1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

برکتوں کا مہینہ، بخشش کا خزینہ، ماہ مقدس رمضان ... رانا اعجاز

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 اپریل 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    برکتوں کا مہینہ، بخشش کا خزینہ، ماہ مقدس رمضان ... رانا اعجاز
    امت مسلمہ کے لیے رمضان المبارک انمول نعمت، رحمتوں، برکتوں کا مہینہ اور بخشش کا خزینہ ہے۔ یکیوں کے اس موسم بہار میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکی کا اجر ستردرجے تک بڑھا دیا جاتا ہے، شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں اور لوگوں میں جذبہ ایمان بڑھ جاتا ہے جس سے مساجد آباد ہوتی ہیں۔ یہ مہینہ جہاں اہل ایمان کے لئے جنت کی نوید ہے وہاں گنہگاروں کے لیے اپنے گناہ بخشوانے کا ذریعہ ہے۔
    ہمارے لئے انتہائی سعادت کی بات ہے کہ ایک بار پھر ماہ رمضان کی مبارک ساعتیں نصیب ہورہی ہیں ۔ ہمیں چاہئے کہ اس ماہ مبارک سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، اس کے ایام کو قیمتی بنانے کے لیے پلاننگ کریں، روزہ کی پابندی، نماز باجماعت کا اہتمام، تراویح میں قرآن کریم کا سننا، نوافل کی کثرت، مسنون اعمال اور قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ نیکیوں کا حصول ممکن ہو سکے۔

    خصوصی توجہ کے ذریعے بری عادات سے بچیں، حسد ، کینہ ، بغض سمیت تمام برائیوں کو ترک کرنے پر خوب غور و فکرکریں۔ اس مہینے کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، اس کے دن بھی بابرکت ہیں اور اس کی راتیں بھی پرنور ہیں، اس لیے اس مہینے کے داخل ہوتے ہی ایمان والوں پر ایک خاص کیفیت طاری ہوجاتی ہے، انسان ہر طرح کے شرور و فتن سے آزاد ہو کر خالصتاً عبادت الٰہی میں مشغول ہوجاتا ہے اور روزہ کی حالت میں خوف الٰہی کے باعث بھوک و پیاس میں بھی کھانے پینے کی چیزوں (جو کہ عام ایام میں حلال بھی ہیں) کے پاس جانے سے باز و ممنوع رہتا ہے۔

    اللہ تعالیٰ نے اس مبارک مہینے میں قرآن مجید جیسی عظیم المرتبت کتاب نازل فرمائی جو تمام بنی نوع انسان کے لئے آسمانی ہدایت و رہنمائی کاذریعہ ہے۔ اس مہینے میں ہر مسلمان عہد کر لے کہ اپنی زبان سے نہ جھوٹ بولے گا ، نہ چغلی اور نہ غیبت کرے گا، کسی کو گالی نہیں دے گا اور نہ ہی کسی کو دکھ درد پہنچائے گا۔ جبکہ غریبوں کے کام آئے گا اور مسکینوں کا ولی بنے گا۔

    اس ماہ مبارک کے روزے رکھنا تمام مسلمان عاقل اور بالغ مسلمانوں پر فرض ہیں جس کا بدلہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمے لے رکھا ہے۔ روزے کی فرضیت کا بنیادی مقصد تقوی کا حصول ہے۔ انسانی جبلت میں بھوک کا انتہائی اہم مقام ہے، اگر انسان اپنی خواہشات پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائے تو اپنی تمام خواہشات پر قابو پاسکتا ہے۔ امت مسلمہ کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بھوک اورپیاس برداشت کرنے کے عوض دنیا و آخرت کی بے شمار روحانی اور مادی نعمتوں سے نوازا جاتا ہے۔ ہمارے لیے خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے، آپ رمضان کے مہینے میں کثرت کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت، دعا، استغفار، صدقہ وخیرات، اعتکاف اور لیلة القدر کو پانے کی جستجو کرتے تھے۔

    رمضان المبارک کا مقصد قرآن نے یہ بیان کیا ہے کہ اس کے روزوں سے انسان متقی بن جائے۔ متقی انسان وہ ہے جو حقوق اللہ کو پوری نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ ادا کرتا ہے اور حقوق العباد کی ادائیگی میں بھی کوتاہی نہیں برتتا۔ اس مبارک مہینے میں نیکو کاروں کے لیے سانس لینا بھی تسبیح اور سونا بھی عبادت ہے، اس مہینے میں کئے جانے والے اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہیں لہٰذاہم سب کو اس مہینے میں سچی نیتوں اور پاک دلوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے سوال کرنا چاہیے کہ ہمیں اس مہینے کے روزے رکھنے اور قرآن پاک کی کثرت سے تلاوت کرنے کی توفیق عنایت فرمائے کیونکہ بڑا بدبخت ہے وہ شخص جو اس بابرکت مہینے میں غفران الٰہی سے محروم رہا۔
    اس مہینے میں روزے کی وجہ سے جو پیاس اور بھوک لگتی ہے، اس سے قیامت کے دن کی پیاس اور بھوک کو یاد کرنا چاہئے، غریب اور تنگ دست لوگوں کو صدقہ دینا، بزرگوں کا احترام کرنا، چھوٹوں پر رحم کرنا اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا، اپنی زبانوں کو ہر قسم کی برائی سے بچانا اور اپنی نگاہوں کو ان چیزوں کی طرف دیکھنے سے بچانا چاہئے جنہیں دیکھنا جائز نہیں، اور اپنے کانوں کو ایسی آوازوں سے بچانا کہ جنہیں سننا حرام ہے، لوگوں کے یتیم بچوں سے ہمدردی اور مہربانی کا برتاؤ کرنا چاہئے۔

    ماہ مبارک میں روزہ دار کو افطارکروانے کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ ”اے لوگو! اگر تم میں سے کوئی اس مہینے میں کسی مومن روزہ دار کو افطار کروا دے تو خداوند تعالیٰ اس کو اپنی راہ میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور اس کے تمام گزشتہ گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ اور فرمایا کہ تم میں سے جو کوئی اس مہینے میں اپنے اخلاق کو اچھا اور نیک کرے گا تو وہ آسانی سے پل صراط عبور کرے گا۔ اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے ماتحت سے نرمی کرے گا تو خدا وند تعالیٰ قیامت کے دن اس کے حساب میں نرمی فرمائے گا اوراگر کوئی اس مہینے میں دوسروں کو اپنی اذیت سے بچاتا رہے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو اپنے غضب سے محفوظ رکھے گا۔ اور اگر کوئی اس مہینے میں کسی یتیم پر احسان کرے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر احسان کرے گا۔ اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو اپنی رحمت سے متصل کرے گا ، جو کوئی اس مہینے میں مستحب نماز بجالائے گا تواللہ تعالیٰ اس کو جہنم سے نجات دے گا اور جو کوئی اس مہینے میں ایک واجب نماز پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے دوسرے مہینوں میں سترنمازیں پڑھنے کا ثواب دے گا۔

    اس مہینے جنت کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں اس لئے رب تعالی سے درخواست کریں کہ ان کو آپ کیلئے ہمیشہ کیلئے کھول دیا جائے، اور جہنم کے دروازے جو اس مہینے بند کردیئے گئے ہیں آپ پر ہمیشہ کیلئے بند کر دیئے جائیں اور شیاطین مسلط نہ کئے جائیں۔ ہمیں ان مبارک ایام میں فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوافل اور مسنون اذکار و تسبیحات کا بھی خوب اہتمام کرنا چاہئے، لا الٰہ الا اللہ اور استغفار کی کثرت کرنا چاہئے۔ ان مبارک ایام کو قیمتی بنانا چاہیے ان میں زیادہ سے زیادہ نیکیوں اور رحمتوں کو سمیٹنا چاہئے ۔ بارگاہ الٰہی میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں نیک اعمال کی توفیق عطاءفرمائے ، اور ہمارا شمار اپنے مقرب بندوں میں فرماکر ہمیں دونوں جہانوں کی کامیابی عطاءفرمائے، آمین ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں