1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امریکہ: ایڈورڈ سنوڈن کو عام معافی دینے پر غور

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏16 دسمبر 2013۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    امریکہ کی قومی سلامتی ایجنسی کے ایک اہم اہل کار کا کہنا ہے کہ امریکہ کو مطلوب خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق اہل کار ایڈورڈ سنوڈن کو عام معافی دینے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔
    افشا ہونے والی امریکی خفیہ دستاویزات سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لینے کے عمل کے نگران رچرڈ لیجٹ کا کہنا تھا اگر ایڈورڈ سنوڈن امریکی خفیہ دستاویزات افشا کرنا بند کر دیں تو وہ انھیں عام معافی کا معاہدہ پیش کر سکتے ہیں۔
    تاہم این ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل کیتھ الیگزینڈر نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
    ایڈورڈ سنوڈن امریکہ میں حکومت کی جانب سے لوگوں کی نگرانی کرنے کے خفیہ پروگرام ’پرزم‘ کی تفصیلات سامنے لانے کے الزام میں امریکی حکام کو مطلوب ہیں۔
    رچرڈ لیجٹ نے امریکی ٹیلی ویثرن چینل سی بی ایس سے ایڈروڈ سنوڈن کو دی جانے والی ممکنہ عام معافی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ’یہ میرا ذاتی خیال ہے کہ اس بارے میں بات کرنی چاہیے۔‘
    انھوں نے مزید کہا کہ مجھے اس بات کی یقین دہانیاں چاہییں کہ بقیہ مواد محفوظ رہے گا اور میرا معیار ان یقین دہانیوں کے لیے بہت بلند ہو گا۔
    دوسری جانب این ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل کیتھ الیگزینڈر نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا: ’یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کہ ایک اغوا کار 50 افراد کو یرغمال بنا لے اور پھر ان میں سے دس کو گولی مار کر کہے کہ اگر آپ مجھے معاف کر دیں تو میں باقی افراد کو چھوڑ دوں گا۔‘
    "یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کہ ایک اغوا کار 50 افراد کو یرغمال بنا لے اور پھر ان میں سے دس کو گولی مار کر کہے کہ اگر آپ مجھے معاف کر دیں تو میں باقی افراد کو چھوڑ دوں گا۔"
    این ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل کیتھ الیگزینڈر
    رچرڈ لیجٹ نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ انھیں اس بات کی زیادہ فکر ہے کہ ان 17 لاکھ دستاویزات کا کیا ہو گا جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ایڈروڈ سنوڈن کی ان تک رسائی ہو چکی ہے اور جنھیں ابھی تک منظرِ عام پر نہیں لایا گیا۔
    بی بی سی کی نامہ نگار سوزین کیانپور کے مطابق امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایڈورڈ سنوڈن کے بارے میں امریکہ کی پوزیشن بدل نہیں رہی اور انھیں امریکہ واپس آ کر قانون کا سامنا کرنا چاہیے۔
    اس سے پہلے امریکی قانون سازوں نے امریکہ کی جانب سے ایڈورڈ سنوڈن کو معافی دینے کا امکان رد کر دیا تھا۔
    امریکہ میں قومی سلامتی کے ادارے کی جانب سے دنیا میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کے نظام کی نگرانی کے پروگرام کا راز افشا کرنے کے بعد ایڈورڈ سنوڈن رواں برس جون میں امریکہ سے فرار ہو کر روس پہنچ گئے تھے۔
    انھیں روسی حکام نے عارضی طور پر پناہ فراہم کی ہے اور وہ جولائی 2014 تک روس میں رہ سکتے ہیں۔
    30 سالہ ایڈورڈ سنوڈن نے ہزاروں کی تعداد میں امریکہ کی خفیہ دستاویزات افشا کی تھیں۔
    برطانوی اخبار گارڈیئن اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی معلومات میں امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے فون اور انٹرنیٹ کی جاسوسی کے ضمن میں بڑے پیمانے پر انکشافات کیے گئے تھے۔
    امریکہ میں ایڈورڈ سنوڈن پر سرکاری مواد چرانے، بغیر اجازت دفاعی معلومات فراہم کرنے اور خفیہ معلومات دانستہ افشا کرنے کے الزامات ہیں۔ ان میں سے ہر جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا دس سال قید ہے۔
    http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2013/12/131216_edward_snowden_amnesty_rwa.shtml
     

اس صفحے کو مشتہر کریں