1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بزمِ اقبال

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از این آر بی, ‏14 فروری 2008۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:


    واہ ۔۔ سبحان اللہ ۔
    کیا کہنے حضرت اقبال :ra: کے کلام کی گہرائی و معنویت کے۔
    ماشاءاللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ سبحان اللہ ۔
     
  2. ایم عتیق
    آف لائن

    ایم عتیق ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اسلام علیکم!!

    این آر بی صاحب ویری گڈ،بہت عمدہ، :a165:

    آپ نے بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

    علام اقبال کی شاعری ہو اور ہمارا حصہ نہ ہو، یہ کیسے ممکن ہے۔ :happy:

    حضرت علامہ اقبال :ra: کی لکھی ہوئی شاعری، ان کی کہیں ہوئی باتیں، اقوال ہمارے لئے بہت انمول اور سبق آموز ہیں۔۔

    قناعت نہ کر عالمِ رنگ و بو پر
    چمن اور بھی آشیاں اور بھی ہیں
    ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
    ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
    تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
    تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
  4. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت شکریہ ایم عتیق بھائی۔ خوبصورت اشعار شیئر کئے ہیں آپ نے۔
     
  5. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
    کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں

    واہ نعیم بھائی، بہت ہی خوبصورت کلام شیئر کیا ہے آپ نے۔ اور غزل کے پہلے مصرعے میں 'سادگی' تو لا جواب ہے۔
     
  6. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    2009 آنے کو ہے۔ آجکل وقت کے چلتے پہیے کے حوالے سے اقبال کی نظم 'زمانہ' کی طرف بار بار دھیان جا رہا ہے۔

    زمانہ

    جو تھا نہیں ہے ، جو ہے نہ ہو گا ، یہی ہے اک حرفِ محرمانہ
    قریب تر ہے نمود جس کی ، اسی کا مشتاق ہے زمانہ

    مری صراحی سے قطرہ قطرہ نئے حوادث ٹپک رہے ہیں
    میں اپنی تسبیحِ روز و شب کا شمار کرتا ہوں دانہ دانہ

    ہر ایک سے آشنا ہوں ، لیکن جدا جدا رسم و راہ میری
    کسی کا راکب ، کسی کا مرکب ، کسی کو عبرت کا تازیانہ

    نہ تھا اگر تو شریکِ محفل ، قصور میرا ہے یا کہ تیرا
    مرا طریقہ نہیں کہ رکھ لوں کسی کی خاطر مۓ شبانہ

    مرے خم و پیچ کو نجومی کی آنکھ پہچانتی نہیں ہے
    ہدف سے بیگانہ تیرا اس کا ، نظر نہیں جس کی عارفانہ

    شفق نہیں مغربی افق پر یہ جوئے خوں ہے ، یہ جوئے خوں ہے!
    طلوعِ فردا کا منتظر رہ کہ دوش و امروز ہے فسانہ

    وہ فکرِ گستاخ جس نے عریاں کیا ہے فطرت کی طاقتوں کو
    اسی کی بیتاب بجلیوں سے خطر میں ہے اس کا آشیانہ

    ہوائیں ان کی ، فضائیں ان کی ، سمندر ان کے ، جہاز ان کے
    گرہ بھنور کی کھلے تو کیونکر ، بھنور ہے تقدیر کا بہانہ

    جہانِ نو ہو رہا ہے پیدا ، وہ عالمِ پیر مر رہا ہے
    جسے فرنگی مقامروں نے بنا دیا ہے قمار خانہ

    ہوا ہے گو تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
    وہ مردِ درویش جس کو حق نے دیے ہیں انداز خسروانہ
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ معانی و مفاہیم کے سمندر کو تراکیب کے کوزے میں بند کرنا حضرت اقبال :ra: ہی کا خاصہ ہے۔
    سبحان اللہ ۔ بہت عمدہ کلام ہے۔

    این آر بی بھائی ۔ بہت خوب
     
  8. ایم عتیق
    آف لائن

    ایم عتیق ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    0

    بہت عمدہ، تعریف کے الفاظ نہیں ہیں، سادہ لوح بندہ ہوں۔ :dilphool:
    کیا بات ہے علامہ اقبال کی :a180:
     
  9. ایم عتیق
    آف لائن

    ایم عتیق ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
    ہو جس میں جوانوں کی خودی صورتِ فولاد​
     
  10. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    این آر بی چاچو ۔ آپ نے شاعرِ مشرق بلکہ شاعرِ عالم کی شاعری میں سے عمدہ انتخاب شئیر کیا ہے۔
    جزاک اللہ
     
  11. ایم عتیق
    آف لائن

    ایم عتیق ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت عمدہ مگر بہت کم اضافہ ہو رہا ہے۔۔ :yes:


    آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا
    آگ کر سکتی ہے اندازِ گلستاں پیدا
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دین اور سیاست

    کلیسا کی بنیاد رہبانیت تھی
    سماتی کہاں اس فقیری میں میری
    خصومت تھی سلطانی و راہبی میں
    کہ وہ سربلندی ہے یہ سربزیری
    سیاست نے مذہب سے پیچھا چھٹرایا
    چلی کچھ نہ پیر کلیسا کی پیری
    [highlight=#BFFFFF:245qwem1]ہوئی دین و دولت میں جس دم جدائی
    ہوس کی امیری ، ہوس کی وزیری
    دوئی ملک و دیں کے لیے نامرادی
    دوئی چشم تہذیب کی نابصیری[/highlight:245qwem1]
    یہ اعجاز ہے ایک صحرا نشیں کا
    بشیری ہے آئینہ دار نذیری!
    [glow=red:245qwem1]اسی میں حفاظت ہے انسانیت کی
    کہ ہوں ایک جنیدی و اردشیری[/glow:245qwem1]


    حضرت علامہ محمد اقبال :ra:
     
  13. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بے شک۔
     
  14. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت اہم پیغام دیا ہے اقبال نے۔ ایک اور جگہ فرماتے ہیں

    جلالِ پادشاہی ہو، یا جمہوری تماشا ہو
    جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے جنگیزی
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    حضرت محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا اثر آفرین اور معارف آشکار کلام پیش خدمت ہے۔ نمایاں کیے گئے اشعار خاص اہمیت کے حامل اور موجودہ عالمی حقائق اور اسلامی دنیا کے مسائل کو منکشف کرتے نظر آتے ہیں

    ابلیس کی مجلس شوریٰ
    (کلام از علامہ محمد اقبال 1936ء )

    ابلیس

    یہ عناصر کا پرانا کھیل، یہ دنیائے دوں
    ساکنان عرش اعظم کی تمناؤں کا خوں!

    اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز
    جس نے اس کا نام رکھا تھا جہان کاف و نوں

    میں نے دکھلایا فرنگی کو ملوکیت کا خواب
    میں نے توڑا مسجد و دیر و کلیسا کا فسوں

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]میں نے ناداروں کو سکھلایا سبق تقدیر کا
    میں نے منعم کو دیا سرمایہ داری کا جنوں[/highlight:2dz0akrv]

    کون کر سکتا ہے اس کی آتش سوزاں کو سرد
    جس کے ہنگاموں میں ہو ابلیس کا سوز دروں

    جس کی شاخیں ہوں ہماری آبیاری سے بلند
    کون کر سکتا ہے اس نخل کہن کو سرنگوں!


    پہلا مشیر

    اس میں کیا شک ہے کہ محکم ہے یہ ابلیسی نظام
    پختہ تر اس سے ہوئے خوئے غلامی میں عوام

    ہے ازل سے ان غریبوں کے مقدر میں سجود
    ان کی فطرت کا تقاضا ہے نماز بے قیام

    آرزو اول تو پیدا ہو نہیں سکتی کہیں
    ہو کہیں پیدا تو مر جاتی ہے یا رہتی ہے خام

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]یہ ہماری سعی پیہم کی کرامت ہے کہ آج
    صوفی و ملا ملوکیت کے بندے ہیں تمام[/highlight:2dz0akrv]

    طبع مشرق کے لیے موزوں یہی افیون تھی
    ورنہ قوالی سے کچھ کم تر نہیں علم کلام!

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]ہے طواف و حج کا ہنگامہ اگر باقی تو کیا
    کند ہو کر رہ گئی مومن کی تیغ بے نیام[/highlight:2dz0akrv]

    کس کی نومیدی پہ حجت ہے یہ فرمان جدید؟
    ہے جہاد اس دور میں مرد مسلماں پر حرام!


    دوسرا مشیر

    خیر ہے سلطانی جمہور کا غوغا کہ شر
    تو جہاں کے تازہ فتنوں سے نہیں ہے با خبر!


    پہلا مشیر

    ہوں، مگر میری جہاں بینی بتاتی ہے مجھے
    جو ملوکیت کا اک پردہ ہو، کیا اس سے خطر!

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]ہم نے خود شاہی کو پہنایا ہے جمہوری لباس
    جب ذرا آدم ہوا ہے خود شناس و خود نگر[/highlight:2dz0akrv]

    کاروبار شہریاری کی حقیقت اور ہے
    یہ وجود میر و سلطاں پر نہیں ہے منحصر

    مجلس ملت ہو یا پرویز کا دربار ہو
    ہے وہ سلطاں، غیر کی کھیتی پہ ہو جس کی نظر

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام
    چہرہ روشن، اندروں چنگیز سے تاریک تر![/highlight:2dz0akrv]


    تیسرا مشیر

    روح سلطانی رہے باقی تو پھر کیا اضطراب
    ہے مگر کیا اس یہودی کی شرارت کا جواب؟

    وہ کلیم بے تجلی، وہ مسیح بے صلیب
    نیست پیغمبر و لیکن در بغل دارد کتاب

    کیا بتاؤں کیا ہے کافر کی نگاہ پردہ سوز
    مشرق و مغرب کی قوموں کے لیے روز حساب!

    اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا طبیعت کا فساد
    توڑ دی بندوں نے آقاؤں کے خیموں کی طناب!



    چوتھا مشیر

    توڑ اس کا رومہ الکبرے کے ایوانوں میں دیکھ
    آل سیزر کو دکھایا ہم نے پھر سیزر کا خواب

    کون بحر روم کی موجوں سے ہے لپٹا ہوا
    گاہ بالد چوں صنوبر، گاہ نالد چوں رباب،



    تیسرا مشیر

    میں تو اس کی عاقبت بینی کا کچھ قائل نہیں
    جس نے افرنگی سیاست کو کیا یوں بے حجاب


    پانچواں مشیر
    ابلیس کو مخاطب کرکے


    اے ترے سوز نفس سے کار عالم استوار!
    تو نے جب چاہا، کیا ہر پردگی کو آشکار

    آب و گل تیری حرارت سے جہان سوز و ساز
    ابلہ جنت تری تعلیم سے دانائے کار

    تجھ سے بڑھ کر فطرت آدم کا وہ محرم نہیں
    سادہ دل بندوں میں جو مشہور ہے پروردگار

    کام تھا جن کا فقط تقدیس و تسبیح و طواف
    تیری غیرت سے ابد تک سرنگون و شرمسار

    گرچہ ہیں تیرے مرید افرنگ کے ساحر تمام
    اب مجھے ان کی فراست پر نہیں ہے اعتبار

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]وہ یہودی فتنہ گر، وہ روح مزدک کا بروز
    ہر قبا ہونے کو ہے اس کے جنوں سے تار تار[/highlight:2dz0akrv]

    زاغ دشتی ہو رہا ہے ہمسر شاہین و چرغ
    کتنی سرعت سے بدلتا ہے مزاج روزگار

    چھا گئی آشفتہ ہو کر وسعت افلاک پر
    جس کو نادانی سے ہم سمجھے تھے اک مشت غبار

    فتنہء فردا کی ہیبت کا یہ عالم ہے کہ آج
    کانپتے ہیں کوہسار و مرغزار و جوئبار

    میرے آقا! وہ جہاں زیر و زبر ہونے کو ہے
    جس جہاں کا ہے فقط تیری سیادت پر مدار


    ابلیس
    اپنے مشیروں سے


    ہے مرے دست تصرف میں جہان رنگ و بو
    کیا زمیں، کیا مہر و مہ، کیا آسمان تو بتو

    دیکھ لیں گے اپنی آنکھوں سے تماشا غرب و شرق
    میں نے جب گرما دیا اقوام یورپ کا لہو

    کیا امامان سیاست، کیا کلیسا کے شیوخ
    سب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ہو

    کارگاہ شیشہ جو ناداں سمجھتا ہے اسے
    توڑ کر دیکھے تو اس تہذیب کے جام و سبو!

    دست فطرت نے کیا ہے جن گریبانوں کو چاک
    مزدکی منطق کی سوزن سے نہیں ہوتے رفو

    کب ڈرا سکتے ہیں مجھ کو اشتراکی کوچہ گرد
    یہ پریشاں روزگار، آشفتہ مغز، آشفتہ مو

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]ہے اگر مجھ کو خطر کوئی تو اس امت سے ہے
    جس کی خاکستر میں ہے اب تک شرار آرزو

    خال خال اس قوم میں اب تک نظر آتے ہیں وہ
    کرتے ہیں اشک سحر گاہی سے جو ظالم وضو[/highlight:2dz0akrv]

    جانتا ہے، جس پہ روشن باطن ایام ہے
    مزدکیت فتنہ فردا نہیں، اسلام ہے!

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]جانتا ہوں میں یہ امت حامل قرآں نہیں
    ہے وہی سرمایہ داری بندہ مومن کا دیں[/highlight:2dz0akrv]

    جانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں
    بے ید بیضا ہے پیران حرم کی آستیں

    عصر حاضر کے تقاضاؤں سے ہے لیکن یہ خوف
    ہو نہ جائے آشکارا شرع پیغمبر کہیں

    الحذر! آئین پیغمبر سے سو بار الحذر
    حافظ ناموس زن، مرد آزما، مرد آفریں

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]موت کا پیغام ہر نوع غلامی کے لیے
    نے کوئی فغفور و خاقاں، نے فقیر رہ نشیں[/highlight:2dz0akrv]

    کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک صاف
    منعموں کو مال و دولت کا بناتا ہے امیں

    اس سے بڑھ کر اور کیا فکر و عمل کا انقلاب
    پادشاہوں کی نہیں، اللہ کی ہے یہ زمیں!

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]چشم عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئیں تو خوب
    یہ غنیمت ہے کہ خود مومن ہے محروم یقیں [/highlight:2dz0akrv]

    ہے یہی بہتر الہیات میں الجھا رہے
    یہ کتاب اللہ کی تاویلات میں الجھا رہے

    توڑ ڈالیں جس کی تکبیریں طلسم شش جہات
    ہو نہ روشن اس خدا اندیش کی تاریک رات

    ابن مریم مر گیا یا زندہ جاوید ہے
    ہیں صفات ذات حق، حق سے جدا یا عین ذات؟

    آنے والے سے مسیح ناصری مقصود ہے
    یا مجدد، جس میں ہوں فرزند مریم کے صفات؟

    ہیں کلام اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم
    امت مرحوم کی ہے کس عقیدے میں نجات؟

    [highlight=#BFFFFF:2dz0akrv]کیا مسلماں کے لیے کافی نہیں اس دور میں
    یہ الہیات کے ترشے ہوئے لات و منات؟

    تم اسے بیگانہ رکھو عالم کردار سے
    تا بساط زندگی میں اس کے سب مہرے ہوں مات

    خیر اسی میں ہے، قیامت تک رہے مومن غلام
    چھوڑ کر اوروں کی خاطر یہ جہان بے ثبات[/highlight:2dz0akrv]

    ہے وہی شعر و تصوف اس کے حق میں خوب تر
    جو چھپا دے اس کی آنکھوں سے تماشائے حیات

    ہر نفس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں
    ہے حقیقت جس کے دیں کی احتساب کائنات

    [glow=red:2dz0akrv]مست رکھو ذکر و فکر صبحگاہی میں اسے
    پختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں اسے[/glow:2dz0akrv]
     
  16. ایم عتیق
    آف لائن

    ایم عتیق ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت خوب نعیم بھائی :mashallah:
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کا شکریہ عتیق بھائی ۔
     
  18. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    سبحان اللہ، اقبال کا انداز بہت ہی خوبصورت ہے۔ نعیم بھائی، بہت اچھا کلام منتخب کیا ہے آپ نے۔ نمایاں کردہ اشعار واقعی بہت غور طلب ہیں۔
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کے لیے بہت شکریہ این آر بی بھائی ۔
    آپ جیسے اہل ذوق کی سنگت میں نکموں کو بھی کچھ نہ کچھ فیض تو مل ہی جاتا ہے :happy:
     
  20. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    متاثر کن کلام ہے۔
    اگر ابلیس اور اسکے مشیروں کے منصوبہ جات پر دھیان دیا جائے تو ہم بطور قوم پوری طرح انکے شکنجے میں ہیں۔ (الا ماشاءاللہ )
     
  21. ایم عتیق
    آف لائن

    ایم عتیق ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
    نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر
    خدا اگر دلِ فطرت شناس دے تجھ کو
    سکوتِ لالہ و گل سے کلام پیدا کر
    اٹھا نہ شیشہ گرانِ فرنگ کے احساں
    سفالِ ہند سے مینا و جام پیدا کر
    میں شاخِ تاک ہوں، میری غزل ہے میرا ثمر
    مرے ثمر سے مئے لالہ فام پیدا کر
    مرا طریق امیری نہیں، فقیری ہے
    خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر​

    دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
    نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ عتیق بھائی ۔ بہت ہی عمدہ کلام کا انتخاب کیا ہے آپ نے۔
    بہت زبردست اور سبق آموز کلام ہے۔
     
  23. ایم عتیق
    آف لائن

    ایم عتیق ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پسندیدگی شکریہ نعیم بھائی :dilphool:

    علامہ اقبال :ra: کا لکھا ہوا ہر شعر سبق آموز ہے۔ ان کی شاعری کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔

    خوش رہیں
     
  24. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھا کلام ھے
     
  25. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت خوبصورت نصیحت ہے۔
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    علامہ اقبال کے اس فرمان کے عین مطابق غریبی میں نام تو واقعی ہم پاکستانیوں نے پیدا کر لیا ہے۔

    دنیا کے عظیم ترین منگتوں میں ایک نام ہمارا بھی ہے۔ :yes:
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہم کوتو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی
    گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن

    شہری ہو، دیہا تی ہو، مسلمان ہے سادہ
    مانند بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن

    نذرانہ نہیں، سود ہے پیران حرم کا
    ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن

    [highlight=#BFFFFF:3cn1ql0h]میراث میں آئی ہے انھیں مسند ارشاد
    زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن[/highlight:3cn1ql0h]



    (علامہ اقبال :ra: )​
     
  28. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت ہی اہم درس ہے۔ ایگ اور جگہ فرماتے ہیں

    تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا
    ہو کھیل مریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد!

    تاویل کا پھندہ کوئی صیاد لگا دے
    یہ شاخِ نشیمن سے اترتا ہے بہت جلد!
     
  29. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    اقبال کا رومانی پہلو (ایک غور کی بات یہ ہے کہ اقبال اپنی اس رومانوی دنیا میں بھی خدمتِ خلق اور امت کو جگانے کے جذبات کو نہیں بھولتا، یا شاید وہ ادھر جانا ہی اس لئے چاہتا ہے کہ اس خلوت میں اپنے رب سے امت کی خاطر گریہ و زاری کر سکے)

    ایک آرزو


    دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
    کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو

    شورش سے بھاگتا ہوں ، دل ڈھونڈتا ہے میرا
    ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو

    مرتا ہوں خامشی پر ، یہ آرزو ہے میری
    دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو

    آزاد فکر سے ہوں ، عزلت میں دن گزاروں
    دنیا کے غم کا دل سے کانٹا نکل گیا ہو

    لذت سرود کی ہو چڑیوں کے چہچہوں میں
    چشمے کی شورشوں میں باجا سا بج رہا ہو

    گل کی کلی چٹک کر پیغام دے کسی کا
    ساغر ذرا سا گویا مجھ کو جہاں نما ہو

    ہو ہاتھ کا سرھانا سبزے کا ہو بچھونا
    شرمائے جس سے جلوت ، خلوت میں وہ ادا ہو

    مانوس اس قدر ہو صورت سے میری بلبل
    ننھے سے دل میں اس کے کھٹکا نہ کچھ مرا ہو

    صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوں
    ندی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو

    ہو دل فریب ایسا کہسار کا نظارہ
    پانی بھی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہو

    آغوش میں زمیں کی سویا ہوا ہو سبزہ
    پھر پھر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو

    پانی کو چھو رہی ہو جھک جھک کے گل کی ٹہنی
    جیسے حسین کوئی آئینہ دیکھتا ہو

    مہندی لگائے سورج جب شام کی دلھن کو
    سرخی لیے سنہری ہر پھول کی قبا ہو

    راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دم
    امید ان کی میرا ٹوٹا ہوا دیا ہو

    [glow=red:2rnzzkix]بجلی چمک کے ان کو کٹیا مری دکھا دے
    جب آسماں پہ ہر سو بادل گھرا ہوا ہو[/glow:2rnzzkix]
    پچھلے پہر کی کوئل ، وہ صبح کی مؤذن
    میں اس کا ہم نوا ہوں ، وہ میری ہم نوا ہو

    [glow=red:2rnzzkix]کانوں پہ ہو نہ میرے دیر وحرم کا احساں
    روزن ہی جھونپڑی کا مجھ کو سحر نما ہو[/glow:2rnzzkix]
    پھولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے
    رونا مرا وضو ہو ، نالہ مری دعا ہو

    اس خامشی میں جائیں اتنے بلند نالے
    تاروں کے قافلے کو میری صدا درا ہو

    [glow=red:2rnzzkix]ہر دردمند دل کو رونا مرا رلا دے
    بے ہوش جو پڑے ہیں ، شاید انھیں جگا دے[/glow:2rnzzkix]
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب انتخاب ہے۔ این آر بی بھائی ۔
    آپ نے درست فرمایا۔ حضرت اقبال :ra: امت کو بیداری ء شعور اور عمل کا پیغام دینا نہیں بھولتے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں