1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بروقت فیصلہ

Discussion in 'تعلیماتِ قرآن و حدیث' started by ذوالقرنین کاش, May 11, 2008.

  1. ذوالقرنین کاش
    Offline

    ذوالقرنین کاش ممبر

    Joined:
    Apr 25, 2008
    Messages:
    383
    Likes Received:
    3

    امیر المومنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں ان کے پاس سے ایک آدمی کا گزر ہوا۔ وہ کہہ رہا تھا:
    ”اے عمر! تمہارے لئے جہنم کا ویل ہے“۔
    امیر المومنین نے حاضرین سے فرمایا: اس آدمی کو میرے پاس لاﺅ۔
    جب وہ آیا تو آپ نے پوچھا: تم نے یہ بات کیوں کہی ہے؟
    وہ کہنے لگا: آپ اپنے حکام کو مقرر کرتے وقت ان سے شرائط قبول تو کرواتے ہیں مگر ان کا محاسبہ نہیں کرتے کہ انہوں نے شرائط پوری کی ہیں یانہیں؟
    امیر المومنین نے پوچھا: بات کیا ہے؟
    وہ کہنے لگا: مصر میں آپ کا جو حاکم ہے، اس نے آپ کی شرائط کو فراموش کر کے ان باتوں کا ارتکاب کیا ہے جن سے آپ نے منع فرمایا ہے۔
    اس طرح اس نے امیر المومنین کو مصر کے حاکم کی خلاف ورزیوں کے متعلق بہت کچھ بتایا۔
    یہ شکایات سننے کے بعد امیرالمومنین نے قبیلہ انصار کے دو آدمیوں کو بغرض تفتیش مصر روانہ کیا اور ان سے فرمایا: تم دونوں مصر جاﺅ اور حاکم کے متعلق وہاں کے لوگوں سے استفسار کرو۔ اگر اس آدمی نے مجھے غلط رپورٹ دی ہو تو آگاہ کرنا، اور اگر اس کی رپورٹ صحیح ہے اور حاکم واقعی اپنی ذمہ داری میں کوتاہی کرتا ہے تو وقت ضائع کئے بغیر اسے لے کر میری خدمت میں پہنچو۔
    دونوں انصاری امیرالمومنین کے حکم کی تعمیل میں مصر روانہ ہوئے اور وہاں پہنچ کر لوگوں سے حاکم مصر کے متعلق حقیقت جاننی چاہی۔ انہیں وہاں وہی رپورٹ ملی جیسے مذکورہ شخص نے امیرالمومنین سے شکایت کی تھی، چنانچہ ان دونوں نے حاکم کے گھر پہنچ کر دروازے پر دستک دی اور اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ دربان نے جواب دیا:
    ”آج حاکم سے ملنے کی اجازت نہیں ہے“۔
    دونوں انصاریوں نے کہا:
    ”حاکم کو ہمارے سامنے ضرور نکلنا پڑے گا ورنہ ہم ابھی اس کا دروازہ پھونک دیں گے“۔
    اتنے میں ایک انصاری جلدی سے کہیں سے آگ کا شعلہ بھی لے کر آگیا۔
    دربان اندر داخل ہوا اور حاکم مصر کو اس کی خبر دی۔ حاکم گھر سے باہر نکلا تو ان دونوں نے کہا: ہم امیر المومنین کا پیغام لے کر آئے ہیں، تمہیں ہمارے ساتھ چلنا ہوگا۔
    حاکم نے کہا: میری ایک ضرورت ہے، تھوڑی دیر کے لئے مہلت دو تاکہ تیاری کرلوں۔
    انہوں نے کہا: امیر المومنین نے ہمیں حکم دیا ہے کہ تمہیں ایک پل کی بھی مہلت نہ دی جائے۔
    جب وہ دونوں حاکم مصر کو لے کر مدینہ منورہ امیرالمومنین عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پہنچے تو اس نے سلام کیا مگر امیر المومنین نے اسے نہیں پہچانا کیونکہ اس کی ہیئت پہلے سے بہت بدل چکی تھی۔ وہ مصر کا حاکم بن کر جانے سے قبل گندمی رنگ کا انسان تھا مگر جب مصر کی سرسبزی وشادابی اس کو راس آئی تو وہ گورا چٹا اور بھاری بھر کم انسان بن چکا تھا، اس لئے امیرالمومنین نے تعجب سے پوچھا: تم کون ہو؟
    اس نے عرض کیا: میں فلاں آدمی ہو جس کو آپ نے مصر کا حاکم مقرر کیا تھا۔
    امیرالمومنین نے فرمایا:
    ”تیرا ناس ہو! جس بات سے تجھے منع کیا گیا تھا اس کو تو نے گلے لگا لیا مگر جس بات کا حکم دیا گیا تھا اس کو فراموش کر بیٹھا۔ اللہ کی قسم! میں تمجھے ضرور عبرتناک سزا دوں گا“۔
    پھر امیر المومنین نے اون کا ایک پھٹا ہوا لباس، ایک لاٹھی اور صدقے میں آئی ہوئی تین سو بکریاں منگوائیں اور اس (حاکم مصر) سے فرمایا: یہ لباس زیب تن کرو، میں نے تمہارے باپ کو اس سے بھی ردی لباس پہنے ہوئے دیکھا۔ یہ لاٹھی اٹھاﺅ جو تمہارے باپ کی لاٹھی سے کہیں بہتر ہے اور فلاں چراگاہ میں جاکر ان بکریوں کو چراﺅ۔ اس وقت سخت گرمی کا زمانہ تھا۔
    امیرالمومنین نے مزید فرمایا:
    ”اور تم راہ گزرنے والوں کو ان بکریوں کا دودھ پینے سے مت روکو، صرف عمر کے گھرانے والوں کو روکنا، کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ عمر کے گھرانے والوں نے کبھی صدقے کی بکریوں کے دودھ یا گوشت میں سے کچھ استعمال کیا ہو“۔
    جب وہ آدمی (حاکم مصر) واپس ہوا تو امیر المومنین نے اسے بلایا اور پوچھا:
    جو کچھ میں نے کہا ہے، سمجھے یا نہیں؟ وہ فوراً زمین پر گر گیا اور کہنے لگا:
    ”اے امیر المومنین! یہ کام مجھ سے نہیں ہوسکتا، چاہے آپ میری گردن اڑادیں“۔
    امیرالمومنین نے فرمایا:
    ”اگر میں نے تمہیں گزشتہ منصب پر بحال کر دیا تو پھر تم کس طرح کے آدمی ہوگے؟“
    وہ کہنے لگا:
    ”اللہ کی قسم! اب اس کے بعد آپ کو وہی رپورٹ پہنچے گی جو آپ پسند کریں گے“۔ پھر امیر المومنین نے اسے اس کے سابقہ عہدے پرفائز کردیا، چنانچہ اس کے بعد وہ آدمی مصر کا ایک مثالی حاکم ہوگیا اور اپنی ذمہ داریاں خوف وتقویٰ اور اخلاص وللّہیت کے ساتھ انجام دینے لگا۔ (قصص العرب:17-16/3، ابن ا¿بی الحدید:98/3)
     
  2. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ذوالقرنین بھائی ۔ اتنی سبق آموز پوسٹ پر ایک بار پھر شکریہ ۔

    لیکن کیا روایات میں اس حاکمِ مصر کا نام نہیں آیا‌؟ وہ کون حاکم یا گورنرِ مصر تھا ؟
     
  3. زمردرفیق
    Offline

    زمردرفیق ممبر

    Joined:
    Feb 20, 2008
    Messages:
    312
    Likes Received:
    0
    جزاک اللہ :dilphool:
     
  4. سیف
    Offline

    سیف شمس الخاصان

    Joined:
    Sep 27, 2007
    Messages:
    1,297
    Likes Received:
    2
    ذوالقرنین بھائی بہت دلچسب اور قابل تقلید واقعہ بتایا آپ نے۔
     

Share This Page