1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک اور ہار

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از آریان انیس, ‏2 اگست 2010۔

  1. آریان انیس
    آف لائن

    آریان انیس ممبر

    شمولیت:
    ‏25 فروری 2010
    پیغامات:
    179
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    ایک اور ہار ​


    میں نے زندگی میں کبھی کسی سے نفرت نہی کی لیکن مجھے ریحان سے ہمیشہ ہی نفرت محسوس ہوتی تھی۔بات یہ نہیں تھی کہ وہ کوئی غلط انسان تھا۔ وہ بہت اچھا دوست تھا ہمیشہ ہنسنے مسکرانے والا اور دوسروں کو خوش رکھنے والا۔ ہم دونوں بچپن سے اکٹھے کھیلتے کودتے آئے تھے ۔ لیکن اسکے لئے پیدا ہونے والی نفرت کم ہونے کے بڑھتی ہی چلی گئی۔

    وہ ہمیشہ کلاس میں فرسٹ آتا تھا حالانکہ میں سارا دن پڑھتی تھی لیکن کوشش کے باوجود میں کبھی اسکو سیکنڈ پوزیشن پر نہ لاسکی۔ اور مجھے سیکنڈ پوزیشن پر ہی گزارہ کرنا پڑتا۔اس نے ہمیشہ محبت کا ہاتھ بڑھایا اور میں ہمیشہ نفرت اسکے ہاتھ پر رکھ دی ، شاید میں اسکو ہارانا چاہتی تھی۔

    جب ہم کالج کے دور میں پہنچے تو ثانیہ ہمارے گروپ میں شامل ہونے والی تیسری فرد تھی۔ وہ بہت ہی کیوٹ اور پیاری تھی۔ اس نے بہت کوشش کی کہ وہ ریحان سے دوستی کر سکے۔ لیکن نہ جانے کیوں ریحان نے میرے سواآج تک کسی لڑکی سے کھل کر بات نہیں کی لیکن وہ میرے سے بھی بات کرتے ہوئے گھبراتا تھا ۔میں ہی وہ واحد اسکی دوست تھی جس سے وہ اپنی بات شیئر کرتا تھا ۔ کالج کا وقت بھی پر لگا کر گزر گیا۔ قسمت نے ایک دفعہ پھر میرا ساتھ نہ دیا اور میرا ریحان کے ساتھ ہی آغا خان میڈیکل کالج میں داخلہ ہوا۔ ثانیہ ہم سے جدا ہو کر دوسرے شہر میں چلی گئی کیونکہ اس اسکا داخلہ بھی وہاں کے میڈیکل کالج میں ہوا تھا۔

    یہاں بھی وہی پرانی روٹین رہی کہ میں ہر ممکن کوشش کے باوجود اسکو دوسرے نمبر پر نہ لاسکی۔ پانچ سال کب گزرے پتہ ہی نہیں چلا۔ ہاﺅس جاب مکمل ہونے کے بعد میں اور ریحان دونوں نے باہر میڈیکل کی اعلٰی تعلیم کے لئے اپلائی کیا، قسمت کو شاید میری جیت منظور ہی نہ تھی۔ ریحان کا داخلہ ہوگیا اور میرا نہیں میں پاکستان میں مزید تعلیم حاصل کرنے لگی اور اپنی پریکٹس مکمل کرتی رہی۔

    آج میں صبح سوکر اٹھی تو دیکھا امی ابو ریحان کی باتیں کررہے تھے وہ ہارٹ سرجن بن کر آج واپس آ رہا تھا۔ اور امی ابو، انکل آنٹی کے ساتھ اسکوائیر پورٹ لینے جا رہے تھے۔ دل تو میرا بھی کیا لیکن مجھے اس میں بھی اپنی شکست ہی نظر آئی۔جسکی وجہ سے میں سر میں درد کا بہانہ کرکے گھر رہنا پسند کیا۔ ریحان آیا اور سب دوستوں میں سب سے پہلے مجھے ہی ملا۔ شاید وہ اپنی ایک اور جیت کا بتانے آیا تھا۔ وہ کہنا چاہتا تھا کہ کرن تم پھر ہار گئی ہو۔ میں اسکو مضنوعی خوشی کے ساتھ ویلکم کیا لیکن ساتھ ہی اپنے آپ سے عہد کیا کہ تم کو ایسی شکست دونگی کہ ساری زندگی کی ہار کے حساب برابر ہو جائیں گے۔
    ریحان نے بھی وہی ہسپتال جوائن کیا جس میں ، میں کام کرتی تھی۔ لیکن اس دفعہ قسمت نے کچھ میرا ساتھ دیا وہ ہارٹ سپیشلسٹ تھا اور میں گائنا کالوجیسٹ، سو اس دفعہ می ہار سے بچ گئی۔ میں نے اسکی واپسی کے بعد ایک بات نوٹ کی کہ یورپ کا ماحول بھی اسکو تبدیل نہ کر سکا اور مجھے ایسا فیل ہوا کہ یہ آج بھی مجھے ہی واحد دوست سمجھتا ہے۔ قدرت کے کھیل بھی نرالے ہوتے ہیں ۔ ثانیہ کا تبادلہ بھی اس ہسپتال میں ہوگیا جہاں ہم دونوں ہوتے تھے۔

    ہم تینوں کا گروپ پھر اکٹھا ہوگیا۔ مجھے ثانیہ کی ریحان سے یک طرفہ محبت کا بھی پتہ تھا۔ لیکن ریحان سے شدید نفرت کے باوجود میں ثانیہ سے جلن محسوس کرتی تھی۔وقت کا ایک سال اور گزر گیا۔ ایک دن ریحان نے بتایا کہ ثانیہ نے اسکو شادی کی آفر کی ہے ۔ لیکن اس نے انکار کر دیا ہے۔ کیونکہ وہ کسی اور سے محبت کرتا ہے ۔ وہ کوئی اور کون تھی میں یہ بہت اچھی طرح جانتی تھی۔ ریحان کی طرف سے انکار پر ثانیہ نے ڈاکٹری چھوڑ کر اپنے ایک کزن کے ساتھ شادی کر لی ۔ اس نے ریحان سے ملنا جلنا چھوڑ دیا۔ میرے سے بھی کبھی کبھی ہی اسکی بات ہوتی اور وہ بھی فون پر ۔ وہ فون پر ہی مجھ سے ریحان کی بھی خیریت دریافت کر لیتی۔ جس سے مجھے فیل ہوتا کہ شاید میں ریحان سے ہار رہی ہوں ایک اور ہار۔

    ایک دن ہسپتال سے واپسی پر ریحان نے مجھ سے پوچھا کہ آج میں نے تم سے بہت اہم بات کرنی ہے اگر شام کو فارغ ہو تو کہیں گھومنے پھرنے چلیں گے۔ پہلے تو میرا دل کیا کہ انکارکر دوں ۔ لیکن نہ جانے کیا سوچ کر میں نے ہاں میں سر ہلا دیا شام ٹھیک پانچ بجے ریحان مجھے لینے آگیا۔ سمندر کے کنارے ریت پر بیٹھے ہوئے اس نے مجھ کہا©"کرن میں تم سے محبت کرتا ہوں اور تم سے شادی کرنا چاہتا ہوںاگر اجازت دو تواپنے امی ابو ابو تمہارے گھر بھیج دوں"پہلے تو اسکی بات سن کر میں حیران رہ گئی اور دل نے کہا کہ انکار کردوں تاکہ اسکو ایک شکست ہو سکے۔ لیکن فوراً ذہن میں ایک خیال آیا جسکی وجہ سے میں اقرار کر دیا۔

    آج میں بہت خوش تھی کیونکہ ریحان کے امی ابو آج ہمارے گھر رشتے کی بات کرنے آ رہے تھے۔ امی نے کہا کہ تیار ہو جاﺅں ۔ لیکن میں کسی اور ہی سوچ میں گم تھی ۔ میں نے امی کی بات سنی ان سنی کر دی ۔ ریحان کے امی ابو آئے انہوں نے میرے امی ابو سے میری اور ریحان کی شادی کی بات کی ۔ ابو نے کہا کہ ہمیں تو کوئی اعتراض نہی باقی آپ کرن سے پوچھ لیں۔ ریحان کی امی نے مجھ سے پوچھا بیٹی تمہیں تو کوئی اعتراض نہیں۔ میرے منہ سے فوراً جواب نکلا"جی میں آپ کے بیٹے سے شادی نہیں کرنا چاہتی"ریحان نے فوراً پوچھا کہ لیکن تم نے خود ہی تو ہاں کی تھی۔ میں نے جواب دیا کہ وہ تو میں تم کو ایک بڑی شکست دینا چاہتی تھی تم ساری زندگی ہر جگہ میرے سے جیتتے چلے آئے ہو اور آج میں تم کو ہارانا چاہتی تھی۔ مجھے ایسے محسوس ہوا کہ میری اس بات سے اسکو دل صدمہ ہوا ہے ۔ لیکن میں بہت خوش تھی کہ آج میں نے اس سے اپنی تمام ہار کا بدلہ لے لیا تھا۔

    انکار کے بعد ریحان اور اسکے گھر والے واپس چلے گئے ۔ اور میں اپنے کمرے میں آکر میوزک کے ساتھ اپنی جیت منانے لگی۔ رات کو ریحان کا ملازم ایک خط مجھے دے گیا لیکن جیت کی خوشی میں خط کو میں ایک سائیڈ پر پھینک دیا اسی خوشی کے ساتھ میں سونے کے لئے لیٹ گئی۔ آج شام سے میں خود کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کر رہی تھی کیونکہ آج میں اسکو شکست دینے میں کامیاب ہو گئی جو ہمیشہ میری ہار کا سبب بنا۔
    ٹرن ٹرن کی آواز پر میری آنکھ کھلی وقت دیکھا تو ابھی صبح کے پانچ بج رہے تھے ۔
    موبائل اٹھا کر دیکھا تو ثانیہ کال کر رہی تھی مجھے غصہ بھی آیا لیکن اسکو بھی اپنی جیت کا بتانے کی خوشی میں کال ریسو کی۔ ثانیہ اس وقت کیوں کال کی خیریت تو ہے تم ٹھیک تو ہو، میں نے کہاپریشانی کی صورت میں پوچھا۔ ثانیہ کی روتے ہوئے آواز آئی ہاں میں ٹھیک ہوں لیکن کل شام ریحان کے گھر والے تمہارے گھر آئے تھے ۔ہاں آئے تھے لیکن میں نے انکار کر دیا، میں نے جواب دیا۔ لیکن کیوں!ثانیہ نے ایک اور سوال کیا۔ میں اسکو شکست دینا چاہتی تھی آج تک میں ہمیشہ سیکنڈ ہی آئی تھی اس کی وجہ سے لیکن قدر ت نے کل اسکو ہرانے کا ایک موقعہ مجھے دیا، لیکن تم کیوں رو رہی ہو، میں نے پوچھا ۔ا چھا اسی وجہ سے اس نے تمہاری جیت کے لئے اپنی زندگی ہار دی ہے، ثانیہ نے دوسری طرف سے جواب دیا، میں سچ کہہ رہی ہوں ابھی ریحان کی امی کی کال آئی کہ انہوں نے تہجد کی نماز کے لئے جب ریحان کو اٹھانے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ وہ زندگی کی بازی ہار چکا ہے۔

    ثانیہ نے ایک ہی سانس میں ساری تفصیل بتادی اور نہ جانے کیا کیا کہتی رہی ۔ لیکن اسکی پہلی ہی بات سن کر میں حیران رہ گئی میں بولنا چاہتی تھی لیکن آواز میرے حلق میں اٹک کر رہ گئی۔ ثانیہ دوسری طرف سے کہہ رہی تھی کرن تم بہت خود غرض ہو تمہاری جیت کی خاطر ایک محبت کرنے والے شخص نے اپنی زندگی کی بازی ہار دی۔ میں ، ریحان کی روح اور اسکے گھر والے تمہیں کبھی معاف نہ کریں گے اور شاید اب تم زندگی بھر نہ جیت سکو۔ یہ کہہ کر اس نے فون بند کر دیا۔ جس پر مجھے ہوش آیا اوروہ خظ تلاش کرنے لگی جو ریحان کا ملازم دے گیا تھا۔

    خط مل گیا لیکن اسکو کھول کر پڑھنے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی ۔ لیکن پھر بھی اسکو کھول کر پڑھنے لگی
    ©"میری پیاری کرن ! میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں۔ یہ محبت آج کی نہیں، بچپن کی ہے ۔ میں نے ہمیشہ محسوس کیا کہ تم مجھ سے کھچی کھچی سے رہتی ہو لیکن جب تم نے شادی کے لئے ہاں کی تو میں سمجھا کہ وہ میرا وہم تھا۔ لیکن عین منگنی پر جب تم نے انکار کر دیا اور کہا مجھے ہرانا چاہتی تھی تو مجھے پتہ چلا کہ تم کیوں کھچی کھچی سی رہتی تھی۔ سو آج میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی زندگی ہار دونگا تاکہ تم جیت سکو ۔ اللہ تمہیں آنے والی زندگی میں ہمیشہ جیت دے ۔ مجھے معاف کر دینا۔فقط تمہارا ریحان"۔

    خط میرے ہاتھوں میں گول مول ہو گیا آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔ ذہن ایک بات کہہ رہا تھا کہ ریحان زندگی کی بازی ہار کر بھی جیت گیا اور تم اسکو شکست دیکر ایک اور ہار کا سامنا کر بیٹھی ہو ۔ ایک ایسی ہار جس کے بعد کبھی نہ آنے والی جیت تھی۔ ہاں میں واقعی ہی زندگی کی سب سے بڑی شکست فیس کر رہی تھی۔ جیت اب میرے لئے بے معنی ہو گئی تھی۔
     
  2. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک اور ہار

    بہت خوب آریان جی، پڑھ کر میری آنکہیں اشکبار ہوگئیں،!!!

    خوش رہیں،!!!
     
  3. آریان انیس
    آف لائن

    آریان انیس ممبر

    شمولیت:
    ‏25 فروری 2010
    پیغامات:
    179
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک اور ہار

    السلام علیکم بگ باس شکریہ آپ لوگوں کی حوصلہ آفزائی کی ضرورت ہے بس
     
  4. ابوطلحہ
    آف لائن

    ابوطلحہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جولائی 2010
    پیغامات:
    21
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: ایک اور ہار

    اوہ
    پڑا ہی دردناک انجام ہوا۔۔۔ایک خوبصورت کہانی کا۔۔
    مجھ سے ایسے انجام دیکھے نہیں‌جاتے یار۔۔
    لیکن کیا کریں۔۔۔حقیقتیں کڑوی ہی ہوتی ہیں نا۔
    لیکن بہت ہی بھلا انداز ہے کہانی کا۔۔۔۔آغاز سے انجام تک۔۔۔تجسس اور ڈر سا لگا ہوا تھا۔۔اور پھر وہی ہوا۔۔۔!
     
  5. آریان انیس
    آف لائن

    آریان انیس ممبر

    شمولیت:
    ‏25 فروری 2010
    پیغامات:
    179
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک اور ہار

    السلام علیکم طلحہ بھائی شکریہ اصل میں یہ سب اچھے اساتذہ کرام کا شفقت ہے کہ انہوں نے انیس کو بنایا اور پولیش کیا
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: ایک اور ہار

    بہت خوب انیس جی، خوبصورت ساد ہ تحریر ھے ، اس میں شک نہیں کہ انسان بعض اوقات دوسروںکو شکست دینے واسطے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتا ھے بلکہ کئی بار غیر انسانی فعل بھی کر جاتا ھے،کسی کو ہرا کے تسکین محسوس کرنا انسان کو پستی کی طرف لے جاتا ھے
     
  7. آریان انیس
    آف لائن

    آریان انیس ممبر

    شمولیت:
    ‏25 فروری 2010
    پیغامات:
    179
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک اور ہار

    السلام علیکم شکریہ خوشی جی پسندیدگی کا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں