1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تنہائی میں بھی ہنسنے کے فائدے ہزار ۔۔۔ ڈاکٹر سید فیصل عثمان

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏13 دسمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    تنہائی میں بھی ہنسنے کے فائدے ہزار ۔۔۔ ڈاکٹر سید فیصل عثمان

    مصروفیات میں خود کو کیسے ریلیکس رکھا جائے ،دور حاضر میں ہر دم پریشان کرنے والی خبروں نے ہمارے ارد گرد گھیرا ڈالا ہوا ہے، قتل ، دہشت گردی ، اغواء ، ریپ۔ پریشان کن خبروں سے کبھی کبھی دماغ مائوف سا ہونے لگتا ہے۔ان سے کیسے بچا جائے؟ نفسیاتی ماہرین نے ان کے لئے ایلو پیتھی کے علاوہ بھی کئی قسم کے طریقے پیش کئے تھے جن میں میوزک تھیراپی ، یوگا تھیراپی، یوگا ہنسی تھیراپی، خوشبو تھیراپی، سیلف ہپنوسس تھیراپی اور ہنسی تھیراپی بھی شامل ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ان کی مدد سے فرد خود کو ہلکا محسوس کر سکتا ہے ۔یہ ہنسنا فرد کے لئے ایک ٹانک کی طرح ہے جو جسم کو نئی توانائی عطا کرتا ہے۔ اسے اب سٹریس کے خاتمے کا ایک طریقہ سمجھا جانے لگا ہے۔سٹریس مینجمنٹ کے لئے ہنسنا ضروری ہے خواہ اکیلے میں ہنس لیا جائے۔ اس کے بھی بے شمار فائدے ہیں!اسے ''لافڑ تھیراپی برائے علاج ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
    ماہرین کا کہنا ہے کہ دبائو کو بھگانے کا آسان اور بہترین طریقہ ہنسی ہے۔ سب سے پہلے توقہقہہ لگانے سے جسم کے عضلات مضبوط ہوتے ہیں ۔ نوزائیدہ بچوں کا رونا بھی ان کی صحت کا تقاضا ء ہے ۔اس سے ان کے پٹھے طاقت ور ہوتے ہیں۔پیدائش کے بعد کم رونے والے بچوں کے عضلات کی نشو و نما پوری طرح ْنہیں ہو تی۔
    قہقہہ لگانے سے دبائو میں کمی لانے والے کیمیکلز کا اجراء : سائنس دانوں نے تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ قہقہہ لگانے یا زور دار ہنسی سے دماغ جسم میں دبائو کو کم کرنے والے کیمیکلز پیدا کرنے کا حکم دیتا ہے جنہیں'' اینڈورفنس ‘‘ کہا جاتا ہے۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ دماغ جعلی ہنسی اور اصلی میں تمیز نہیں کر سکتا اسلئے اگر کوئی مصنوعی ہنسی ہنس رہا ہے تو بھی کیمیکلز جاری ہو جائیں گے جس سے ذہنی دبائو میں کمی آ جائے گی اس لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ کوئی اسی وقت ہنسے جب ہنسنے والی کوئی بات ہو، وہ اپنی صحت کی ضرورت جانتے ہوئے اکیلے میں مصنوعی طور پر بھی ہنس سکتا ہے۔ایک بڑے سروے سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ جن کمپنیوں میں لوگ گروپ کی شکل میں کھانا کھاتے ہیں ،انجوائے کرتے ہیں ،ان کی پرفارمنس دوسروں کی بہ نسبت بہتر ہوتی ہے۔
    لافٹر نیٹ ورک:لافٹڑ تھیراپی کے ماہر کیتھ ایڈمز نے باقائدہ کورسزبھی کروانا شروع کر دیئے ہیں۔انہوں نے برطانیہ میں ''لافٹر نیٹ ورک ‘‘ بھی قائم کر لیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ '' میں نے تجربات کے دوران اس تھیراپی کی مدد سے ورکرز کی پرفارمنس میں بھی اضافہ کیا ہے ۔ان کی صحت بھی بہتر ہوئی اور کئی اداروں میں چھٹیوں کی درخواستوں میں بھی کمی آئی‘‘۔
    1979ء میں لکھی گئی نارمن کزنس کی کتاب ''اناٹومی آف النس‘‘بھی ہمارے سامنے ہے۔اس مشہور زمانہ کتاب میں انہوں نے اپنی بیماری سے صحت یابی میں قہقہوں کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا ہے۔ان کی بیماری جان لیوا تھی لیکن کسی نے بتایا کہ ''غم کرنے کی بجائے پر سکون رہو اور ہنستے کھیلتے رہو، علاج میں مدد ملے گی ، میں نے ایسا ہی کیا۔ بیماری سے لڑنے میں میرے قہقہوں نے بڑا ساتھ دیا‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ صرف دس منٹ کے لئے بھی ہنس لینا کافی ہے۔''مجھے دس منٹ قہقہے لگانے سے دو گھنٹے کے لئے آرام مل جاتا تھا‘‘۔
    سانس اور دل کی تکلیف میں افاقہ :سٹنفورڈ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ولیم ایف فرائے نے بھی ان کی کتاب کے بعد اسے تحقیق کا موضوع بنایا۔اور اب انہیں ''فادر آف جیلوٹولوجی‘‘ (دی سائنس آف لافٹر) کا بانی مانا جاتا ہے۔ڈاکٹڑ صاحب کے مقالے کے مطابق قہقہہ لگانے سے فر د کے پٹھوں کی ورزش ہوتی ہے۔جس سے سانس کی بیماریوں کی شدت میں بھی کمی آ سکتی ہے۔قہقہہ اینڈورفنس کے اجراء کا سبب بنتا ہے جو درد میں کمی لاتا ہے، اس کیمیکل کو ''پین کلر‘‘ بھی کہتے ہیں۔ سائیکو نیوروامیولوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر لی برک کی تحقیق کا موضوع بھی قہقہے ہیں۔انہوں نے دو گروپ بنا کر ایک گروپ کو قہقہے لگانے کی تربیت دی اور دوسرے کو روایتی ماحول میں رکھا۔ایک سال بعد کم قہقہے لگانے والے گروہ کے افرادمیں دل کے دوروں کی شکایات دوسرے گروپ کی بہ نسبت زیادہ تھیں۔ کیونکہ ان میں سٹریس میں کمی کرنے والے کیمیکلز کا اجراء زیادہ ہونے سے ذہنی دبائو اور درد کم ہوا۔ڈاکٹر ہنٹرایڈمز بھی اب اسی کی ٹریننگ دے رہے ہیں۔ڈاکٹر اینیٹی گڈہارٹ کے بقو ل ''دل کی حالت اچھی دیکھنا چاہتے ہیں تو قہقہے لگایئے‘‘۔انہوں نے ڈپریشن سمیت کئی دیگر امراض میں بھی اسے مفید قرار دیاہے۔بعض ممالک میں لافٹڑ یوگا کی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ستمبر 2011ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی نے بھی ایک مقالے میں لکھا کہ ''قہقہوں سے درد کی شدت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔اور جو لوگ مسلسل اس پر عمل کرتے رہتے ہیں ان میں درد کو برداشت کرنے کی قوت میں دوسروں کی بہ نسبت 10فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں