غوریات غریبوں کو بے بس و لاچار دیکھا امیروں کو بے یارو مددگار دیکھا مسکین کو غمی سے چور دیکھا یتیم کو دکھ میں بھرپور دیکھا جفاکش کو صاحب حضور دیکھا نا گاہ پسینے میں شرابور دیکھا جبینِ بندۂ خاکی کو پرنور دیکھا درونِ حجاب چہرۂ مستور دیکھا بندۂ ناچیز نے ہمیشہ سرور دیکھا جب خود کو محفلِ حضور دیکھا غوری 17 مئی 21