1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امجد اسلام امجد کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از این آر بی, ‏8 اکتوبر 2008۔

  1. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37

    بہت خوب آزاد جی


    :a180: :a180: :a180: :a180:
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبت کی طبیعت میں‌یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے

    محبت کی طبیعیت میں
    یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے
    کہ یہ جتنی پرانی، جتنی بھی مضبوط ہو جائے
    اسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
    یقیں کی آخری حد تک دلوں میں لہلہاتی ہو
    نگاہوں سے ٹپکتی ہو، لہو میں جگمگاتی ہو
    ہزاروں طرح سے دلکش، حسیں حالے بناتی ہو
    اسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے !
    محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
    کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اک بیج بوئے
    اور شب میں بارہا اٹھے
    زمیں کو کھود کر دیکھے
    کہ پودا اب کہاں تک ہے !
    محبت کی طبیعیت میں عجب تکرار کی خو ہے
    کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
    بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
    اسے بس ایک ہی دھن ہے
    "کہو مجھ سے محبت ہے !"
    "کہو مجھ سے محبت ہے !"
    "تمہیں مجھ سے محبت ہے !"
    کچھ ایسی بے سکونی ہے وفا کی سر زمینوں میں
    کہ جو اہلِ محبت کو سدا بے چین رکھتی ہے
    کہ جیسے پھول میں خوشبو، کہ جیسے ہاتھ میں پارہ،
    کہ جیسے شام کا تارہ !
    محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں رہتی ہے
    گماں کی شاخ پر آشیاں بنتا ہے الفت کا
    یہ عین وصل میں بھی ہجر کے خدشوں میں رہتی ہے
    محبت کے مسافر زندگی جب کاٹ چکتے ہیں
    تھکن کی کرچیاں چنتے، وفا کی اجرکیں پہنے
    سمے کی راہگزر کی آخری سرحد پہ رکتے ہیں
    تو کوئی ڈوبتی سانسوں کی ڈوری تھام کر
    دھیرے سے کہتا ہے
    " یہ سچ ہے ناں !
    ہماری زندگی اک دوسرے کے نام لکھی تھی
    یہ دھندلکا سا جو نگاہوں سے قریب و دور پھیلا ہے
    اسی کا نام چاہت ہے !
    تمہیں مجھ سے محبت تھی !
    تمہیں مجھ سے محبت ہے !"
    محبت کی طبیعیت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے !

    امجد اسلام امجد
     
  3. نادیہ رضا
    Online

    نادیہ رضا مہمان

    نعیم جی بہت عمدہ :a165:
     
  4. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت اچھا کلام ہے۔
    نعیم صاحب ۔ آپ کی اعلی ذوقی بہت خوب ہے۔ :mashallah:
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نادیہ رضا اور نور العین بہنا ۔
    آپ کا بہت شکریہ
     
  6. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اچھا کلام ۔ :mashallah:
     
  7. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    كوئی بھی لمحہ كبھی لوٹ كر نہیں آیا
    وہ شخص ایسا گیا پھر نظر نہیں آیا

    وفا كے دشت میں رستہ نہیں ملا كوئی
    سوائے گرد سفر ہم سفر نہیں آیا

    پَلٹ كے آنے لگے شام كے پرندے بھی
    ہمارا صُبح كا بُھولا مگر نہیں آیا

    كِسی چراغ نے پُوچھی نہیں خبر میری
    كوئی بھی پُھول مِرے نام پر نہیں آیا

    چلو كہ كوچہء قاتل سے ہم ہی ہو آئیں
    كہ نخلِ دار پہ كب سے ثمر نہیں آیا

    خُدا كے خوف سے دل جو لرزتے رہتے ہیں
    اُنھیں كبھی بھی زمانے سے ڈر نہیں آیا

    كدھر كو جاتے ہیں رستے، یہ راز كیسے كُھلے
    جہاں میں كوئی بھی بارِ دگر نہیں آیا

    یہ كیسی بات كہی شام كے ستارے نے
    كہ چَین دل كو مِرے رات بھر نہیں آیا

    ہمیں یقین ہے امجد نہیں وہ وعدہ خلاف
    پہ عُمر كیسے كٹے گی، اگر نہیں آیا


    (امجد اسلام امجد )​
     
  8. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    خُدا كے خوف سے دل جو لرزتے رہتے ہیں
    اُنھیں كبھی بھی زمانے سے ڈر نہیں آیا

    بہت خوب نیلو جی
     
  9. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    :a180:

    بہت خوب انتخاب ہے نیلو جی
     
  10. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    خوشی آپی اور بےباک صاحب۔ شکریہ نوازش
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:

    نیلو صاحبہ ۔ بہت عمدہ کلام ہے۔ :mashallah:
     
  12. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    شکریہ نوازش
     
  13. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    بہت خوب
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    رُتوں کے ساتھ دلوں کی وہ حالتیں بھی گئیں
    ہوا کے ساتھ ہوا کی امانتیں بھی گئیں

    ترے کہے ہوئے لفظوں کی راکھ کیا چھیڑیں
    ہمارے اپنے قلم کی صداقتیں بھی گئیں

    جو آئے جی میں پکارو مجھے، مگر یوں ہے
    کہ اس کے ساتھ ہی اسکی محبتیں بھی گئیں

    عجیب موڑ پہ ٹھہرا ہے قافلہ دل کا
    سکون ڈھونڈنے نکلے تھے وحشتیں بھی گئیں

    یہ کیسی نیند میں ڈوبے ہیں آدمی امجد
    کہ ہارتھک کے گھروں سے قیامتیں بھی گئیں



    امجد اسلام امجد ​
     
  15. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    نعیم بھائی واہ زبردست شیئرنگ ہے :a180:
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    حسن بھائی ۔ اظہار پسندیدگی کے لیے شکریہ
     
  17. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    بہت خوب نعیم بھائی،!!!! بہت ہی خوبصورت شئیرنگ ہے،!!!!
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    حد سے توقعات زیادہ کیے ہوئے
    بیٹھے ہیں دل میں ایک ارادہ کیے ُہوئے

    اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم
    ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ُہوئے

    دیکھو تو کتنے چین سے اک درجہ مطمئن
    بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے

    پاؤں سے خواب باندھ کے شام وصال کے
    اک دشت انتظار کو جادہ کیے ہوئے

    آنکھوں میں لے کے جلتے ہوئے موسموں کی راکھ
    درد سفر کو تن کا لبادہ کیے ہوئے

    دیکھو تو کون لوگ ہیں!آئے کہاں سے ہیں
    اور اب ہیں کس سفر کا لبادہ کیے ہوئے

    اس سادہ رُوکے بزم میں آتے ہی بجھ گئے
    جتنے تھے اہتمام کا زیادہ کیے ہوئے

    اُٹھے ہیں اُس کی بزم سے امجد ہزار بار
    ہم ترک آرزو کا ارادہ کیے ہوئے



    امجد اسلام امجد ​
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    بھیڑ میں‌اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا
    سب سے چھپ کر وہ کسی کا دیکھنا اچھا لگا

    سرمئی آنکھوں‌کے نیچے پھول سے کھلنے لگے
    کہتے کہتے کچھ کسی کا سوچنا اچھا لگا

    دل میں‌کتنے عہد باندھے تھے بھلانے کے اسے
    وہ ملا تو سب ارادے توڑنا اچھا لگا

    نیم شب کی خامشی میں بھیگتی سڑکوں پہ کل
    تیری یادوں کے جلو میں گھومنا اچھا لگا

    اُس عدوِ جاں کو امجد میں برا کیسے کہوں
    جب بھی آیا سامنے، وہ بےوفا اچھا لگا


    امجد اسلام امجد ​
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری


    زیرِ لب یہ جو تبسّم کا دِیا رکھا ہے
    ہے کوئی بات جسے تم نے چھپا رکھا ہے

    چند بے ربط سے صفحوں میں‘ کتابِ جاں کے
    اِک نشانی کی طرح عہدِ وفا رکھا ہے

    ایک ہی شکل نظر آتی ہے‘ جاگے‘ سوئے
    تم نے جادُو سا کوئی مجھ پہ چلا رکھا ہے

    یہ جو اِک خواب ہے آنکھوں میں نہفتہ‘ مت پوچھ
    کس طرح ہم نے زمانے سے بچا رکھا ہے!

    کیسے خوشبو کو بِکھر جانے سے روکے کوئی!
    رزقِ غنچہ اسی گٹھڑی میں بندھا رکھا ہے

    کب سے احباب جِسے حلقہ کیے بیٹھے تھے
    وہ چراغ آج سرِ راہِ َہوا‘ رکھا ہے

    دن میں سائے کی طرح ساتھ رہا‘ لشکرِ غم
    رات نے اور ہی طوفان اٹھا رکھا ہے

    یاد بھی آتا نہیں اب کہ گِلے تھے کیا کیا
    سب کو اُس آنکھ نے باتوں میں لگا رکھا ہے

    دل میں خوشبو کی طرح پھرتی ہیں یادیں‘ امجد
    ہم نے اس دشت کو گلزار بنا رکھا ہے
     
  21. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    نظم
    کسی خواب سے فروزاں کسی یاد میں سمٹ کر
    کسی حُسن سے درخشاں کسی نام سے لپٹ کر
    وہ جو منزلیں وفا کی مرے راستوں میں آئیں
    وہ جو لذتیں طلب کی مرے شوق نے اُٹھائیں
    اُنہیں اب میں جمع کر کے کبھی دھیان میں جو لاؤں
    تو ہجومِ رنگ و بو میں کوئی راستہ نہ پاؤں
    کہیں خوشبوؤں کی جھلمل کہیں خواہشوں کے ریلے
    کہیں تتلیوں کے جمگھٹ کہیں جگنوؤں کے میلے
    پہ یہ دلفریب منظر کہیں ٹھہرتا نہیں ہے
    کوئی عکس بھی مسلسل سرِ آئینہ نہیں ہے
    یہی چند ثانیے ہیں مری ہرخوشی کا حاصل
    انہیں کس طرح سمیٹوں کہ سمے کا تیز دھارا
    سرِ موجِ زندگانی ہے فنا کا استعارا
    نہ کھُلے گرہ بھنور کی نہ ملے نشانِ ساحل
    ترا کیا بنے گا اے دل! ترا کیا بنے گا اے دل

    امجداسلام امجد
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    بہت خوب حریم جی
     
  23. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    کہیں سنگ میں بھی ہے روشنی کہیں آگ میں بھی دھواں نہیں
    یہ عجیب شہرِ طلسم ہے! کہیں آدمی کا نشاں نہیں

    نہ ہی اس زمیں کے نشیب میں نہ ہی آسماں کے فراز پر
    کٹی عمر اس کو تلاشتے، جو کہیں نہیں پہ کہاں نہیں؟

    یہ جو زندگی کا کھیل ہے، غم و انبساط کا میل ہے
    اسے قدر کیا ہو بہار کی! کبھی دیکھی جس نے خزاں نہیں

    وہ جو کٹ گرے پہ نہ جھکے سکے، جو نہ مقتلوں سے بھی رک سکے
    کوئی ایسا سر نہیں دوش پر، کسی منہ میں ایسی زباں نہیں

    جو تھے اشک میں نے وہ پی لئے، لبِ خشک و سوختہ سی لئے
    مرے زخم پھر بھی عیاں رہے، مرا درد پھر بھی نہاں نہیں

    نہیں اس کو عشق سے واسطہ وہ ہے اور ہی کوئی راستہ
    اگر اس میں دل کا لہو نہیں اگر اس میں جاں کا زیاں نہیں

    امجد اسلام امجد
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    جو اُتر کے زینئہِ شام سے، تری چشمِ تر میں سما گئے
    وُہی جَلتے بجھتے چراغ سے ،مرے بام و دَر کو سجا گئے

    یہ جو عاشقی کا ہے سلسلہ، ہے یہ اصل میں کوئی معجزہ
    کہ جو لفظ میرے گُماں میں تھے، وہ تری زبان پہ آگئے !

    وہ جو گیت تم نے سُنا نہیں، مِری عُمر بھر کا ریاض تھا
    مرے درد کی تھی وہ داستاں ، جِسے تم ہنسی میں اُڑاگئے

    وہ چراغِ جاں، کبھی جس کی لَو ، نہ کسی ہَوا سے نِگوں ہوئی
    تری بے وفائی کے وسو سے ، اُسے چُپکے چُپکے بُجھا گئے

    وہ تھا چاند شامِ وصال کا ، کہ تھا رُوپ تیرے جمال کا
    مری روح سے مِری آنکھ تک، کِسی روشنی میں نہا گئے

    یہ جو بند گانِ نیاز ہیں، یہ تمام ہیں وہی لشکر ی !
    جنھیں زندگی نے اماں نہ دی، تو ترے حضور میں آگئے

    تری بے رُخی کے دیار میں، میں ہَوا کے ساتھ ہَوا ہُوا
    ترے آئنے کی تلاش میں ، مِرے خواب چہرا گنوا گئے

    ترے وسوسوں کے فشار میں ، ترا شہرِ رنگ اُجڑ گیا
    مری خواہشوں کے غُبار میں، مرے ماہ وسالِ وفا گئے!

    وہ عجیب پُھول سے لفظ تھے، ترے ہونٹ جن سے مہک اُٹھے
    مِرے دشتِ خواب میں دُور تک، کوئی باغ جیسے لگا گئے

    مِری عُمر سے نہ سمٹ سکے، مِرے دل میں اتنے سوال تھے
    ترے پاس جتنے جواب تھے، تری اِک نگاہ میں آگئے

    امجد اسلام امجد
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    بہت خوبصورت شیئرنگ ہے حریم خان جی
    یہ جو عاشقی کا ہے سلسلہ، ہے یہ اصل میں کوئی معجزہ
    کہ جو لفظ میرے گُماں میں تھے، وہ تری زبان پہ آگئے !
    بہت خوب
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    جواب: امجد اسلام امجد کی شاعری

    بہت خوب جی
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اب تک نہ کھل سکا کہ مرے روبرو ہے کون!
    کس سے مکالمہ ہے ! پسِ گفتگو ہے کون!

    سایہ اگر ہے وہ تو ہے اُس کا بدن کہاں؟
    مرکز اگر ہوں میں تو مرے چار سو ہے کون!...

    ہر شے کی ماہیت پہ جو کرتا ہے تو سوال
    تجھ سے اگر یہ پوچھ لے کوئی کہ تو ہے کون!


    اشکوں میں جھلملاتا ہوا کس کا عکس ہے
    تاروں کی رہگزر میں یہ ماہ رو ہے کون!


    باہر کبھی تو جھانک کے کھڑکی سے دیکھتے،
    کس کو پکارتا ہوا یہ کو بہ کو ہے کون!


    آنکھوں میں رات آ گئی لیکن نہیں کھلا
    میں کس کا مدعا ہوں؟ مری جستجو ہے کون!


    کس کی نگاہِ لُطف نے موسم بدل دئیے
    فصلِ خزاں کی راہ میں یہ مُشکبو ہے کون!


    بادل کی اوٹ سے کبھی تاروں کی آڑ سے
    چُھپ چُھپ کے دیکھتا ہوا یہ حیلہ جُو ہے کون!


    تارے ہیں آسماں میں جیسے زمیں پہ لوگ
    ہر چند ایک سے ہیں مگر ہو بہو ہے کون!


    ہونا تو چاہیے کہ یہ میرا ہی عکس ہو!
    لیکن یہ آئینے میں مرے روبرو ہے کون!


    اس بے کنار پھیلی ہوئی کائنات میں
    کس کو خبر ہے کون ہوں میں! اور تُو ہے کون


    سارا فساد بڑھتی ہوئی خواہشوں کا ہے
    دل سے بڑا جہان میں امجد عدُو ہے کون!
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اک نام کی اُڑتی خوشبو میں اک خواب سفر میں رہتا ہے
    اک بستی آنکھیں ملتی ہے اک شہر نظر میں رہتا ہے

    کیا اہلِ ہنر، کیا اہلِ شرف سب ٹکڑے ردی کاغذ کے
    اس دور میں ہے وہ شخص بڑا جو روز خبر میں رہتا ہے


    پانی میں روز بہاتا ہے اک شخص دئیے اُمیدوں کے
    اور اگلے دن تک پھر ان کے ہمراہ بھنور میں رہتا ہے


    اک خوابِ ہُنر کی آہٹ سے کیا آگ لہو میں جلتی ہے
    کیا لہر سی دل میں چلتی ہے! کیا نشہ سر میں رہتا ہے


    جو پیڑ پہ لکھی جاتی ہے جو گیلی ریت سے بنتا ہے
    کون اُس تحریر کا وارث ہے !کون ایسے گھر میں رہتا ہے!


    ہر شام سُلگتی آنکھوں کو دیوار میں چُن کر جاتی ہے
    ہر خواب، شکستہ ہونے تک زنجیرِ سحر میں رہتا ہے


    یہ شہر کتھا بھی ہے امجد اک قصہ سوتے جاگتے کا
    ہم دیکھیں جس کردار کو بھی جادو کے اثر میں رہتا ہے


    امجد اسلام امجد
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں