرآن پڑھو تو اس کو ٹھہر ٹھہر کر اور الفاظ و حروف کو خوب واضح کر کے پڑھا کرو اور اس کو ردّی کھجور کے بکھیرنے کی طرح نہ بکھیر دیا کرو اور نہ ہی اسے جلدی سے شعر گوئی کی طرح پڑھا کرو۔ اس کے عجائبات پر توقف کیا کرو اور اس کے ذریعے اپنے دلوں کو حرکت دیا کرو۔ اور تم میں سے کسی کا بھی ارادہ صرف آخری سورت تک پہنچنے کا نہیں ہونا چاہیے (کہ جلد ختمِ قرآن ہو جائے بلکہ اس کو غور و فکر اور تدبر کے ساتھ پڑھا کرو)۔“
     
  2. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: لَا تَهُذُّوْا الْقُرْآنَ هَذًّا کَهَذَا الشِّعْرِ وَلاَتَنْثُرُوْهُ نَثْرَ الدَّقَلِ وَقِفُوْا عِنْدَ عَجَائِبِهِ وَحَرِّکُوْا بِهِ الْقُلُوْبَ. رواه ابن أبي شيبة والبيهقي.

    أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 256، الرقم: 8733، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 360، الرقم: 2041.


    ”حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اس قرآن کو اس شعر کی طرح تیزی سے نہ پڑھو اور نہ ہی ردّی کھجور کے بکھیرنے کی طرح اس کو بکھیرو، اس کے عجائبات پر توقف کرو اور اس کے ذریعے اپنے دلوں کو حرکت دو۔“
     
  3. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبِ الْقُرَظِيِّ يَقُوْلُ: لَأَنْ أَقْرَأَ: إِذَا زُلْزِلَتْ. [الزلزال، 99 : 1:]، وَالْقَارِعَةُ [101 : 1]؛ أرَدِّدُهُمَا وَأَتَفَکُّرَ فِيْهِمَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَبِيْتَ أَهُذُّ الْقُرْآنَ هَذًّا. رواه ابن أبي شيبة.

    أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 256، الرقم: 8732، 6 / 141، الرقم: 30160.


    ”محمد بن کعب قرظی بیان کرتے ہیں کہ بے شک میرا إِذَا زُلْزِلَتْ اور وَالْقَارِعَةُ پڑھنا اور ان کو بار بار دہرانا اور ان میں غور و فکر کرنا مجھے محبوب تر ہے اس سے کہ میں قرآن مجید کو عجلت اور تیزی سے پڑھتے ہوئے رات گزار دوں۔“
     
  4. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ عَبَّادِ بْنِ حَمْزَةَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی أَسْمَاءَ رضي اﷲ عنها وَهِيَ تَقْرَأُ: فَمَنَّ اﷲُ عَلَينَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ. [الطور، 52 : 27]. قَالَ: فَوَقَفْتُ فَجَعَلَتْ تُعِيْدُهَا وَتَدْعُو، فَطَالَ عَلَيَّ ذَلِکَ، فَذَهَبْتُ إِلَی السُّوقِ، فَقَضَيْتُ حَاجَتِي، ثُمَّ رَجَعْتُ، وَهِي تُعِيْدُهَا وَتَدْعُو. رواه ابن أبي شيبة والنووي، واللفظ له، ونحوه عبدالرزاق، والبيهقي عن عائشة رضي اﷲ عنها.

    أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 25، الرقم: 6037، وعبدالرزاق في المصنف، 2 / 451، الرقم: 4048، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 375، الرقم: 2092، وابن أبي عاصم في الزهد، 1 / 164، والنووي في التبيان، 1 / 89.


    ”حضرت عباد بن حمزہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت اَسماء رضی اﷲ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ یہ آیت: فَمَنَّ اﷲُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ (پس اﷲ نے ہم پر احسان فرما دیا اور ہمیں نارِ جہنّم کے عذاب سے بچا لیا) پڑھ رہی تھیں۔آپ بیان کرتے ہیں کہ میں وہاں کھڑا ہوگیا تو آپ رضی اﷲ عنہا اس آیت کو دوہراتی جاتیں اور (ساتھ) دعا کرتی جاتیں۔ پس ان کا یہ عمل مجھ پر طول پکڑ گیا، پس (وہاں سے) میں بازار چلا گیا اور میں نے اپنی ضرورت پوری کی، پھر وہاں سے میں لوٹا (تو کیا دیکھا) وہ (ابھی تک) اس آیت کو دہرا رہی اور دعا کر رہی تھیں۔“
     
  5. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: قَالَ لِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ: هَذَا مَقَامُ أَخِيْکَ تَمِيْمٍ الدَّارِيِّ. لَقَدْ رَأَيْتُهُ قَامَ لَيْلَةً حَتَّی أَصْبَحَ أَوْ کَرُبَ أَنْ يُصْبِحَ يَقْرَأُ آيَةً مِنْ کِتَابِ اﷲِ عز وجل، فَيَرْکَعُ وَيَسْجُدُ وَيَبْکِي: أَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَنْ نَجْعَلَهُمْ کَالَّذِيْنَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ سَاءَ مَا يَحْکُمُونَ. [الجاثية، 45 : 21]. رواه الطبراني وابن المبارک وابن الجعد.

    أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 2 / 50، الرقم: 1250، وابن المبارک في الزهد، 1 / 31، الرقم: 94، وابن الجعد في المسند، 1 / 33، الرقم: 110، وابن الجوزي في صفوة الصفوة، 1 / 738.


    ”حضرت مسروق بیان کرتے ہیں کہ اہلِ مکہ میں سے ایک آدمی نے مجھے کہا: یہ تمہارے بھائی تمیم داری کا مقام و مرتبہ ہے کہ میں نے انہیں دیکھا ہے، وہ ایک رات (عبادت کے لئے) کھڑے ہوئے یہاں تک کہ صبح ہوگئی یا قریب تھا کہ صبح ہوجاتی، وہ کتاب اللہ سے ایک آیت پڑھتے، رکوع و سجود کرتے اور روتے۔ (وہ آیت یہ تھی) أَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَنْ نَجْعَلَهُمْ کَالَّذِيْنَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ سَاءَ مَا يَحْکُمُونَ (کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیاں کما رکھی ہیں یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم انہیں اُن لوگوں کی مانند کر دیں گے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے (کہ) اُن کی زندگی اور ان کی موت برابر ہو جائے، جو دعویٰ (یہ کفّار) کر رہے ہیں نہایت برا ہے۔“
     
  6. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ مِسْعرِ بْنِ کِدَامٍ يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ: أَوْصِنِي. قَالَ: إِذَا سَمِعْتَ اﷲَ عز وجل يَقُوْلُ: يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا. فَاصْغِ إِلَيْهَا سَمْعَکَ، فَإِنَّهُ خَيْرٌ تُوْصَی بِهِ أَوْ شَرٌّ تَصْرِفُ عَنْهُ. رواه البيهقي.

    أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 2 / 361، الرقم: 2045.


    ”حضرت مسعر بن کدام بیان کرتے ہیں کہ آدمی نے حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ مجھے کوئی وصیت فرمائیں، تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تو اﷲ تبارک کا یہ فرمان سنے: ”اے ایمان والو!“؛ تو اپنی سماعت کو اس طرف متوجہ کر کیونکہ یہ ایک ایسی بھلائی ہے جس کی تجھے وصیت کی جارہی ہے یا (اس میں) کسی ایسے شر کو بیان کیا جا رہا ہے جس سے تجھے اجتناب کرنا ہے۔“
     
  7. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيْدٍ أَنَّهُ قَالَ: کُنْتُ أَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ حِبَّانَ جَالِسَيْنِ، فَدَعَا مُحَمَّدٌ رَجُلاً. قَالَ: أَخْبِرْنِي بِالَّذِي سَمِعْتَ مِنْ أَبِيْکَ، قَالَ الرَّجُلُ: أَخْبَرَنِي أَنَّهُ أَتَی زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رضي اﷲ عنه، فَقَالَ: کَيْفَ تَرَی فِي قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي سَبْعٍ، قَالَ: ذَلِکَ حَسَنٌ، وَ لَأَنْ أَقْرَأَهُ فِي نِصْفِ شَهْرٍ أَوْ عِشْرِيْنَ أَحَبُّ إِلَيَّ، وَسَأَلَنِي عِنْدَ ذَلِکَ. قَالَ: فَإِنِّي أَسْأَلُکَ. قَالَ زَيْدٌ: لَکِنِّي أَتَدَبَّرُ وَأَقِفُ عَلَيْهِ. رواه البيهقي.

    أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 2 / 360، الرقم: 2043.


    ”حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور محمد بن یحییٰ بن حبان بیٹھے ہوئے تھے، پس محمد نے ایک آدمی کو بلایا اور کہا: مجھے اس چیز کے بارے میں خبر دو جو تو نے اپنے والد سے سنی ہے۔ آدمی نے کہا: مجھے انہوں نے یہ خبر دی ہے کہ وہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کا سات دن میں قرآن پاک پڑھنے (ختم کرنے) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایسا کرنا اچھا ہے مگر یقینا مجھے آدھے ماہ میں یا بیس دنوں میں قرآن پڑھنا زیادہ پسندیدہ اور محبوب ہے۔ اور مجھ سے بھی انہوں نے (یہی) سوال کیا اور فرمایا: پس میں تجھ سے (بھی ایسا) کرنے کو کہتا ہوں۔ پھر زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں (قرآن پاک کی قرات کرتے ہوئے) اس میں تدبّر کرتا ہوں اور اس (کے اَسرار و رموز) پر آگاہ ہوتا ہوں۔“
     
  8. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَيْفٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ وَلَدِ بْنِ أَبِي لَيلَی. قَالَ: دَخَلَتْ عَلَي امْرَأَةٌ وَأَنَا أَقْرَأُ سُوْرَةَ هُوْدٍ، فَقَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ! هَکَذَا تَقْرَأُ سُوْرَةَ هُوْدٍ، وَاﷲِ! إِنِّي فِيْهَا مُنْذُ سِتَّةِ أَشْهُرٍ، وَمَا فَرَغْتُ مِنْ قِرَاءَتِهَا. رواه البيهقي.

    أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 2 / 361، الرقم: 2046، وابن الجوزي في صفوة الصفوة، 3 / 192، الرقم: 473، 4 / 440، الرقم: 1019.


    ”حضرت عبد الملک بن سیف، ابن ابی لیلیٰ کی اولاد میں سے کسی آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ میرے پاس ایک عورت آئی جبکہ میں سورہ ہود پڑھ رہا تھا، تو اس نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! تم اس طرح سورہ ہود پڑھتے ہو! خدا کی قسم! یقین جانو میں چھ ماہ سے اس سورت میں ہوں اور (اس کے اَسرار و رموز کی وسعت کے باعث) میں ابھی تک اس کے پڑھنے سے فارغ نہیں ہوئی۔
     
  9. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ سُفْيَانَ يَرْفَعَهُ قَالَ: مَنْ قَرَأَ آخِرَ عِمْرَانَ، وَلَمْ يَتَفَکَّرْ فِيْهَا وَيْلَهُ، فَعَدَّ بِأَصَابِعِهِ عَشْرًا. رواه المنذري، وقال: رواه ابن أبي الدنيا.

    أخرجه المنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 243، الرقم: 2256.


    ”حضرت سفیان سے مرفوعاً روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ جس نے سورہ آل عمران کی آخری آیات تلاوت کیں اور ان میں غور و فکر نہ کیا تو اس کے لئے بربادی ہے۔ انہوں نے اپنی انگلیوں پر یہ بات دس بار شمار کر کے بتائی۔“
     
  10. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ حُذَيْفَةَ رضي الله عنه قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ مِنَ السَّمَاءِ فِي جَذْرِ قَلُوبِ الرِّجَالِ، وَنَزَلَ القُرْآنُ فَقَرَؤُوا القُرْآنَ، وَعَلِمُوْا مِنَ السُنَّةِ. متفق عليه.

    أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الإعتصام بالکتاب والسنة، باب: الإقتداء بسنن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، 6 / 2655، الرقم: 6848


    ”حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا: امانت آسمان سے لوگوں کے دلوں کی تہہ میں نازل فرمائی گئی اور قرآن کریم نازل ہوا۔ سو انہوں نے قرآن کریم پڑھا اور سنت سیکھی۔“
     
  11. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ مَالِکٍ رضي الله عنه أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: تَرَکْتُ فِيْکُمْ أَمْرَيْنِ، لَنْ تَضِلُّوْا مَا تَمَسَّکْتُمْ بِهِمَا: کِتَابَ اﷲِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ. رواه مالک، والحاکم عن أبي هريرة.

    أخرجه مالک في الموطا، کتاب: القدر، باب: النهي عن القول بالقدر، 2 / 899، الرقم: 1594، والحاکم في المستدرک، 1 / 172، الرقم: 319


    ”امام مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ان تک یہ خبر پہنچی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑے جاتا ہوں، اگر انہیں تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے یعنی اللہ کی کتاب اور اُس کے نبی کی سنت۔“
     
  12. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم خَطَبَ النَّاسَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنِّي قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمْ مَا إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِهِ، فَلَنْ تَضِلُّوْا أَبَدًا: کِتَابَ اللهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ. رواه الحاکم والبيهقي. وقال الحاکم: صحيح الإسناد.

    أخرجه الحاکم في المستدرک، 1 / 171، الرقم: 318، والبيهقي في السنن الکبرى، 10 / 114، وفي الإعتقاد، 1 / 228، والمروزي في السنة، 1 / 26، الرقم: 68


    ”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو! یقینا میں تمہارے درمیان ایسی شے چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، یعنی اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت۔“
     
  13. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضي الله عنه قَالَ: قَامَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَومًا فِيْنَا خَطِيْبًا. بِمَاءٍ يُدْعَی خُمًّا (بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِيْنَةِ)، فَحَمِدَ اﷲَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ، وَوَعَظَ وَذَکَّرَ. ثُمَّ قَالَ: أَنَا تَارِکٌ فِيْکُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا: کِتَابُ اﷲِ فِيْهِ الْهُدَی وَالنُّورُ، فَخُذُوا بِکِتَابِ اﷲِ وَاسْتَمْسِکُوا بِهِ. فَحَثَّ عَلَی کِتَابِ اﷲِ وَرَغَّبَ فِيْهِ. ثُمَّ قَالَ: وَ أَهْلُ بَيْتِي، أُذَکِّرُکُمُ اﷲَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَکِّرُکُمُ اﷲَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَکِّرُکُمُ اﷲَ فِي أَهْلِ بَيْتِي ... الحديث. رواه مسلم.
    وفي رواية له زاد: کِتَابُ اﷲِ فِيْهِ الْهُدَی وَالنُّوْرُ. مَنِ اسْتَمْسَکَ بِهِ وَأَخَذَ بِهِ، کَانَ عَلَی الْهُدَی. وَمَنْ أَخْطَأَهُ ضَلَّ. رواه مسلم.
    وفي رواية: أَنَّهُ قَالَ: أَلاَ! وَإِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ ثَقَلَيْنِ، أَحَدُهُمَا: کِتَابُ اﷲِ عز وجل، هُوَ حَبْلُ اﷲ،ِ مَنِ اتَّبَعَهُ کَانَ عَلَی الْهُدَی. وَمَنْ تَرَکَهُ کَانَ عَلَی ضَلَالَةٍ. رواه مسلم.

    أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة رضی الله عنهم، باب: من فضائل علي بن أبي طالب رضی الله عنه، 4 / 1873، الرقم: 2408، والنسائي في السنن الکبرى، 5 / 51، الرقم: 8175، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 366، والدارمي في السنن، 2 / 524، الرقم: 3316، وابن خزيمة في الصحيح، 4 / 62، الرقم: 2357، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 114، الرقم: 265، والبيهقي في السنن الکبرى، 2 / 148، الرقم: 2679، 7 / 30، الرقم: 13017، 131/10، والطبراني في المعجم الکبير، 5 / 182-183، الرقم: 2026، 2028، وهبة اﷲ في إعتقاد أهل السنة، 1 / 79، الرقم: 88.


    ”حضرت زید بن اَرقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں خطبہ دینے کے لیے مدینہ و مکہ کے درمیان اس تالاب پر کھڑے ہوئے جسے خُم کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا: میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان میں سے پہلی اﷲ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت و نورہے، اﷲ تعالیٰ کی کتاب پرعمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتاب اﷲ (کے اَحکامات پر عمل کرنے پر) اُبھارا اور اس کی طرف ترغیب دلائی۔ اور پھر فرمایا: دوسری چیز میرے اہلِ بیت ہیں، میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے متعلق اﷲ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے متعلق اﷲ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے متعلق اﷲ سے ڈراتا ہوں۔
    ”ان ہی سے مروی ایک اور روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے: (یہ) اﷲ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے، جس نے اس کتاب کو مضبوطی سے تھام لیا اور اس کے احکامات پر عمل کیا وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جو اس کو چھوڑ کر دور ہوا وہ گمراہ ہوگا۔
    ”ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سنو! میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں: ایک اﷲ عز وجل کی کتاب ہے، جواﷲ کی رسی ہے۔ جو اس کی اتباع کرے گا وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جو اس کو ترک کردے گا وہ گمراہی پر ہوگا۔“
     
  14. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ حَبِيْبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضي اﷲ عنهما، قَالاَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ مَا إِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِهِ، لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدِي، أَحَدُهُمَا أَعْظَمُ مِنَ الْآخَرِ: کِتَابُ اﷲِ، حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مِنَ السَّمَاءِ إِلَی الْأَرْضِ؛ وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي. وَلَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّّی يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوضَ، فَانْظُرُوْا کَيْفَ تَخْلُفُونِي فِيْهِمَا. رواه الترمذي وحسنه.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: المناقب، عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: مناقب أهل بيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم، 5 / 663، الرقم: 3788


    ”حضرت حبیب بن ابو ثابت رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ دونوں روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تم میں ایسی دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم نے انہیں مضبوطی سے تھامے رکھا تو میرے بعد ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ ان میں سے ایک دوسری سے بڑی ہے: اﷲ تعالیٰ کی کتاب آسمان سے زمین تک بندھی ہوئی رسی کی طرح ہے؛ اور میری عترت یعنی اہلِ بیت ہیں۔ اور یہ دونوں ہرگز جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ یہ دونوں اکٹھے میرے پاس حوضِ کوثر پر آئیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے بعد تم ان دونوں کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہو۔“
     
  15. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي اﷲ عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمُ الثَّقَلَيْنِ: کِتَابَ اﷲِعز وجل وَعِتْرَتِي، کِتَابُ اﷲِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّمَاءِ إِلَی الْأَرْضِ، وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي، وَإِنَّ اللَّطِيْفَ الْخَبِيْرَ أَخْبَرَنِي أَنَّهُمَا لَنْ يَفْتَرِقَا حَتَّی يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوضَ فَانْظُرُوْنِي بِمَ تَخْلُفُونِي فِيْهِمَا. رواه أحمد والطبراني.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: المناقب، عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: مناقب أهل بيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم، 5 / 663، الرقم: 3788، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 17، 14، 26، 59، الرقم: 11147، 11119، 11227، 11578، 5 / 181، الرقم: 21618


    ”حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں: ایک اﷲ تعالیٰ کی کتاب اور دوسری میری عِترت، جبکہ اﷲ تعالیٰ کی کتاب زمین سے آسمان تک بندھی ہوئی رسی کی طرح ہے (یعنی اﷲ تعالیٰ کے احکامات اس کے بندوں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے)؛ اور میری عِترت یعنی میرے اہلِ بیت ہیں۔ اور اﷲ تعالیٰ نے جو کہ لطیف اور خبیر ہے مجھے بتایا ہے کہ یہ ہرگز جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ دونوں میرے پاس حوض پر آئیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے بعد تم ان دونوں سے کیا سلوک کرتے ہو۔“
     
  16. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فِي حَجَّتِهِ يَوْمَ عَرَفَةَ، وَهُوَ عَلَی نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ يَخْطُبُ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: يَاأَيُّهَا النَّاسُ! إِنِّي قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا: کِتَابَ اﷲِ، وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي. رواه الترمذي والطبراني. وقال أبوعيسی: هذا حديث حسن.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: المناقب عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: مناقب أهل بيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم، 5 / 662، الرقم: 3786، والطبراني في المعجم الکبير، 3 / 66، الرقم: 2680، والحکيم الترمذي في نوارد الأصول، 1 / 258.


    ”حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر عرفہ کے دن اپنی اونٹنی قصواء پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! میں نے تمہارے درمیان ایسی چیزیں چھوڑی ہیں کہ اگر تم انہیں پکڑے رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے۔ وہ اﷲ کی کتاب اور میرے اہلِ بیت ہیں۔“
     
  17. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي اﷲ عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاسْتَظْهَرَهُ فَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ أَدْخَلَهُ اﷲُ بِهِ الْجَنَّةَ وَشَفَّعَهُ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ کُلُّهُمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ. رواه الترمذي وابن ماجة.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب ما جاء في فضل قارئ القرآن، 5 / 171، الرقم: 2905، وابن ماجة في السنن، المقدمة، باب فضل من تعلم القرآن وعلمه، 1 / 78، الرقم: 216، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 329، 552، الرقم: 1947، 2691.


    ”حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے قرآن حکیم پڑھا اور اسے حفظ کر لیا، اس کی حلال کردہ چیز کو حلال اور حرام کو حرام سمجھا، اللہ تعالیٰ اس (قرات و علمِ قرآن) کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کر دے گا اور اس کے خاندان کے دس ایسے افراد کے حق میں (بھی) اس کی سفارش قبول کرے گا جن کے لیے دوزخ واجب ہو چکی ہوگی۔“
     
  18. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنِ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ، عَنْ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنه قَالَ: إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: أَلاَ إِنَّهَا سَتَکُونُ فِتْنَةٌ، فَقُلْتُ: مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا يَا رَسُولَ اﷲِ؟ قَالَ: کِتَابُ اﷲِ، فِيْهِ نَبَأُ مَاکَانَ قَبْلَکُمْ، وَخَبَرُ مَا بَعْدَکُمْ، وَحُکْمُ مَا بَيْنَکُمْ، وَهُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ، مَنْ تَرَکَهُ مِنْ جَبَّارٍ قَصَمَهُ اﷲُ، وَمَنِ ابْتَغَی الْهُدَی فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اﷲُ، وَهُوَ حَبْلُ اﷲِ الْمَتِيْنُ، وَهُوَ الذِّکْرُ الْحَکِيْمُ، وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيْمُ، هُوَ الَّذِي لاَ تَزِيْغُ بِهِ الْأَهْوَاءُ، وَلَا تَلْتَبِسُ بِهِ الْأَلْسِنَةُ، وَلَا يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَاءُ، وَلَا يَخْلَقُ عَنْ کَثْرَةِ الرَّدِّ، وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ، هُوَ الَّذِي لَمْ تَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ، حَتَّی قَالَُوا: إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ. [الجن، 72 : 1-2]. مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ، وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ، وَمَنْ حَکَمَ بِهِ عَدَلَ، وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هَدِی إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ. رواه الترمذي والدارمي وابن أبي شيبة.

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: فضائل القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: ما جاء في فضل القرآن، 5 / 172، الرقم: 2906، والدارمي في السنن، 2 / 526، الرقم: 3331، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 125، الرقم: 30007.


    ”حارث اعور نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آگاہ رہو! عنقریب ایک فتنہ بپا ہوگا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! اس سے بچاؤ کا کیا طریقہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اﷲ کی کتاب، اس میں تم سے پہلے اور بعد کی خبریں ہیں، یہ تمہارے درمیان حکم ہے جو فیصلہ کرتی ہے، یہ مذاق نہیں ہے، جس سرکش نے اسے چھوڑا، اﷲ تعالیٰ اسے تباہ و برباد کر دے گا۔ جس نے اس کے سوا کہیں اور ہدایت تلاش کی، اﷲ تعالیٰ اسے گمراہ (لوگوں میں شامل) کر دے گا۔ یہ اﷲ کی مضبوط رسی ہے، حکمت سے بھرپور اور صراطِ مستقیم ہے، جسے نہ تو خواہشات ٹیڑھا کرتی ہیں اور نہ ہی اس سے زبانیں خلط ملط ہوتی ہیں۔ علماء اس سے سیر نہیں ہوتے، بار بار دہرانے سے بھی پرانا نہیں ہوتا، اس کے اَسرار و رموز (کبھی) ختم نہیں ہوتے۔ جنّات نے اسے سن کر بلا توقف کہا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ (بیشک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو ہدایت کی راہ دکھاتا ہے، سو ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں)۔ جس نے اس کے مطابق بات کی اس نے سچ کہا، جس نے اس پر عمل کیا اسے اَجر و ثواب عطا کیا گیا، جس نے اس کے ساتھ فیصلہ کیا اس نے انصاف کیا، جس نے اس کی طرف دعوت دی اسے صراطِ مستقیم کی ہدایت دی گئی۔“
     
  19. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ مَعْقَلِ بْنِ يَسَارٍ رضي اﷲ عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: اعْمَلُوا بِالْقُرْآنِ، أَحِلُّوا حَلَالَهُ وَحَرِّمُوا حَرَامَهُ، وَاقْتَدَوا بِهِ، وَلَا تَکْفُرُوا بِشَيئٍ، وَمَا تَشَابَهَ عَلَيْکُمْ مِنْهُ فَرُدُّوْهُ إِلَی اﷲِ وَ إِلَی أُولِي الْأَمْرِ مِنْ بَعْدِي کَيْمَا يُخْبِرُوْکُمْ وَآمِنُوا بِالتَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيْلِ، وَالزَّبُورِ، وَمَا اُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ وَلِيَسَعْکُمُ الْقُرْآنُ وَمَا فِيْهِ مِنْ الْبَيْدَانِ فَإِنَّهُ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ، وَمَا حِلٌ مُصَدَّقٌ. أَلاَ! وَلِکُلِّ آيَةٍ نُوْرٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَ إِنِّي أُعْطِيْتُ سُوْرَةَ الْبَقَرَةِ مِنَ الذِّکْرِ الْأَوَّلِ، وَ أُعْطِيْتُ طَهَ وَطَوَاسِيْنَ وَالْحَوَامِيْمَ مِنْ أَلْوَاحِ مُوسَی، وَ أُعْطِيْتُ فَاتِحَةَ الْکِتَابِ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ. رواه الحاکم والبيهقي والطبراني. وقال الحاکم: هذا حديث صحيح الإسناد.

    أخرجه الحاکم في المستدرک، 1 / 757، الرقم: 2087، والبيهقي في السنن الکبرى، 10 / 9، وفي شعب الإيمان، 2 / 485، الرقم: 2478، والطبراني في المعجم الکبير، 20 / 225، الرقم: 525، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 / 169.


    ”حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن (کے اَحکام) پر عمل کرو اس کے حلال کو حلال سمجھو اور اس کے حرام کو حرام جانو، اور اس کی پیروی کرو، اور اس کے کسی بھی حکم کا اِنکار نہ کرو، اور جو چیز تم پر مشتبہ ہو اسے اللہ اور میرے بعد جو اُولو الاَمر (ایمان دار حکمران اور علماء) ہوں ان کی طرف لوٹاؤ تاکہ وہ تمہیں (صحیح راہ) بتائیں۔ اور (باقی آسمانی کتب) تورات، زبور اور انجیل پر بھی ایمان رکھو۔ اور تمہاری زیادہ کاوش قرآن اور اس میں جو وسیع و عریض (علوم ہیں ان) پر ہونی چاہئے (کیونکہ) یہ شفاعت کرنے والا ہے اور اس کی شفاعت مقبول ہوگی۔ اور (یہ قرآن) اﷲ تعالیٰ سے اس بندہء مومن کا شکوہ کرے گا جو اس کے اَحکام کی پیروی نہیں کرتا اور اس کے شکوہ کی تصدیق کی جائے گی۔ سنو! (اس کی) ہر آیت کا قیامت کے دن ایک خاص نور ہوگا۔ اور پہلی نصیحت کے طور پر مجھے سورہ بقرہ عطا ہوئی، اور مجھے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی (تورات کی) تختیوں میں سے (سورہ) طہ، طواسین (جن سورتوں کے آغاز میں طٰس اور طٰسمّ ہے اور حوامیم (جن سورتوں کے آغاز میں حم ہے) ملیں (یعنی ان سورتوں کے اَحکام و مضامین تورات میں بھی ہیں یا تورات کے اَحکام بھی اِس شریعت میں ان سورتوں کے ضمن میں شامل ہوئے)۔ اور سورہ فاتحہ مجھے عرش کے نیچے سے ملی ہے۔“
     
  20. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ جَابِرٍ رضي اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: الْقُرْآنُ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ وَمَا حِلٌ مُصَدَّقٌ، مَنْ جَعَلَهُ أَمَامَهُ قَادَهُ إِلَی الْجَنَّةِ، وَمَنْ جَعَلَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ سَاقَهُ إِلَی النَّارِ. رواه ابن حبان والطبراني وابن أبي شيبة والبيهقي.

    أخرجه ابن حبان في الصحيح، 1 / 331، الرقم: 124، والطبراني في المعجم الکبير، 10 / 198، الرقم: 10450، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 130-131، الرقم: 30052-30054، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 351، الرقم: 2010، والديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 3 / 229، الرقم: 4675


    ”حضرت جابر رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن حکیم شفاعت کرنے والا ہے، اس کی شفاعت مقبول ہے۔ اور (یہ قرآن) اللہ تعالیٰ سے اس بندہء مومن کا شکوہ کرے گا جو اس کے اَحکام کی پیروی نہیں کرتا، اور اس کے شکوہ کی تصدیق کی جائے گی۔ جس نے اسے اپنا راہنما بنایا (یعنی اس کے اَوامر و نواہی کے مطابق عمل کیا) یہ اسے جنت میں لے جائے گا اور جس نے اسے پسِ پشت ڈال دیا یہ اسے جہنم کی طرف ہانک کر لے جائے گا۔“
     
  21. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيْهِ رضي اﷲ عنه، أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَعَمِلَ بِمَا فِيْهِ أُلْبِسَ وَالِدَاهُ تَاجًا يَومَ الْقِيَامَةِ ،ضَوْءُهُ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِي بُيُوتِ الدُّنْيَا لَو کَانَتْ فِيْکُمْ فَمَا ظَنُّکُمْ بِالَّذِي عَمِلَ بِهَذَا. رواه أبو داؤد وأحمد والحاکم وأبو يعلی. وقال الحاکم: صحيح الإسناد.

    أخرجه أبو داود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: في ثواب قرأة القرآن، 2 / 70، الرقم: 1453، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 440، والحاکم في المستدرک، 1 / 756، الرقم: 2085، وأبو يعلى في المسند، 3 / 65، الرقم: 1493


    ”حضرت سہل بن معاذ جہنی رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن پاک پڑھا اور اس پر عمل بھی کیا اس کے ماں باپ کو قیامت کے دن ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ اگر وہ (اس دنیا میں) تمہارے پاس ہوتا تو اس کی روشنی اس دنیا میں لوگوں کے گھروں میں چمکنے والے سورج کی روشنی سے زیادہ حسین ہوتی۔ تو اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جس نے خود اس پر عمل کیا؟ (یعنی اس کے ماں باپ کو تو تاج پہنایا جائے گا اور اس کا اپنا مقام تو اﷲ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے)۔“
     
  22. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رضي اﷲ عنه قَالَ: کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم بِالْجُحْفَةِ، فَقَالَ: أَلَيْسَ تَشْهَدُوْنَ أَنْ لاَّ إِلَهَ إِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيْکَ لَهُ، وَ أَنِّي رَسُولُ اﷲِ، وَ أَنَّ الْقُرْآنَ جَاءَ مِنْ عِنْدِ اﷲِ؟ قُلْنَا: بَلَی. قَالَ: فَأَبْشِرُوا، فَإِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ طَرَفُهُ بِيَدِ اﷲِ، وَ طَرَفُهُ بِأَيْدِيْکُمْ فَتَمَسَّکُوا بِهِ، فَإِنَّکُمْ لَنْ تَهْلِکُوا وَلَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا. رواه ابن حبان والبزار، واللفظ له، وابن أبي شيبة والطبراني والبيهقي. وقال الهيثمي: رواه الطبراني بإسنادين، رجال أحدهما رجال الصحيح.

    أخرجه ابن حبان في الصحيح عن أبي شريح الخزاعي رضی الله عنه، 1 / 329، الرقم: 122، والبزار في المسند، 8 / 346، الرقم: 3421، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 125، الرقم: 3006، والطبراني في المعجم الکبير، 2 / 126، الرقم: 1539، 22 / 188، الرقم: 491


    ”حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم جحفہ کے مقام پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی نہیں دیتے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور یہ کہ قرآن اللہ کی طرف سے ہے؟ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں، یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سو تمہیں خوشخبری ہو، بے شک یہ قرآن ہے اس کا ایک کنارہ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا کنارہ تمہارے ہاتھ میں۔ پس اس کو مضبوطی سے تھام کر رکھو (اس کے نتیجہ میں) تم کبھی بھی ہلاک نہیں ہوگے اور نہ ہی اس کے بعد تم کبھی بھی گمراہ ہوگے۔“
     
  23. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنْ أَبِي مُوسَی رضي اﷲ عنه أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ کَائِنٌ لَکُمْ أَجْرًا، وَکَائِنٌ لَکُمْ ذِکْرًا، وَکَائِنٌ بِکُمْ نُورًا، وَکَائِنٌ عَلَيْکُمْ وِزْرًا، اتَّبِعُوا هَذَا الْقُرْآنَ وَلاَ يَتَّبِعَنَّکُمُ الْقُرْآنُ، فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعِ الْقُرْآنَ يَهْبِطُ بِهِ فِي رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمَنِ اتَّبَعَهُ الْقُرْآنُ يَزُخُّ فِي قَضَاهُ فَيَقْذِفُهُ فِي جَهَنَّمَ. رواه الدارمي وابن أبي شيبة وابن منصور والبيهقي.

    أخرجه الدارمي في السنن، 2 / 256، الرقم: 3328، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 126، الرقم: 30014، وابن منصور في السنن، 1 / 49، الرقم: 8، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 354، الرقم: 2023.


    ”حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک یہ قرآن تمہارے لیے بطور ثواب، بطور ذکر، بطور نور، اور بطور فریضہ کے موجود ہے۔ (لہٰذا) اس قرآن کی اتباع اور پیروی کرو اور یہ قرآن تمہارے پیچھے نہ رہ جائے۔ پس جو شخص اس قرآن کی پیروی کرتا ہے وہ اس کے ذریعے جنت کے باغات میں پہنچ جاتا ہے، اور قرآن جس کے پیچھے رہ جائے اس کو اپنی ہتھیلیوں میں اٹھا لیتا ہے اور پھر جہنم میں پھینک دیتا ہے۔“
     
  24. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنه، قَالَ: قِيْلَ: يَا رَسُولَ اﷲِ! إِنَّ أُمَّتَکَ سَتُفْتَتَنُ مِنْ بَعْدِکَ، قَالَ: فَسَأَلَ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَوْ سُئِلَ: مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا؟ قَالَ: الْکِتَابُ الْعَزِيْزُ الَّذِي: لَا يَأْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلاَ مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيْلٌ مِنْ حَکِيْمٍ حَمِيْدٍ. [فصلت، 41 : 42]. مَنِ ابْتَغَی الْهُدَی فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اﷲُ، وَمَنْ وَلِيَ هَذَا الْأَمْرَ مِنْ جَبَّارٍ فَحَکَمَ بِغَيْرِهِ قَصَمَهُ اﷲُ، هُوَ الذِّکْرُ الْحَکِيْمُ وَالنُّورُ الْمُبِيْنُ وَالصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيْمُ. رواه الدارمي وابن أبي شيبة.

    أخرجه الدارمي في السنن، 2 / 527، الرقم: 3332، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 125، الرقم: 30007.


    ”حارث نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! بے شک آپ کی اُمت آپ کے بعد آزمائشوں میں مبتلا ہوگی، آپ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ نے خود پوچھا یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ان (آزمائشوں اور فتنوں) سے کیسے نکلا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی اس کتاب کے ذریعے (جس کے نہ تو سامنے سے اور نہ ہی پیچھے سے باطل آسکتا ہے، اور یہ حکمت والے اور تعریف کیے ہوئے رب کی طرف سے نازل کردہ ہے)، اور جس کسی نے اس کے علاوہ کسی اور ذریعہ سے ہدایت چاہی تو اس کو اللہ تعالیٰ نے گمراہ کر دیا۔ اور جب بھی کسی جابر حکمران نے حکومت سنبھالی اور اس قرآن کے علاوہ کسی اور شے سے فیصلہ صادر کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو ہلاک کر دے گا۔ یہ (قرآن) ذکرِ حکیم، نورِ مبین اور صراطِ مستقیم ہے۔“
     
  25. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رضي اﷲ عنهما، عَنْ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: نُزِّلَ الْکِتَابُ الْأَوَّلُ مِنْ بَابٍ وَاحِدٍ عَلَی حَرْفٍ وَاحِدٍ، وَنُزِّلَ الْقُرْآنُ مِنْ سَبْعَةِ أَبْوَابٍ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ زَاجِرًا وَآمِرًا وَحَلاَلاً وَحَرَامًا وَمُحْکَمًا وَمُتَشَابِهًا وَأَمْثَالاً، فَأَحِلُّوا حَلاَلَهُ، وَحَرِّمُوا حَرَامَهُ، وَافْعَلُوا مَا أُمِرْتُمْ بِهِ وَانْتَهَوا عَمَّا نُهِيْتُمْ عَنْهُ، وَاعْتَبِرُوا بِأَمْثَالِهِ وَاعْمَلُوا بِحُکْمِهِ وَآمِنُوا بِمُتَشَابِهِ. وَقُولُوا: آمَنَّا بِهِ کُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا. رواه الحاکم. وقال: هذا حديث صحيح الإسناد.

    أخرجه الحاکم في المستدرک، 1 / 739، الرقم: 2031.


    ”حضرت (عبد اللہ) بن مسعود رضی اللہ عنہما حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ پہلی آسمانی کتاب ایک دروازہ سے ایک حرف پر نازل کی گئی مگر قرآن سات دروازوں سے سات حروف کے ساتھ اتارا گیا ہے۔ یہ تنبیہ کرنے والا، حکم دینے والا، حلال اور حرام (کو بیان کرنے والا)، محکم اور متشابہ (آیات والا)، اور (لوگوں کو سمجھانے والی) مثالوں کے ساتھ نازل کیا گیا ہے۔ پس اس کے حلال کو حلال جانو اور اس کے حرام کو حرام سمجھو اور اس کے ذریعے جس چیز سے تمہیں روکا گیا ہے اس سے رک جاؤ اور اس کی بیان کردہ مثالوں سے عبرت پکڑو اور اس کی محکم (آیات) پر عمل کرو اور اس کی متشابہ (آیات) پر ایمان رکھو۔ اور یہ کہو کہ ہم اس پر ایمان لائے، یہ سارے کا سارا اللہ کی طرف سے ہے۔“
     
  26. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاتَّبَعَ مَا فِيْهِ هَدَاهُ اﷲُ مِنَ الضَّلاَلَةِ وَوَقَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سُوْءَ الْحِسَابِ، وَ ذَلِکَ بِأَنَّ اﷲَ عز وجل قَالَ: فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلاَ يَضِلُّ وَلاَ يَشْقَی. [طه، 20 : 123]. رواه الحاکم وابن أبي شيبة والبيهقي. وقال الحاکم: هذا حديث صحيح الإسناد.

    أخرجه الحاکم في المستدرک، 2 / 413، الرقم: 3438، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 120، الرقم: 29955، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 356، الرقم: 2029، والقرطبي في الجامع لأحکام القرآن، 1 / 9، والطبري في جامع البيان، 16 / 225.


    ”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور جو کچھ اس میں (احکام) ہیں ان کی اتباع بھی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو گمراہی سے بچا لیتا ہے، اور قیامت کے روز اس کو سخت حساب و کتاب سے بھی بچا لے گا۔ اور یہ اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”پس جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرتا ہے تو نہ وہ گمراہ ہوتا ہے اور نہ ہی بدبخت۔“
     
  27. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

    “ اللہ کی رضا مندی والد کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے“

    (ترمذی)
     
  28. جاویداقبال
    آف لائن

    جاویداقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏29 اگست 2006
    پیغامات:
    18
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

    باب نمبر1۔لوگوں سے زبانی شرط کرنا۔
    ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا،کہاہم کوہشام بن یوسف نے خبردی،ان سے ابن جریح نے بیان کیاکہامجھ کویعلی بن مسلم اورعمروبن دینارنے خبردی ان دونوں نے سعیدبن جبیرسے روایت کی اوران میں ایک دوسرے سے زیادہ بیان کرتاہے،ابن جریح نے کہامجھ سے یہ حدیث یعلیٰ اورعمروکے سوااوروں نے بھی بیان کی وہ سعیدبن جبیر(رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہاہم عبداللہ بن عباس کے پاس بیٹھے تھے انہوں نے کہامجھ سے ابی بن کعب نے بیان کیاکہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )نے فرمایاخضرسے جوجاکرملے تھے وہ موسیٰ پیغمبر(علیہ السلام)تھے،پھراخیرتک حدیث بیان کی خضرنے (موسیٰ سے)کہامیں نے نہیں تھاتم میرے ساتھ نہیں ٹھہرسکتے اورموسیٰ (علیہ السلام) نے پہلاسوال توبھول کرکیاتھااوربیچ کاسوال شرط کے طورپر،اورتیسراجان بوجھ کر،موسیٰ(علیہ السلام)نے (خضرسے)کہابُھول چوک پرمیری گرفت نہ کرونہ میراکام مشکل بناؤ،دونوں کوایک لڑکاملاخضرنے اس کومارڈالاپھرآگے چلے توایک دیواردیکھی جوٹوٹنے کو تھی۔خضرنے اس کوسیدھاکردیا،ابن عباس نے یوں پڑھاہے ان کے آگے ایک بادشاہ تھا۔

    َ(صحیح بخاری۔پارہ 11، جلددوم ۔باب کتاب الشروط۔ صفحہ نمبر32)

    والسلام
    جاویداقبال
     
  29. گھنٹہ گھر
    آف لائن

    گھنٹہ گھر ممبر

    شمولیت:
    ‏15 مئی 2006
    پیغامات:
    636
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ماشااللہ
    مگر جاوید بھائی کی بات سمجھ نہیں آئی ادھوری ہے شائد یا وہ کچھ اور سمجھانا چارہے ہیں
     
  30. جاویداقبال
    آف لائن

    جاویداقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏29 اگست 2006
    پیغامات:
    18
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

    بھائی،نے لکھاکہ شایدحدیث کچھ آگے بھی تھی توبھائی حدیث قدوسی یہی پرختم ہوتی ہے یہ شرط کہ متعلق ہے۔

    بَاب۲الشّرُوطِ فِی ال٘وَلَائِ
    ۲۔حَدَّثَنَا۔اِس٘مٰعِیلُ حَدَّثَنَامَالِکّ عَن٘ ھِشَامِ ب٘نِ عُر٘وۃَ عَن٘ اَبِی٘ہِ عَن٘ عَائِشَۃَ قَالَت٘ جَائَ ت٘نِی٘ بَرِی٘رَۃُ فَقَالَت٘ کَاتَب٘تُ اَھ٘لِی٘ عَلٰی تِس٘عِ اَوَاقٍ فِی٘ کُلِّ عَامٍ اُو٘قِیَّۃ’‘فَاَعِی٘نِی٘نِی٘ فَقَالَت٘ اِن٘ اَحَبُّو٘ااَن٘ اَعُدَّھَالَھُم٘ وَیَکُو٘نُ وِلَائُ کِ لِی٘ فَعَل٘تُ فَذَھَیَت٘ بَرِی٘رَۃُ اِلٰی اَھ٘لِھَافَقَالَت٘ لَھُم٘ فَاَبَو٘عَلَی٘ھَافَجَائَ ت٘ مِن٘ عِن٘ھِم٘ وَرَسُو٘لُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَی٘ہِ وَسَلَّمَ جَالِس’‘ فَقَالت٘ اِنِی٘ قَد٘عَرَض٘تُ ذٰلِک عَلَی٘ھِم٘ فَاَبَو٘ااِلَّآاَن٘ یَّکُو٘نَ ا٘لَوَلَآئُ لَھُم٘ فَسمِعَ النَّبِیُّ صَلَّی اﷲُ عَلَی٘ہِ وَسَلَّم فَاَخ٘بَرت٘ عَائِشَۃُ النَّبِیُّ صَلَّی اﷲُ عَلَی٘ہِ وَسَلَّم فَقَالَ خُذِی٘ھَاواش٘تَرِطِی٘ لَھُمُ ال٘وَلَآئَ فَاِنَّمَاال٘وَلَآئُ لِمَنِ اع٘تقَ فَفَعَل٘تُ عَائِشَۃُ ثُمَّ قَامَ صَلَّی اﷲُ عَلَی٘ہِ وَسَلَّم فیِ النَّاسِ فَحَمِدَاﷲَ وَاَث٘نٰی عَلَی٘ہِ ثُمَّ قَالَ مَابَالُ رِجَالٍ یَش٘تَرِطُو٘نَ شُرُو٘طًا لَّی٘سَت٘ فِی٘ کِتَابِ اﷲِ مَاکَانَ مِن٘ شَر٘طِ لَّی٘سَ فِے٘ کِتَابِ اﷲِ فَھُوَبَاطِل’‘ وَاِن٘ کَانَ مِائَۃَ شَر٘طٍ قَضَآئُ اﷲِ اَحَقُ وشَر٘طُ اﷲِ اَو٘ثَقُ وَاِنَّمَاال٘وَلَآئُ لِمَنِ اع٘تَقَ۔

    ترجمہ:باب ولاء میں شرط لگانا۔
    ہم سے اسمعٰیل نے بیان کیاکہاہم سے امام مالک نے،انہوںنے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہما) سے انہوں نے کہابریرہ (رضی اللہ عنہما) میرے پاس آئی اورکہنے لگی میں نے اپنے مالکوں سے نواوقیہ (چاندی)پرکتابت کی ہے۔ہرسال ایک اوقیہ دیناٹھہراہے تومیری مددکرو،حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہما) نے کہااگرتیرے مالک پسندکریں تومیں نواوقیہ ان کوایک دم گن دیتی ہوں اورتیری ولاء میں لوںگی،بریرہ (رضی اللہ عنہما) اپنے مالکوں کے پاس گئی اوران سے کہاانہوں نے نہ مانا،آخروہ ان کے پاس سے لوٹ آئی،اس وقت آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے اس نے کہامیں نے اپنے مالکوں سے تمہاراپیغام بیان کیاہے وہ نہیں سنتے،کہتے ہیں ہم ولاء ہم لیں گے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہ سن لیااورحضرت عائشہ (رضی اللہ عنہما) نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ساراقصہ بیان کیا،آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایاتوبریرہ (رضی اللہ عنہما) کوخریدلے اورولاء کی شرط انہی کے لیے کرلے(کہ تم ہی لینا)ولاء تواسی کوملے گی جوآزادکرے گا،حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہما) نے ایساہی کیا۔پھرآنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم (خطبہ سنانے کو)لوگوں میں کھڑے اللہ کی تعریف اوراس کی خوبی بیان کی پھرفرمایابعضے آدمیوں کوکیاہوگیاہے (کچھ جنون تونہیں ہے)وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیںجن کااللہ کی کتاب میں پتہ نہیں ہے۔جوشرط اللہ کی کتاب میں نہ ہووہ لغوہے،اگرایسی سوشرطیں ہوں اللہ کاجوحکم ہے وہی عمل کے زیادہ لائق ہے اوراللہ ہی کی شرط پکی ہے اورولاء اسی کوملے گی جوآزادکرے۔
    َ(صحیح بخاری۔پارہ 11، جلددوم ۔باب کتاب الشروط۔ صفحہ نمبر32)



    والسلام
    جادیداقبال
     

اس صفحے کو مشتہر کریں