1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جب امریکہ نے لاکھوں انسانوں کو بھون دیا ۔۔۔!

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از ARHAM, ‏6 اگست 2009۔

  1. ARHAM
    آف لائن

    ARHAM ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2009
    پیغامات:
    82
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    السلام علیکم !

    ۔۔۔۔۔جب امریکہ نے لاکھوں انسانوں کو بھون دیا۔۔۔۔۔​


    ۔۔۔۔۔مظفر اعجاز۔۔۔۔۔

    ساری دنیا میں آج کل ایٹم بم مسئلہ بنا ہوا ہے اور وہ ایٹم بم بھی صرف پاکستان ‘شمالی کوریا اورا یران کاممکنہ ایٹم بم ہے ‘ ورنہ دنیا میں کسی کو امریکا کے ایٹم بم سے کوئی خوف نہیں ہے ‘ اسرائیل کے ایٹم بم سے کوئی خوف نہیں ہے ۔ بھارت کے ایٹم بم سے کوئی خوف نہیں ہے ۔ روس سے کوئی خوف نہیں ہے اور نہ فرانس سے ہے ‘یہ عجیب بات ہے کہ دنیامیں ایٹم بم رکھنے والے سات ممالک ہیں لیکن ان میں سے استعمال صرف ایک نے کیا ہے اس کی تباہی کی داستان بھی عجیب و غریب اور ہولناک ۔ لیکن دنیا میں اس ایٹمی تباہی پر کوئی بات اس طرح نہیں ہوتی جس طرح اس مفروضے پر ہوتی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں پاکستان کے ہتھیاروں پر طالبان کا قبضہ ہوسکتاہے ۔ طرح طرح کی کہانیاں چل رہی ہیں کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے دوران غائب کردیے جائیں گے۔
    امریکی فلموں اور بالی وڈ کی فلموں میں یہ ڈرامائی کہانی کئی مرتبہ فلمائی گئی ہے ۔ پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی اور اس دوران انہیں اچک لیے جانے کی کہانی امریکی میڈیا اور دفتر خارجہ کی ملی بھگت سے تیار کی گئی ہے کبھی کسی اخبار میں یہ خبر یا تجزیہ شائع کردیا جاتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں تک طالبان کی رسائی ہونے والی ہے۔
    سوات سے اسلام آبادکے فاصلے ناپے جاتے ہیں ‘ پھر ایساہونے کی صورت میں امریکا اور دیگرممالک کو کیاکرنا چاہیے ‘ اس پربھی اسٹوری ڈالی جاتی ہے اوریہ سب یکجا کرکے پھر کسی اخبار یا میگزین کی زینت بنایا جاتا ہے ‘امریکی دفتر خارجہ ان رپورٹوں پرتشویش ظاہر کرتا ہے اور ان کی تصدیق یا تردید کرنے میں لیت و لعل سے کام لیتا ہے پھر ایسابیان جاری ہوتا ہے جس میں ان رپورٹوں پرتشویش ہوتی ہے۔ ان کی تردید کرنے سے بچتے ہوئے ان کی تصدیق سے پہلو تہی کرلی جاتی ہے اور یہ معاملہ آنے والے وقت کیلئے کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے کہ جب ضرورت پڑے گی اسے استعمال کیا جائے گا۔
    آج کل پوری دنیا پاکستان کے پیچھے لگی ہوئی ہے یعنی یہ کہ پاکستان کا ایٹمی اسلحہ خطرے میں ہے ایران اورشمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام خطرناک ہے ‘کیونکہ کہ اس سے آگے سب مفروضے ہیں لیکن پوری دنیا کی عقل کا ماتم کرنے کی ضرورت ہے کہ تاریخی حقیقت تو یہ ہے کہ جس نے ایٹمی ہتھیار غیر ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیے ہیں ‘ ایٹمی ہتھیاروں سے انسانیت کو تباہ کیا ہے اورجس نے ایٹمی ہتھیاروں کو عملًا استعمال کیا ہے اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا کسی نے اس پر آواز نہیں اٹھائی ۔

    ‘64 سال ہونے کو ہیں 6 اگست 1945کو ایک امریکی جہاز B 29 اینولاگے جزیزہ تیان سے پروازکرتا ہوا ہیروشیما پہنچتاہے ‘صبح8 بجکر15 منٹ کا وقت ہے 3 لاکھ سے زائد نفوس پرمشتمل اس شہرمیں زندگی معمول کے مطابق ہے ‘یہاںموجود 40ہزار کے قریب فوجی ہیں ان کی مختلف جگہ پر پریڈ ہورہی ہے شہری اپنے معمول کے کاموں میں مصروف ہیں امریکی طیارے نے اینولا کاپائلٹ 509 کیموسٹ گروپ کا کمانڈر کرنل پال ٹیٹس طیارے کوشہر کے عین اوپر لاتا ہے ۔ یہ طیارہ نہایت نیچی پرواز کرتا ہوا ہدف کے قریب پہنچ کر اچانک 31 ہزار فٹ کی بلندی پر جست لگاتا ہے ‘ کپتان پال نے اپنی ماں کے نام پر طیارے کانام اینولاگے رکھاتھا اور پھر اس نے 9 ہزار 700 پاﺅنڈ وزنی یورنیم بم ہیروشیما پر پھینک دیا جس کو”لٹل بوائے“ کانام دیا گیا تھااس کے بعد کرنل پال نے تیز رفتاری کے ساتھ اپنے طیارے کا رخ تبدیل کیا تاکہ بم دھماکے سے ہونے والے جھٹکوں سے بچ سکے۔
    صرف 43 سیکنڈ بعد یورینیم بم ہیروشیما سے 1900 فٹ بلندی پر دھماکے سے پھٹ گیا‘ اینولاگے کو بھی جھٹکے محسوس ہوئے لیکن جاپان کا شہر ہیروشیما ایک مہیب دھویں کے بادلوں میں ڈھک گیا‘ آبادی شدید ترین حدت میں ابل رہی تھی اموات کی تعداد بے شمار تھی۔ آج جب اس یورنیم بم کی قوت کا حساب لگایا گیا تو اسے 15 ہزار ٹن ٹی این ٹی کے مساوی قرر دیا گیا‘ گویا آج کی دنیا میں اتنی قوت کاکوئی دھماکا اب تک نہیں کیا گیا۔ یہ تھادنیا بھرمیں انسانیت کے پرچارک امریکا کا پہلا ایٹمی دھماکا اس دھماکے کے مقام کے قریب موجود لوگ لمحوں میں جل کر کوئلہ ہوگئے تھے ۔درختوں کا حال بھی مختلف نہ تھاپرندے درختوں پر گھونسلوں میں ہی بھن گئے تھے بلکہ شعلوں کا حصہ بنے ہوئے تھے اس دھماکے کے مقام سے ساڑھے چھ ہزارفٹ دور بھی کاغذ جیسی اشیا نے آگ پکڑ لی تھی لوگوں کے جسموں پر موجود کپڑے جسم سے چپک گئے تھے ۔
    اس تباہی کے بارے میں دنیا سب کچھ جانتی ہے لیکن رفتہ رفتہ بھولتی جارہی ہے بلکہ دنیا کو یہ بھلا یا جارہا ہے کہ 6 اگست 1945 کو کیا ہوا تھا۔

    اب دنیا کو صرف یہ یاد دلایا جارہا ہے کہ اسلامی ایٹم بم آگیا ہے ‘ شمالی کوریا قابو نہیں آرہا ہے ‘ایک کیمونسٹ ایٹم بم ہے، لیکن جس ایٹم بم نے دنیا میں تباہی پھیلا دی تھی جس نے دھماکے کے مقام سے تین میل کے فاصلے تک ہر عمارت کو نقصان پہنچایا اس حملے میں پوراشہر متاثر ہوا‘ آج تک وہاں پیدا ہونے والوں پر اس کے اثرات اب بھی پائے جاتے ہیں۔
    اس حملے کے بعد حالات جاننے کیلئے جانے والے جاپانی اہلکار نے طیارے ہی میں سے سومیل فاصلے پر بتایا کہ دھویں کا ایک بادل نظر آرہا ہے اس واقعہ کی منظر کشی ممکن نہیں جن لوگوں پر یہ گزری وہی اس کا حال جانتے ہیں ۔
    جاپانی تو دنیا کے اس منظر نامے میں ہر سال خاموش سوگ سے آگے کچھ نہیں کرتے انہوں نے تاریخ سے یہ سبق لیا کہ الجھنے کے بجائے ترقی کی منزلیں طے کی جائیں لیکن دنیا کو تو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ 1945ءمیں 6 اگست کو صبح 8 بجے ہیروشیما پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی ‘غنڈہ گردی کارویہ دیکھیں 6 اگست کو صبح 11 بجے واشنگٹن ڈی سی کے وقت کے مطابق پہلے سے تیار شدہ امریکی صدر ٹرومین کا بیان امریکی ریڈیو اسٹیشنوں پر نشر ہورہا تھا ۔
    ملاحظہ فرمائیں ‘امریکا نے جاپان پر ایک نئی قسم کا بم پھینک دیا ہے اسے ایٹم بم کہتے ہیں ۔ انہوں نے اپنے بیان میں جاپان کو دھمکی دی کہ اگر پوٹس ڈیم اعلامیہ 26 جولائی کے مطابق جاپان نے غیرمشروط طورپر ہتھیار نہیں ڈالے تو امریکا جاپان کے دوسرے شہروں پر بھی ایسے ہی تباہ کن حملے کرے گا۔
    کہاں گئی انسانیت چرند پرند سے محبت ؟ ‘ماحول دوستی جس کی خاطر دنیا بھرمیں ہنگامہ مچا ہواہے ‘ اوزون کی سطح!اور نہ جانے کیاکیا ؟ یہ تھی انسانیت کے علمبرداروں کی زبان کہ مزیدتباہی پھیلائیں گی، جس سے فوری طورپر 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے ‘ بعد میں یہ تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی جاپان کی طرف سے تاخیر اور روس کے بحر الکاہل میں داخل ہونے کے نتیجے میں یہ درندگی دوہرادی گئی اس مرتبہ ناگا ساکی کو پلوٹونیم بم سے نشانہ بنایا گیا اس بم کا نام Fatman تھا تین دن کے وقفہ سے یہ بم بھی مار دیا گیا پہلے بم کی تباہی اوربربادی کے نتائج دیکھنے کے باوجود۔

    کیوں!۔ یہ انسانیت تھی۔ یہ ذمہ داری کامظاہرہ تھا!!کیا اس وقت واشنگٹن ڈی سی پرملا عمر حکمران تھے۔ اسامہ بن لادن کی القاعدہ وہاں کام کررہی تھی انتہا پسند مسلم تنظیمیں یہ بم تیارکررہی تھیں۔
    ظاہر ہے ان میں سے کوئی اس وقت موجود نہیں تھاپھر کیا وجہ ہے کہ آج ساری دنیا میں مغربی میڈیا نے طوفان مچا رکھا ہے کہ ایٹم بم غیر ذمہ دار لوگوں تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔
    تو پھر بتائیں غیرذمہ دار کون ہے جس نے بم ماردیا۔ اس بم کو مارنے کے بعد اس کے تباہ کن اثرات دیکھنے کے باوجود جاپانی انسانوں کو پمفلٹ گراکر دھمکانے کے بعد دوسرا بم ناگاساکی پر مار دیا گیا۔
    اس بات کا فیصلہ کون کرے گا کہ غیرذمہ دار کس کو کہتے ہیں۔ دنیا کا پہلا ایٹمی حملہ امریکا نے کیا دوسرا حملہ امریکا نے کیا اورخلیجی جنگوں میں بھی ہلکے ایٹمی ہتھیار استعمال ہوئے گویا پہلا اور آخری ایٹمی ہتھیار امریکیوں نے ہی استعمال کیا ہے پھر غیر ذمہ دار کون ہی؟
     
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ امن اور نام پر جنگ کا نعرہ لگانے والے اور دل و جان سے عمل کرنے والے امریکی بھی اس کو جھٹلا نہیں سکتے ورنہ فواد صاحب آکے اس لڑی میں بھی اپنے افکار عالیہ بکھیر رہے ہوتے۔
     
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نئے آنے والوں کو بتادوں کہ فواد صاحب امریکہ کے ایک محکمے میں‌ملازم ہے اور ان کام یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر امریکی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہیں۔۔۔۔۔اور خوب حق ادا کرتے ہیں مگر پالیسیاں‌تو سب ظاہر ہیں اور سب جانتے بھی ہیں۔
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھی شئیرنگ کے لئے شکریہ ارحم جی ، بہت خوب
     
  5. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    سال 1945 کے زمينی حقائق اور واقعات کا القائدہ کے مقاصد اور کاروائيوں سے کوئ موازنہ نہیں ہے۔ اسامہ بن لادن اور ان کی دہشت گرد تنظيم القائدہ نے 911 کے واقعات سے کئ برس قبل امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کر ديا تھا۔ ايٹمی ہتھيار اسامہ بن لادن جيسے دہشت گرد کے ہاتھوں ميں اس ليے خطرناک تصور کيا جاتا ہے کيونکہ وہ بے دريخ اس ہتھيار کو بے گناہ انسانوں کی ہلاکت کے لیے استعمال کرے گا۔ امريکہ نہ ہی اس کا ارادہ رکھتا ہے اور نہ ہی اس کے کوئ مقاصد اس حوالے سے ہيں۔

    جہاں تک ہيروشيما اور ناگاساکی کا سوال ہے تو میں آپ کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ سال 1945 ميں امريکہ کو جاپان سے جنگ کرتے ہوۓ 4 سال کا عرصہ گزر چکا تھا۔ اگر آپ تاريخ کا جائزہ لیں تو جاپان کی توسيع پسند قوتوں نے نہ صرف يہ کہ امريکہ ميں پرل ہاربر پر حملہ کيا تھا بلکہ چين اور ساؤتھ ايسٹ ايشيا کے بڑے علاقے پر قبضہ کيا جا چکا تھا۔ سال 1945 ميں امريکہ کے سامنے صرف دو آپشنز تھے ، يا تو جاپان ميں ايک بڑی فوج اتار کر باقاعدہ ايک طويل جنگ کا آغاز کيا جاۓ يا ايٹمی ہتھيار کا استعمال کر کے جاپان کو فوری طور پر شکست پر مجبور کيا جاۓ۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہيروشيما اور ناگاساکی ميں بے گناہ انسانوں کی ہلاکت ايک بہت بڑا سانحہ تھا ليکن يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ طويل المدت زمينی جنگ کی صورت ميں انسانی جانوں کا نقصان اس سے کہيں زيادہ ہوتا۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  6. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميڈيا رپورٹس اور تجزيے کسی فرد کی انفرادی سوچ اور راۓ کی عکاسی کرتی ہيں جس کی بنياد ان افراد کے ذاتی تجربے، ذاتی پسند يا ناپسند اور کسی بھی ايشو پر ان کی مجموعی سوچ ہوتی ہے۔ پاکستانی ميڈيا پر جو لاتعداد سازشی کہانياں زير بحث ہوتی ہيں ان کا بنيادی پيغام ہميشہ يہی ہوتا ہے کہ امريکہ پاکستان کو غير مستحکم کر کے اس کو توڑنا چاہتا ہے۔ اور پاکستان کے ايٹمی ہتھيار غير محفوظ ہيں

    ان تمام سازشوں کی بنياد مغربی ميڈيا سے منتخب شدہ وہ کہانياں، تجزيے اور آراء ہوتی ہيں جن پر اکثر اوقات غير جانب دار اور تعميراتی بحث نہيں ہوتی۔ ليکن جب سازشی کہانيوں کو حقائق بنا کر پيش کيا جاتا ہے تو ايک نقطہ جسے يکسر نظرانداز کر ديا جاتا ہے وہ يہ ہے کہ يہ تجزيے امريکی حکومت کی پاليسی اور راۓ کی ترجمانی نہيں کرتے۔

    جہاں تک ميڈيا کے ذريعے ايک خاص مہم يا پراپيگينڈے کا تعلق ہے تو اس ضمن میں آپ کی توجہ روس ميں کے – جی –بی کے ايک سابق تجزيہ نگار اور ماہر تعليم اگور پينارين کی جانب دلوانا چاہتا ہوں جو کئ برسوں سے امريکہ کے ٹوٹنے کی پيشن گوئ کر رہے ہيں۔ ان کے خيالات بھی امريکہ ميڈيا پر پيش کيے گۓ۔ اس کی ايک مثال

    http://online.wsj.com/article/SB123051100709638419.html

    ان کا يہ تجزيہ کسی سازش کے تناظر ميں نہيں بلکہ ان کی ذاتی راۓ گردانا گيا جس پر بحث کی جا سکتی ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  7. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ارحم جی بہت شکریہ اتنی اچھی شیرنگ کا آپ نے بہت اچھے حقایق اے آہگاہ کیا
    فواد جی آپ اپنے آقا کا نمک حلال کر رہے ہیں کیا خوب مجھے ایک بات تو بتایں پرل ہاربر کا بحری اڈا کہاں تھا اگر اشیا میں تھا تو کیا آپ کے بڑوں کی بدنعیتی ثابت نہیں ہوتی اس وقت جناب امیرکہ کو کیا تکلیف تھی کہ وہ مشرق بعید میں اپنے اڈے قایم کرے کتنی آسانی سے آپ نے ہزاروں انسانوں کی موت کا بہانہ بنا لیا حالنکہ آج بھی ہروشیما اور ناگا ساکی سے ایٹمی شعایں موجود ہیں
     
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جناب فواد صاحب لگتا ہے کہ خواب میں‌بھی آپ سب کو اسامہ نظر آتا رہتا ہے کہ بات ہم جاپان پر امریکی ایٹمی حملے کا کرتے ہیں‌اور جواب میں‌آپ القاعدہ کا رونا روتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔اور ہاں مزید بتا دوں‌کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ اسامہ اینڈ کمپنی بھی امریکی چال ہے ورنہ آج تک اسامہ کے کاموں سے مسلمانوں کو نقصان ہی ہوا ہے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔۔۔۔۔۔نائن الیون کے سانحے میں‌مرنے والوں کے بارے آپ سے زیادہ ہمیں افسوس ہے کہ انسانیت کا رشتہ سب سے افضل ہے۔۔۔۔۔۔اور اب کوشش کریں کہ اپنی پالیسیاں بدل لیں کہ مذہبی بلیک میلنگ اب بہت ہوگئی اور بقائے باہمی کے نظریے کو فروغ دیں۔۔۔۔۔۔۔۔اور یاد رکھیں‌کہ جب جاپان پر امریکہ نے ایٹمی حملہ کیا تو جاپانی اس وقت تک جنگ تقریبا ہار چکے تھے اور ایٹمی حملے کا کوئی جواز بھی نہیں‌تھا۔۔۔۔۔۔لیکن طاقت کے نشے میں‌مست امریکی تو بس "لٹل بوائے" ۔۔۔۔اس گرائے گئے ایٹم بم کا نام۔۔۔۔۔کو استعمال کرنے کا سوچ چکے تھے۔۔۔۔ورنہ لاکھوں‌کے شہر میں چند ہزار فوجی جو کہ میدان جنگ میں‌نہیں‌تھے ۔۔۔۔۔۔۔پر حملہ کرنے کی کون سی منطق ہے۔
     
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    ظاہر ہے کہ جب تجزیہ کرتے ہوئے کچھ لکھتے ہیں تو آپ ہی کی طرح "دی سو کالڈ" ثبوتوں کا بھرمار کرتے ہیں۔۔۔۔تو ایسے میں‌ذاتی دانائی تو کوئی نہیں۔۔۔۔البتہ زمینی حقائق سے شاید آپ بھی صرف نظر نہ کرسکیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں