1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایٹمی پروگرام کیخلاف cia سازشیں :بریگڈئیرامتیاز

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از الف, ‏1 ستمبر 2009۔

  1. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو سبور تاژ کرنے کی سی آئی اے کی دو سازشیں ناکام بنائیں،بریگیڈیئر (ر) امتیاز



    اسلام آباد(انصارعباسی)جاسوس ادارے کے سابق سربراہ بریگیڈیئر ریٹائرڈامتیازاحمد ،جن کے تازہ بیانات نے ملک کے سیاسی اکھاڑے میں نئی لہریں دوڑادی ہیں، وہ اب قدرے زیادہ سنجیدہ معاملے،پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہیں،جس بارے میں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی دو سازشیں ناکام بنا جاچکے ہیں۔ایک کیس میں ، اپنی یادداشت کو تازہ کرتے ہوئے،بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز کا کہنا ہے کہ انہوں نے جب وہ آئی ایس آئی کے لئے 1979ء میں ”رائزنگ سن“نامی آپریشن کیا جس میں پاکستان کے نیوکلئیر پروگرام کو ہدف بنانے کا سی آئی اے کی ایک سازش کامیابی سے ناکام بنادی گئی اور یہ آپریشن سی آئی اے کے ایک پاکستانی ایجنٹ کی گرفتاری اورفرد جرم عائد ہونے،سی آئی اے کے چند خفیہ ایجنٹوں کے بیانات،امریکی سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیت قراردے کر ان کی وطن واپسی،اوراسلام آبا د کی جانب سے واشنگٹن سے شدید احتجاج پر ختم ہوا۔ ایک دوسرے کیس میں ،بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز کہتے ہیں کہ ،انہوں نے بطور سربراہ انٹیلی جنس بیورو ،سی آئی اے کی ایک اور سازش بے نقاب کی،جو ایک تیسرے ملک میں تیار کی گئی اور اس کا بنیادی مقصد پاکستان کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانا تھا۔دی نیوز سے پیر کو بات چیت کرتے ہوئے بریگیڈیئر امتیازنے کہاکہ سن 70ء کے آخر میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے کراچی یونیورسٹی کے ایک گریجویٹ رفیق منشی کو اس مقصدکے لئے چنااور اسے کچھ جوہری تکنیک اور انٹیلی جنس مہارتوں کی ٹریننگ لینے کے لئے امریکا لے جایا گیا۔بعد میں اس کا کینپ کراچی میں بطور ایک انجینئر تقررہوا۔1979ء میں سی آئی اے نے اسے استعمال کرتے ہوئے ملک کے جوہری پروگرام میں داخل کرایا، اس کے مشن پر دو واضح مقاصد تھے۔پہلا مقصد یہ تھا کہ وہ مقررہ وقفوں سے سی آئی اے کو پاکستان کے جوہری پروگرام کی پیشرفت کی مکمل تفصیلات ،سیکورٹی اور جوہری تنصیبات کے حفاظتی اقدامات اور حساس جوہری اسائنمنٹ پر کام کرنے والے جوہری سائنسدانوں کی شناخت فراہم کرے ۔دوسرا مقصد یہ تھا کہ جونہی اسے اشارہ کیاجاتا وہ پاکستان کی جوہری تنصیبات میں تکنیکی تخریب کاری کا موقع فراہم کرتا۔بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز نے کہا کہ رفیق منشی کو کافی مالی امداد دی گئی تھی اور اسے سی آئی اے کے چند خصوصی کارندوں،جو خفیہ ایجنٹ تھے اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے اور اس کے کراچی میں واقع قونصلیٹ میں سفارتی بھیس میں کام کررہے تھے، کے ساتھ قریبی رابطے میں رہ کرکام کرنے کا پابند بنایا گیا تھا۔بریگیڈیئرریٹائرڈ امتیازاحمد نے کہا کہ ان دنوں کراچی میں میری پوسٹنگ بطورلیفٹننٹ کرنل کے ہوئی تھی اور سندھ میں آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پرکام کر رہا تھا۔،انہوں نے انکشاف کیا کہ اس سازش کا سراغ ملنے اور ذاتی طور پر کئی ماہ تک اس کی نگرانی کرنے کے بعدمیں نے آپریشن ”رائزنگ سن‘ شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن انتہائی خفیہ طور پر شروع کیا گیا اور اس کا علم صرف انہیں اور اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس آئی میجر جنرل ریاض محمد خان کو تھا،کہ ملک کے جوہری پروگرام کے خلاف کیا ہورہا ہے۔”میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کو خراج تحسین پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ جنرل ریاض محمد خان نے نہ صرف میری حوصلہ افزائی کی بلکہ آپریشن ”چڑھتا سورج(Rising sun ) کیلئے مجھے بے خوف ہو کرکاروائی مکمل کرنے کی اجاز ت دی، امتیاز نے مزید کہا کہ یہ آپریشن 8 تا10 ماہ جاری رہا اور کراچی سے رفیق منشی کی گرفتاری کے ساتھ کامیابی سے مکمل ہواجبکہ سی آئی اے کے وہ ایجنٹ جو سفارتی پردے میں امریکی سفارتخانے میں ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے انہیں اسلام آباد نے ناپسندیدہ شخصیات قرار دیکر واشنگٹن واپس بھجوا دیا۔ امتیاز نے کہا کہ اس کے بعد انہیں اس وقت کے حکمران جنرل ضیاء الحق نے بلایاجسے انہوں نے آپریشن ”رائزنگ سن“ اور اس کے نتائج پر مکمل بریفنگ دی۔مجھ سے تفصیلات سننے کے فوری بعد جنرل ضیا اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلے گئے تاکہ وہ امریکی صدر سے بات کرسکیں۔ ضیاء کے واپس آنے کے بعدمیں جو کچھ اسکی باڈی لینگوئج سے سمجھا وہ یہ تھا کہ انہوں نے پاکستانی ایٹمی پروگرام کے خلاف امریکی منصوبے پر پرزور احتجاج کیا تھا۔بریگیڈیئر امتیاز نے کہا کہ انہیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف سی آئی اے کی کوشش ناکام بنانے پر قومی اعزاز دیا گیا۔تاہم رفیق منشی جیسے عمرقید کی سزاد ی گئی تھی، اسے بینظیر کے پہلے دور حکومت میں نہ صرف رہا کردیا گیا بلکہ وہ پیپلزپارٹی کا قریبی معاون بھی بن گیا۔پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف سی آئی اے کا دوسرا منصوبہ بھی کامیابی سے ناکام بنانے کاتذ کرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب وہ نواز شریف کے پہلے دور حکومت میں ڈی جی آئی بی بنائے گئے اور جب صدر غلام اسحاق خان اور وزیر اعظم کے مابین کشیدگی عروج پر تھی۔اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اس کا اشارہ ایک شہری نے دیا تھا جو کہ اسلام آباد میں موجود ایک یورپی سفیر سے رابطے میں تھااور جو کہ ایک تیسرے ملک کی جانب سے سی آی اے کیلئے کام کر رہا تھا۔میں نے اس شہری کے ساتھ ذاتی طو پر رابطہ کیااور اسے اس امر پر آمادہ کیا کہ وہ دشمن ممالک کا ایجنٹ بننے کے بجائے ملکی مفاد میں کام کرے۔ بالآخر وہ مان گیا اور اس نے پاکستان کیلئے ایک ڈبل ایجنٹ کا کر دار ادا کیا ، آئی بی کے سابق ڈی جی نے کہا کہ یہ میر افرض ہے کہ میں اس کی شناخت ظاہر نہ ہونے دوں۔ ریٹائر بریگیڈیئر نے مزید کہا کہ اس شخص کی بریفنگ اور ڈی بریفنگ سے وہ پاکستانی ایٹمی پروگرام کے خلاف سی آئی اے کے اس منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ ہوئے۔امتیاز نے انکشاف کیا کہ اس ڈبل ایجنٹ جسکا کو ڈ نام(سٹار ) تھااسے امریکا لے جایا گیا تاکہ اسے یہ سکھایا جائے کہ اس نے کام کیسے کرنا ہے۔ اس بھاری فنانسنگ فراہم کی گئی یہ شخص جب امریکا سے واپس آیا تو اپنی ڈی بریفنگ میں اس نے بتایا کہ اس کے ذمہ بہت سے کام لگائے گئے ہیں تاہم ان میں سب سے اہم یہ تھا کہ پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے سیکورٹی سسٹم کے نقائص کا پتہ چلایا جائے، پاکستان کے ایٹمی اسلحہ خانے کا صحیح صحیح پتہ چلایا جائے اور انکی سیکورٹی کے نقائص کا پتہ بھی لگایا جائے، اسٹار کے مطابق اس کے ذمہ یہ کام بھی تھا کہ وہ کشمیر کے معاملے پر پالیسی فیصلوں کو امریکی خواہشات کے مطابق کرانے کیلئے اقتدار کی دہلیز پر موجود لوگوں سے رابطہ کرے۔ امتیاز نے مزید کہا کہ وہ سرائیکی منصوبے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ملک میں علاقائیت کو فروغ دے۔ اس حوالے سے امتیاز نے کہا کہ اسٹار کو ایک این جی او بنانا تھی جس کا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ہونا تھا اور اسکی شاخیں بہاولپور اور سندھ میں ہوناتھیں۔ امتیاز نے کہا کہ اسٹار کو سی آئی ے نے ایک اور ذمہ داری بھی تفویض کی تھی اوروہ عام پاکستانیوں کی اسلامی اقدار کے ساتھ جذباتی وابستگی کو کمزور کرے۔ امتیاز نے کہا کہ اسٹار کے ساتھ ان کا رابطہ بعد میں بی رہا اور وہ نواز شریف حکومت کے خاتمے تک کامیابی کے ساتھ پاکستان کیلئے ڈبل ایجنٹ کے طور پر کام کرتا رہا۔امتیاز نے کہا مزید کہا کہ اسٹار کے ساتھ ان کے سارے رابطے تحریری تھے اور یہ نوٹس ڈی جی آئی بے کے سیف میں آج بھی محفوظ ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بعد میں اسٹار پاکستان سے چلاگیا اور بیرون ملک رہائش اختیار کرلی۔امتیاز کے مطابق اسٹار نے اس شرط پر اپنے تعاون کی پیشکش کی تھی کہ اسے کبھی آئی بی کے کسی اور اہلکار کے حوالے نہیں کیاجائیگا۔


    http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=371593
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ الف بھائی ۔
    امریکی سازشوں پر سے ایک اور پردہ اٹھا دیا ۔
    ابھی فواد بھائی جھاڑو پونچھا لے کر صفائیاں دینے کے لیے پہنچنے ہی والے ہوں گے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں