1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏12 دسمبر 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا
    صحنِ گل چھوڑ گیا، دل مرا پاگل نکلا
    جب اُسے ڈھونڈنے نکلے تو نشاں تک نہ ملا
    دل میں موجود رہا، آنکھ سے اوجھل نکلا
    اک ملاقات تھی جو دل کو سدا یاد رہی
    ہم جسے عمر سمجھتے تھے، وہ اک پل نکلا
    وہ جو افسانۂ غم سن کے ہنسا کرتے تھے
    اتنے روئے ہیں کہ سب آنکھ کا کاجل نکلا
    ہم سکون ڈھونڈنے نکلے تھے پریشان رہے
    شہر تو شہر ہے، جنگل بھی نہ جنگل نکلا
    کون ایوب پریشان نہیں تاریکی میں
    چاند افلاک پہ، دل سینے میں بے کل نکلا
    (ایوب رومانی)
     
    ھارون رشید، عادل رفیق مغل اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. عادل رفیق مغل
    آف لائن

    عادل رفیق مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏12 دسمبر 2015
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    13
    ملک کا جھنڈا:
    واہ جی واہ

    بہت عمدہ انتخاب

    داد قبول کیجیے
     
    نظام الدین اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ماڑی گل اے
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں