میری بےبسی کاکچھ ایسا اک عالم تھا کوئی مل رہا تھا گلے کہیں پرماتم تھا بھرے بازار میں ہم کو رسوا کیا اس نے جو میرے دشمن کا ہمیشہ سے شاتم تھا ہم نے کیا گلہ تو جوتے ہم ہی کو پڑے ہم جو تھے تنہا، اسکے ساتھ عالم تھا کتنا ضبط کیا، پر ٹوٹ گیا بھروسہ بھی منہ بولے ہر رشتے کا کوئی بھی نہ حاتم تھا اعجاز سے نفرت کتنی ہے، اب ہم نے جانا نام کے سارے لوگ کوئی بھی نہ ہمدم تھا