1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امیر خسرو

Discussion in 'اردو ادب' started by زنیرہ عقیل, Aug 7, 2018.

  1. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    فارسی اور ہندی شاعر۔ ماہر موسیقی ، ابوالحسن لقب ، یمین الدولہ نام۔ امیر خسرو عرف ۔ والدامیر سیف الدین ایک ترک سردار تھے۔ منگولوں کے حملوں کے وقت ہندوستان آئے اور پٹیالی (آگرہ) میں سکونت اختیار کی۔ امیر خسرو یہیں پیدا ہوئے۔ ان کى والدہ ہندوستانی تھیں۔ کچھ عرصہ بعد یہ خاندان دہلی منتقل ہوگیا اور امیرخسرو نے سلطنت دہلی (خاندان غلامان، خلجی ، اورتغلق) کے آٹھ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا اور برصغیر میں اسلامی سلطنت کے ابتدائی ادوار کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں سرگرم حصہ لیا۔

    خسرو نے ہر صنف شعر ، مثنوی ، قصیدہ ، غزل ، ہندی دوہے ،پہیلیاں ، گیت وغیرہ میں طبع آزمائی کی۔ غزل میں پانچ دیوان یادگارچھوڑے۔ ہندوستانی موسیقی میں ترانہ ، قول اور قلبانہ انہی کی ایجاد ہے۔ بعض ہندوستانی راگنیوں میں ہندوستانی پیوند لگائے۔ راگنی (ایمن کلیان) جو شام کے وقت گائی جاتی ہے انہی کی ایجاد ہے۔ کہتے یہ کہ ستار پر تیسرا تار آپ ہی نے چڑھایا۔ حضرت خواجہ نظام الدین اولیا کے مرید تھے۔ انہیں کے قدموں میں دفن ہوئے۔

    امیر خسرو شاعری سے ہی نہیں بلکہ موسیقی سے بھی کافی دلچسپی رکھتے تھے۔ ہندوستانی کلاسیکل موسیقی کے ایک اہم شخصیت بھی مانے جاتے ہیں۔ کلاسیکل موسیقی کے اہم ساز طبلہ اور ستار انہی کی ایجاد مانی جاتی ہے۔ اور فن موسیقی کے اجزا جیسے خیال اور ترانہ بھی انہی کی ایجاد ہے۔

    دنیا میں اردو کا پہلا شعر حضرت امیرخسرو ہی کی طرف منسوب ہے ۔ اس سلسلے میں اردو کے ابتدائی موجدین میں ان کا نام نمایاں ہے ۔

    تصانیف

    تحفۃ الصغر
    وسطالحیات
    غرۃالکمال
    بقیہ نقیہ
    قصہ چہار درویش
    نہایۃالکمال
    خرانالسادین
    مفتاح الفتوح
    مثنوی ذوالرانی-خضرخان
    نہ سہپر
    تغلق نامہ
    خمسہ نظامی
    اعجاز خسروی
    خزائن الفتوح
    افضل الفوائد
    خالق باری
    جواہر خسروی
    لیلیٰ مجنوں
    آیئنہ سکندری
    ملا الانور
    شیرین و خسرو
    امیر خسرو کا کلام
     
  2. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    زحال مسکیں مکن تغافل دوراے نیناں بنائے بتیاں
    کہ تاب ہجراں ندارم اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں
    شبان ہجراں دراز چوں زلف و روز وصلت چوں عمر کوتاہ
    سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
    یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم بہ برد تسکیں
    کسے پڑی ہے جو جا سناوے پیارے پی کو ہماری بتیاں
    چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخر
    نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے پتیاں
    بحق آں مہ کہ روز محشر بداد مارا فریب خسروؔ
    سپیت من کے دوراے راکھوں جو جائے پاؤں پیا کی کھتیاں
     

Share This Page