1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

باب: جہنم کی گہرائی کا بیان۔

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏10 نومبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن ترمذي
    كتاب صفة جهنم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
    کتاب: جہنم اور اس کی ہولناکیوں کا تذکرہ

    2- باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ قَعْرِ جَهَنَّمَ
    باب: جہنم کی گہرائی کا بیان۔
    باب سے متعلقہ تمام احادیث دیکھیں
    حدیث نمبر: 2575

    حدثنا عبد بن حميد، حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن فضيل بن عياض، عن هشام، عن الحسن، قال:‏‏‏‏ قال عتبة بن غزوان:‏‏‏‏ على منبرنا هذا منبر البصرة، ‏‏‏‏‏‏عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " إن الصخرة العظيمة لتلقى من شفير جهنم فتهوي فيها سبعين عاما وما تفضي إلى قرارها "،‏‏‏‏ قال:‏‏‏‏ وكان عمر،‏‏‏‏ يقول:‏‏‏‏ اكثروا ذكر النار فإن حرها شديد وإن قعرها بعيد وإن مقامعها حديد "،‏‏‏‏ قال ابو عيسى:‏‏‏‏ لا نعرف للحسن سماعا من عتبة بن غزوان، ‏‏‏‏‏‏وإنما قدم عتبة بن غزوان البصرة في زمن عمر وولد الحسن لسنتين بقيتا من خلافة عمر.
    حسن بصری کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان رضی الله عنہ نے ہمارے اس بصرہ کے منبر پر بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ایک بڑا بھاری پتھر جہنم کے کنارہ سے ڈالا جائے تو وہ ستر برس تک اس میں گرتا جائے گا پھر بھی اس کی تہہ تک نہیں پہنچے گا۔ عتبہ کہتے ہیں: عمر رضی الله عنہ کہا کرتے تھے: جہنم کو کثرت یاد کرو، اس لیے کہ اس کی گرمی بہت سخت ہے۔ اس کی گہرائی بہت زیادہ ہے اور اس کے آنکس (آنکڑے) لوہے کے ہیں۔
    امام ترمذی کہتے ہیں: ہم عتبہ بن غزوان سے حسن بصری کا سماع نہیں جانتے ہیں، عمر رضی الله عنہ کے عہد خلافت میں عتبہ بن غزوان رضی الله عنہ بصرہ آئے تھے، اور حسن بصری کی ولادت اس وقت ہوئی جب عمر رضی الله عنہ کے عہد خلافت کے دو سال باقی تھے۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزہد ۱ (۲۹۶۷)، سنن ابن ماجہ/الزہد ۱۲ (۴۱۵۶) (مختصراً جداً) (تحفة الأشراف: ۹۷۵۷)، و مسند احمد (۴/۱۷۴)، (۵/۶۱) (صحیح)

    قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1612)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں