ایک بزرگ فرماتے ہیں: جو نعمت کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اپنی نعمتوں کو چھن جانے کے لیے پیش کرتا ہے ، یعنی وہ اللہ تعالیٰ سے کہتا ہے کہ اے اللہ مجھ سے یہ نعمتیں چھین لے۔ " اور جو نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے وہ ان نعمتوں کو نکیل ڈال کر اپنے قابو میں کرلیتا ہے۔" مطلب یہ کہ شکر ادا کرکے نعمتوں کو نکیل ڈالیں۔
جواب: ایک بزرگ فرماتے ہیں: مجلس کے بھائیوں کے نام میںجانتا ہوںکہ وہ ٹھیک ہوں گے لیکن پھر بھی فون کر کے پوچھوںگا کہ “کیسے ہو“ میں جانتا ہوں کہ وہ مجھے بھول نہیںسکتے لیکن پھر بھی میںاُن سے کہتا ہوں کہ “بس دیکھ لیا! بھول گئے ہو مجھے“ میںجانتا ہوںکہ وہ جہاں بھی جائیںگے مجھے ساتھ لے کر جائیں گے پھر بھی اُن سے کہوں گا “اوئے ظالموں مجھے بھی لے کر جانا“ میںجانتا ہوںکہ مجھے دیئے بغیر وہ کوئی چیز کھاتے نہیں پھر بھی اُن سے کہوں گا “بیٹا اکیلے اکیلے ہی“ میںجانتا ہوں کہ وہ مجھ سے ہر بات شیئر کرتے ہیں پھر بھی اُن سے کہوں گا “اوئے مجھے بھی بتانا“ میںجانتا ہوںکہ وہ ہر مشکل میںمیرے ساتھ ہیں پھر بھی انہیںکہوں گا کہ “گُم نہ ہو جانا عین وقت پر“ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے پھر بھی میں اُن سے کہتا ہوں کہ “بس جائو آئندہ مجھ سے بات نہیں کرنا“
جواب: ایک بزرگ فرماتے ہیں: ماشاءاللہ بے لگام بھائی۔ دونوں تحریریں کمال ہیں۔۔مگر پہلی والی کا تو کوئی جواب نہیں۔ :flor::flor: