1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏29 اگست 2010۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس ایک صحابی آئے اور کہنے لگے یا رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میرا باپ مجھ سے پوچھتا تک نہیں اور میرا مال خرچ کر لیتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اچھا بلاؤ اسکے باپ کو۔ انکے باپ کو پتہ چلا کہ میرے بیٹے نے بارگاہ نبوت میں میری شکایت کی ہے تو انہوں نے دکھ اور رنج کے کچھ اشعار دل میں پڑھے، زبان سے ادا نہیں کیے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس پہنچے تو ادھر جبرائیل امین آگئے۔ کہنے لگے یا رسول اللہ ، اللہ فرمارہے ہیں کہ اس سے فرمائیں پہلے وہ اشعار سنائے جو تمہاری زبان پر نہیں آئے بلکہ تمہارے دل نے پڑھے ہیں اور اللہ نے عرش پر ہوتے ہوئے بھی انکو سن لیا ہے ۔
    حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی فرمائش پر وہ صحابی کہنے لگے یا رسول اللہ ! قربان جاؤں آپ کے رب پر وہ کیسا رب ہے میرے اندر تو ایک خیال آیا تھا اللہ نے وہ بھی سن لیا۔ فرمایا: اچھا پہلے وہ اشعار سناؤ پھر تمہارے مقدمے کا فیصلہ کریں گے ۔یہ اشعار عربی میں ہیں ۔ انکا اردو ترجمہ کچھ یوں ہے ۔

    ترجمہ


    اے میرے بچےمیں نے تیرے لیے اپنا سب کچھ لگا دیا
    جب تو گود میں تھا تو میں اس وقت بھی تیرے لیے پریشان رہا
    تو سوتا تھا اور ہم تیرے لیے جاگتے تھے
    تو روتا تھا اور ہم تیرے لیے روتے تھے
    اور سارا دن میں تیرے لیےخاک چھانتا تھا اور روزی کماتا تھا
    اپنی جوانی کو گرمی اور خزاں کے تھپیڑوں سے پٹواتا تھا
    مگر تیرے لیے گرم روٹی کا میں نے ہر حال میں انتظام کیا
    کہ میرے بچے کو روٹی ملے، چاہے مجھے ملے یا نہ ملے
    اس کے چہرے پر مسکراہٹ نظر آئے
    چاہے میرے آنسوؤں کے سمندر اکٹھےہو جائیں
    جب کبھی تو بیمار ہو جاتا تھا تو ہم تیرے لئے تڑپ جاتے تھے
    تیرے پہلو بدلنے پر ہم ہزاروں وسوسوں میں مبتلا ہو جاتے تھے
    تیرے رونے پر ہم بے قرار ہو جاتے تھے
    تیری بیماری ہماری کمر توڑ دیتی تھی اور ہمیں مار دیتی تھی
    ہمیں یوں لگتا تھا تو بیمار نہیں بلکہ میں بیمار ہوں
    تجھے درد نہیں اٹھا بلکہ مجھے درد اٹھا ہے
    تیری ہائے پر ہماری ہائے نکلتی تھی
    اور ہر پل یہ خطرہ ہوتا تھا کہ کہیں میرے بچے کی جان نہ چلی جائے
    اس طرح میں نے تجھے پروان چڑ ھایا اور خود میں بڑھاپے کا شکار ہوتا رہا
    تجھ میں جوانی رنگ بھرتی چلی گئی اور مجھ سے بڑ ھاپا جوانی چھینتا چلا گیا
    پھر جب میں اس سطح پر آیا کہ اب مجھے تیرے سہارے کی ضرورت پڑی ہے
    اور تو اس سطح پر آگیا ہے کہ تو بے سہارا چل سکے


    تو مجھے تمنا ہوئی کہ جیسے میں نے اسے پالا ہے یہ بھی میرا خیال کریگا
    جیسے میں نے اسکے ناز برداشت کیے ہیں ، یہ بھی میرے ناز برداشت کریگا
    لیکن تیرا لہجہ بدل گیا ، تیری آنکھ بدل گئی ، تیرے تیور بدل گئے
    تو مجھے یوں سمجھنے لگا کہ جیسے میں تیرے گھر کا نوکر ہوں
    تو مجھ سے یوں بولنے لگا کہ جیسے میں تیرا زر خرید غلام ہوں
    تو یہ بھی بھول گیا کہ میں نے تجھے کس طرح پالا
    تیرے لئے کیسے جاگا، تیرے لئے کیسےرویا ،تڑپا اور مچلا
    آج تو میرے ساتھ وہ کر رہا ہے جو آقا اپنے نوکر کے ساتھ بھی نہیں کرتا
    اگر تو مجھےبیٹا بن کر نہیں دکھا سکا
    اور مجھے باپ کا مقام نہیں دے سکا
    تو کم از کم پڑوسی کا مقام تو دیدے،
    کہ پڑوسی بھی پڑوسی کا حال پوچھ لیتا ہے
    اور تو بخل کی باتیں کرتا ہے “

    یہ اشعار سننے پر حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس نوجوان سے فرمایا “ اٹھ جا میری مجلس سے ، تو بھی اور تیرا مال بھی تیرے باپ کا ہے “
     
  2. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    سبحان اللہ ۔ بہت متاثر کن واقعہ ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کریم ہمیں اپنے والدین کا فرمانبردار بنائے۔ آمین
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    آ مین
     
  4. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    ہارون بھائی بہت ہی عمدہ شیئرنگ کی ہے پڑھتے پڑھتے آنکھوں میں آنسو آگئے اللہ تعالی ہمیں اپنے والدین کا ہر حال میں فرمانبردار رکھے آمین ثم آمین

    شکریہ اس شیئرنگ کا جزاک‌اللہ خیر
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    بدقسمت ہوتی ہے وہ اولاد جو ماں باپ کی خدمت کرکے جنت کا حصول یقینی نہ بنا سکے۔
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    جزاک اللہ


    بہت شکریہ ہارون بھائی

    اللہ ہم سب کو اپنے والدین کا فرمانبردار بنائے
     
  7. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    آمین ثم آمین
     
  8. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    سبحان اللہ
     
  9. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    ھارون رشید صاحب۔اچھی شیئرنگ ہے۔شکریہ،،،،
     
  10. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    بہت ہی عمدہ شیئرنگ ہے ھارون بھائے

    جزاک اللہ
    اللہ سبحانہ و تعالہی ہم سب کو اپنے والدین کا فرمانبردار بنائے

    ا
     
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    قربان جاؤں آقا صلاۃ السلام کے اور آپ صلاۃ السلام کے انصاف کے ، مال تو یقینا مال والے کا ہی ہوتا ہے ۔
     
  12. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    بہت اچھی شیئرنگ ہے دل کو لگنے والی بات ، اثر کرنے والی ۔۔۔جزاک اللہ
     
  13. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بارگاہ رسالت میں ایک بیٹے کا مقدمہ

    ہارون پھا بہت خوبصورت اور سبق آموز شئیرنگ ہے ۔اللہ تبار تعالی تمام اولادوں کو والدین سے حسن سلوک سے پیش آنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں