1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔
  2. اس صیغے میں اسلامی کتب لگائی جاتی ہیں۔ انتظامیہ کسی بھی مکتبہ فکر پر پابندی نہیں لگاتی ہے اس لیے صارفین کتب پر نقظہ اعتراض اٹھانے کے بجائے اپنی صوابدید کے مطابق کتب سے استفادہ کریں۔یہاں لگائی گئی کتب کسی بھی طرح انتظامیہ کا مذہبی رجحان یا مکتبہ فکر ظاہر نہیں کرتی۔

بارات اور جہیز کا تصور مفاسد اور حل

'اسلامی کتب' میں موضوعات آغاز کردہ از حافظ اختر علی, ‏28 جون 2014۔

  1. حافظ اختر علی
    آف لائن

    حافظ اختر علی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2010
    پیغامات:
    100
    موصول پسندیدگیاں:
    20
    ملک کا جھنڈا:
    عہد رسالت اور عہد صحابہ وتابعین ،یہ تینوں دور رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی رو سےخیر القرون (بہترین زمانے ) ہیں اسلام کے ان بہترین زمانوں میں شادی بیاہ کا مسئلہ بالکل سادہ اور نہایت آسان تھا ۔رشتہ طے ہونے کےبعد کے جب نکاح کاپروگرام بنتا تو تاریخ تعین کرکے لڑکے والے گھر کے چند افراد کو ساتھ لے کر لڑکی والوں کے گھر جاتے اورنکاح پڑھ کر لڑکی کو اپنے گھر لے آتے ۔ اس کے لیے نہ برات کا کوئی سلسلہ تھا اور نہ جہیز ،بری اور زیورات کا اور نہ دیگر تکلفات ۔ اس سے نہ لڑکے والوں پر کوئی بوجھ پڑتا اور نہ لڑکی والوں پر ۔دونو ہی سکھی رہتے۔ یہی اسلامی تعلیمات اور اسوۂ رسول کا تقاضا تھا جس پر خیر القرون کےمسلمانوں نے عمل کر کے دنیا کو اسلامی تمدن ومعاشرت کا بہترین نمونہ دکھلایا اور اپنی عظمت کا سکہ منوایا۔آج اس کےبرعکس ہم اپنے اسلام اوراس کی تعلیمات سے دور ہوگئے تو ہماری عظمت بھی ایک قصہ پارینہ بن گئی ہے اور رسوم ورواج کی وہ بیڑیاں بھی ہم نے اپنے گلوں کا ہار بنا لی ہیں جن کو ہمارے پیارے نبیﷺ نے کاٹ کر پھینک دیا تھا ۔نتیجۃً ہماری شادیاں بھی ایک عذاب بن گئی ہیں ۔زیر نظر ’’کتابچہ ‘‘بارات اور جہیز کا تصور مفاسد اور حل‘‘ مفسر قرآن مولانا حافظ صلاح الدین یوسف ﷾ کی مذکورہ موضوع پر نہایت عمدہ تحریر ہے جس میں انہوں نے دور حاضر میں شادی نکاح کے مواقع پر پائے جانے والے رسم ورواج بالخصوص بارات اور جہیز کے نقصانات اور ان کی شرعی حیثیت کو قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔ جوکہ تمام اہل اسلام کے لیے انتہائی مفید اور قابل مطالعہ اور ایک دوسرے کو بطور تحفہ دینے کےلائق ہے ۔تاکہ اس سے معاشرہ میں رواج پا جانے والے رسم ورواج کا خاتمہ ہوسکے او ر شادی بیاہ کی تقریبات کو سنت نبوی کے مطابق ادا کیا جاسکے ۔اللہ تعالی حافظ صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں