1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انڈیا کی خبریں

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏28 فروری 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارت کے سب سے بڑے قرنطینہ سینٹر میں 14 سالہ لڑکی کا ریپ
    [​IMG]

    بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں کووڈ 19 کے قرنطینہ مرکز میں زیر علاج 14 سالہ لڑکی کو دوسرے مریض نے مبینہ طور پر ریپ کردیا۔

    دی وائر کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مرکزی ملزم اور ریپ کی ویڈیو بنانے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے قرنطینہ سینٹر کی انتظامیہ نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی اور دونوں ملزمان کو کورونا وائرس کی معمولی علامات کی بنیاد پر قرنطینہ میں رکھا گیا۔

    جس قرنطینہ سینٹر میں 14 سالہ جس لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا وہ بھارت کے سب سے بڑے انسداد کورونا کا مرکز ہے جہاں 10 ہزار بستروں کی گنجائش ہے۔

    خیال رہے کہ ریپ کا واقعہ 15 جولائی کو پیش آیا تھا۔

    پولیس نے اخبار 'انڈین ایکسپریس' کو بتایا کہ انہوں نے دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    سینئر پولیس عہدیدار پرویندر سنگھ نے کہا کہ 'ملزمان کو گرفتار کرکے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے لیکن وہ اس وقت تک ادارہ نگہداشت میں رہیں گے جب تک کہ وہ کورونا سے صحتیاب نہ ہوجائیں'۔

    علاوہ ازیں انہوں نے مزید کہا کہ وہ واقعے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔

    متعدد مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم نے مبینہ طور پر لڑکی کا ریپ باتھ روم میں کیا۔

    متاثرہ لڑکی نے قرنطینہ سینٹر میں اپنی تیماردار کو واقعے سے متعلق آگاہ کیا جس کے بعد متعلقہ حکام نے پولیس کو طلب کرلیا۔

    واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں بھارت کی ریاست راجستھان میں پولیس نے قرنطینہ میں موجود خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

    ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق راجستھان کی پولیس نے خاتون کو ریاستی اسکول کے قرنطینہ سینٹر میں رکھا تھا۔

    علاوہ ازیں اپریل کے وسط میں بھی ایسی طرح کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔

    ریاست بہار کے ضلع گیا کے ایک ہسپتال میں کورونا کا ٹیسٹ کرنے کے بہانے روکی گئی خاتون کا مسلسل 2 دن تک مبینہ طور پر گینگ ریپ کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

    گینگ ریپ کے باعث مذکورہ خاتون ہلاک ہو گئیں تھیں جس کے بعد پولیس نے معاملے کی تفتیش کرتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

    بھارتی حکومت کے ادارے ’نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ’ریپ‘ کیا جاتا ہے۔

    این سی بی آر کی 2017 کی رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا اور گزشتہ برس 2016 سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2017 میں مجموعی طور پر بھارت بھر میں خواتین کے خلاف جرائم و تشدد کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے زیادہ تر ’ریپ‘ کے کیسز تھے۔
     
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارت کا مکروہ چہرہ پھر بے نقاب، جعلی مقابلے میں 3 مزدوروں کو شہید کر دیا
    شوپیاں: بھارت کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا ہے، مقبوضہ کشمیر کے علاقے شوپیاں میں جعلی مقابلے میں 3 مزدوروں کو شہید کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کا مکروہ چہرہ پھر بے نقاب ہو گیا ہے، مزدوری کے لیے جانے والے تین نوجوانوں کو دہشت گرد قرار دے کر جعلی مقابلہ میں شہید کر دیا گیا۔

    18 جولائی کو شوپیاں میں مبینہ مقابلہ میں شہید کیے جانے والے نوجوان مزدور تھے اور ان کے نام ابرار گجر، امتیاز گجر اور ابرار خان تھے۔

    خیال رہے کہ پاکستان متعدد بار عالمی برادری کی توجہ بھارتی مظالم کی طرف مبذول کرا چکا ہے، گزشتہ سال 5 اگست کو یک طرفہ ظالمانہ اور غیر قانونی بھارتی اقدام کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی گئی تھی، جس کے بعد سے کشمیر کو ایک بہت بڑے انسانی جیل میں بدلا جا چکا ہے۔

    ایک سالہ مکمل لاک ڈاؤن کے ذریعے ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو لاپتا کیا جا چکا ہے، جب کہ بے شمار کشمیری زخمی اور شہید کیے جا چکے ہیں، لاک ڈاؤن کے دوران کھانے پینے کی اشیا کی قلت کے باعث بھی کشمیر میں انسانی المیے نے جنم لیا۔

    ادھر ایک اور ہول ناک خبر بھی آئی ہے کہ پاکستان سے بھارت ہجرت کرنے والے ایک ہندو خاندان کے 11 افراد پراسرار طور پر ہلاک ہو گئے ہیں، اور اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ انھیں بی جے پی نے قتل کر دیا ہے، تھرپار سے تعلق رکھنے والا ہندو خاندان کچھ عرصہ قبل راجھستان میں آباد ہو گیا تھا، ہندو خاندان نے جودھ پور کے علاقے ڈیچو کے لوڈتہ گاؤں میں سکونت اختیار کی تھی۔

    مقامی افراد کے مطابق خاندان کے افراد پر اسرار طور پر صبح مردہ پائے گئے، بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس نے پراسرار موت کے معاملے میں خاندانی تنازع میں قتل کے شبہے کا اظہار کیا ہے۔

    ایک طرف قائد اعظم کا پاکستان اور دوسری جانب انتہا پسند مودی کا بھارت ہے، پاکستان میں قدرتی آفت میں بلاتفریق ہندو برادری کے لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔
     
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارت ہجرت کرنے والے ہندوخاندان کے 11 افراد پراسرار طور پر ہلاک
    [​IMG]
    نئی دہلی : بھارت ہجرت کرنے والے ہندو خاندان کے گیارہ افراد کے موت کی وادی میں جانے پر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان سے بھارت جاکر بسنے والوں کو بی جے پی نے قتل کیا۔

    ایک طرف قائداعظم کا پاکستان اور دوسری جانب انتہا پسند مودی کا بھارت ہے، پاکستان میں قدرتی آفت میں بلاتفریق ہندو برادری کے لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔

    تھرپار سے تعلق رکھنے والا ہندو خاندان کچھ عرصہ قبل راجھستان میں آباد ہوگیا تھا، ہندو خاندان نے جودھ پور کے علاقے ڈیچو کے لوڈتہ گاؤں میں سکونت اختیار کی تھی۔

    مقامی افراد کے مطابق خاندان کے افراد پر اسرار طور پر صبح مردہ پائے گئے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے پراسرار موت کے معاملے میں خاندانی تنازع میں قتل کے شبہ کا بھی اظہار کیا ہے۔

    پولیس کے مطابق پورے خاندان میں صرف ایک فرد محفوظ رہا لیکن بچ جانے والے شخص نے موت کے محرکات اور وجوہات سے لاعملی کا اظہار کیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بھیل برادری کے لوگ فارمنگ کےلیے فارم ہاؤس میں رہائش پذیر تھے، موت سے بچنے والے واحد فرد کا کہنا ہے کہ جو کچھ بی ہوا رات رہائشی ہٹ میں ہوگا۔

    ایس پی راہول کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے خاندان نے رات میں کوئی کیمیکل پی کر اجتماعی خودکشی کی ہے کیونکہ ہٹ کے باہر اور لاشوں کے قریب کسی کیمیکل کی بو پھیلی ہوئی تھی۔

    ایس پی راہول بھارت کا کہنا تھا کہ ان افراد کی پراسرار موت کی وجوہات جائزہ لے رہے ہیں۔
     
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    قابض بھارتی فوج کی جارحیت برقرار، ایک اور کشمیری شہید

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت اور سفاکی کم نہ ہوئی، آج بھی قابض فورسز نے فائرنگ کرکے ایک اور مظلوم کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ اب بھی برقرار ہے، ضلع پلواما میں بھارتی فورسز نے فائرنگ کرکے ایک کشمیری کو شہیدکردیا، کشمیری نوجوان کو نام نہاد آپریشن کے دوران نشانہ بنا یا گیا۔

    کشمیری میڈیا کا کہنا ہے کہ ضلع پلواما میں قابض فوج کا نام نہاد سرچ آپریشن جاری ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی فوج روزانہ کی بنیاد پر نام نہاد آپریشن کرتی ہے اور اس دوران نہتے مظلوم کشمیریوں کو نشانہ بناتی ہے۔ اس سے قبل متعدد ایسے واقعات میں کئی نوجوان اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    عید کے موقع پر بھی ظالم فوج نے وادی میں اپنی دہشت برقرار رکھی تھی۔ وادی میں کرفیو کے بعد سے نام نہاد آپریشن کے نام پر اب تک درجنوں مظلوموں کو شہید کیا جاچکا ہے۔
     
  5. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    انڈیا میں اقلیتوں خاص کر مسلمانوں اور بالخصوص کشمیری مسلمانوں کے لیے حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں کچھ لوگ ہیں جو صدائے حق بلند کرتے ہیں۔ انہی میں سے ایک آواز راحت اندوری کی تھی۔ جو کل کرونا کا شکار ہو کر انتقال فرما گئے۔ بلاشبہ ایک بڑے شاعر تھے۔ اللہ کریم مغفرت فرمائے۔
    سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
    کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
     
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آندھرا پردیش کے مندر میں 700 سے زیادہ کووڈ 19 متاثرین کی شناخت
    انڈیا کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں معروف وینکٹ ایسوارا مندر میں کام کرنے والے کم از کم 743 افراد میں کووڈ 19 کی شناخت ہوئی ہے جبکہ ان میں سے تین ہلاک ہو چکے ہیں۔

    اس بارے میں خبریں گذشتہ تین ہفتوں سے چل رہی تھی اور مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ بڑھتے ہوئے متاثرین کے پیش نظر اس مندر کو بند کیا جائے۔

    مندر کے حکام نے کہا کہ وہ حفاظتی اقدامات اٹھائیں گے لیکن انھوں نے مندر کو بند کرنے سے انکار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ آندھرا پردیش انڈیا کی ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں کووڈ 19 کا مرض سب سے تیزی سے پھیل رہا ہے مگر میڈیا کی جانب سے مندر میں وبا کے پھیلاؤ کے بارے میں خبریں نشر کرنے میں وہ اہمیت نہیں دیکھنے میں آ رہی جو ماضی میں تھی۔
     
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سر عام متعصبانہ رویے کا مظاہرہ
    تاہم مارچ کے مہینے میں میڈیا کا رویہ کچھ اور تھا جب نئی دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی افراد میں کووڈ 19 کی شناخت ہوئی۔

    اس موقع پر میڈیا میں چلنے والی خبروں پر تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ جعلی خبریں اور سازشی خیالات پر مبنی خبریں چلانے سے مذہبی تعصب کو جلا بخشا گیا۔

    انڈین نیوز ویب سائٹ ’نیوز لانڈری‘ پر لکھا گیا کہ 'انڈین میڈیا، بالخصوص ٹی وی میڈیا میں مسلمانوں کے خلاف مسلسل متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے۔'

    [​IMG]
    ،تصویر کا ذریعہDECCAN CHRONICLE


    ہندی زبان میں چلنے والے چینلز پر تو نہایت اشتعال انگیز زبان استعمال کی گئی تھی۔ ہندی زبان کے ایک چنیل سدرشن ٹی وی کے سربراہ سریش چاوھانکے کہتے ہیں: ’ہمیں کورونا جہاد سے بہت خیال رکھنا ہوگا اور ان جہادیوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔‘

    لیکن بڑے ٹی وی چینلز بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں تھے۔

    چینل نیوز 18 سے تعلق رکھنے والے امیش دیوگن کہتے ہیں کہ ان کے پاس ’ناقبل تردید شواہد‘ ہیں کہ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں یہ سازش کی گئی تھی کہ انڈیا میں یہ مرض پھیلایا جائے اور اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے، لیکن ابھی تک یہ دعوے ثابت نہیں ہوئے ہیں۔

    کچھ افراد نے تبلیغی جماعت کے افراد کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا ہے اور الزام لگایا کہ انھوں نے قوم سے جھوٹ بولا ار دھوکہ دیا۔

    لیکن مندر سے میں متاثرین اور ان سے وبا کے پھیلاؤ کے بارے میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا اور نہ ہی میڈیا میں اس بارے میں زیادہ ذکر ہوا ہے۔

    میڈیا میں آج کل بالی وڈ اداکار سوشانت سنگھ کی دو ماہ قبل خود کشی اور اس حوالے سے جاری بحث زیرِ موضوع ہے جبکہ تھوڑا وقت فرانس سے ملنے والے رفال جیٹ طیاروں کی خبر کو دیا گیا تھا۔

    جبکہ بیشتر اوقات ٹی وی دیکھنے والوں کو یاد کرایا جاتا ہے کہ انڈیا اپنے دو پڑوسی، چین اور پاکستان سے خطرے میں ہے۔

    [​IMG]
    ،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
     
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بڑھتی ہوئی مذہبیت
    انڈیا کے ٹی وی چینیلز پر ہندو مذہب کا پرچار بڑھتا جا رہا ہے اور ایودھیا کے رام مندر کے افتتاح کی تقریب کو بڑے پیمانے پر نشر کیا گیا تھا۔

    بے جے پی کے حمایتیوں نے اس کا بہت جشن منایا اور ٹی وی چینلز بھی ان کے ساتھ تھے۔

    کچھ چینلز جیسے ریپبلک ٹی وی اور آج تک ٹی وی نے اسے 'تاریخ ساز دن' قرار دیا جوکہ ناقدین کہتے ہیں کہ اس مندر کی تعمیر انڈیا کی سیکولر بنیادوں کو کھوکلا کر دے گی۔

    ماہرین نے تنبیہ کی تھی کہ اتنے بڑے مجمعے کو وہاں جمع نہیں ہونا چاہیے لیکن ٹی وی پر میڈیا نے اس خدشہ کو کہیں بھی اجاگر نہیں کیا۔

    اس تقریب میں شرکت کرنے والے ایک شخص کو کووڈ 19 ہو گیا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سے ہاتھ ملایا تھا۔
     
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    انڈین میڈیا مندر میں کورونا کے پھیلاؤ کے بارے میں خبر ویسے کیوں نشر نہیں کر رہا جیسے تبلیغی جماعت کے بارے میں کی جا رہی تھی؟
    • سپتا رشی دتا
    • بی بی سی مانیٹرنگ
    ایک گھنٹہ قبل
    [​IMG]
    ،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES


    انڈیا کے ٹیلیویژن چینلز کو ان کے ناقدین کی جانب سے اکثر اس الزام کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ وہ جانبدارانہ صحافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھل کر ہندو قوم پرست اور حکومتی جماعت، بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔

    گذشتہ چند ہفتوں میں اس تنقید میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    ہندوؤں کے بڑے مندر کے عملے میں کورونا وائرس کی وبا کا پھیلاؤ کافی تیزی سے دیکھنے میں آیا لیکن اس اضافے کے بارے میں انڈین میڈیا اس طرح سے خبریں نشر نہیں کر رہا جیسا وہ مارچ اور اپریل میں تبلیغی جماعت کے بارے میں کر رہا تھا۔

    واضح رہے کہ انڈیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ تبلیغی جماعت کے اجتماع کو قرار دیا گیا تھا جب اس میں شرکت کرنے والے کئی افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔

    خبروں میں اس نوعیت کے متعصبانہ رویے کی مزید شناخت اس وقت ہوئی جب اگست میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا افتتاح کیا، جہاں ایک زمانے میں بابری مسجد ہوتی تھی۔

    انڈین میڈیا نے ایودھیا میں ہونے والی تقریب کی شاندار کوریج دکھائی اور اس بات پر زور دیا کہ ’ہمیں بڑے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔‘

    ناقدین کے مطابق اب میڈیا صرف بی جے پی کے لیے پبلک ریلیشنز کا کام کر رہا ہے اور ان کو ایسا پیش کر رہا ہے کہ ’وہی ہیں صرف انڈیا کی رکھوالی کرنے والے۔‘

    تجزیہ نگار زینب سکندر لکھتی ہیں کہ ’انڈیا میں صحافت خطرے میں ہے اور جو صحافت کے نام پر یہاں صرف کاروبار چل رہا ہے۔‘

    [​IMG]
    ،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

    ،تصویر کا کیپشن
    دلی کے علاقے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کے بعد ملک میں اس سے جوڑے افراد میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز سامنے آئے ہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں