1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حامد سعید کاظمی پر قاتلانہ حملہ۔

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏4 ستمبر 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام آباد : وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی قاتلانہ حملے میں زخمی‘ ڈرائیور جاں بحق


    اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نمائندہ خصوصی) اسلام آباد میں وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی اور گن مین قاتلانہ حملے میں زخمی جبکہ ان کے ڈرائیور محمد یونس نامعلوم افراد کی فائرنگ سے موقع پر جاںبحق ہو گئے جبکہ اسلام آباد پولیس نے ان کی حفاظت پر مامور سکواڈ سمیت 40 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی دفتر سے گھر جانے کے لئے نکلے تو گھات لگائے ہوئے نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وفاقی وزیر کا ڈرائیور محمد یونس موقع پر جاںبحق ہو گیا جبکہ حامد سعید کاظمی ٹانگ میں گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے فرنٹ سیٹ پر موجود ان کے گن مین ارشد بھی دو گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گئے‘ ان کو پولی کلینک میں منتقل کیا گیا اور ڈاکٹروں کے مطابق وفاقی وزیر کی حالت خطرے سے باہر ہے، فائرنگ سے گاڑی بے قابو ہو کر ایک درخت سے ٹکرا گئی‘ وفاقی وزیر پر حملہ کیا گیا تو اس وقت ان کے ہمراہ ان کا سکیورٹی سکواڈ موجود تھا اور نہ ہی پولیس اہلکار موقع پر موجود تھے، وفاقی دارالحکومت میں حالیہ برسوں میں کسی وزیر پر قاتلانہ حملے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ حامد سعید کاظمی ملک میں ہونے والے خودکش حملوں کے خلاف کئی فتوے دے چکے ہیں اور وہ دہشت گردانہ حملوں میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کے اقدامات کو برملا غیر اسلامی بھی قرار دیتے رہے ہیں۔ تاہم فوری طور پر کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ واقعہ کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران اور متعدد حکومتی شخصیات ہسپتال پہنچ گئیں جبکہ علاقے میں سکیورٹی انتظامات سخت کر دئیے گئے واضح رہے جائے وقوعہ سے سو گز کے فاصلے پر تھانہ آبپارہ اور پچاس گز فاصلے پر پولیس ناکہ ہر وقت لگا رہتا ہے لیکن اسکے باوجود پولیس بروقت موقع پر نہیں پہنچ سکی اور پولیس 20 منٹ گذرنے کے بعد موقع پر پہنچی۔ نجی ٹی وی کے مطابق حامد سعید کو نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ آب پارہ تھانے کے ایس ایچ او کے مطابق ابتدائی معلومات کے مطابق تین شدت پسند سرخ رنگ کی موٹر سائیکل پر سوار تھے جنہوں نے پولی کلینک سے ملحقہ ارجنٹائن پارک میں پناہ لے رکھی تھی‘ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ شدت پسند وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی کی ریکی کرتے رہے اور موقع پا کر ان پر وار کر دیا۔ ایس ایس پی آپریشن طاہر عالم کا کہنا تھا کہ حملہ آور باہر سے نہیں آئے بلکہ یہ لوگ اندر کے ہی محسوس ہوتے ہیں‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے جائے حادثہ کے قریب سے پستول اور ہینڈ گرنیڈ برآمد کر لئے ہیں جو ان کے بقول حملہ آور چھوڑ کر گئے ہیں۔ صدر زرداری اور وزیراعظم گیلانی نے حامد سعید کاظمی پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے اور وقوعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ صدر زرداری نے قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول ملک کا کردار ادا کر رہا ہے اور دہشت گردوں سے نمٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ طرابلس سے جاری بیان میں وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے عفریت کے مکمل خاتمہ تک اس کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ وزیراعظم نے ڈرائیور کے قتل پر افسوس ظاہر کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف‘ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف‘ ڈاکٹر طاہر القادری‘ چودھری شجاعت‘ پرویز الٰہی‘ مولانا فضل الرحمن‘ مولانا سمیع الحق‘ الطاف حسین‘ مفتی منیب الرحمن‘ امیر حمزہ‘ منور حسن‘ لیاقت بلوچ‘ ابتسام الٰہی ظہیر‘ ڈاکٹر راغب نعیمی اور دیگر اہم سیاسی‘ دینی‘ مذہبی‘ سماجی‘ عوامی شخصیات نے وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی پر قاتلانہ حملے اور ان کے ڈرائیور محمد یونس کے جاںبحق اور گن مین کے شدید زخمی ہونے کے واقعہ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ واقعہ کی پرزور مذمت کی ہے۔ وفاقی وزیر نے آپریشن کے بعد حالت سنبھلنے پر پولیس کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان ریکارڈ کرا دیا‘ ہسپتال انتظامیہ نے وفاقی وزیر کو آفیسر وارڈ میں منتقل کر دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق حامد سعید کاظمی پر حملے کے وقت پولیس سکواڈ گاڑی میں پٹرول ڈلوانے گیا تھا۔ تھانہ آبپارہ نے قاتلانہ حملے کی تحقیقات شروع کر دی۔ ایس ایچ او تھانہ آبپارہ کی سربراہی میں پولیس پارٹی نے جائے وقوعہ کی تصاویر‘ گولیوں کے خول‘ خون کے دھبے‘ وفاقی وزیر مذہبی امور کے خون آلود کپڑے جبکہ ان کے ڈرائیور محمد یونس کے خون آلود کپڑے بھی قبضے میں لے لئے۔ حملے کی ایف آئی آر تھانہ آبپارہ میں درج کر لی گئی ہے جس میں دہشت گردی اور قتل کی دفعات درج کی گئی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی میں ڈی آئی جی آپریشن‘ سی آئی ڈی‘ ایف آئی اے اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔ صدر زرداری نے حامد سعید کاظمی کے جاںبحق ڈرائیور یونس کے ورثاء کے لئے دس لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جاںبحق ہونے والے ڈرائیور کے بیٹے کو ملازمت بھی دی جائے گی‘ صدر نے حملے میں زخمی ہونے والے محافظ کے لئے بھی 5 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔

    روزنامہ نوائے وقت ۔
     
  2. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    افسوس صد افسوس کہ جو حکومت اپنے وزیروں کا تحفظ نہیں کرسکی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں