آلسلام علیکم! دوستو میں پہلی بار اپنی ذاتی شاعری میں سے ایک غزل یہاں لکھ رہا ہوں۔ آپ لوگوں کی آرا اور تصحیح کا منتظر رہوں گا۔ اک شخص میری زندگی کا عنوان بدل گیا ٹھہرا گھڑی دو گھڑی دل کا سماں بدل گیا میری زندگی میںچمکا کچھ اسطرح سے میری منزلوں کے سارے نشاں بدل گیا میرے دل میں اترا کہ میری روح تک سما گیا میرے ارادے، میرے عہد میرے پیماں بدل گیا ترک تعلق کا فیصلہ ہی جب میرا اپنا تھا کیسے کہوں کہ تو، کب، کیوں، کہاں بدل گیا آشنائے غم تو پہلے بھی تھے مگر اسقدر نہیں لوگ پوچھیں کہ کیسے میرا انداز بیاں بدل گیا
عمران علی بھائی ۔ بہت اچھی کوشش ہے۔ آپ کے پاس تخیل کی قوت اور اسکے الفاظ میں ڈھالنے کا سلیقہ ہے۔ البتہ اشعار کے وزن اور حرکت پر کسی اچھے شاعر سے اصلاح لے لیں تو بہتر ہوگا۔ اور ہاں۔ کوشش جاری رکھیے۔
محترم نعیم بھائی پسندیدگی اور مشورے کا شکریہ ۔۔۔ ویسے میںکافی عرصہ سے لکھ رہاہوں آج تک کبھی اصلاح نہیںلے سکا کسی سے ۔۔۔ اب کوشش کروں گا اگر کوئی شاعر ہتھے چڑھا تو ضرور لوںگا اصلاح ۔۔۔
درست فرمایا ۔ اچھے شاعر اور پھر ان میں سے بھی اچھے استاد جو واقعی کسی کو اپنے علم و فن کی خیرات ورثہ میں دینے کا جذبہ اور حوصلہ رکھتے ہوں ۔ آج کے دور میں خال خال ہی ملتے ہیں۔ لیکن ۔۔۔۔۔ ہمت کرے انساںتو کیا ہو نہیںسکتا۔ آپ کو اپنی منزل مراد ضرور ملے گی انشاءاللہ
عمران بھائی! بہت اچھی کاوش ہے۔ کوشش جاری رکھیں، انسان سیکھتے سیکھتے ہی سیکھتا ہے۔ میں اس قابل تو نہیں، لیکن کچھ تبدیلیاں کی، اُمید ہے پہلے سے کچھ بہتر لگ رہی ہو گی اور آپ پسند کریں گے۔ کیوں نعیم بھائی؟ آپ بھی تو شاعری کرتے ہیں، کیا خیال ہے؟ زیادہ نہیں تو تھوڑی بہت اصلاح تو ہم ایک دوسرے کی کر سکتے ہیں۔ اک شخص زندگی کا، عنواں بدل گیا دو پل میں ہی وہ دل کے، ارماں بدل گیا مری زندگی میںچمکا، کچھ اسطرح سے یارو مری منزلوں کے سارے، وہ نشاں بدل گیا مرے دل میں ایسے اُترا، روح تک سما گیا میرے سب ارادے، عہد و پیماں بدل گیا ترکِ تعلقات کا، میرا ہی فیصلہ تھا کیسے کہوں وہ کیوں، اور کہاں بدل گیا ہم آشنا تھے غم سے، پَر اِس قدر نہیں اب تو ہمارا اندازِ بیاں بدل گیا آخری شعر میں لفظ “اندازِ بیاں“ کی وجہ سے وزن درست کرنا ذرا مشکل ہے۔ :?