1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بھیڑیوں کو مرنے دو۔

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از گھنٹہ گھر, ‏25 جون 2006۔

  1. گھنٹہ گھر
    آف لائن

    گھنٹہ گھر ممبر

    شمولیت:
    ‏15 مئی 2006
    پیغامات:
    636
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بھیڑیوں کو مرنے دو
    گوانتانامو کے قید خانے میں ایک ساتھ تین قیدیوں کی مبینہ خودکشی سے زیادہ حیران کن واقعہ اس قید خانے کے انچارج رئیر ایڈمرل ہیری ہیرس کا یہ بیان ہے کہ بظاہر خودکشی کے اس واقعہ کی سوائے اس کے فوری طور پر کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی کہ یہ ہم پر دباؤ ڈالنے کے لیئے چالاک لوگوں کا ایک اور جنگی حربہ ہے۔ انہیں نہ تو اپنی جانوں کی پرواہ ہے اور نہ ہماری جانوں کی۔[​IMG]
    رئیر ایڈمرل ہیری کا تبصرہ گیارہ ستمبر کے بعد جنم لینے والی اس سرکاری امریکی سوچ کا عکاس ہے جس کے تحت دنیا دو طرح کے لوگوں میں تقسیم کردی گئی ہے۔

    ایک طرف وہ شیطانی لوگ ہیں جو امریکہ کی ترقی، عروج اور اسکے طرزِ زندگی کے حاسد ہیں اور اسے مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب بش انتظامیہ کی شکل میں خیر کی قوت ہے جو تنِ تنہا مہذب دنیا کی آزادی، جمہوری اقدار اور خوشحالی کو بچانے کے لیئے ان موزی پاگلوں کے آگے دیوار بن گئی ہے۔

    اس نظریے کے تحت جو لوگ امریکی پالیسیوں کے حامی نہیں ہیں وہ دراصل دہشت گردوں کے ساتھی ہیں۔ صدام حسین سے لے کر فلسطین میں برسراقتدار اور اسرائیل سے برسرِ پیکار تنظیم حماس، لبنانی حکومت میں شامل حزب اللہ، مصر اور اردن کی اخوان المسلمون، چیچنیا کے چھاپہ مار، وسطی ایشیائی ممالک کی آمریتوں سے نبرد آزما ہر تنظیم، الجزائر کا اسلامک فرنٹ، فلپائن کے مورو باغی مسلمان، جنوبی تھائی لینڈ کے حکومت مخالف پتانی گوریلے، بگرام اور ابو غریب میں بلا وارنٹ بند قیدی اور گوانتانامو میں چار برس سے بلامقدمہ بند چالیس سے زائد قوموں کے پانچ سو کے لگ بھگ قیدی۔

    ان سب کی ڈوریاں دراصل اسامہ بن لادن ، ایمن الزواہری اور ملا عمر جیسے لوگ ہلا رہے ہیں۔یہ سب تنظیمیں چاہے کوئی بھی دعوی کریں دراصل القاعدہ کی ہی مختلف شکلیں ہیں۔اس لیئے ان سے مروت برتنا یا سیاسی ڈائیلاگ کرنا ایسا ہی ہے جیسے آپ بھیڑئے کو ڈنر پر مدعو کرلیں۔

    یہ کوئی نئی امریکی سوچ نہیں ہے۔دو سو برس پہلے بھی امریکیوں کو یہی باور کرایا گیا تھا کہ ایک اچھا ریڈ انڈین صرف ایک مردہ ریڈ انڈین ہی ہو سکتا۔اب سے ساٹھ برس پہلے بھی امریکی لوگوں کو یہی خوراک پلائی گئی تھی کہ کیمونسٹ یا سرخا ہونے سے مرجانا کہیں بہتر ہے۔

    اب اکیسویں صدی کے امریکی کو بھی یہی بتایا جا رہا ہے کہ ایک خاص نظریے کے ماننے والے زبان سے کچھ بھی کہیں وہ ہماری تہذیب کے درپے ہیں۔ انکی جانب سے ناانصافی کا واویلا محض ایک جنگی چال ہے۔لہذا جس طرح انکا زندہ رہنا خطرناک ہے اسی طرح انکا خود کو مارلینا بھی امریکہ کو بدنام و رسوا کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔

    اس لیئے گوانتانامو کے کمانڈر کا یہ کہنا کہ تین قیدیوں کی خودکشی قید خانے کے ابتر حالات کے سبب نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا جنگی حربہ ہے بش حکومت کی اس سوچ کے عین مطابق ہے کہ کتنا برا زمانہ آگیا ہے۔ جس کا گلا دباؤ وہی آنکھیں نکالتا ہے۔

    ماخوذ از بی بی سی
     
  2. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    اس جائزے کے جواب میں اقبال کا یہ مصرہ

    ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔

    اور یہ شعر

    رشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ برہمن کا طلسم
    عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد
     
  3. چوہد ری فیضان
    آف لائن

    چوہد ری فیضان ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    165
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  4. پٹھان
    آف لائن

    پٹھان ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    514
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اس سے بڑا ظلم اور کیا ہو گا کہ مارے بھی اور رونے بھی نہ دے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں