1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اولیائے کرام و صالحین عظام کی عظمت پر چند احادیث پاک

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از برادر, ‏29 جون 2008۔

  1. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    حدیث نمبر 1

    عَنْ اَبِي ھُرَيْرَۃَ رضي اللہ عنہ عَنِ النَّبِيِّ صلي :saw: قَالَ : إِذَا أَحَبَّ اﷲُ الْعَبْدَ نَادَي جِبْرِيْلَ : إِنَّ اﷲَ يُحِبُّّ فُلَاناً، فَاَحْبِبہُ، فَيُحِبُّہُ جِبْرِيْلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيْلُ فِي اَھْلِ السَّمَاءِ : إِنَّّ اﷲَ يُحِبُّ فُلَاناً، فَاَحِبُّوْہُ، فَيُحِبُّہُ اَھْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوْضَعُ لَہُ الْقَبُوْلُ فِي الْاَرْضِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْہِ.
    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت رکھتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو۔ پس حضرت جبرئیل علیہ السلام اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام آسمانی مخلوق میں ندا دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو۔ پس آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر زمین والوں (کے دلوں) میں اس کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے۔‘‘

    البخاري في الصحيح، کتاب : بدء الخلق، باب : ذکر الملائکۃ، 3 / 1175، الرقم : 3037، وفي کتاب : الادب، باب : المِقَة من اﷲ تعالي، 5 / 2246، الرقم : 5693، وفي کتاب : التوحيد، باب : کلام الرب مع جبريل ونداء اﷲ الملائکة، 6 / 2721، الرقم : 7047، ومسلم في الصحيح، کتاب : البر والصلة والآداب، باب : إذا أحب اﷲ عبدا حببه إلي عباده، 4 / 2030، الرقم : 2637، ومالک في الموطأ، 2 / 953، الرقم : 1710.

    حدیث نمبر 2

    عَنْ اَبِي ھُرَيْرَۃَ رضي اللہ عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : إِنَّ اﷲَ قَالَ : مَنْ عَادَي لِي وَلِيّاً، فَقَدْ آذَنْتُہُ بِالْحَرْبِ، وَمَا تَقَرَّبَ اِلَيَّ عَبْدِيِ بِشَيئٍ اَحَبَّ اِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْہِ، وَمَا يَزَالُ عَبْدِي، يَتَقَرَّبُ اِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّي اُحِبَّہُ، فَاِذَا اَحَْبَبْتُہُ : کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِي يَسْمَعُ بِہِ، وَبَصَرَہُ الَّذِي يُبْصِرُ بِہِ، وَيَدَہُ الَّتِي يَبْطِشُ بِھا، وَرِجْلَہُ الَّتِي يَمْشِي بِھَا، وانْ سَاَلَنِي، لَاُعْطِيَنَّہُ، وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِي، لَاُعِيْذَنَّہُ، وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيئٍ َانَا فَاعِلُہُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ، يَکْرَہُ الْمَوْتَ وَاَنَا اَکْرَہُ مَسَاءَتَہُ. رَوَاہُ الْبُخَارِيُّ.

    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے میں اُس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں اور میرا بندہ ایسی کسی چیز کے ذریعے میرا قرب نہیں پاتا جو مجھے فرائض سے زیادہ محبوب ہو اور میرا بندہ نفلی عبادات کے ذریعے برابر میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں اور جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اسے ضرور عطا کرتا ہوں اور اگر وہ میری پناہ مانگتا ہے تو میں ضرور اسے پناہ دیتا ہوں۔ میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس میں کبھی اس طرح متردد نہیں ہوتا جیسے بندۂ مومن کی جان لینے میں ہوتا ہوں۔ اسے موت پسند نہیں اور مجھے اس کی تکلیف پسند نہیں۔‘‘

    البخاري في الصحيح، کتاب : الرقاق، باب : التواضع، 5 / 2384، الرقم : 6137، وابن حبان في الصحيح، 2 / 58، الرقم : 347، والبيهقي في السنن الکبري، 10 / 219، باب (60)، وفي کتاب الزهد الکبير، 2 / 269، الرقم : 696.

    حدیث نمبر 3

    عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي اللہ عنہ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : إِنَّ مِنْ عِبَادِ اﷲِ لَأُنَاسًا مَا ھُمْ بِاَنْبِيَاءَ وَلَا شُھَدَاءَ يَغْبِطُہُمُ الْاَنْبِيَاءُ وَالشُّھَدَاءُ يَوْمَ الْقِيَامَۃِ بِمَکَانِھِمْ مِنَ اﷲِ. قَالُوْا : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! تُخْبِرُنَا مَنْ ھُمْ؟ قَالَ : هُمْ قَوْمٌ تَحَابُّوْا بِرُوْحِ اﷲِ عَلَي غَيْرِ اَرْحَامٍ بَيْنَھُمْ، وَلَا اَمْوَالٍ يَتَعَاطُوْنَھَا، فَوَاﷲِ إِنَّ وُجُوْهَهُمْ لَنُوْرٌ وَإِنَّهُمْ لَعَلَي نُوْرٍ، لَا يَخَافُوْنَ إِذَا خَافَ النَّاسُ، وَلَا يَحْزَنُوْنَ إِذَا حَزِنَ النَّاسُ، وَقَرَاَ ھَذِہِ الْآيَۃَ :(أَلاَ إِنَّ أَوْلِيَآءَ اﷲِ لَا خَوْفٌ عَلَيْھِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَo). (يونس، 10 : 62).
    رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ.

    ’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک اﷲ تعالیٰ کے کچھ ایسے برگزیدہ بندے ہیں جو نہ انبیاء کرام ہیں نہ شہداء، قیامت کے دن انبیاء کرام علیھم السلام اور شہداء انہیں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ مقام دیکھ کر اُن پر رشک کریں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ ہمیں ان کے بارے میں بتائیں کہ وہ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہ ایسے لوگ ہیں جن کی ایک دوسرے سے محبت صرف اﷲ تعالیٰ کی خاطر ہوتی ہے نہ کہ رشتہ داری اور مالی لین دین کی وجہ سے۔ اﷲتعالیٰ کی قسم! ان کے چہرے نور ہوں گے اور وہ نور (کے منبروں) پر ہوں گے، انہیں کوئی خوف نہیں ہوگا جب لوگ خوفزدہ ہوں گے، انہیں کوئی غم نہیں ہوگا جب لوگ غم زدہ ہوں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی : ’’خبردار! بیشک اولیاء اللہ پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ و غمگین ہوں گے۔‘‘

    ابو داود في السنن، کتاب : البيوع، باب : في الرهن، 3 : 288، الرقم : 3527، والنسائي في السنن الکبري، سورة يونس، 6 / 362، الرقم : 11236، والبيهقي في شعب الايمان، 6 / 486، الرقم : 8998.

    سبحان اللہ تعالی۔ اللہ تعالی نے اپنے محبوب اولیائے کرام کی شان خود اس قدر بلند فرما دی ہے کہ ہزاروں اور سینکڑوں سال گذر گئے لیکن انکی عظمتوں کے جھنڈے آج بھی کائناتِ ارضی میں لہرا رہے ہیں۔ وہ چاہے سرکارِ بغداد سیدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی ہوں، یا حضرت جنید بغدادی، شاہِ نقشبند ہوں یا شاہِ سہرورد، سری سقطی ہوں یا امام مالک بن دینار، امام شرف الدین بوصیری ہوں‌یا امام ابوالعباس مرسی، شاہِ لاہور حضرت داتا گنج بخش ہوں یا سلطانِ ہند خواجہ معین الدین چشتی، حضرت بایزید بسطامی ہوں یا بشر حافی ، محبوب الہی حضرت نظام الدین اولیا ہوں‌یا حضرت بابا فرید پاکپتن ، حضرت سلطان باہو ہوں یا بابا فرید کوٹ مٹھن والی سرکار ،حضرت صوفی برکت علی ہوں یا پیر سید طاہر علاء الدین القادری رحمۃ اللہ علیھم اجمعین،
    ان کی عظمتوں کے جھنڈے سینکڑوں ہزاروں سال سے لہرانے شروع ہوئے اور اللہ تعالی کے فضل و کرم سے آج تک لہرائے جا رہے ہیں، بدبخت اور شقی القلب لوگ اپنی شیطانی پراپیگنڈے کیے جارہے ہیں لیکن ان اولیائے کرام کی عظمتیں اور محبتیں اہل ایمان کے دلوں‌میں‌بڑھتی چلی جارہی ہیں۔ اور ہو بھی کیوں‌نہ کہ اوپر بیان کی گئی حدیث پاک کی رو سے جب اللہ اپنے ایسے ولیوں سے محبت کرتا ہے تو جبریل سمیت جملہ فرشتوں کو بھی اس محبوب بندے سے محبت کا حکم دیتا ہے۔ اور پھر اس محبت کا نور زمین پا اہلِ ایمان کے دلوں میں اتارتا ہے اور مخلوق خدا کشاں کشاں ان اولیاء و صالحین کی طرف دوڑ ی چلی آتی ہے۔ ایسے ہی اولیائے کرام کے صدقے سے اللہ تعالی زمین پر سے عذاب ٹالتا ہے اور احادیث کی رو سے ایسے ہی اپنے محبوب اولیائے کرام کے صدقے اللہ تعالی زمین میں‌رزق تقسیم فرماتا ہے۔
    بھلے کوئی بدبخت نہ مانے ۔ لیکن اللہ تعالی کی جملہ عطائیں سب کو نبی رحمت اللعلمین :saw: کے صدقے اور پھر ان کے نعلین پاک سے خیرات پانے والے ان اولیائے کرام کی نسبتوں سے ہی ملتی ہیں۔

    جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے فرمایا ۔۔
    كُلاًّ نُّمِدُّ ھَـؤُلاَءِ وَھَـؤُلاَءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًاO
    ہم ہر ایک کی مدد کرتے ہیں ان (طالبانِ دنیا) کی بھی اور ان (طالبانِ آخرت) کی بھی (اے حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ وسلم! یہ سب کچھ) آپ کے رب کی عطا سے ہے، اور آپ کے رب کی عطا (کسی کے لئے) ممنوع اور بند نہیں ہےo (الْاِسْرَاء / بَنِيْ اِسْرَآءِيْل ، 17 : 20)
    سبحان اللہ ۔ یعنی اللہ تعالی زمین پر عطائیں فرماتا ہے۔ مگر ربِ محمد مصطفیٰ‌ :saw: بن کر۔ سبحان اللہ۔
     
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    سبحان اللہ ۔
    برادر صاحب ! خوبصورت فرامینِ نبوی :saw: شئیر کرنے پر اللہ تعالی آپکو جزائے اولی عطا فرمائے۔ آمین
    مجھے ذاتی طور پر ایسی تحریریں‌پسند آتی ہیں جہاں‌ قرآن و حدیث سے براہ راست حوالہ جات کے ساتھ دلائل دیتے ہوئے اپنا مدعا پیش کیا جائے۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    سبحان اللہ وماشاءاللہ۔
    اللہ تعالی اپنے محبوب و مقرب بندوں کی شان ہمیشہ سے بلند کرتا آ رہا ہے۔ اور انشاءاللہ کرتا رہے گا۔
    برادر صاحب۔ اتنی خوبصورت احادیث سے ہمارے ایمان کی پختگی کا سامان کرنے پر جزاک اللہ ۔
     
  4. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    :mashallah: محترم برادر صاحب۔
    بہت عمدہ تحریر شئیر کی ہے آپ نے۔
    اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
     
  5. واحد نعیم
    آف لائن

    واحد نعیم ممبر

    السلام و علیکم!
    امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں۔ آپ نے اولیائے کرام و صالحین عظام کی عظمت پر احادیث پاک پیش کی۔ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ‌آ پ کو اس طرح کے کام کرتے رہنے کی توفیق دے۔ آمین۔
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    برادر بھائی ۔ آپ کی تحریریں ہمیشہ معلومات افروز اور ایمان افروز ہوتی ہیں۔
    براہ کرم اپنے کسی نئے مضمون کے ساتھ جلد تشریف لائیں۔ انتظار ہے۔
     
  7. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    برادر بھائی بہت عمدہ تحریر شئیر کی ہے ماشاءاللہ
    اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں