1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بے پرد بيوى كا كيا جائے ؟

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ 2, ‏2 نومبر 2018۔

  1. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ سبحانہ و تعالى نے بالغ عورتوں پر پردہ كرنا واجب كيا ہے، اور اس ميں علماء كرام متفق ہيں، بالغ عورت كا سر ڈھانپنے كے واجب ہونے ميں علماء كرام كا كوئى اختلاف نہيں، بلكہ اختلاف صرف چہرہ اور ہاتھ چھپانے ميں ہے.
    اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
    { اے نبى اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور مومنوں كى عورتوں سے كہہ ديجئے كہ وہ اپنى چادروں كا كچھ حصہ اپنے آپ پر لٹكا ليا كريں، يہ ز يادہ قريب ہے كہ وہ پہچانى جائيں تو انہيں تكليف نہ پہنچائى جائے، اور اللہ ہميشہ سے بے حد بخشنے والا نہايت رحم كرنے والا ہے }الاحزاب ( 59 ).
    اور ايك دوسرے مقام پر اللہ تعالى كا ارشاد ہے:
    { مرد عورتوں پر نگران ہيں، اس وجہ سے كہ اللہ نے ان كے بعض كو بعض پر فضيلت عطا كى ہے، اور اس وجہ سے انہوں نے اپنے مال خرچ كيے ہيں }النساء ( 34 ).
    اس ليے اللہ تعالى نے آپ كو اپنى رعايا كا ذمہ دار بنايا ہے اور آپ كى رعايا ميں آپ كى بيوى بھى شامل ہے، چنانچہ نبى كريم صلى اللہ عليہ و سلم كا فرمان ہے:
    " تم سب راعى ہو، اور اپنى رعايا كے ذمہ دار ہو، اس كے متعلق جوابدہ ہو، آدمى اپنے گھر والوں كا ذمہ دار ہے، اور اسے ان كے متعلق جواب دينا ہے "
    صحيح بخارى حديث نمبر ( 2278 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1829 ).
    اگر کوئی بیوی ،
    اس كو پردے كى پابندى كرانے كے ساتھ ساتھ ہمارى رائے ميں آپ اس كے متعلق صبر و تحمل سے كام ليں، اور اس سے عليحدگى سے قبل اسے مہلت ديں، اس كے ليے سب سے بہتر طريقہ يہ ہے كہ آپ اس كى نافرمانى كى صورت ميں شرعى طريقہ اختيار كريں، جيسا كہ شريعت نے حكم ديا ہے كہ:
    سب سے پہلے آپ اسے وعظ و نصيحت كريں، اور بتائيں كہ اللہ تعالى نے اس پر يہ يہ واجب كيا ہے، اور اللہ نے جن امور سے منع فرمايا ہے اس كے متعلق بھى بيوى كو بتائيں، اس كے ليے شرط نہيں كہ آپ خود ہى اسے وعظ كريں، بلكہ اس كے ليے آپ كسى دينى طور پر پختہ خاتون سے بھى مدد لے سكتے ہيں وہ اسے ان امور كى وضاحت كرے، اور اسے وعظ و نصيحت كرتى رہے.
    اگر يہ چيز فائدہ نہ دے تو پھر آپ اس كے بعد والا قدم اٹھائيں وہ يہ كہ آپ اسے بستر سے عليحدہ كر ديں، اور اگر اس طرح بھى كوئى فائدہ نہ ہو تو پھر آپ اسے ہلكى پھلكى مار كى سزا دے سكتے ہيں.

    اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

    { پس نيك عورتيں فرماں بردار ہيں، غير حاضرى ميں حفاظت كرنے والي ہيں، اس كہ اللہ نے انہيں محفوظ ركھا اور وہ عورتيں جن كى نافرمانى سے تم ڈرتے ہو سو انہيں نصيحت كرو اور بستروں ميں ان سے الگ ہو جاؤ، اور انہيں مار كى سزا دو اگر وہ تمہارى فرماں بردارى كريں تو ان پر ( زيادتى كا ) كوئى راہ تلاش مت كرو، بے شك اللہ تعالى ہميشہ سے بہت بلند، بہت بڑا ہے }النساء ( 34 ).

    اس صبر و تحمل كے ساتھ ہم آپ كو يہ بھى نصيحت كرتے ہيں كہ بيوى كو بغير پردہ گھر سے باہر نكلنے يا غير محرم مردوں سے ملنے كى اجازت دينے ميں آپ تساہل و سستى سے كام مت ليں، آپ جو مناسب سمجھيں بيوى كے ساتھ حكمت سے كام ليتے ہوئے اسے نرمى يا سختى سے كام لے كر اسے ايسا كرنے سے روكيں.

    بيوى كى اصلاح اور اسے اللہ كى اطاعت و فرمانبردارى كى راہنمائى كرنے كے ساتھ ساتھ يہ بھى آپ كے ذمہ ہے كہ آپ اس سے نرمى كا سلوك كريں تا كہ وہ يہ جان سكے كہ آپ اسے شريعت كے التزام كا جو حكم دے رے ہيں وہ اللہ كا حكم ہے اور ہر مسلمان پر اسے اختيار كرنا واجب ہے، اور كسى كے ليے بھى اس كى مخالفت جائز نہيں.

    اور اصل ميں آپ كى بيوى كو تو چاہيے تھا كہ وہ آپ كو اللہ كى اطاعت و فرمانبردارى پر داد ديتى اور اسے اور زيادہ اور جارى ركھنے كا كہتى، اور دينى امور اور سنت نبويہ پر چلنا تشدد نہيں كہلاتا، بلكہ يہ تو صراط مستقيم پر استقامت كا نام ہے، اور يہ كوتاہى سے خالى نہيں جيسا كہ آپ نے اپنے اندر كوتاہى كا ذكر كيا ہے، يہ ہو ہى جاتى ہے، تو بيوى كو يہ حق نہيں كہ وہ آپ كے مقابلہ ميں كھڑے ہو كر آپ كو خير و بھلائى سے روك دے؟!

    ہمارا اعقتاد ہے كہ آپ نے اس كے حسن اخلاق اور صوم و صلاۃ كى پابندى جو گواہى دى ہے يہ اس كے علاج كے ايك اچھى ابتدا ہے؛ كيونكہ اخلاق حسنہ جى ہاں يہ بہت ہى كم ملتا ہے اور پھر اسى ميں اخلاق حسنہ پايا جاتا ہے جو اچھے دل كا مالك ہو، اور خاص كر پھر نماز تو اخلاق حسنہ كى دعوت ديتى ہے.

    جيسا كہ اللہ تعالى نے فرمايا ہے كہ نماز برائى اور بے حيائى كے كاموں سے منع كرتى ہے؛ اس ليے آپ اس سارے كو اس كى نماز اور حسن اخلاق سے مربوط كر ديں، كيونكہ اللہ كى عبوديت كا دروازہ ايك ہى ہے.
    واللہ اعلم
     

اس صفحے کو مشتہر کریں