1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد ۔ Part-4

Discussion in 'آپ کے مضامین' started by نعیم, May 21, 2011.

  1. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ۔۔ گذشتہ سے پیوستہ ۔۔۔

    مسجد نبوی شریف کے درودیوار سے عجیب سے انسیت مہکتی ہے۔ طویل ستونوں پر کھڑی عظیم عمارت اپنے اندر اپنائیت سمیٹے ہوئے ہے۔ مسجد میں بیٹھنے کے لیے ہماری ہمیشہ کوشش ہوتی کہ حضور اکرم :saw: کے قدمین شریفین کی طرف بیٹھا جائے ۔ وہاں‌جگہ نہ مل پانے کی صورت میں کم از کم ایسی جگہ بیٹھتے جہاں سے جالی مبارک یا گنبدِ خضری کی زیارت ہوتی رہے۔ یہ آفاقی حقیقت کسی سے مخفی نہیں‌ کہ کوئی بھی پرندہ گنبدِ خضریٰ کے اوپر سے پرواز نہیں‌ کرتا ۔ اور نہ ہی پرندے وہاں‌کسی قسم کی گندگی پھیلاتے ہیں بلکہ ایسے امور کے لیے مسجد نبوی کی حدود سے باہر چلے جاتے ہیں۔ اللہ اللہ ۔ بارگاہ نبوی :saw: میں پرندوں کے ادب کا یہ عالم دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے اور مجھ جیسے انسان کو اپنے ناپاک وجود کے اس مقدس جگہ پر موجود ہونے کے تصور سے ہی لرزہ طاری ہوجاتا ہے۔
    ایک عزیز دوست سے ہمارا رابطہ ہوا جو کہ گذشتہ دو دہائیوں سے مدینہ منورہ ہی میں قیام پذیر ہیں ۔ تقریبا ہر شام سرکارِ دوعالم :drood: کی بارگاہ میں‌حاضری دیتے ہیں ۔ بہت سے نیک صالحین کے ساتھ یہاں کے چپے چپے کی زیارات کرچکے ہیں ۔ ہم نے ان سے دورانِ ملاقات کچھ زیارات کروانے کی درخواست کی جو انہوں نے مہربانی فرماتے ہوئے قبول کرلی۔ چنانچہ انہوں نے مسجد نبوی شریف کے اندر سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا دومنزلہ گھر جس کی اوپر کی منزل پر کھڑکی تھی جہاں سے وہ ہر وقت درِ رسول اکرم:drood: کو دیکھتے رہتے تھے ۔ اسکی زیارت کروائی اور ہمیں بتایا کہ یہ امر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی چوکھٹ ِ محبوب سے لگن کا اظہار بھی تھا اور جذبہء خادمیت کا عکاس بھی کیونکہ جب کبھی کوئی شخص، کوئی وفد یا قبیلہ حضور اکرم :drood: سے ملاقات کے لیے آتا تو آپ اپنے گھر سے لپک کر فورا وہاں پہنچتے۔ آنے والوں سے مقصدِ آمد دریافت کرتے ۔ انہیں‌مسجد میں بٹھاتے اور خود حضور اکرم :drood: کو متعلقہ شخص یا وفد کی اطلاع کرتے۔ یوں بطور پرسنل سیکرٹری خدمت بھی سرانجام دیتے تھے۔
    اسی طرح حضور اکرم :drood: کے مسکن مبارک (حجرہء سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا) سے قریب سیدہ فاطمۃ الزاہرا سلام اللہ علیہا اور سیدنا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ کا گھر تھا۔ پھر عقب کی طرف سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا چھوٹا سا گھر ہے۔ ہمارے گائیڈ محترم نے ہماری معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے بتایا کہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا اس محلے سے باہر ایک بڑا گھر بھی تھا۔ لیکن سیدنا عثمان غنی نے بڑے گھر کو چھوڑ کر قربِ رسول :drood: میں‌رہنے کو ترجیح دی۔ انکے گھر سے متصل ایک رو میں ازواج مطہرات کے حجرات مبارکہ ہیں ۔
    حجرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے دروازے اور وہ روشندان یا کھڑکی جہاں سے حضور اکرم :drood: کبھی کبھار مسجد نبوی شریف میں بیٹھنے والے غلاموں کا مشاہدہ فرمایا کرتے تھے کی زیارت بھی ہوئی ۔ پھر حضور اکرم :drood: کے درِ اقدس سے لے کر مسجد نبوی کے ممبر شریف تک حضور اکرم :drood: کے قدموں کو مس کرنے والی زمین جو ریاض الجنہ کے نام سے موسوم ہے وہاں بھی نوافل ادا کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ۔ بلکہ حضور اکرم :drood: کےمحراب مبارک جہاں آپ امامت فرمایا کرتے تھے وہاں بھی نوافل ادا کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ ان تمام جگہوں پر ایک ہی خوشی دامن گیر تھی کہ واہ رے قسمت ! ایک خطاکار امتی کا سر بھی ان جگہوں کو بوسے دے رہا ہے جہاں کبھی کونین کے والی :drood: کے قدم لگے تھے۔ سبحان اللہ ۔اسی طرح ہمیں دورِ نبوت کی مسجد نبوی کے اس جگہ کی زیارت کا شرف حاصل ہوا جہاں سے ایک بدو نے جمعۃ المبارک کے روز آکر اونچی آواز میں سرورِ کائنات سے خشک سالی اور قحط زدگی کی شکایت کرکے بارش کی دعا کروائی تھی اور آپ :drood: کی دعا پر مسلسل 8 دن تک بارش ہوتی رہی حتی کے اگلے جمعہ پر وہ بدو پھر اسی جگہ آکر بارش رکوانے کی عرض کرنے لگا تو آپ :drood: نے انگلی کا اشارہ فرمایا جس کے نتیجے میں بادل مدینہ طیبہ کی بستی کے اوپر سے ہٹ گئے اور اردگرد کے پہاڑوں‌پر بارش برساتے رہے۔ اس جگہ پر ایک دروازہ نصب ہے جسے "باب الرحمہ " کہا جاتا ہے۔
    اسی طرح تاریخِ اسلام کی پہلی درسگاہ "صفہ چبوترہ" کی زیارت ہوئی اور وہاں‌بھی نوافل ادا کرنے کی توفیق ملی۔
    ہمارے گائیڈ نے ہمیں دورِ نبوی :drood: کی مسجد ، محلے اور اسکی گلیوں تک سے بھی آگہی دی ۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان زیارات کے بعد جب بھی ہم مسجد نبوی شریف پہنچتے ۔ دورِ رسالت مآب :drood: کا پورا محلہ ہمارے تصور میں آجاتا اور طبیعت پر عجیب کیف چھا جاتا۔
    مجھے بخوبی احساس ہے کہ یہ تفصیلات پڑھنے کی نہیں بلکہ تکنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ اور بنا دیکھے ان تفصیلات کا مکمل حظ اٹھانا بہت مشکل ہے۔ لیکن پھر بھی یہ سب کچھ قلمبند کر دیا کیونکہ اسی بہانے چشمِ‌تصور میں مجھے ہر ہر مقام کا پھر سے دیدار ہورہا ہے اور یہ تصوراتی دنیا بذاتِ خود اتنی حسین ہے کہ کہیں رکنے کو جی نہیں چاہتا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  2. سیما
    Offline

    سیما ممبر

    Joined:
    May 6, 2011
    Messages:
    212
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد ۔ Part-4

    سبحان اللہ
     
  3. نورمحمد
    Offline

    نورمحمد ممبر

    Joined:
    Mar 22, 2011
    Messages:
    423
    Likes Received:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد ۔ Part-4

    جزاک اللہ محترم ۔ ۔ ۔ ۔

    کبھی تو سبز گنبد کا نظارہ ہم بھی دیکھے گیں
    ہمیں بلوالو' اے آقا :saw: مدینہ ہم بھی دیکھے گیں
     
  4. عبدالرحمن سید
    Offline

    عبدالرحمن سید مشیر

    Joined:
    Jan 23, 2007
    Messages:
    7,417
    Likes Received:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد ۔ Part-4

    سبحان اللہ جزاک اللہ ،!!!!
     
  5. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    Joined:
    Jan 21, 2009
    Messages:
    28,857
    Likes Received:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد ۔ Part-4

    ماشاءاللہ :n_TYTYTY:
     

Share This Page