1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک ہی بات مگر حروفِ تہجی اب پ ت کی ترتیب کے ساتھ(کہ ایک مقالہ تیارہو جائے)

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از شکیل احمد خان, ‏20 نومبر 2015۔

  1. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہماری نئی نسل بے پناہ صلاحیتوں کی حامل ہے ۔
     
  2. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    بہت محدود وسائل کے باوجود محض اپنی خداداد صلاحیتوں سے بڑے بڑے کارنامے انجام دئیے ہیں ،دے سکتی ہے اور دے گی،اِن شاء اللہ۔
     
  3. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان کے لیے سرمایۂ اِفتخار ہے۔
     
  4. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    تعجب ہے ہم ان کی قدر نہیں کرتے
     
  5. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    ٹاپ کلاس کی ذہانتیں بھی اکثر ضائع کردیتے ہیں۔
     
  6. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    ثبوت یہ ہے کہ ہمارے ملک کے ڈاکٹرز، انجینئرز، سائنس دان بیرون ملک روزگار تلاش کرتے ہیں۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    جب صورتحال یہ ہوتو نہ صرف اَربابِ بست وکشاد بلکہ اصحابِ دانش وبینش کو بھی غورکرنا ہوگا کہ اِس کے مضمرات سے کیونکر بچاجائے ۔اِس ضمن میں اہلِ تدبیرکے سامنے دواُمور ہوں گے جنھیں انجام دئے بغیر چارہ نہیں۔اولاََ اِس قومی سرمائے کے تحفظ کاقرار واقعی بندوبست اور ثانیاََقومی ترقی وکمال میں اِس کا صحیح اور بہترین استعمال۔اگر ہم نے یہ کرلیا تو کچھ عجب نہیں کہ یہ چارسُو بدل جائے۔
     
    Last edited: ‏11 دسمبر 2015
  8. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    چونکہ آج کا دور ٹیکنالوجی کا دور ہے اس لئے پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا کے علاوہ سوشل میڈیا کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ پاکستان میں ہر شعبے کے لیے درکار بنیادی ٹیلنٹ موجود ہے۔ کھیل کا شعبہ ہو یا فنون لطیفہ کا، نوجوان اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں۔ میڈیا کو اس ٹیلنٹ کو متعارف کرانا چاہئے۔ صلاحیت کو بر وقت پہچاننا اور اسے پروان چڑھانے کے لیے تمام لوازم کا اہتمام کرنا معاشرے کا فرض ہے۔ حکومت کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار بھرپور طور پر ادا کرنا چاہئے۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    حق تویہ ہے کہ کسی قوم کا اصل سرمایہ اُس کی جواں نسل ہی ہوتی ہے ،یہی سرمایہ ناقدری ، غفلت اور لاپروائی کی نذرہوجائے تواُ س قوم کا خداہی حافظ ہے۔امریکہ کا ناقابلِ تسخیراستحکام،چین کی حیرت انگیز ترقی،جاپان کاایک بڑے حادثے کے بعد دوبارہ اوجِ کمال پانااور اِسی طرح دنیا کے بیشترممالک کی خوشحالیاں نوجوان نسل کی ہی رہینِ منت رہی ہیں ۔ہمیں حیرت ہوتی ہے ہمارے ہاں جب کوئی نوجوان کسی ایجاد ،کسی اِختراع یا تجربے میں کامیابی کے لیے حکومت یا اہلِ ثروت سے مددکا طالب ہوتا ہے تو بجائے مددکے دامے ، درمے ، قدمے ،سخنے اُس کی ایسی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے کہ بیچارے کی ہمت جواب دے جاتی ہے۔
     
    Last edited: ‏11 دسمبر 2015
  10. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    خیال رہے کہ تحریک پاکستان کے دوران طلباء سے خطاب کرتے ہو ئے قائداعظم نے فرمایا تھا کہ ’’میں آپ لوگو ں کی طرح جوان نہیں ہوں، لیکن آ پ کے جوش و جذبے نے مجھے بھی جواں کر رکھا ہے، آپ کے ساتھ نے مجھے مضبوط بنا دیا ہے‘‘ اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نوجوان نسل کسی بھی ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کے لئے کس قدر اہم ہیں کیوں کہ ملک کے مستقبل کی باگ ڈور انہوں نے ہی سنبھالنی ہے۔
    کسی دانا کا قول ہے ’’اس قوم کی ترقی کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی جس قوم کے نوجوان ذمے دار اور محنتی ہوں، اور کسی قوم کی بربادی کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اس قوم کے نوجوان بے فکرے اور کاہل ہو جائیں۔‘‘
    حکومتی سطح پر ایسی کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی گئی، جس کے تحت جامعات سے فارغ التحصیل طالب علموں کو نوکری کے حصول میں آسانی ہو۔ اکثر نوجوان نوکری نہ ملنے کی وجہ سفارش، رشوت اور میرٹ کو نذرانداز کرنا گر دانتے ہیں۔ نوکریاں نہ ملنے کی وجہ سے نوجوان بیرون ملک رخ کر رہے ہیں۔ وسائل کی کمی اور طبقاتی تفریق کی وجہ سے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے غریب نوجوان اعلیٰ تعلیم کے حصول سے محروم ہو کر رہ گئے ہیں۔ یونیورسٹیز کی فیسوں و دیگر اخراجات نے اعلیٰ تعلیم مراعات یافتہ طبقے تک محدود کر دی ہے۔
    قیام پاکستان سے لے کر جو حالات آج تک ہمیں پیش آئے ہیں ، اس میں صدمات و سانحات کا عنصر بلاشبہ بہت زیادہ ہے۔بالخصوص جب ہم اپنا موازنہ اپنے ساتھ یا اپنے بعد آزادی حاصل کرنے والی ان اقوام سے کرتے ہیں جو قدرتی اور انسانی وسائل کے اعتبار سے ہم سے بہت کم تھیں تو صورت حال کی سنگینی اور واضح ہوجاتی ہے۔یہ موازنہ نہ بھی کیا جائے تب بھی ملک کے دولخت ہونے کا سانحہ ، سیاسی نظام کی باربار شکست و ریخت کا سانحہ،معاشی طور پر غیر ملکی قوتوں پر انحصار کا سانحہ، جاگیردارانہ نظام کی موجودگی کا سانحہ،غربت و جہالت کے تنگ ہوتے شکنجے کا سانحہ،بڑھتے ہوئے اخلاقی انحطاط کا سانحہ، قوم کے رگ و پے میں کینسر کی طرح پھیلتی بدعنوانی کا سانحہ، قومی عصبیت کی جگہ لسانی اور علاقائی عصبیتوں کے فروغ کا سانحہ اور ان جیسے کتنے سانحات ہیں جو ہماری بیلنس شیٹ کو خسارے کی ایک داستان بناکر رکھ دیتے ہیں۔
    ایک معاشرہ اور ایک قوم ، انسانی وجود کی طرح اپنی زندگی کے متعین ادوار میں بٹی ہوتی ہے۔قوم کے رویے، اس کے عروج و زوال اور اس کے ضعف و قویٰ کے بیش تر عناصرکا تعلق قوم کے مرحلۂ زندگی سے ہوتا ہے۔ہم پاکستانی قوم کو جب تاریخ کے آئینے میں دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ قوم اپنی زندگی کے دوسرے مرحلے یعنی تعمیر وشناخت کے مرحلے میں ہے۔ اس مرحلے تک آتے آتے قوم کا ایک اجتماعی خمیر تیار ہوچکاہوتا ہے جسے ہم قومی مزاج سے تعبیر کرسکتے ہیں۔بالکل اس بچے کی طرح جس کی شخصیت کے خط وخال لڑکپن تک نمایاں ہوکر سامنے آنے لگتے ہیں۔تاہم یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب والدین اور بزرگ اپنی تربیت کے ذریعے سے شخصیت کے منفی عناصر کی تعدیل کرکے اس کی خوبیوں کو فروغ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    دوست اور دشمن سب کے ہوتے ہیں ۔والدین کو چاہیے بڑھتے ہوئے بچوں کے دوستوں سے بھی آگاہ رہیں۔وہ کن میں اُٹھتابیٹھتاہے اور تفریح ِ طبع کی کن چیزوں میں دلچسپی لیتا ہے۔عام طورپر اچھے بچے اچھے بچوں ہی سے میل جول رکھتے ہیں اور زیادہ تراپنی تعلیم پر توجہ دیتے ہیں مگر یہ بھی ہوتا ہے کہ نادانی سے اُن لڑکوں کو دوست بنالیتے ہیں جنھیں تعلیم اور تعمیری مشاغل سے خاص ربط نہیں ہوتاچنانچہ اِنھیں بھی اپنے جیسابناکر اِن کے ماں باپ کی اُمیدوں پر پانی پھیردیتے ہیں۔ والدین کو اِس طرف سے بھی غافل اور بے پروانہیں رہنا چاہیے۔بچہ کب آرہا ہے ،کہاں سے آرہا ہے، کہاں جارہا ہے ، کس سے مل رہا ہے ،انٹر نیٹ پر اُس کا میلان کیا ہے،موبائل فون کے استعمال میں اُس کارویہ کس درجہ ذمہ دارانہ یا غیر متوازن ہے،یہ سب چیزیں والدین کے دیکھنے کی ہیں ۔محبت اور شفقت اپنی جگہ لیکن تربیت میں حددرجہ اُصولوں کی پابندی والدین کا شعار ہونا چاہیے۔
     
  12. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    ڈر ہے کہ ہمارے نوجوان حالات سے مایوس نہ ہوجائیں۔ تعليم کو موجودہ دور کی خرابيوں اور برائيوں کا علاج سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ تعليم جيسے جيسے عام ہو گی يہ خرابياں اور برائياں دور ہوتی چلی جائيں گی - اس ميں شک نہيں کہ تعليم اصلاح اور ترقی کا ايک عمدہ اور لازمی ذريعہ ہے - اس سے انسان کو بنانے اور سنوارنے ميں بڑی مدد ملتی ہے ليکن موجودہ تعليم سے اس کی توقع نہيں کي جا سکتی ہے - موجودہ نظام تعليم اور تعليم سے وابستہ آج کے انسان کے اغراض نہايت ہی خطرناک ہيں - موجودہ تعليم انسان کے اندر خالص مادی نقطہ نظر پيدا کرتی ہے اور انسان کو خودغرض اور ذاتی مفاد کا پرستار بناتی ہے -
    اس تعليمی ماحول کے نتيجے ميں ہميں ايک ايسی نسل مل رہی ہے جو صرف اپنی ذات کے لئے جی رہی ہے اور جس کے سامنے کوئی اعلیٰ نصب العين اور مقصد نہيں ہے -
     
    Last edited: ‏15 دسمبر 2015
    ثمرہ علی خان اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    ذرا سی بات کا بتنگڑ بنانا کوئی ہم سے سیکھے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں