1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تھری جی ٹیکنالوجی ۔۔۔ہے کیا؟

'انفارمیشن ٹیکنالوجی' میں موضوعات آغاز کردہ از احتشام محمود صدیقی, ‏12 فروری 2014۔

  1. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    تھری جی ٹیکنالوجی۔۔۔۔

    پاکستان میں گذشتہ کئی سالوں سے تھری جی ٹیکنالوجی کے متعارف کروائے جانے کی باتیں کی جا رہی ہیں مگر ایک بہت بڑا طبقہ ایسا بھی ہے جو یہ نہیں جانتا کہ تھری جی کیا ہے۔ ذیل میں ایسے ہی چند سوالوں کے جوابات دینے کی کوشش کی گئی ہے:


    سب سے اہم سوال یہ ہے کہ تھری جی ہے کیا؟
    مواصلاتی ٹیکنالوجی کی تھرڈ جینریشن یعنی تیسرے دور کا مطلب ہے کہ تھری جی کا نظام استعمال کر کے وائرلیس فون اور موبائل انٹرنیٹ تک رسائی۔

    یاد رہے کہ ون جی یعنی برقی لہروں کے ذریعے مواصلات کا پہلا دور 1981 اور 1982 میں متعارف کرایا گیا۔ اس کے بعد تقریباً ہر دس سال کے عرصے میں برقی مواصلات کی ترقی کا معیار نئے دور میں داخل ہو جاتا ہے اور ہر نئے دور کی شناخت نئی فریکوئنسی ڈیٹا کی کثرت اور ترسیل کی رفتار میں اضافے کی بنا پر ہوتی ہے۔

    موبائل ٹیکنالوجی کے معاملے میں دنیا آج کہاں کھڑی ہے؟

    پاکستان تو ابھی تھری جی کو متعارف کرنے کی بحث میں مصروف ہے اور اسی معاملے کو سلجھانے میں لگا ہوا ہے، مگر دنیا اس سے بہت آگے نکل چکی ہے اور فور جی بلکہ فائیو جی کی طرف بڑھ رہی ہے، حتیٰ کہ ہمسایہ ملک افغانستان میں تھری جی کے بعد اب فور جی کی سہولت متعارف کروائی جا رہی ہے۔

    اخباری اطلاعات کے مطابق جنوبی کوریا 2017 میں فائیو جی کا استعمال شروع کر دے گا۔ جس کا مطلب ہے کہ موبائل فون پر فلمیں اور ویڈیو برق رفتاری سے ڈاؤن لوڈ کر کے دیکھنا بہت آسان ہو جائے گا۔پاکستان میں تھری جی متعارف کروانے میں اتنی دیر کیوں؟
    ای میل پر دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی یعنی پی ٹی اے اتھارٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سید اسماعیل شاہ نے لکھا ہے کہ شروع میں پاکستانی مارکیٹ تھری جی کے لیے تیار ہی نہیں تھی لیکن اب اگلے دور (جینریشن) کی موبائل سروسز استعمال کرنے کے لیے مارکیٹ میں بہت مانگ ہے۔ موجودہ طریقۂ کار حکومتی پالیسی اور ہدایت کی روشنی میں ہی وضع کیا گیا ہے۔

    وزیر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ایک سابق مشیر اور ٹیکنالوجی کے ماہر سلمان انصاری کہتے ہیں کہ پاکستان میں تھری جی نہ لانے کی اصل وجہ حکومت کی نا اہلی ہے۔ ’مختصر بات یہ ہے کہ عطاالرحمان کے جانے کے بعد ہر بات سیاسی بن گئی اور ہر کوئی پیسے کمانے کے پیچھے لگ گیا۔ ان کو یہ سمجھ ہی نہیں کہ ٹیکنالوجی کے معاملات مشکل اور پیچیدہ ہوتے ہیں۔ بلکہ میں صاف صاف کہوں گا کہ اگر آپ غیر ملکیوں کو نیلام میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں تو اس کام میں چوری نہیں کی جا سکتی۔‘
    سلمان انصاری نے مزید یہ کہا کہ ’ایسے معاملات میں سیاسی جرات کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کو قابلیت رکھنے والی ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کی ضرورت ہے جو ٹیکنالوجی کی سمجھ بوجھ رکھتی ہو، قانونی پہلوؤں سے واقف ہوں اور ان کے پاس عالمی معیار کی قابلیت والے کنسلٹنٹس (صلاح کار) ہوں جو تھری جی حاصل کرنے کے لیے مطلوبہ دستاویزات (انفارمیشن میمورینڈم) تیار کر سکتے ہوں۔ حکومت انوشہ رحمان کو لے تو آئی جن کا کام تھا یوٹیوب کے معاملے کو سلجھانا، مگر وہ آپ دیکھ لیں کہ کیا ہو رہا ہے؟‘

    اب موجودہ صورتِ حال میں تھری جی کو متعارف کروا بھی دیا جائے اسے استعمال کر کے ڈاؤن لوڈ کرنے اور ویڈیو دیکھنے کے لیے استعمال کرنے میں مشکلات ہوں گی، کیونکہ پاکستان میں یوٹیوب جیسی بہت سی سائٹس تک رسائی تو ویسے ہی بند ہے۔

    بی بی سی کی جانب سے ماضی کی طرح ایک بار پھر وزیرِ آئی ٹی اینڈ ٹی کا موقف لینے کی کوشش کی گئی مگر اس میں کامیابی نہیں ہو سکی۔
    تھری جی پاکستان میں کب آئے گا اور اس سارے عمل میں ہم اس وقت کس جگہ پر کھڑے ہیں؟

    ڈاکٹر سید اسماعیل شاہ کے مطابق نیلامی شاید مارچ 2014 کے آخر میں ہوگی۔ صلاح کار (کنسلٹنٹس) اس وقت ضروری معلومات پر مبنی میمورینڈم کی تیاری اور نیلامی کے طریقۂ کار پر کام کر رہے ہیں۔

    اسی سہولت سے ٹیلی کام کمپنی کے صارفین کو کیا توقعات ہیں؟

    سلمان انصاری کہتے ہیں کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ اور بہت کچھ ملے گا۔ بالفاظ دیگر اس سے آپ اپنے سمارٹ فون میں دیگر کئی سہولیات استعمال کر سکیں گے۔ ویڈیو بہت تیزی سے ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے اور ویڈیو کانفرنس کے لیے بھی بہت آسانی ہو گی۔

    ٹیلی کام صنعت کو تھری جی متعارف کروانے میں کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا؟

    سلمان بشیر کہتے ہیں کمپنیاں دو قسم کی ہوں گی: ایک جو بینڈ وتھ فراہم کریں گی اور دوسری ایکسس پرووائڈرز ہوں گی، یعنی رسائی فراہم کرنے میں مدد کریں گی۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ٹیلی کام کمپنیاں تھری جی کو مارکیٹ میں لانے کے لیے نئی سوچ سے کام لیں اس طرح کہ وہ اپنے صارفین کو تھری جی کے متعلق پوری معلومات اور سوجھ بوجھ دے سکیں۔

    [​IMG]
    پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان میں فور جی ٹیکنالوجی دستیاب ہے



    بی بی سی
     
    ھارون رشید اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں