1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بلوچستان یونیورسٹی کے باہر دھماکا، 2 پولیس اہلکار ہلاک

Discussion in 'خبریں' started by اقبال جہانگیر, May 11, 2016.

  1. اقبال جہانگیر
    Offline

    اقبال جہانگیر ممبر

    بلوچستان یونیورسٹی کے باہر دھماکا، 2 پولیس اہلکار ہلاک

    کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سریاب روڈ پر واقع بلوچستان یونیورسٹی کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار ہلاک اور متعدد اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔
    ڈان نیوز کے مطابق انتہائی زوردار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی، جبکہ قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
    پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کا محاصرہ کرلیا اور شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیے، جبکہ امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کر دیا جہاں ایرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
    وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران دھماکے میں 2 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا دھماکا بلوچستان یونیورسٹی کے گیٹ کے باہر ہوا، جس کی نوعیت معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
    دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی کوئٹہ کی سریاب روڈ پر اسی طرح کے متعدد واقعات میں سیکڑوں افراد ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں۔
    گزشتہ سال اکتوبر میں اسی روڈ پر ایک مسافر بس کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاکہوگئے تھے۔
    عسکریت پسندوں نے بلوچستان میں قومی تنصیبات اور سیکیورٹی فورسز کو متعدد بار ہدف بنایا ہے جہاں ایک دہائی سے زائد عرصے سے شورش پسندی کا شکار ہے۔

    http://www.dawnnews.tv/news/1037008/
     
  2. اقبال جہانگیر
    Offline

    اقبال جہانگیر ممبر

  3. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    ان للہ وان الیہ راجعون
    بہت دکھ اور افسوس کی بات ہے ۔دشمن ہمارے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا رہا ہے لیکن ہمارے حکمران دولت اکھٹی کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔انہیں عوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔
     
    عبدالمطلب likes this.
  4. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    محنت کر کے کمائی ہوئی دولت اور لوٹ کر جمع کی ہوئی دولت میں فرق ہے
     
  5. اقبال جہانگیر
    Offline

    اقبال جہانگیر ممبر

    قتل و غارت گری کرنا، بم دہماکے کرنا ،دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے۔ جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ ان دہشت گردوں کا نام نہاد جہاد شریعت اسلامی کے تقاضوں کے منافی ہے۔
    کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ طالبان دہشتگرد اسلامی نظام لانے کے دعویدار ہیں مگر ان سے بڑا اسلام دشمن کوئی نہ ہے اور اسلام کو سب سے زیادہ نقصان طالبان نے پہنچایا ہے۔
     
  6. اقبال جہانگیر
    Offline

    اقبال جہانگیر ممبر

    جہاد کا فیصلہ میرے بقول نہیں ، از رو اسلامی شریعہ ہے،یہ قانونی اور اسلامی حکومت کرتی ہے اورکسی فرد یا گروہ کو یہ حق حاصل نہ ہے۔ ڈاکڑ طاہر القادری کی کتب خاص طور پر فتنہ خوارج کا مطالعہ کریں یا دوسرے مفکریں سے استفادہ کریں۔
    پڑہنے اور تحقیق کرنے کی عادت ڈالیں۔
    مجھے سیاست پر تبصرہ نہ کرنا ہے۔
     
    Last edited: May 12, 2016
    عبدالمطلب likes this.
  7. اقبال جہانگیر
    Offline

    اقبال جہانگیر ممبر

    طالبان نے اس ملک کے وجوداور اس کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔ زیر نظر خبر میں طالبان کو ذکر ہے ،مہربانی فرما کر اسی پر رہیں۔ اگر آپ کو کشمیر پر کچھ لکھنا ہے تو سو بسم اللہ لکھیں ۔ ہم بھی آپ کے خیالات عالیہ سے مستفیذ ہو نگے۔
     
    عبدالمطلب likes this.
  8. اقبال جہانگیر
    Offline

    اقبال جہانگیر ممبر

    پاکستان حکومت اسلامی حکومت ہے، ذرا غور سے آئیں پاکستان پڑہیں۔ اگر ڈاکٹر طاہر القادری آپ کی طبع نازک پر گراں گزر رہے ہیں تو دوسرے اسلامی مفکریں سے استفادہ حاصل کریں۔ شخصیت اور کام میں فرق ہوتا ہے۔

     
    عبدالمطلب likes this.
  9. اقبال جہانگیر
    Offline

    اقبال جہانگیر ممبر

    Little knowledge is always dangerous
    پاکستان کا آئین اسلامی ہے اور قوانین بھی بڑی حد تک۔ باقی اسلامک آئیدیالوجکل کونسل اس کے قوانین کا جائزہ لے رہی ہے اور باقی ماندہ قوانین کو بھی رو بے اسلام کیا جا رہا ہے۔
    آپ طرز حکومت کا کونسا اسلامی ماڈل چاہتے ہیں؟ خلفائے راشدین ماڈل یا رسول مقبول ماڈل؟
     
    Last edited: May 12, 2016
    عبدالمطلب likes this.

Share This Page