1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

توانائی بڑھانے کے 9گرُ ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر سید فیصل عثمان

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 ستمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    توانائی بڑھانے کے 9گرُ ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر سید فیصل عثمان
    improve ur Energy.jpg
    نو دسمبر 2019ء کو غیر ملکی ماہر سکاٹ ایچ ینگ نے ’’توانائی میں اضافے کے 9گر‘‘ کے زیر عنوان ایک مضمون میں ہماری رہنمائی کی

    سب سے مشکل کام صبح صبح کیجئے،یہ وقت میٹنگس یا ای میلز کرنے کا نہیں ہوتا

    انہوں نے سادہ سے لفظوں میں یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ ہم اگر چاہیں تو آسانی سے تھکن کو بھگا سکتے ہیں ،انتھک محنت کے باوجود تھکن سے کوسوں دور بھی رہ سکتے ہیں،انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آرام کرنا ہے تو کیسے کیا جائے ،پڑھائی کا کون سا طریقہ بہتر ہوسکتا ہے۔حال ہی میں ایک گیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ ’’ہم جب کام، کام اور کام سے تھک جائیں توپھر کریں کام‘‘۔یہ بھی خوب سبق ہے لیکن اس پر عمل اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم کام کرنے کے بہترین اور طبی ماہرین کے مطابق بتائے گئے اصولوں کو بھی مد نظرکھیں ،ورنہ محنت انسانی صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہو سکتی ہے۔یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ توانائی کام کے لئے نہایت ہی بنیادی ضرورت ہے لیکن اگر کسی میں توانائی ہے لیکن وہ کام کرتے کرتے تھک گیا ہے تو ایسی توانائی کا کوئی فائدہ نہیں ۔ماہرین نفسیات کے مطابق ایک مخصوص مدت کے بعد کچھ وقت کے لئے آرام کرنا بہتر رہتا ہے اسی سے کام کامعیار بھی بہتر ہوتا ہے اور انسان کی صلاحیت کار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ اگر آپ زیادہ وقت کے لئے تھکے ہوئے ہیں تو مسلسل کام کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، معیار بھی گر جاتا ہے اور کوتاہیوں کا احتمال بھی رہتا ہے جس پر پچھتانے کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں رہتا لیکن اس وقت تک چڑیا چگ گئی ہوتی ہیں کھیت! یہی وجہ ہے کہ کئی ممالک میں اوور ٹائم کا سرے سے کوئی تصور نہیں ہے۔ ان ممالک کے سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اوور ٹائم لگانے کی ضرورت اس لئے نہیں پڑتی کہ مقررہ وقت میں کام کرنے کے بعدفرد کی صلاحیت کار میں کمی آ جاتی ہے اور ایک تھکے ہوئے آدمی کو اضافی تنخواہ دے کر مزید کام کرنے کا موقع دینا کام کے معیار کو گرانے کے مترادف ہے۔ جاپان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہان اوور ٹائم کی شاذ و نادر ہی ضرورت پڑتی ہے، جاپانی اپنا تمام کام مقررہ دورانیے میں ہی مکمل کرتے ہیں۔ وہ تھک ہار کر گھر جانے کے بعد شاپنگ سنٹروں اور کھیل کے میدانوں کا رخ کرتے ہیں ۔ شام کو وہ پوری نیند لیتے ہیں۔
    آیئے ،سکاٹ ایچ ینگ کی معلومات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
    آپ کی عادات سے ہی پتہ چلتا ہے کہ آپ میں کس قدر توانائی ہو سکتی ہے،اگر آپ کی عادات اچھی اور صحت مندانہ ہیں تو آپ بھرپور توانائی کے مالک ہو سکتے ہیں ورنہ نہیں۔اس صورت میں آپ تھکن کا مقابلہ بھی بہتر طور پر کر سکتے ہیں،اور آپ کی کارکردگی کافی دیر تک بہتر رہ سکتی ہے۔آپ ذہنی اور جسمانی طور پر چاک و چوبند رہ سکتے ہیں۔اس کے برعکس خراب عادات کے مالک افراد جلدی تھک جاتے ہیں ان کے کام کا معیار بھی نسبتاََ گرا ہوا ہوتا ہے، اور وہ دیر تک چوکس بھی نہیں رہ سکتے۔اور اگر ایسے افراد نے خود کو بہتر نہ بنایا تو ان کے کام کی رفتار دن بدن بد سے بدتر ہوتی جائے گی۔تو پہلے نمبر پر ہے اچھی اور مناسب نیند۔
    پہلی اچھی عادت:نیند
    ہر شخص کے لئے یہ سب سے ضروری او راہم بات ہے کہ وہ مناسب اور بروقت نیند پوری کرے۔کیونکہ نیند ہی آپ کی توانائی کا خزانہ ہے،نیند پوری کرنے والے دوبارہ سے توانائی حاصل کرلیتے ہیں۔جس روز بھی آپ نے اچھی اور پوری نیند نہ لی اسی دن آپ کے کام کی رفتار کم ہو جائے گی ، پھرتیاں اور تیزیاں غائب ہو جائیں گی اور آپ دن بھر تھکے تھکے سے نظر آئیں گے ۔ کچھ لوگ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ آپ کمزور کیوں نظر آ رہے ہیں۔نیند پوری نہ کرنے سے چہرے پر بھی کمزوری کے آثار دکھائی دینے لگتے ہیں۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ چھ گھنٹے یا اس سے بھی کم سونے کے بعد بہترین کام کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں،اتنے وقت میں ان کی نیند پوری ہو جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے یہ کہنے والے لوگ خود کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ زیادہ کام والے آفس سے منسلک ہیں اور دفتر بھی دور واقع ہے تو کم از کم 8گھنٹے کے لئے سونا ضروری ہے، اس کے بغیر دماغی صلاحیت تر و تازہ نہیں ہوتی ۔نیند اس لئے بھی لازمی ہے کہ اس عرصے میں دماغ میں دن بھر پیدا ہونے والا فضلہ بھی خارج ہوتا ہے، فاضل مادے کو اخراج کے لئے ایک خاص وقت درکار ہوتا ہے اس میں ذرا بھی تاخیر نقصان دہ ہو سکتی ہے۔اس سے دماغی صلاحیت پر اثر پڑ سکتا ہے،انسان بظاہر سمجھتا ہے کہ وہ ٹھیک ہے، لیکن اصل میں کام کی رفتار ٹھیک رہتی ہے نہ صحت۔درجنوں تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ نیند پوری نہ لینے والوں کی کارکردگی وقت کے ساتھ ساتھ گرتی رہتی ہے، جسے وہ باوجود کوشش کے، بہتر نہیں بنا سکتے۔اس سے دماغ میں بھی کھچائو سا محسوس ہوتا رہتا ہے۔آپ یہ تجربہ ایک مہینے کے لئے خود بھی کرسکتے ہیں۔روزانہ رات کو دس بجے سو جائیں اور صبح
    اٹھیں آپ اپنے اندر نئی توانائی محسوس کریں گے۔
    ورزش
    ورزش کا فوری فائدہ تو ہوتا ہی ہے لیکن آپ اسے طویل،المیعاد سرمایہ کاری بھی کہہ سکتے ہیں ،ایک ایسی سرمایہ کاری جس کا ثمر آپ کو لمبے عرصے تک مل سکتاہے۔آپ ورزش کا دورانیہ کم بھی کر سکتے ہیں لیکن اس سے فائدے میں کمی آ سکتی ہے۔ اور انرجی لیول بھی کم ہو سکتا ہے۔ورزش کے دورانیے میں ضرورت سے زیادہ کمی کی صورت میں آپ دن بھر چوکس نہیں رہ سکتے۔چوکس رہنے کے لئے آپ کو مقرہ دورانیے کے لئے ہی ورزش کرنا پڑے گی۔اگر جم جانے کا وقت نہیں ملتا تو وقت نکالنے کی کوشش بھی نہ کیجئے۔بس گھر میں رہ کر روزانہ 10 پش اپس ہی لگا لیجئے،ان سے توانائی بحال کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ان سے دل کی حرکت میں اضافہ ہونے سے دوران خون تیز تر ہو گا۔ یوں سمجھئے،جیسے جسم میں خون دوڑنے لگے گا،اور آپ تھکن کو بھگانے کے قابل بھی ہو جائیں گے۔یہ بھی روزانہ کی عادات کا حصہ بن جانا چاہئے۔ لیکن آپ جم اور فٹنس کو اپنی عادات میں بھی شامل کر سکتے ہیں
    20منٹ کی اونگھ
    انتھک کام کے بعد 20منٹ کی اونگھ توانائی کی بحالی کا اہم ذریعہ بن سکتی ہے ۔ کچھ لوگ سمجھتے ہین کہ اسے تو دن بھر سونے کی عادت ہے لیکن یقین کیجئے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ تھک جانے کے بعد 20 منٹ کے لئے اونگھنے سے کام کی تھکن اتر سکتی ہے۔طبی ماہرین اونگھ کوصحت مند سرگرمیوں میں شمار کرتے ہیں۔ بظاہر لوگ اسے سستی کی علامت گردانتے ہیں لیکن حقیقت اس کے الٹ ہے ،یہ تیزی ،پھرتی اور چستی کوجنم دیتی ہے۔خاص طور پر مسلسل پڑھائی کرنے کے بعد اونگھنا ضروری ہے۔ اسکا فائدہ ہوتا ہے۔ماہرین نفسیات کے مطابق کچھ دیر کیلئے سونے سے یادداشت بہتر ہو جاتی ہے،یعنی یاد رکھنے کی قوت اچھی ہو جاتی ہے۔ نیند کا جھونکا آپ کو اتنا ہی تر و تازہ بنا سکتا ہے جتنا کہ آپ دوپہر کے وقت ہوتے ہیں۔اگر آپ سونا نہیں چاہتے تو ہلکا سا لنچ کر لیجئے،ایک سلائس کھانے سے ملنے والا وقفہ بھی کام کا معیار بہتر بنا سکتا ہے۔ نیند کے دورانیے کو کنٹرول میں رکھنا بھی ضروری ہے ورنہ یہ غنودگی یا اونگھ مکمل نیند میں بھی بدل سکتی ہے ،یہ اچھی بات نہیں۔
    زیادہ مشقت صبح کے وقت
    اس بات کو ذہن نشین کر لیجئے کہ کام کا سب سے مشکل حصہ دن کے آغاز کے وقت شروع کیجئے اور کم سے کم وقت میں مکمل کرنے کی کوشش کیجئے۔کا م کا مشکل ترین حصہ دن کے پہلے چار گھنٹوں میں مکمل ہو جانا چاہئے۔ اس سے آپ کو نفسیاتی فائدہ بھی ہو گا، آپ یہ سمجھیں گے کہ میں نے کام کا مشکل ترین حصہ مکمل کر لیا ہے باقی تو دائیں ہاتھ کی مار ہے۔اس سے آپ کاموڈ بہتر ہو جائے گا،موڈ بہتر ہونے سے انرجی لیول بھی بڑھ جائے گا۔یاد رکھئے، انرجی لیول کا تعلق موڈ سے بھی ہے،جیسے ہی مشکل کام پورا ہوگا تو آپ کا موڈ یک دم بدل جائے گا، فاتحانہ جذبات بیدار ہونے سے توانائی کا لیول پہلے سے اچھا ہو جائے گا۔
    یہ وقت میٹنگز میں نہ گزاریئے،میٹنگز بعد میں کیجئے،صبح کے وقت ای میلز کرنے سے بھی گریز کیجئے ۔کیونکہ دن بھر کا سب سے قیمتی وقت صبح کا وقت ہی ہوتا ہے اور یہ وقت بہتر سے بہتر کام میں گزرنا چاہئے ۔
    ایک دن پہلے تیاری
    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر بڑے آدمی نے اپنے کام کرنے کا ایک مکمل چارٹ مرتب کیا اسی کو مد نظررکھتے ہوئے دن کا آغاز کیا،سب سے زیادہ ضروری کام سب سے پہلے کیا اور کم اہم کام اس کے بعد، انہوں نے دن بھر کے کاموں کا ایک چارٹ بنایا اور اس پر ہی عمل کیا۔ اس دوران یہ بھی ضروری ہے کہ شام کو سوتے وقت دن بھر کے کام کا احتساب کیا، یعنی کون سا کام پورا ہو گیا اور کون سا کام نامکمل رہ گیا۔نا مکمل کام کو ہی اگلے دن کے کاموں کی فہرست میں پہلے نمبر پر رکھا سب سے پہلے اسے مکمل کیا اور پھر دوسرے کاموں کو ہاتھ لگایا۔لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ آزادی سے کام کر رہے ہوں، جا ب سے منسلک افراد اپنے آفس کے مطابق بھی ترتیب بنا سکتے ہیں۔
    اپنے مقاصد کو ہی بہتر جانیے
    یہ کبھی مت سوچئے کہ دوسرے آپ سے بہتر کام کر رہے ہیں ،یہ سوچ آپ کی ہمت توڑ دے گی۔بس یہی سوچتے رہیے کہ آپ بہتر سے بہتر کام کر سکتے ہیں اور اسی انداز میں آگے بڑھتے رہیے۔اور جم کر کام کیجئے۔دنیا میں زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جو بیک وقت کئی کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں ان کے ذہن میں کوئی ایک مشن نہیں ہوتا، وہ کبھی کچھ کرنے کی سوچتے ہیں اور کبھی کچھ اور ۔اس سے انرجی لیول خود بخود کم ہو جاتا ہے۔سب سے پہلے آپ کو اپنا سیلز مین خود ہی بننا پڑے گاجب تک آپ یہ نہیں کہیں گے کہ آپ ہی سب سے بہتر ہیں اس وقت تک آپ کی مارکیٹ نہیں بنے گی۔دوسروں کا سیلز مین بننے کی بجائے اپنے اوپر زور دیجئے،اسی میں کامیابی کا رزاز پنہا ہے اسی سے انرجی لیول میں بھی اضافہ ہو گا۔خود پر زور دینے سے آپ میں ایک خاص قسم کی تحریک بیدار ہو گی جو آپ کو اوپر کی جانب لے جائے گی۔
     
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    اچھے دوست بنائیے
    انسان اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے۔لیکن یہ صحبت صرف پہچان ہی نہیں بنتی کسی کی کامیابی یا ناکامی کا زینہ بھی بن سکتی ہے۔یہ بھی سچ ہے کہ آپ اپنے والدین نہیں چن سکتے، یہ اللہ کی طرف سے رحمت اور تحفہ ہیں،کچھ ماہرین کہتے ہیں کہ آپ اپنا باس چننے کے بھی مجاز نہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ اگر چاہیں تو باس بھی چن سکتے ہیں اور دفتر کے ساتھی بھی۔میں نے دیکھا ہے کہ کئی لوگ ہر سال بعد اپنی جاب بدل لیتے ہیں مارکیٹ اکانومی اسی کو کہتے ہیں،اس صورت میں آپ اپنے دفتر کے ساتھی بھی تو بدل لیتے ہیں اور نئے ساتھیوں کا چنائو بھی کرتے ہیں لیکن ان پر آپ کو زیادہ کنٹرول حاصل نہیں ہے۔ آپ اپنے دوست چننے میں مکمل خود مختار ہیں، جیسے چاہیں اپنا ساتھی بنا سکتے ہیں اور جس کے ساتھ چاہیں، وقت گزار سکتے ہیں۔کچھ دوست قنوطیت کی باتیں کر کے آپ کے جذبوں کو بھی کمزور کر دیں گے۔ آپ کو ان کی ہرگز ضرورت نہیں۔جو لوگ آپ میں توانائی بھرتے ہیں، حوصلہ افزائی کرتے ہیں یہی آپ کی ضرورت ہیں ،آپ کے سچے اور اچھے ساتھی ہیں۔ایسے لوگوں کے ساتھ رہ کر آپ خود کو تھکا ہوا محسوس کرنے لگیں گے۔
    اچھی کتب کو ساتھی بنائیے
    یہ مت سمجھیے کہ کتب محض معلومات کا ذریعہ بنتی ہیں ،ہر اچھی کتاب بلا شبہ معلومات کا خزانہ ہے لیکن ماہرین کے بقول ،کتب بینی سے ڈپریشن بھی کم ہوتا ہے اور یہ فرد کی ترقی میں بھی معاون بنتی ہے ۔ کتب آپ کے تحت الشعور کو بھی تقویت دیتی ہیں،ایک اچھی کتاب سے آپ کو ڈھیر ساری معلومات تو ملتی ہی ہیں لیکن یہ آپ کے سوچنے کے انداز کوبھی متاثرکرتی ہیں،یا بدل دیتی ہیں۔آڈیو بک یاآڈیو بھی ایسے ہی اثرات مرتب کرتی ہے۔آپ ان باتوں کو دن میں کئی مرتبہ سن کر اپنے شعور اور تحت الشور کو تقویت دے سکتے ہیں۔اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اس طریقے پربھی عمل کر کے دیکھئے ۔
    زندگی کاراستہ متعین کیجئے
    ہم جس طریقے کو آخری سمجھ رہے ہیں وہ کوئی دائمی یا مستقل شائد نہ ہو، حوادث و مسائل آپ کے اہداف کو مسلسل تبدیل کر سکتے ہیں۔ہر طرح کے حالات ہر وقت متاثر کرنے کے لئے کافی ہیں،ذہنی طور پر بھی تبدیلیاں جنم لیتی رہتی ہیں اور خارجی دبائو بھی کسی جگہ جم کر کام کرنے سے روک سکتے ہیں،دفتر کی سازشیں بھی ترقی میں رکاوٹ بن سکتی ہیں ،کوئی دوست بھی بھٹکا سکتا ہے۔ لیکن پھر بھی کوشش کیجئے کہ آپ کا کوئی ایک مقصد ہو ،واضح نصب العین ہو۔اس ضمن میں کسی دبائو یا کسی کے مذاق کو خاطر میں مت لائیے۔جب کوئی فیصلہ کر یں تو ہمت بھی باندھ لیجئے، لیکن یہ ضرور دیکھ لیجئے کہ مقصدحقیقی ہو۔کبھی کبھی زہریلا ماحول بھی مقصد سے ہٹا دیتا ہے ان سب باتوں کو پہلے ہی سے پیش نظر رکھیے۔اس کے لئے بیٹھ جایئے ،اور گھنٹہ بھر سوچئے۔پھر عمل کیجئے۔اور کرتے جائیے۔


     

اس صفحے کو مشتہر کریں