1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جاتی عمرہ شہر اعتکاف اور ایوان صدر

Discussion in 'کالم اور تبصرے' started by آصف احمد بھٹی, Jul 29, 2013.

  1. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    یکم اگست کو نوازشریف عمرے پر جا رہے ہیں اب پتہ چلا ہے کہ 6 اگست کو صدارتی الیکشن ملتوی کیوں کرائے گئے۔ التواءہمیشہ آگے کی طرف ہوتا ہے یہ عجب التوا ہے جو پیچھے کی طرف ہے لوٹ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تُو۔ اور 1988ءمیں آ کے تھوڑی دیر کے لئے رُک جا۔ پیپلزپارٹی نے صدارتی الیکشن کا بائیکاٹ کر دیا ہے پھر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) آمنے سامنے ہیں اللہ خیر کرے مگر یہ محاذ آرائی شاید اتنی خطرناک نہ ہو۔ اب پیپلز پارٹی زرداری پارٹی ہے۔ صدر زرداری نے پانچ سال تک مفاہمت کی کامیاب سیاست کی ہے انہیں شاید ایوان صدر کی کامیاب سیاست کے دوران پتہ چلا کہ نوازشریف مفاہمت کی سیاست کے مقابلے میں مصلحت کی سیاست کر رہے ہیں اور آخری کامیابی نوازشریف کو ہوئی۔ یہ مفاہمت ہے یا مصلحت کہ ایم کیو ایم نے اب مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ پانچ سال وہ صدر زرداری کے ساتھ رہے اب پانچ سال وہ نوازشریف کے ساتھ رہیں گے۔ اس سے پہلے سات سال جنرل مشرف کے ساتھ رہے، یہ ہے کامیاب سیاست اس کامیاب سیاست کا بڑا فائدہ گورنر سندھ عشرت العباد کو ہوا ہے وہ جنرل مشرف صدر زرداری اور وزیراعظم نوازشریف کے یکساں پسندیدہ گورنر بن گئے ہیں عشرت العباد کو نوازا گیا ہے اب وہ کچھ حقوق العباد کا بھی خیال رکھیں۔ صدر زرداری اب سب پر بھاری نہیں کہ ایوان صدر اب ان کا نہیں رہا۔ ان کے وہاں ہونے کے باوجود ان کا نہیں رہا۔ نائن زیرو پر چودھری نثار اور وسیم اختر نہ تھے کہ دونوں ایک دوسرے کے لیڈروں کے لئے گندی بلکہ ننگی زبان استعمال کرتے رہے تھے۔ چودھری صاحب عمران خان کی طرح قومی اسمبلی میں وسیم اختر کے ساتھ جپھی ڈالیں گے۔ چودھری نثار اور عمران خان ایک دوسرے کے خلاف گندی بلکہ ننگی زبان استعمال کرتے رہے ہیں عمران مفاہمت کے ساتھ مصلحت کی سیاست کو بھی ملا جلا رہا ہے۔ نائن زیرو پر اسحاق ڈار اور پرویز رشید سینہ تان کر جا رہے تھے۔ فیض سے معذرت کے ساتھ عرض ہے جس دھج سے کوئی مرکز کو گیا وہ روپ ضمانت بنتا ہے اور ضمانت منسوخ بھی ہو جاتی ہے پھر بھی وکٹری کا نشان بناتے ہوئے عدالت سے باہر آتے ہیں۔ مکافات عمل کسی کو یاد نہیں رہتا اللہ خیر کرے۔​
    عمرہ ایک اضافی عبادت ہے۔ مگر عمرے پر جو خرچ آتا ہے اگر اللہ کے بندوں پر خرچ کر دیا جائے تو یہ بھی کم عبادت نہیں اسی طرح کئی حج کرنے میں ثواب ہے مگر اس رقم سے اللہ کے بندوں کی امداد بھی ثواب ہے۔​
    دل بدست آور کہ حج اکبر است​
    کسی کا دل جیت لو یہ حج اکبر ہے۔ نوازشریف کو یہ بھی سعادت حاصل ہے کہ اپنے رائے ونڈ محل کا نام جاتی عمرہ رکھا ہے۔ نوازشریف کے کچھ پرستار اور کالم نگار یہ کہتے ہیں کہ ہم جاتی عمرہ ہو آتے ہیں ہمیں تو سیاسی عمرے کا ثواب مل جاتا ہے۔ کچھ ورکر ٹائپ جانثاروں کو جاتی عمرہ کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ملتی وہ باہر سے یہ ”مقام“ دیکھ کر خوش ہو جاتے ہیں ایسا ہو کہ جاتی عمرہ کے مکین خلق خدا کی محرومیاں اور مایوسیاں ختم کریں اندھیرے کم کریں اور اس ملک کو اندھیر نگری بننے سے بچائیں۔ ہم ان کے لئے دعا گو ہیں وہ روضہ رسول پر دعا کریں ہم ہجر کی غار حرا میں جا کے دعا کریں گے۔​
    محترم راجہ ظفر الحق نے سپریم کورٹ میں پٹیشن کی کہ رمضان کے آخری عشرے میں ممبران اسمبلی اعتکاف بیٹھیں گے۔ عمرے کے لئے جائیں گے 6 اگست کو 27 رمضان المبارک ہے رات بھر جاگ کر دعائیں کریں گے۔ اس لئے صدارتی الیکشن ملتوی کریں اور سپریم کورٹ نے کسی دوسرے فریق کو سنے بغیر فیصلہ دے دیا، جعلی ڈگریوں کے لئے بھی لیلة القدر کو دعائیں کی گئی ہوں گی۔ رحمان ملک ممبر پارلیمنٹ ہیں اور انہیں سورة اخلاص بھی نہیں آتی جبکہ یہ سورة اختیاری طور پر نماز کا حصہ ہے ۔ میں معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ کئی ممبران اسمبلی کو نماز نہیں آتی ہو گی اعتکاف بیٹھنا تو دوکنار ان کو معلوم ہی نہ ہوگا کہ اعتکاف ہوتا کیا ہے۔ بے نظیر بھٹو کے لئے یہ بات عام ہوتی تھی کہ وہ تسبیح پڑھتی تھیں کسی نے پوچھا کہ وہ کیا پڑھتی ہیں۔ بتایا گیا کہ آیت الکرسی اس نے کہا کہ آیت الکرسی تو لمبی ہے وہ تیز تیز منکے گراتی ہیں ۔ بتایا گیا کہ بی بی صاحبہ نے آیت الکرسی کا خلاصہ کر لیا ہے۔ کرسی، کرسی، کرسی۔​
    ڈاکٹر طاہر القادری بھی اعتکاف منانے لاہور آ گئے ہیں وہ شہر اعتکاف سجاتے ہیں اعتکاف تو تنہائی اور تاریکی کا دائرہ ہے جو آدمی کے دل میں بنتا ہے، مسجد میں اعتکاف بیٹھنے والے اپنے اردگرد کپڑوں کی دیواریں بنا لیتے ہیں خاموشی کو اپنا گھر بنا لیا جاتا ہے شہر اعتکاف میں تو ایک دوسرے کے ساتھ گپ شپ ختم نہیں ہوتی جو کچھ انتخاب سے پہلے ڈاکٹر قادری نے کیا تھا وہ کسی حد تک درست تھا مگر یہ بات درست نہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے اس حوالے سے اجتہاد کیا ہے تو کیا اجتہاد اور احتجاج ایک ہو گیا ہے ان کے ایک مرید نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کے بعد دھرنا دیا گیا تھا تو وہ بھی شہر اعتکاف کی ایک شکل تھی۔ کیا ممکن ہے کہ اتنے سارے لوگوں کی تنہائیاں ایک جیسی ہو جائیں۔ تنہائی اپنی اپنی، اعتکاف ایک دوسرے سے ملاقات کا بہانہ اس لئے اپنے آپ سے ملاقات کا ذریعہ ہے اور یہی اپنے اللہ سے ملاقات ہے۔ میں نے ایک دوست سے کہا کہ آو¿ شہر اعتکاف چلیں تو اس نے کہا کہ میں تو شہر خاموشاں (قبرستان) جاو¿ں گا۔ شہر اعتکاف والے شہر خاموشاں کو یاد رکھیں تو بڑی بات ہے اپنے ساتھ سرگوشیاں نیکی ہوتی ہے جب جلسہ عام ہو تو شرگوشیاں بن جاتی ہیں۔​
    نوازشریف سعودی عرب جا رہے ہیں اور صدر زرداری ایران جائیں گے۔ وہ لوگ جو عالم اسلام کی سربلندی اور یکجہتی چاہتے ہیں وہ کہاں جائیں مجھے تو یہ بھی پتہ نہیں چل رہا کہ جاتی عمرہ یا امراءشہر اعتکاف اور ایوان صدر میں کیا فرق ہے؟ کسی کو معلوم ہو تو مجھے ضرور بتائے۔​
     

Share This Page