1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اک نشہ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از Guest, ‏25 ستمبر 2006۔

  1. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    اک نشہ سا طاری ہے
    درد کی داستان جاری ہے
    آگ میں بھی درخت اگتے ہیں
    برف میں بھی چنگاری ہے
    اک سفر ناکام ہوا
    دوجے کی تیاری ہے
    سب چالیں چل بیٹھا ہوں
    آب مٹی کی باری ہے
    آگے سب آسانیاں
    مرنے تک دشواری ہے
    تم سے رات نہیں کٹی
    میں عمر گزاری ہے
    اس سے خواب بھی مانگ کر
    جس نے نیند اتاری ھے
    ڈھونڈنا پڑتا ہے خود کو
    اتنی سی دشواری ہے
    وقت مسلسل وجد میں ہے
    رقص برابر جاری ہے
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    خوب شہزادہ جی!
     
  3. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    واہ شہزادی
     
  4. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    شامی صاحب میں اللہ کی رحمت سے لڑکا ہو ں لیکن آپ کا کچھ پتا نہیں۔
     
  5. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    میری نظر سے تیرے روپ کے آلاو تک
    بچھی ہوئی ہے انا برف موسموں جیسی
    عمران فاصلے کٹ بھی گئے تو کیا حاصل
    میں بے قرار سمندر وہ ساحلوں جیسی
     
  6. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب شہزادہ جی!

    ایک منزل کے راہی تھے دونوں
    بیچ میں‌دیوارِ اَنا تھی شاید​
     
  7. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    اداسی

    چاندنی رات اور تنہائی
    بن کے تصویر یاس بیٹھا ہوں
    اک نظر دیکھ آکے تو مجھ کو
    آج کتنا اداس بیٹھا ہوں
     
  8. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    امیدیں بہت لے کر تھے ہم اس اجنبی دیس میں آئے
    امیدوں پہ لیکن برف پڑی اور غم کے بادل چھائے
    ہمت کی چنگاری دل میں مگر ہر وقت جلائے رکھتا ہوں
    کہ برف پگھل ہی جاتی ہے تھوڑی سی جوحِدت پائے
     
  9. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    شہزادہ جی غلطی کے لیے معزرت
    شہز ادوں کو غصہ زیب نہیں دیتا
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا
    تو سمندر ہے میں ساحلوں کی ہوا​
     
  11. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    مجھے تم سے محبت ھے

    تم کہتی ھو مجھے پھولوں سے پیار ھے
    مگر جب پھول کھلتے ھیں
    توانہیں ٹہنی سے توڑ ڈالتی ھو
    تم کہتی ھو مجھے بارشوں سے پیار ھے!!!
    مگر جب بارش ھوتی ھے
    تو چھپتی پھرتی ھو
    تم کہتی ھو مجھے ھواوں سے پیار ھے
    مگر جب ھوا چلتی ھے
    تو کھڑکیاں بند کر لیتی ھو!
    پھر اس وقت
    میں خوفزدہ سا ھو جاتا ھوں!
    جب تم ۔،۔،۔،۔،۔،۔،۔،۔،۔،۔مجھ سے کہتی ھو!!!
    مجھے تم سے محبت ھے!!
     
  12. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    اسے کچھ نہ کہنا

    پہلے ہی سے پریشان ھے اسے کچھ نہ کہنا
    نازک سی میری جان ھے اسے کچھ نہ کہنا
    مجبوری میں کر بیٹھا ھے سجدہ کسی بت کو
    دل سے تو مسلمان ھے اسے کچھ نہ کہنا
    پروانے کی مرنے سے قبل تھی یہ و صیت
    جو موت کو ساماں ھے اسے کچھ نہ کہنا
    کچھ بھی نہ کہا جانی کچھ بھی نہ کہیں گے
    اپنا تو یہ عنوان ھے اسے کچھ نہ کہنا
    پھولوں میں وہ چہکے سا ھے پھولوں کو توڑے
    بلبل کا گلستان ھے اسے کچھ نہ کہنا
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شہزادہ جی ! بہت دلچسپ کلام ہے آپ کا۔ :)

    ہم بھی فی البدیہہ کچھ آپ کی نذر کرنے کی کوشش کرتے ہیں :

    پربتوں کی چھاؤں میں
    بارشوں کے موسم میں
    جب گلاب کھلتے ہیں
    تتلیوں کے جتھے بھی
    گردشوں میں آتے ہیں
    کونپلیں بھی شاخوں پہ
    رنگ دکھانے لگتی ہیں
    کوئلیں بھی باغوں میں
    چہچہانے لگتی ہیں
    اور سب پرندے بھی
    مسکرانے لگتے ہیں
    اس سہانے موسم میں
    کہ جب
    دل دلوں سے ملتے ہیں
    زخم سارے بھرتے ہیں
    یاد مجھ کو ساجن کی
    آکے یوں رلاتی ہے
    جیسے شبنمی قطرے
    پنکھڑی کی نازکی پہ
    آ کے یوں چپک جائیں
    پنکھڑی بھی کِھل جائے
    پھول مسکرا اٹھیں
    چاہے زیرِ دامن میں
    کانٹے بھی چبھ جائیں
    چھید چھید ہو جائیں
    سرد آہیں دب جائیں
    یوں ہی اشک میرے بھی
    آنکھ کے کناروں پہ
    آ کے رُک سے جاتے ہیں
    ہونٹ مسکراتے ہیں
    زخم چھپ سے جاتے ہیں
    دل میں ٹیس اٹھتی ہے
    آہیں بھی نکلتی ہیں
    پھر بھی میرے ہونٹوں پہ
    مسکراہٹیں پھیلیں
    یاد تیری ہر لمحے
    دل میں یوں سما جائے
    نہ کسی کو بتلاؤں
    نہ کوئی خبر پائے

    (کلام : نعیم رضا)
     
  14. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    نیت شوق بھر نہ جائے کہیں
    تو بھی دل سے اتر نہ جائے لہیں
    آج دیکھا ھے تجکو دیر کے بعد
    آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
    نہ ملا کر اُداس لوگوں سے!
    حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں
    آرزو ھے کہ تُو یہاں آئے
    اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
    جی جلاتا ھوں اور سوچتا ھوں
    رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں
    آوُ کچھ دیر رو ھی لیں ناصر
    پھر یہ دریا یتر نہ جائے کہیں

    (ناصر کاظمی)
     
  15. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    صبح ضرور آئے گی صبح کا انتظار کر

    نعیم بھائی آپ کی نظر ایک نظم 8)

    غم کی اندھیر ی رات میں دِل کو نہ بے قرار کر
    صبح ضرور آئے گی صبح کا انتظار کر
    درد ھے ساری زندگی جس کا کوئی صلہ نہیں
    دل کو فریب دیجیئے اور یہ حوصلہ نہیں
    اس سے بد گمان نہ ھو اس پہ اعتبار کر
    صبح ضرور آئے گی صبح کا انتظار کر
    خود ھی تڑپ کے رہ گئے دل کی صدا سے کیا ملا
    آگ سے کھیلتے رھے ھم کو وفا سے کیا ملا
    دل کی لگی بجھا نہ دینا دل کی لگی سے پیار کر
    صبح ضرور آئے گی صبح کا انتظار کر
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ شہزادہ بھائی !
    آپ کی پسند بہت خوب ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں