1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

براڈ شیٹ، پاناما کے بعد ملکی سیاست پر ایک اور کلنک ۔۔۔۔ عبدالکریم

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏3 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    براڈ شیٹ، پاناما کے بعد ملکی سیاست پر ایک اور کلنک ۔۔۔۔ عبدالکریم

    براڈ شیٹ پاناما کے بعد پاکستانی سیاست پر ایک دھبہ ہے جس کو ہمارے ملک کے ساستدانوں نے لگایا ہے۔ یہ دھبہ تب تک نہیں دھلے گا جب تک ہمارے ملک کے سیاستدان اپنی ذات کی سیاست سے نکل کر ملک کی خدمت کی سیاست نہیں کریں گے۔ سیاستدانوں کو سوچنا ہو گا کہ وہ ملک میں لوٹ مار کی سیاست سے نکل کر اپنے ملک کے غریب اور مفلوک الحال عوام کا سوچیں۔ ملک کا پیسہ اپنے ملک میں رکھیں، ملک کی دولت پر سب سے پہلا حق ہماری عوام کا ہے۔ کاروبار کرنے ہیں تو پاکستان میں کریں تاکہ عام لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع نکلیں۔ آپ ملک کو لوٹ کر اپنا پیسہ باہر لے جاتے ہیں، اپنے بچے باہر رکھتے ہیں، اپنا علاج معالجہ بیرون ممالک سے کرواتے ہیں، یہ سب کچھ آپ ملک سے لوٹے ہوئے پیسے سے کرتے ہیں لیکن سیاست آپ پاکستان میں کرتے ہیں۔ سیاست ایسی جس سے مال بنے اور مال بنا کر آپ اپنے بچوں سمیت ملک سے بھاگ جاتے ہیں۔

    پاکستان میں کوئی ایسا سیاستدان نہیں جس نے اس ملک سے مال بنا کر باہر جائیداد نہ بنائی ہو۔ آپ مال بھی بناتے ہیں، آپ کی جائیدادیں بھی باہر نکلتی ہیں، پھر آپ کہتے ہیں ہم سے پوچھا بھی نہ جائےکہ یہ مال بنا کیسے۔ اگر کوئی پوچھے تو آپ کہتے ہیں ہمارے اوپر احتساب کے نام پرظلم ہو رہا ہے۔ حالانکہ ظلم آپ سیاستدان عوام پر کرتے ہیں، آپ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ملک سے باہر لے جاتے ہیں، یہ پاکستان میں تقریبا ہر حکمران نے کیا ہے۔ یہ ظلم عوام پر پتہ نہیں کب تک ہوتا رہے گا؟

    پاکستان دنیا میں واحد ملک ہوگا جہاں کے حکمرانوں کی جائیدایں بیرون ملک ہیں، پاکستان کی ساری سیاسی جماعتوں کی قیادتیں بیرون ملک جاتی ہیں۔ ان کے نام کی نہیں تو ان کے بچوں کے نام کی جائیدایں ہیں۔ پتہ نہیں ان حکمرانوں کے بچوں کے پاس ایسی کیا گیدڑسنگھی ہے کہ یہ جیسے ہی پیدا ہوتے ہیں ان کی بیرون ملک جائیدایں بن جاتی ہیں اور کامیاب تاجر بن جاتے ہیں۔ پھر ملک میں حکمرانی کے خواب دیکھنا شروع ہو جاتے ہیں، چاہے یہ اپنا گھر نہ چلا سکیں لیکن ملک کو چلانا ان کا خواب بن جاتا ہے۔ ہمارے سیاستدان بھی کمال کے لوگ ہیں، صرف لیڈر کو ہی لیڈر نہیں مانتے بلکہ اس کے بچوں کو بھی اپنا لیڈر مانتے ہیں۔ ان نا سمجھ بچوں کو ملک پر حکمرانی کے خواب دکھانا شروع ہو جاتے ہیں، کسی سیاستدان میں یہ ہمت نہیں ہوتی کہ لیڈر کے بچے کی غلطی پر اس بچے کو غلط کہے بلکہ جو سچ کو سچ کہے غلط کو غلط کہے وہ سیاست میں ہی نہیں رہتا۔ پارٹی میں صرف اس کی عزت ہوتی ہے جو لیڈر اور ان کے بچوں کا تابعدار ہو، بڑے سے بڑا سیاستدان بھی ان سیاسی لیڈروں کے بچوں کے آگے سر تسلیم خم کئے کھڑا ہوتا ہے۔ یہ ہماری ملکی سیاست کی بدقسمتی ہے، یہاں سیاست صرف چند گھرانوں کی ہے۔

    پاکستان میں سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ سیاست صرف پیسہ ہے۔ سیاست پیسہ بنانے کے لیے کی جاتی ہے اور سیاست پیسے سے کی جاتی ہے۔ جس کے پاس مال ودولت کی ریل پیل ہے وہی اس ملک میں سیاست کر سکتا ہے۔ جس ملک میں سیاست کا بازار لگتا ہو، جہاں بازاری سیاست ہو جہاں سیاست دانوں کی خریدوفروخت ہو، وہاں عوام کا کون سوچتا ہے۔

    عوام کا تو وہی سوچ سکتا ہے جس کے لیے سب سے پہلے عوام ہو، جس کا مرنا جینا اس ملک میں ہو، جس کے بچے اس ملک میں رہتے ہوں، جس کا کاروبار اس ملک میں ہو۔ سب سے پہلے اس کا ملک ہو، اس ملک میں کرپشن تب ختم ہوگی جب سیاست سے پیسے کا خاتمہ ہوگا، جب ووٹ کو عزت دو کی بات کرنے والے عوام کو عزت دو کی بات کریں گے۔ یہاں پر ووٹ کو عزت دو کی بات ہی تب ہوتی ہے جب خود پر کرپشن جیل جانے کی بات ہو ۔عوام اب پاکستانی سیاست کو سمجھ چکے ہیں۔ اب ان سب سیاستدانوں کے کردار، مال عوام کے سامنے ہیں اب یہ عوام کے احتساب سے نہیں بچ سکتے۔

    پاناما کے بعد براڈ شیٹ نے ہماری سیاست کی کالے کرتوتوں کو عیاں کر دیا ہے، ملک کی عدالتیں تو ان کو سزائیں دے رہی ہیں لیکن بیرون ملک عدالتوں میں بھی ان کے بھیانک چہرے عیاں ہو رہے ہیں۔ براڈ شیٹ میں سیاستدان اداروں کو ملامت کر رہے ہیں۔ فرض کریں مان لیں کہ اداروں نے جس میں بنیادی طور پر نیب کا نام آرہا ہے کہ اس نے اپنا کیس ٹھیک طریقے سے نہیں لڑا یا نیب کے براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدے میں تحریری نقص تھے یا طریقہ کار غلط تھا یا نیب اس وقت کی حکومت سے استعمال ہو یا براڈ شیٹ اس وقت نیب کو بلیک میل کر رہا تھا یا پیسے زیادہ مانگ رہا تھا جس کی وجہ سے اس کی نیب نے معاہدہ ختم کیا ہو جس کی وجہ سے فیصلہ خلاف آیا ہے۔ یہ سب جھول ہوسکتے ہیں لیکن ایک بات تو طے ہے کہ ہمارے سیاستدانوں نےلوٹ مار تو کی ہے۔

    نیب بھی پرویز مشرف دور میں بنا اور برڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ بھی پرویز مشرف دور میں ہوا اور نیب کا براڈ شیٹ سے معاہدہ ٹوٹا بھی مشرف دور میں ہے۔ مشرف دور میں نیب نے 200کے قریب ملک کے لٹیروں کی لسٹ بنائی جنہوں نے ملک سے پیسہ باہر بھیجا ہوا تھا۔ ان لوگوں میں سب سے نمایاں ن لیگ کی قیادت اور پیپلز پارٹی کی قیادت تھی جس پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے ملک سے پیسہ باہر بھیجا، اس پیسے کو ریکور کرنے کے لیے اس وقت کی نیب نے براڈ شیٹ کمپنی کو ہائر کیا اور 20فیصد فی کیس ریکوری پر نیب نے براڈ شیٹ کے ساتھ پیسے دینے کا معاہدہ کیا۔ طے یہ پایا نیب جو بھی ریکور کرے گی چاہے وہ ملک سے ہوگا یا ملک سے باہر ہوگا اسکا 20فیصد نیب براڈ شیٹ کو ادا کرے گی۔

    ہوا یہ کہ نیب جو بھی ریکوری کرتی تھی اسکا 20فیصد لینے کے لیے براڈ شیٹ والے آجاتے تھے، چاہے وہ ملک کے اندر ہو یا ملک سے باہر ہو۔ نیب کو لگا یہ براڈ شیٹ والے ہمیں بلیک میل کر رہے ہیں جس کی وجہ سے نیب اپنا کیا ہوا معاہدہ توڑ ڈالا۔ اصل بات تو یہ ہے اس وقت کے حکمران پرویز مشرف نے اپنے سیاسی مفاد کے لیے جس میں اصل نقصان ملک کو ہوا نیب سے غلط فیصلےکروائے۔ جن دوپارٹیوں کی وجہ سے نیب نے براڈ شیٹ سے معاہدہ کیا تھا اس کے بعد پرویز مشرف نے ان کو این آر او دے دیا۔ این آر او سے پہلے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو مشرف صاحب نے سیاسی طور پر کمزور کیا جس سے مسلم لیگ ق اور پیٹریاٹ بنائی جب پرویزمشرف کو لگا یہ دو پارٹیاں سیاسی طور پر ٹوٹ گئی ہیں تو مشرف نے ان دونوں پارٹیوں کو این آر او دیا ۔اس این آر او کے بعد براڈ شیٹ مشرف کی ضرورت نہیں رہی تھی پھر مشرف نے نیب کا معاہدہ ختم کرایا جس کا نقصان ملک ابھی تک بھگت رہا ہے لیکن براڈ شیٹ نے کہا ان کے ساتھ نیب نے یہ معاہدہ ختم کر کے دھوکا کیا ہے۔

    براڈ شیٹ لندن ہائی کورٹ میں چلی گئی، لندن ہائی کورٹ نے فیصلہ ثالث کی عدالت کو بھیج دیا۔ وہاں نیب کے تحریری معاہدے میں غلطیوں کی وجہ سے براڈ شیٹ فیصلہ جیت گئی۔ پاکستان کو ان کو پیسے دینے پڑ گئے لیکن مشرف کے دور کے بعد پیپلز پارٹی کا دور آیا۔ اس دور میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت کچھ لے دے کے جان چھڑوانے کی کوشش کرتی رہی لیکن کچھ نہ ہوا۔ پھر نواز شریف کی حکومت آئی یہ لوگ بھی معاملے کو حل کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن کچھ نہ ہو سکا۔

    پھر یہ ہوا کہ پاناما نکل آیا، نواز شریف پر مقدمات بنے۔ نواز شریف حکومت سے نکالے گئے۔ پھر جیل گئے نواز شریف جیل نیب کیس کی وجہ سے گئے۔ صاف ظاہر ہے کہ نواز شریف کرپشن اور منی لانڈرنگ ،ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے کیس تھے جس کی وجہ سے نواز شریف جیل گئے۔ نواز شریف کے جیل جانے کے بعد براڈ شیٹ والے پھر متحرک ہوئے کہ نوازشرف پر کرپشن ثابت ہوگئی ہے، یہ کیسسز بھی پرانے ہیں آپ ہمیں اسکا بھی 20فیصد دیں۔

    حکومت نے لندن ہائی کورٹ کے فیصلے بعد ثالثی عدالت کے کہنے پر براڈ شیٹ کو 29ملین ڈالر دے دیئے۔ اسی طرح موسوی صاحب نمودار ہوئے، وہ میڈیا میں حکومت اور نیب اور نواز شریف کے پوشیدہ راز سامنے لے آئے کہ موجودہ حکومت کے کون کونسے لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا اور نواز شریف صاحب کے بندوں نے کس طرح مجھ سے ڈیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ سب راز وہ سامنے لائے جس سے نیب حکومت اور نواز شریف ساری حقیقت سامنے آئی ۔حکومت نے اس پر ایک تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سے اب کیا نکلتا ہے لیکن اس سارے قصے سے ہمارے سیاستدانوں نے ملک کی جو بے توقیری کی ہے اور جس طرح نیب کو ہمارے سیاستدانوں نے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے اور یہ ہر دور میں ہوا ہے، نیب کا استعمال نواز شریف نے بھی کیاہے اس نے بھی اپنے سیاسی مخالفین کے لیے نیب کو استعمال کیا ہے۔ اسی طرح جب پیپلز پارٹی کی حکومت آئی انہوں نے بھی نیب کو نواز شریف کے خلاف استعمال کیا، سیاسی کیسسز بنائے۔ نیب ان سیاستدانوں کا غلام بنا رہا ہے۔ ماضی میں اس ادارے کا استحصال ہوا ہے، اب جو براڈ شیٹ کا معاملہ ہے، یوں لگتا ہے کہ اس میں نیب سے زیادہ اس وقت کی حکومتوں کا قصور زیادہ ہے کیونکہ نیب کو اس وقت کی حکومتوں نے استعمال کیا، غلط فیصلے کروائے، نیب سیاست کی نذر ہوا۔

    نیب کو برباد کرنے میں اس وقت کی حکومتوں کا کردارزیادہ ہے۔ براڈ شیٹ نے پاکستان کو 10ارب روپے کا نقصان پہنچایا ،اس کا سارا قصور پرویز مشرف کی نیب اور ہمارے سیاست دانوں کا نیب کو سیاسی طور پر استعمال ہے، ان سیاسی مداخلتوں کی وجہ سے نیب پر بہت سےسولات اٹھ رہے ہیں۔ نیب اپنے آزاد ادارہ ہونےکی ساکھ کو کھو رہا ہے۔ نیب جو بھی کیسسز بناتا ہے وہ بہت کمزور ہوتے ہیں اور بعد میں لوگ اکثر وبیشتر قصوروار ہونے کے باوجود عدالتوں کے ذریعے بری ہوجاتے ہیں۔ لہذا نیب میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ نیب ایک اچھا اور مؤثر ادارہ بن سکے۔ سوال یہ ہے اگر نیب نہ رہا پھر پاکستان میں کون سا ایسا ادارہ ہوگا جو ان چور، لٹیرے اور عوام کا خون چوسنے والے ملک کی ترقی کے دشمنوں کا احتساب کرنے ولا کون ہوگا ؟اللہ اس ملک کی حفاظت فرما، آمین۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں