1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جو جاں سے بڑھ کے کبھی مجھسے پیار کرتا تھا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏12 نومبر 2015۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    جو جاں سے بڑھ کے کبھی مُجھسے پیار کرتا تھا
    وہ خواب میں بھی میرا انتظار کرتا تھا

    یہ اُس کا پاگل پَن تھا یا پیار کی حَد تھی
    میں سَچ کہوں نہ کہوں اعتبار کرتا تھا

    گَلے لَگا کے مُجھے رات بَھر رُلاتا تھا
    نَجانے کیوں وہ مُجھے اَشکبار کرتا تھا

    سُنا ہے جان میری کا ہے اَب کے دُشمن وہ
    جو شخص مُجھ پہ کبھی جاں نِثار کرتا تھا

    میں کیسے مان لُوں اَب مُجھ کو جانتا ہی نہیں
    جو مُجھ سے مِلنے کے حیلے ہزار کرتا تھا

    یہ اُس کی بےرُخی باقرؔ گواہی دیتی ہے
    وہ پیار مُجھ سے کبھی بےشُمار کرتا تھا

    مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
    .
    .
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    داد قبول ہو جناب انصاری صاحب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں