1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اگرچہ خوف کے عالم میں خواب ختم ہوا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏31 اگست 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    اگرچہ خوف کے عالم میں خواب ختم ہوا
    لگا کہ روح پہ طاری عذاب ختم ہوا
    یہ ملنا اور بچھڑنا ہے پانیوں کی طرح
    کہ ایک لہر اٹھی نقش آب ختم ہوا
    کسی کو پڑھ لیا ایک ہی نشست میں ہم نے
    کوئی ضخیم تھا اور باب باب ختم ہوا
    اگرچہ مرگ وفا ایک سانحہ تھا مگر
    میں خوش ہوا کہ چلو یہ سراب ختم ہوا
    مہک کے ساتھ ہی رنگت بھی اڑ گئی خالد
    بچھڑ کے شاخ سے خود بھی گلاب ختم ہوا
    (خالد شریف)​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں