غوریات تم سے ہے آباد ایک جہان تم سے ہے شاد ایک گلستان تم سے نغمگی سنگیت میں تم سے عمدگی زیست میں تم سے بہارِ جہاں باقی ہے تم سے نکھارِ سماں باقی ہے تم سے چہروں میں چمک ہے تم سے فضاؤں میں مہک ہے تم سے ہزاروں کو شگفتگی ملے تم سے نظاروں کو رنگینی ملے تم سے سارا جہاں روشن ہوجائے تم سے سارا اندھیرا چھٹ جائے تم افق پہ اِک سورج کی طرح ہو تم زندگی کی ابتدا تم ہی انتہا ہو غوری 10 اپریل 21