1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایسے مسلمان کہاں تلاش کریں ؟؟

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از برادر, ‏19 ستمبر 2010۔

  1. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

    ایسے مسلمان کہاں تلاش کریں

    دو نوجوان سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی محفل میں داخل ہوتے ہی محفل میں بیٹھے ایک شخص کے سامنے جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور اسکی طرف انگلی کر کے کہتے ہیں یا عمر ؓ یہ ہے وہ شخص!
    سیدنا عمر ؓ ان سے پوچھتے ہیں ، کیا کیا ہے اس شخص نے؟
    یا امیر المؤمنین، اس نے ہمارے باپ کو قتل کیا ہے۔
    کیا کہہ رہے ہو، اس نے تمہارے باپ کو قتل کیا ہے؟ سیدنا عمرؓ پوچھتے ہیں۔
    سیدنا عمر ؓ اس شخص سے مخاطب ہو کر پوچھتے ہیں، کیا تو نے ان کے باپ کو قتل کیا ہے؟
    وہ شخص کہتا ہے : ہاں امیر المؤمنین، مجھ سے قتل ہو گیا ہے انکا باپ۔
    کس طرح قتل کیا ہے؟ سیدنا عمرؓ پوچھتے ہیں۔
    یا امیر المومنین ! انکا باپ اپنے اونٹ سمیت میرے کھیت میں داخل ہو گیا تھا، میں نے منع کیا، باز نہیں آیا تو میں نے ایک پتھر دے مارا۔ جو سیدھا اس کے سر میں لگا اور وہ موقع پر مر گیا۔
    پھر تو قصاص دینا پڑے گا، موت ہے اسکی سزا۔ سیدنا عمرؓ کہتے ہیں۔

    نہ فیصلہ لکھنے کی ضرورت، اور فیصلہ بھی ایسا اٹل کہ جس پر کسی بحث و مباحثے کی بھی گنجائش نہیں، نہ ہی اس شخص سے اسکے کنبے کے بارے میں کوئی سوال کیا گیا ہے، نہ ہی یہ پوچھا گیا ہے کہ تعلق کسقدر شریف خاندان سے ہے، نہ ہی یہ پوچھنے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے کی تعلق کسی معزز قبیلے سے تو نہیں، معاشرے میں کیا رتبہ یا مقام ہے؟ ان سب باتوں سے بھلا سیدنا عمر ؓ کو مطلب ہی کیا ہے!! کیوں کہ معاملہ اللہ کے دین کا ہو تو عمر ؓ پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا اور نہ ہی کوئی اللہ کی شریعت کی تنفیذ کے معاملے پر عمرؓ کو روک سکتا ہے۔ حتی کہ سامنے عمرؓ کا اپنا بیٹا ہی کیوں نہ قاتل کی حیثیت سے آ کھڑا ہو، قصاص تو اس سے بھی لیا جائے گا۔

    وہ شخص کہتا ہے ا ے امیر المؤمنین: اس کے نام پر جس کے حکم سے یہ زمین و آسمان قائم کھڑے ہیں مجھے صحراء میں واپس اپنی بیوی بچوں کے پاس جانے دیجیئے تاکہ میں انکو بتا آؤں کہ میں قتل کر دیا جاؤں گا۔ ان کا اللہ اور میرے سوا کوئی آسرا نہیں ہے، میں اسکے بعد واپس آ جاؤں گا۔

    سیدنا عمر ؓ کہتے ہیں: کون تیری ضمانت دے گا کہ تو صحراء میں جا کر واپس بھی آ جائے گا؟

    مجمع پر ایک خاموشی چھا جاتی ہے۔ کوئی بھی تو ایسا نہیں ہے جو اسکا نام تک بھی جانتا ہو۔ اسکے قبیلے، خیمےیا گھر وغیرہ کے بارے میں جاننے کا معاملہ تو بعد کی بات ہے۔ کون ضمانت دے اسکی؟ کیا یہ دس درہم کے ادھار یا زمین کے ٹکڑے یا کسی اونٹ کے سودے کی ضمانت کا معاملہ ہے؟ ادھر تو ایک گردن کی ضمانت دینے کی بات ہے جسے تلوار سے اڑا دیا جانا ہے۔

    اور کوئی ایسا بھی تو نہیں ہے جو اللہ کی شریعت کی تنفیذ کے معاملے پر عمرؓ سے اعتراض کرے، یا پھر اس شخص کی سفارش کیلئے ہی کھڑا ہو جائے۔ اور کوئی ہو بھی نہیں سکتا جو سفارشی بننے کی سوچ سکے۔

    محفل میں موجود صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم پر ایک خاموشی سی چھا گئی ہے، اس صورتحال سے خود عمر ؓ بھی متأثر ہیں۔ کیوں کہ اس شخص کی حالت نے سب کو ہی حیرت میں ڈال کر رکھ دیا ہے۔ کیا اس شخص کو واقعی قصاص کے طور پر قتل کر دیا جائے اور اس کے بچے بھوکوں مرنے کیلئے چھوڑ دیئے جائیں؟ یا پھر اسکو بغیر ضمانتی کے واپس جانے دیا جائے؟ واپس نہ آیا تو مقتول کا خون رائیگاں جائے گا!

    خود سیدنا عمرؓ سر جھکائے افسردہ بیٹھے ہیں ہیں اس صورتحال پر، سر اُٹھا کر التجا بھری نظروں سے مقتول کےنوجوان بیٹوں کی طرف دیکھتے ہیں ۔۔ " معاف کر دو اس شخص کو "

    نہیں امیر المؤمنین، جو ہمارے باپ کو قتل کرے اسکو چھوڑ دیں، یہ تو ہو ہی نہیں سکتا، نوجوان اپنا آخری فیصلہ بغیر کسی جھجھک کے سنا دیتے ہیں۔

    سیدنا عمرؓ ایک بار پھر مجمع کی طرف دیکھ کر بلند آواز سے پوچھتے ہیں ، اے لوگو ، ہے کوئی تم میں سے جو اس کی ضمانت دے؟

    اچانک سیدناعمررض کے بہترین دوست ، ضعیف سیدنا ابو ذر غفاری رض اپنے زہد و صدق سے بھر پور بڑھاپے کے ساتھ کھڑے ہو کر کہتے ہیں ۔۔ " میں ضمانت دیتا ہوں اس شخص کی "

    سیدنا عمرؓ کہتے ہیں ابوذر بھائی ! اس نے قتل کیا ہے۔
    چاہے قتل ہی کیوں نہ کیا ہو ۔۔۔ سیدنا ابوذر رض اپنا اٹل فیصلہ سناتے ہیں۔
    اے ابوذر ! جانتے ہو اسے؟
    سیدنا ابوذر بولے" نہیں جانتا اسے "
    عمرؓ: تو پھر کس طرح ضمانت دے رہے ہو؟
    ابوذر رض بولے " میں نے اس کے چہرے پر مومنوں کی صفات دیکھی ہیں، اور مجھے ایسا لگتا ہے یہ جھوٹ نہیں بول رہا، انشاء اللہ یہ لوٹ کر واپس آ جائے گا۔"
    سیدنا عمر رض نے انتباہ کیا " ابوذرؓ دیکھ لو اگر یہ تین دن میں لوٹ کر نہ آیا تو مجھے تیری جدائی کا صدمہ دیکھنا پڑے گا۔"
    امیر المؤمنین، پھر اللہ مالک ہے۔ ابوذر اپنے فیصلے پر ڈٹے ہوئے جواب دیتے ہیں۔

    سیدنا عمر:rda: سے تین دن کی مہلت پا کر وہ شخص رخصت ہو جاتا ہے، کچھ ضروری تیاریوں کیلئے، بیوی بچوں کو الوداع کہنے، اپنے بعد اُن کے لئے کوئی راہ دیکھنے، اور اس کے قصاص کی ادئیگی کیلئے قتل کئے جانے کی غرض سے لوٹ کر واپس آنے کیلئے۔

    اور پھر تین راتوں کے بعد، حضرت عمر رض بھلا کیسے اس امر کو بھلا پاتے، انہوں نے تو ایک ایک لمحہ گن کر کاٹا تھا، عصر کے وقت شہر میں (الصلاۃ جامعہ) کی منادی پھر جاتی ہے، نوجوان اپنے باپ کا قصاص لینے کیلئے بے چین اور لوگوں کا مجمع اللہ کی شریعت کی تنفیذ دیکھنے کے لئے جمع ہو چکا ہے۔

    ابو ذرؓ بھی تشریف لاتے ہیں اور آ کر عمرؓ کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں۔

    کدھر ہے وہ آدمی؟ سیدنا عمرؓ سوال کرتے ہیں۔

    مجھے کوئی پتہ نہیں ہے یا امیر المؤمنین، ابوذرؓ مختصر جواب دیتے ہیں۔

    ابوذر رض آسمان کی طرف دیکھتے ہیں جدھر سورج ڈوبنے کی جلدی میں معمول سے سے زیادہ تیزی کے ساتھ جاتا دکھائی دے رہا ہے۔

    محفل میں ہو کا عالم ہے، اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ آج کیا ہونے جا رہا ہے

    یہ سچ ہے کہ ابوذر رض سیدنا عمرؓ کے دل میں بستے ہیں، عمر :rda: سے ان کے جسم کا ٹکڑا مانگیں تو عمرؓ دیر نہ کریں کاٹ کر ابوذرؓ کے حوالے کر دیں، لیکن ادھر معاملہ شریعت کا ہے، اللہ کے احکامات کی بجا آوری کا ہے، کوئی کھیل تماشہ نہیں ہونے جا رہا، نہ ہی کسی کی حیثیت یا صلاحیت کی پیمائش ہو رہی ہے، حالات و واقعات کے مطابق نہیں اور نہ ہی زمان و مکان کو بیچ میں لایا جانا ہے۔ قاتل نہیں آتا تو ضامن کی گردن جاتی نظر آ رہی ہے۔

    غروب آفتاب سے چندلمحے پہلے دور گھوڑے کے ٹاپوں کی گرد بلند ہوتی ہے اور وہ شخص آ پہنچتا ہے، بے ساختہ حضرت عمر :rda: کے منہ سے اللہ اکبر کی صدا نکلتی ہے، ساتھ ہی مجمع بھی اللہ اکبر کا ایک بھرپور نعرہ لگاتا ہے۔

    خلیفہ راشد سیدنا عمر رض اس شخص سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں اے اجنبی ! اگر تو لوٹ کر نہ بھی آتا تو ہم نے تیرا کیا کر لینا تھا، نہ ہی تو کوئی تیرا گھر جانتا تھا اور نہ ہی کوئی تیرا پتہ جانتا تھا!

    امیر المؤمنین، اللہ کی قسم، بات آپکی یا مجمع کی نہیں ہے ۔۔ بات اس ذات کی ہے جو سب ظاہر و پوشیدہ کے بارے میں جانتا ہے، آپ سے بچ بھی جاتا تو کل قیامت کو اپنے خالق و مالک کو کیا جواب دیتا ۔۔ دیکھ لیجئے میں آ گیا ہوں، اپنے بچوں کو پرندوں کے چوزوں کی طرح صحراء میں تنہا چھوڑ کر، جدھر نہ درخت کا سایہ ہے اور نہ ہی پانی کا نام و نشان۔ میں قتل کر دیئے جانے کیلئے حاضر ہوں۔ مجھے بس یہ ڈر تھا کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ ۔۔۔
    اب لوگوں میں سے وعدوں کا ایفاء ہی اُٹھ گیا ہے۔

    سیدنا عمر :rda: نے ابوذر کی طرف رخ کر کے پوچھا بھائی ابوذر :rda: ، تو نے کس بنا پر اسکی ضمانت دے دی تھی؟

    ابوذرؓ نے کہا، اے عمر :rda: ، مجھے اس بات کا ڈر تھا کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں سے خیر ہی اٹھا لی گئی ہے۔

    سیدنا عمر رض نے ایک لمحے کیلئے توقف کیا اور پھر ان دو نوجوانوں سے پوچھا
    " کہ کیا کہتے ہو اب؟

    نوجوانوں نے روتے ہوئے جواب دیا، اے امیر المؤمنین، ہم اس کی صداقت کی وجہ سے اسے معاف کرتے ہیں، ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں میں سے عفو اور درگزر ہی اُٹھا لیا گیا ہے۔

    سیدنا عمر رض اللہ اکبر پکار اُٹھے اور آنسو انکی ڈاڑھی کو تر کرتے نیچے گر رہے تھے۔۔۔۔

    اے نوجوانو! تمہاری عفو و درگزر پر اللہ تمہیں جزائے خیر دے۔

    اے ابو ذرؓ! اللہ تجھے اس شخص کی مصیبت میں مدد پر جزائے خیر دے۔

    اور اے شخص، اللہ تجھے اس وفائے عہد و صداقت پر جزائے خیر دے۔

    اور اے امیر المؤمنین، اللہ تجھے تیرے عدل و رحمدلی پر جزائے خیر دے۔

    محدثین میں سے ایک یوں کہتے ہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، اسلام اور ایمان کی سعادتیں تو عمرؓ کے کفن کے ساتھ ہی دفن ہو گئی تھیں۔


    نوٹ: اس تحریرکو پڑھتے ہوئے کسی لمحے آپکو اپنی آنکھوں میں نمی سی محسوس ہو تو جہاں اپنی مغفرت کی دعاء کیجئے وہاں اس خاکسار (صاحبِ تحریر) کو بھی یاد کر لیجیئے گا۔
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    جواب: ایسے مسلمان کہاں تلاش کریں ؟؟

    برادر بھائی
    لکھنے کو الفاظ نہیں مل رہے
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    جواب: ایسے مسلمان کہاں تلاش کریں ؟؟

    ان عظیم لوگوں کی عظمت انکی نیک نیتیں اور اعلی کردار تھا ۔ رضی اللہ عنھم ورضو عنہ

    برادر بھائی ۔ جزاک اللہ خیرا
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    جواب: ایسے مسلمان کہاں تلاش کریں ؟؟

    جزاک اللہ
    برادر جی بہت شکریہ اللہ آپ کو جزا دے اور اپنی حفاظت میں رکھے

    معاف کر دینا بعض صورتوں میں اتنا آسان نہیں‌ہوتا جتنا بظاہر لگتا ھے، وہ عظیم لوگ تھے اس زمانے کے،

    اب تو ایک کے بدلے سینکڑوں کی جان لی جاتی ھےاور دعوی ان کا بھی یہی ھے کہ وہ مسلمان ھیں
     
  5. مونا
    آف لائن

    مونا ممبر

    جواب: ایسے مسلمان کہاں تلاش کریں ؟؟

    کاش ھم کچہ سیکھ لئن
     
  6. اقرا ناز
    آف لائن

    اقرا ناز ممبر

    جواب: ایسے مسلمان کہاں تلاش کریں ؟؟

    جزاک اللہ خیر بھائی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں