1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اقتباسات

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏30 اکتوبر 2011۔

  1. فاطمہ حسین
    آف لائن

    فاطمہ حسین مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    734
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    کسی بھی موت کا ایک مخصوص طے شدہ ماحول ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ عمر رسیدہ ' کچی ' ناگہانی ' حادثاتی ' بے وجہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی موت کا ۔۔۔۔۔۔ زمین کی پہلی موت پر جب کوے اترے تھے چونچ سے مٹی کھود کر تدفین کی بجھارت سلجھاتے تھے تب سے اب تک لمحہ موجود کی آخری موت تک ۔۔۔ وہی ایک مخصوص طے شدہ ماحول ہوتا ہے ۔۔
    صاحب منہ کھولے اپنے سلیپنگ بیگ میں بے سدھ سوتا تھا اور اس کے چہرے پر ایک مکھی تھی جو بار بار بیٹھتی تھی کچھ دیر بیٹھتی تھی اور پھر بھنبھنا کر اڑتی ۔۔۔۔ اور پھر بیٹھ جاتی ۔۔
    یہ کسی بھی موت کا ۔۔۔۔۔۔ سب سے پہلی یا آخری ۔۔۔۔۔۔ موت کا ماحول تھا یا نہیں صرف وہ ایک مکھی جانتی تھی جو سائیں کے اَدھ کھلے منہ کے ہونٹوں پر' کبھی ماتھے پر'اور کبھی بالوں پر بیٹھتی تھی ۔۔۔

    از قربت مرگ میں محبت، مستنصر حسین تارڑ
     
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    انسان اللہ کا اور اللہ انسان کا وہ بھید ہے جو کسی پہ بھی منکشف نہیں جو انسان میں ہے، وہی سارے جہان میں ہے یعنی جو بھی شے سارے جہان میں ہے وہی ایک انسان میں ہے۔ اللہ نے جب اسے پیدا کیا، اس میں اپنی روح پھونکی، فرشتوں کو حکم دیا اسے سجدہ کرو۔ سجدہ کا حکم سنتے ہی جبرائیل ومیکائیل واسرافیل سجدہ میں گر پڑے۔ عزازئیل کھڑا رہا۔ کہنے لگا سجدہ اللہ ہی کے لئے ہے۔
    اس انکار کی بدولت عزازئیل مردود ہوا، راندا گیا۔ شیطان آدم کا منکر ہے۔ اللہ کا نہیں۔

    (حضرت ابوانیس محمد برکت علی لدھیانوی قدسرہ العزیز کی کتاب "مقالات حکمت" جلد؛ 1 کا مقالہ نمبر ۱۱۸۲)
     
  3. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    مجھے مسیحائی کا ہنر نہیں آتا۔۔۔ میرے ہاتھ میں معجزے نہیں چھپے۔ مجھے نہیں پتہ کہ پتھروں میں روح کیسے پھونکی جاتی ہے ، لیکن اگر لمحے پھر کے لیے۔۔۔ صرف ایک لمحے کے لیے ہی سہی قدرت یہ معجزہ کر دے ، تو میں تمہاری پتھر کی مورت میں روح پھونکوں۔ پھر اسی معجزے سے ایک دھڑکتا ہوا دل تمھارےخالی سینے میں رکھوں۔ پھر اسی دل میں خون کی جگہ درد بھروں ۔۔پھر تمہیں احساس ہو کہ تڑپتے دل کی تڑپ کیا ہوتی ہے ۔۔۔۔روتی آنکھ کا آنسو کتنا شفاف ہوتا ہے ۔۔۔پھر تمھیں پتہ چلے کہ جب ہم انا کے پر زور دھچکے سے ٹوٹتے ہیں تو کتنی کرچیاں بکھرتی ہیں اور رگ و پے میں کتنے ٹکڑے ، کتنی کرچیاں، کتنے شفاف آئینے خون روکتے ہیں ۔۔پھر تمہیں پتہ چلے کہ جو آنکھیں دروازوں پر لگی ہوں وہ پلکیں کیوں نہیںچھپکتیں۔۔۔۔ وہ آنکھیں راہیں دیکھتے دیکھتے پتھر کیوں ہو جاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔پھر شاید تمہیں بتاؤں کہ درد دل اور جسم میں ہی نہیں روح میں بھی ہوا کرتا ہے اور یہ درد بہت شدید ہوتا ہے ۔۔۔ لیکن میں کیا کروں کہ میں عیسیٰ ابن مریم نہیں۔۔۔یا تیرے نصیب میں پتھر ہے صرف پتھر۔
     
  4. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    تھوڑی دیر سہیل مجھے امریکہ کے متعلق بتاتا رہا۔
    "وہ ملک بھی کھوکھلا ہو گیا ہے۔۔۔ انسانوں کی طرح ملک اور قومیں بھی ہمیشہ اپنی کمزوریوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی خوبیوں کے ہاتھوں تباہ ہو جاتی ہیں۔۔۔" ہمیشہ کی طرح وہ بہت چمکدار اور ذہین تھا اس کے چہرے پر تمام تر امریکی چھاپ تھی۔
    "کیسے؟۔۔۔ سر۔"
    "خوبی وہ چیز ہے جس پر انسان خود اعتماد کرتا ہے، جس کی وجہ سے دوسرے لوگ اس کی ذات پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن ر فتہ رفتہ یہ خوبی اس کی اصلی اچھائیوں کو کھانے لگتی ہے اسی خوبی کی وجہ سے اس میں تکبر پیدا ہو جاتا ہے اور پھر رفتہ رفتہ اسی خوبی کے باعث وہ انسانیت سے گرنے لگتا ہے۔ فرد۔۔۔ قومیں۔۔۔ سب اپنی خوبیوں کی وجہ سے تباہ ہوتی ہیں۔"
     
  5. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    محبت وسوسوں کا آئینہ ہوتی ہے، جس زاویے سے بھی اس کا عکس دیکھیں کوئی نیا وسوسہ کچھ الگ ہی خدشہ سر اُٹھاتا ہے۔ ایک پل پہلے مل کر جانے والا محبوب بھی موڑ مڑتے ہوئے آخری بار پلٹ کر نہ دیکھے تو دیوانوں کی دینا اتھل پتھل ہونے لگتی ہے کہ جانے کیا ہوگا؟ کہیں وہ روٹھ تو نہیں گیا۔ کوئی بات بُری تو نہیں لگ گئی اُسے................؟ اور بھر اگلی ملاقات تک سارا چین و سکون غارت ہو جاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال میرا بھی تھا لیکن میں کتنا بے بس تھا کہ اپنی مرضی سے قدم بھی نہیں اُٹھا سکتا تھا۔ کبھی کبھی مجھے اس انسانی جسم کی لاچاری پر بے حد غصہ آتا تھا۔ ہمارے جسم کو ہماری سوچ جیسی پرواز کیوں نہیں عطاء کی گئی؟ ایسا ہوتا تو میں اُڑ کر اُس بے پروا کے در جا پہنچتا کہ اس تغافل کی وجہ تو بتا دے؟

    (اقتباس: ہاشم ندیم کے ناول "عبداللہ" کے باب "من کی دیوار" سے
     
  6. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    تیرے عشق نچایا
    کر کے تھیا تھیا
    چھیتی آویں وے طبیبا
    چھیتی مڑآویں وے طبیبا
    نیئں تاں میں مر گی آں

    "عشق انسان کو کائنات کے کسی دوسرے حصے میں لے جاتا یے‘ زمین پر رہنے نہیں دتیا اور عشق لاحاصل۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
    لوگ کہتے ہیں انسان عشق مجازی سے عشق حقیقی تک تب سفر کرتا یے جب عشق لاحاصل رہتا ھے۔ جب انسان جھولی بھر بھر محبت کرے اور خالی دل اور ہاتھ لے کر پھرے۔ ہوتا ہوگا لوگوں کے ساتھ ایسا۔ گزرے ہوں گے لوگ عشق لاحاصل کی منزل سے اور طے کرتے ہوں گے مجازی سے حقیقی تک
    کے فاصلے۔
    مگر میری سمت الٹی ہو گئی تھی۔ میں نے عشق حقیقی سے عشق مجازی کا فاصلہ طے کیا تھا۔ مجازی کو نہ پاکر حقیقی تک نہیں گئی تھی حقیقی کو پاکر بھی مجازی تک آگئی تھی اور اب در بہ در پھر رہی تھی۔

    (اقتباس: عُمیرہ احمد کے ناول "دربار دل" سے
     
  7. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    انسان بھی کتنا مجبور اور لاچار ھوتا ھے باھر آس پاس لگے سبھی آئینے پھوڑ بھی ڈالے تب بھی اپنے اندر لگے آئینے کا سامنا ھر دم لازمی ھوتا ھے۔۔۔۔۔صرف ایک اپنی ذات سے بچنے کے لیے کسی بھی ناگوار چیز کو چھیلنے کے لئے تیار ھوجاتا ھے ۔۔۔۔۔۔اور اپنا سامنا لمحہ بھر کو بھی کرنا نہیں چاھتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    (خدا اور محبت سے اقتباس
     
  8. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
  9. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    زندگی میں ہمارے ساتھ چلنے والا ہر شخص اس لیے نہیں ہوتا کہ ہم ٹھوکر کھا کر گریں اور وہ ہمیں سنبھال لے ہاتھ تھام کر، گرنے سے پہلے یا بازو کھینچ کر گرنے کے بعد۔۔۔۔۔ بعض لوگ زندگی کے اس سفر میں ہمارے ساتھ صرف یہ دیکھنے کے لیے ہوتے ہیں کہ ہم کب کہاں اور کیسے گرتے ہیں۔ لگنے والی ٹھوکر ہمارے گھٹنوں کو زخمی کرتی ہے یا ہاتھوں کو، خاک ہمارے چہرے کو گند ا کرتی ہے یا کپڑوں کو۔

    اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول "تھوڑا سا آسمان" سے
     
  10. خوبصورت
    آف لائن

    خوبصورت ممبر

    شمولیت:
    ‏9 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    6,517
    موصول پسندیدگیاں:
    35
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    ہروقت خدا کے احسانات یاد کر۔۔غور کر کہ ہر سانس خدا کی عنایت ہے یوں دل میں شکر گزاری پیدا ہوگی۔۔ پھر تو بے بسی محسوس کرے گا کہ اتنے احسانات کا شکر کیسے ادا کیا جاسکتا ہے۔۔ وہ بے بسی تیرے دل میں محبت پیدا کرے گی۔۔ تو سوچے گا کہ مالک نے بغیر کسی غرض کے تجھے نوازا، تجھ سے محبت کی۔۔ تو غور کر کہ اتنی بڑی دنیا میں تو کتنا حقیر ہے ۔ سینکڑوں کے مجمع میں بھی تیری کوئی پہچان نہیں ہے۔۔ کوئی تجھ پر دوسری نظر بھی نہیں ڈالے گا۔۔کسی کو پروا نہیں ہوگی کہ الہٰی بخش بھی ہے۔۔ لیکن تیرا رب کروڑوں انسانوں کے بیچ بھی تجھے یاد رکھتا ہے۔۔ تیری ضروریات پوری کرتا ہے۔۔ تیری بہتری سوچتا ہے تجھے اہمیت دیتا ہے۔۔ ان سب باتوں پر غور کرتا رہے گا تو تیرے دل میں خدا کی محبت پیدا ہوگی۔۔ اس محبت کے ساتھ بھی یہ سوچتا رہے گا تو محبت میں گہرائی پیدا ہوگی۔۔ اور پھر تجھے خدا سے عشق ہو جائے گا۔۔
    عشق کا عین از علیم الحق حقی۔۔
     
  11. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    خوش رہا کرو - پریشان رہنے والوں کو کبھی کچھ نہیں ملا - اگر ملا بھی تو وہ اس سے لطف اندوز کبھی نہیں ہو سکے

    صرف اس لئے کہا تھا کہ میں خود اس دور سے گزر چکا ہوں. برسوں تک خوب دل لگا کر پریشان رہا. شاید اس لئے کہ پریشان ہونا بے حد آسان ہے. لیکن سواۓ اس کے کہ چہرے پر غلط جگہ لائنیں پڑ گئیں ، کوئی فائدہ نہیں ہوا. اب اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ چہرے پر لائنیں پڑنی ہی ہیں تو فقط وہاں پڑنی چاہئیں جہاں مسکرا...ہٹ سے بنتی ہیں

    شفیق الرحمن
     
  12. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    محبت کا جزبہ نہایت مضبوط ھے لیکن نفرت کا جزبہ کہیں گہرا اور دیرپا ھے۔ محّبت مہں روح کے محض چند حصّے مصروف ہوتے ہیں‘ مگر نفرت میں روح اور جسم دونوں۔
    نفرت دل میں کچھ اس طرح سما جاتی ھے‘ اور خیالات میں یوں رچ جاتی ہے کہ ان کا اہم جزو بن کر رہ جاتی ھے۔

    اقتباس: شفیق الرحمن کی کتاب "مدّو جزر" سے
     
  13. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    محبت وسوسوں کا آئینہ ہوتی ہے، جس زاویے سے بھی اس کا عکس دیکھیں کوئی نیا وسوسہ کچھ الگ ہی خدشہ سر اُٹھاتا ہے۔ ایک پل پہلے مل کر جانے والا محبوب بھی موڑ مڑتے ہوئے آخری بار پلٹ کر نہ دیکھے تو دیوانوں کی دینا اتھل پتھل ہونے لگتی ہے کہ جانے کیا ہوگا؟ کہیں وہ روٹھ تو نہیں گیا۔ کوئی بات بُری تو نہیں لگ گئی اُسے................؟ اور بھر اگلی ملاقات تک سارا چین و سکون غارت ہو جاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال میرا ...بھی تھا لیکن میں کتنا بے بس تھا کہ اپنی مرضی سے قدم بھی نہیں اُٹھا سکتا تھا۔ کبھی کبھی مجھے اس انسانی جسم کی لاچاری پر بے حد غصہ آتا تھا۔ ہمارے جسم کو ہماری سوچ جیسی پرواز کیوں نہیں عطاء کی گئی؟ ایسا ہوتا تو میں اُڑ کر اُس بے پروا کے در جا پہنچتا کہ اس تغافل کی وجہ تو بتا دے؟

    (اقتباس: ہاشم ندیم کے ناول "عبداللہ" کے باب "من کی دیوار" سے)
     
  14. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    رونے میں کوئی برائی نہیں ھے۔ نم آنکھیں‘ نرم دل ہونے کی نشانی ہیں اور دلوں کو نرم ہی رہنا چاہیے۔ اگر دل سخت ہو جائیں تو پھر ان میں پیار و محبت کا بیچ نہیں بویا جا سکتا اور اگر دلوں میں محبت ناپید ہو جائے تو پھر انسان کی سمت بدلنے لگتی ھے۔ محبت وہ واحد طاقت ہے جو انسان کے قدم مضبوتی سے جما دیتی ھے اور وہ گمراہ نہیں ہوتا.
    بس ان آنسوؤں کے پیچھے ناامیدی اور مایوسی نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ ناامیدی ایمان کی کمزوری کی علامت ہوتی ھے۔ اللہ سے ہمیشہ بھلائی اور اچھے وقت کی آس رکھنی چاہیے۔ وہ اپنے بندوں کو اسی چیز سے نوازتا ھے جو وہ اپنے اللہ سے توقع کرتے ہیں۔

    اقتباس: فاطمہ عنبریں کے ناول "رستہ بھول نہ جانا" سے
     
  15. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    اگر تمہارے پاس کچھ نہیں ہے تو اپنے وجود کو اپنے آپ کو ہی شئیر کر لو - یہ چیز تو کم از کم ہر ایک کے پاس ہوتی ہے - یہ تو کہیں سے جا کر نہیں لانی پڑتی - اسی میں حصہ بٹا لو - اپنا ہاتھ لمبا کرو ، آگے بڑھاؤ اور ہاتھ ملاؤ - یہ مت سوچو کہ وہ اجنبی ہے ، نا شناسا ہے - جونہی تم اس سے حصہ بٹاتے ہو ہاتھ ملاتے ہو - وہ اجنبی نہیں رہتا

    از اشفاق احمد بابا صاحبا پیج ٥٨٩
     
  16. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    مذھب مسئلوں کو نہیں جانتا اور نہ ہی اس کے جوابوں کو جانتا ہے - مذہب بلکل ایک بچے کی طرح زندگی بسر کرتا ہے - ایک حیرت کے عالم میں ، بچہ جب چند گھنٹوں کا ہوتا ہے تو وہ چند دنوں تک دنیا کو یا زندگی کو بلیک اینڈ وائٹ میں دیکھتا ہے پھر کہیں جا کر اسے دنیا کی رنگینی اور کلر دیکھنے کا ازن ہوتا ہے اور وہ ان نئے نئے واقعات سے مبہوت اور حیرت زدہ ہی رہتا ہے - تحیر میں ، ادب میں کسی سے کوئی سوال کرنا ...بے اد...بی ہے -

    عالم تحیر کو قتل کرنے کا پہلا قدم سوال کرنا ہے - سوال بے کیفی و بے تصوفی کی ابتدا ہے - سائنس کئی سال سے بے کیفی اور بے تصوفی کی کیفیت پیدا کرنے میں مصروف ہے - لیکن یہ کامیاب نہیں ہو سکتی چاہے جتنی بھی کوشش کر لے - یہ اپنی منزل کو نہ پہنچ سکے گی - سائنس اس ضمن میں بری طرح سے ناکام ہو چکی ہے ، لیکن پھر بھی کوشش کیے جاتی ہے بڑی ڈھٹائی سے ، باز نہیں آتی ہے - جس قدر ناکام ہوتی ہے اسی قدر اور کوشش میں مصروف ہو جاتی ہے

    از اشفاق احمد سائنس مذہب اور نفس کی کھوج
     
  17. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    انسان اپنے رب کا بڑا ہی نا شکرا ہے -
    اور بے شک وہ خود بھی اس بات کو خوب جانتا ہے-
    اور بلا شبہ وہ مال سے سخت محبّت کرنے والا ہے -
    کیا نہیں جانتے اس وقت کو جب قبروں سے مردے اٹھائے جائیں گے - اور سینوں کے سب راز ظاہر کر دیے جائیں گے -
    بے شک ان کا رب اس دن ان کے حال سے خوب واقف ہوگا -
    ... ...
    آخری آیت پر نوجوان سمندر خان نیازی کی آنکھوں سے آنسو جھرنوں کی طرح بہنے لگتے - حالانکہ نہ وہ مال سے محبّت کرتا تھا ، نہ اس کے پاس مال تھا - اور نہ ہی اس کے سینے میں کوئی مخفی راز تھا - وہ بس اپنے خدا کی بات سے اور الله کے خوف سے روتا تھا- اور اپنی چھوٹی سی سیاہ داڑھی کو آنسو سے بھگوتا تھا -

    از اشفاق احمد بابا صاحبا پیج ٣٩
     
  18. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    خواتین و حضرات ! گاڑی کا وہ میکینک کام کرتے کرتے اٹھا اس نے پنکچر چیک کرنے والے ٹب سے ہاتھ گیلے کے اور ویسے ہی جا کر کھانا کھانا شروع کر دیا - میں نے اس سے کہا کہ الله کے بندے اس طرح گندے ہاتھوں سے کھانا کھاؤ گے تو بیمار پڑ جاؤ گے - ہزاروں جراثیم تمہارے پیٹ میں چلے جائینگے ، کیا تم نے کبھی اس طرح کی باتیں ڈیٹول یا صابن کے اشتہار میں نہیں دیکھیں ، تو اس نے جواب دیا کہ " صاحب جب ہم ہاتھوں پر پہل...ا... کلمہ پڑھ کر پانی ڈالتے ہیں تو سارے جراثیم خود بہ خود مر جاتے ہیں اور جب بسم للہ پڑھ کر روٹی کا لقمہ توڑتے ہیں تو جراثیموں کی جگہ ہمارے پیٹ میں برکت اور صحت داخل ہو جاتی ہے -

    مجھے اس مکینک کی بات نے ہلا کر رکھ دیا یہ تو اس کا توکل تھا جو اسے بیمار نہیں ہونے دیتا تھا - میں اس سے اب بھی ملتا ہوں - اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی وہ مجھ سے زیادہ صحت مند ہے -

    از اشفاق احمد زاویہ ٣ خدا سے زیادہ جراثیموں کا خوف پیج ٢٢٨
     
  19. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    جس طرح سے میں وقت کی بات آپ کی خدمت میں عرض کر رہا تھا ، اور اسے تحفے کے طور پر ادا کرنے کے لئے آپ کو رائے دے رہا تھا ، اسی طرح وقت ہی سب سے بڑا دشمن بھی ہے، کیونکہ جب آپ کو کسی کو قتل کر دیتے ہیں تو اس سے کچھ نہیں لیتے سوائے اس کے وقت کے -
    وقت کا بھید پکڑا نہیں جا سکتا - اس کی پیچیدگی کو آسانی سے نہیں سلجھایا جا سکتا ، لیکن یہ بات یاد رکھیے یہ میرے آپ کے اور ہم سب کے اختیار میں ہے کہ ہم وق...ت دی...تے ہیں تو ہمارا مد مقابل زندہ ہے اگر اس سے وقت لے لیتے ہیں تو روح اور قالب ہونے کے با وصف وہ مر جاتا ہے میں تو کسی کو وقت نہیں دے سکا اور نہ ہی آج شام کو ایسا کر سکونگا - اپنے دوست کو پھولوں کو گلدستہ ہی بھیج دونگا جو کہ میری بد قسمتی اور کوتاہی ہے - آپ دوسروں کو وقت دینے کی کوشش ضرور کیجئے گا الله آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے آمین

    از اشفاق احمد زاویہ ٢ وقت ایک تحفہ پیج
     
  20. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    انسان ایک عجب شے
    انسان بھی کیا شے ہے:
    دولت کمانے کے لیے اپنی صحت کھو دیتا ہے اور پھر صحت کو واپس پانے کے لیے اپنی دولت کھوتا ہے۔
    مستقبل کو سوچ کر اپنا حال ضائع کرتا ھے۔مستقبل میں اپنا ماضی یاد کر کے روتا ہے۔
    جیتا ایسے ہے جیسے کبھی مرنا ہی نہیں ہے۔ اور مر جاتا ایسے ہے جیسے کبھی جیا
    ...
    ہی نہیں۔
     
  21. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    بابے قائد اعظم نے اپنی زندگی میں بہت کچھ دیا ،کبھی الله آپ کو وقت دے اور بیٹھ کر اس کو جانچنے لگیں ، آنکنے لگیں ، تولنے لگیں تو آپ اندازہ نہیں لگا سکیں گے کہ وہ ایک دبلا پتلا تپ دق زدہ ، جسے آخرمیں کینسر بھی ہوگیا تھا، انھوں نے کسی کو بتائے بغیر کبھی اپنا گلا کیے بغیر ، کبھی ہائے یا اف کا لفظ نکالے بغیر، اسی معاملے میں لگا رہا کہ میں دوں گا - اور اب آج کے سمجھدار سیاستداں ،سیاست کے پنڈت ، لکھنے وا......لے، ولایت کے لوگ کہتے ہیں کہ ہندوستان نے پچھلے ایک سو (١٠٠ ) برس میں صرف ایک ہی لیڈر پیدا کیا ہے اور اس کا نام محمد علی جناح تھا- لیڈر ایک ہی تھا؛ باقی کے لوگ اور بھی بہت سے تھے- گاندھی جی کا ہم احترم کرتے ہیں ٹھیک تھے مگر وہ لیڈر نہیں تھے - لیکن انگریز کے ساتھ سیاست کی لڑائی میں آج کے سیانے کہتے ہیں ، وہ ایک ہی بندہ تھا جس نے انگریزوں سے کہا کہ آؤ اگر تم میرے ساتھ کانستیٹوشنل فائٹ کرنا چاہتے ہو تو میں آئین کی جنگ میں لڑنے کے لئے تیار ہوں ، میں ایک ایک باریک بات کو کھول کر بیان کرونگا، ادھر آؤ میں ہنر آزماؤں تم تیر آزماؤ ، گاندھی جی نے اپنا لباس تبدیل کیا لوگوں کو دھرنے کی تعلیم دی مرن بھرت (بھوک ہڑتال) وغیرہ کرتے تھے- ان کا اپنا انداز تھا، لیکن وہ انگریز کے ساتھ آنکھ میں آنکھ ڈال کر ویسی فائٹ ان کو نہ دے سکے ، جیسی کہ کرسی کی میدان میں انہی کے مقام پر اس کے چوکھٹے میں لڑائی لڑنے کے لئے یہ تیار تھے قائد اعظم کہتے تھے، میں لباس نہیں تبدیل کرونگا تمہاری زبان میں تم سے بات کرونگا ، میں تمہارے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق ، میں تمہارے قانون کے مطابق تم سے لڑائی کرونگا - تو اس بابے نے جو کہ دیہاتیوں ، کسانوں ، دہقانوں ، کا بابا تھا قائد اعظم اسے کہتے تھے

    از اشفاق احمد زاویہ بابا جناح رح
     
  22. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    يہ ايک خوشگوار صبح کا ذکر ہے - سرديوں کا موسم تھا ، بري شدت کا جاڑا تھا اور بري روشن صبح طلوع ہو چکي تھي - ہم ڈيرے پر موجود بابا جي نور والے سے کچھ باتيں سننے کي آرزو لے کر بيٹھے تھے - جب ميں آپ سے " ڈيرے " کا "بابا " کا ذکر کرتا ہوں تو آپ کو سمجھنے ميں بڑي دقت ہوتي ہے ، اس لئے اس کے بجائے ميں اگر يہ کہتا کہ ہم ايک روز انسٹيٹيوٹ آف ہيومن ريليشن کے لان ميں بيٹھے تھے اور ہمارے ڈائريکٹر مسٹر بکش...ني... ہميں ريليٹڈ نيس ٹو ہيومن ريس کے بارے ميں بتا رہے تھے تو آپ کو سمجھنے ميں غالباً آساني ہوتي - بات يہ ہے کہ الفاظ کي بھي اپني دنيا ہوتي ہے - واضح طور پر الفاظ کے معاني ہوتے ہيں ، جيسے گل کے معاني پھول ہيں ، يا آہن کي معاني لوہا ہيں ، يا بال جبريل کي معاني جبريل کے پر ہيں - ليکن الفاظ کي معاني کے ساتھ ساتھ الفاظ کي ايک اپني شخصيت بھي ہے - ان کا ايک قد و قامت بھي ہوتا ہے ان کا ايک مزاج بھي ہوتا ہے - ان کي تلخي بھي ہوتي ہے اور ان ميں شفقت بھي ہے - اور ان کي ساري شخصيت اور ساري ترتيب جو ہوتي ہے وہ اپنے طور پر پڑھنے والوں اور سننے والوں پر اپنا اثر چھوڑتي ہے

    از اشفاق احمد زاويہ اندر کي تبديلي صفحہ 76
     
  23. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    اس زمانے میں ، میں نے حج کا سفر کیا۔ واپسی پر مجھے براہِ راست پاکستان کا جہاز نہ ملا، شام کے راستے واپیس آنا پڑا۔ ہمیں دو دن دمشق رہنا پڑا۔ وہاں ایک بڑی وسیع مسجد تھی اور بڑے بڑے مینار تھے اور بہت خوب صورت تھی جس طرح شاہی مسجد ہے۔ سلیمان خان قانونی ترک بادشاہ گزرا ہے، اس نے بنوائء تھی اور اس کے ساتھ کمرے بنے ہوے تھے۔ پانی کا بڑا انتظام تھا۔ موذن نے لاوڈ سپیکر پر اذان دی۔ جماعت کے وقت ایک امام اور ......دو آدمی مقامی تھے اور میرے علاوہ تین چار اور پاکستانی تھے۔ نماز پڑھنے کے بعد ہم نے امام سے دریافت کیا کہ کیا وجہ ہے ، اتنی بڑی مسجد اور نمازی نہیں ہیں؟
    اس نے کہا کہ یہ مسجد شہر سے الگ ہے، آبادی ذرا دور ہے۔
    میں نے کہا کہ مسجد کے ساتھ جو کمرے ہیں، ان میں لوگ رہتے ہیں یا نہیں؟
    کہنے لگا اس میں فوجی رہتے ہیں۔
    میں نے کہا ، وہ مسلمان ہیں؟
    اس نے کہا ، ہاں مسلمان ہیں۔
    میں نے کہا، انہوں نے اذان سنی ہے؟ مسجد کے کمروں میں رہتے ہیں اور نماز نہیں پڑھی۔
    اس نے بہت بڑی گالی دے کر کہا کہ اگر یہ نمازی ہوتے تو ہمیں یہودیوں سے ذلیل کراتے ؟

    (ذخیرۃ الجنان از شیخ الحدیث و التفسیر مولانا سرفراز خاں صفدر صاحبؒ جلد ۳ صفحہ ۲۲۷ ۔ ۲۲
     
  24. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    میرے ایک استاد اونگارتی تھے ، میں ان کا ذکر پہلے بھی کرتا رہا ہوں - میں نے ان سے پوچھا کہ سر " ایمان کیا ہوتا ہے " انھوں نے جواب دیا کہ " ایمان خدا کے کہنے پر عمل کرتے جانے اور کوئی سوال نہ کرنے کا نام ہے یہ ایمان کی ایک ایسی تعریف تھی جو دل کو لگتی تھی "
    اٹلی میں ہمارے کمرے میں ایک بار آگ لگ گئی اور ایک بچا تیسری منزل پر رہ گیا شعلے بڑے خوفناک قسم کے تھے - اس بچے کا باپ نیچے زمین پے کھڑا بڑا بیقر......ار اور پریشان تھا اس لڑکے کو کھڑکی میں دیکھ کر اس کے باپ نے کہا "چھلانگ مار بیٹا " اس لڑکے نے کہا بابا میں کیسے چھلانگ ماروں مجھے تو تم نظر ہی نہیں آ رہے اس کے باپ نے کہا " تو چاہے جہاں بھی چھلانگ مار تیرا باپ تیرے نیچے ہے تو مجھے نہیں دیکھ رہا " میں تو تمھیں دیکھ رہا ہوں نا !" اسی طرح الله تعالیٰ فرماتے ہیں کہ " تم مجھے نہیں دیکھ رہے میں تو تمھیں دیکھ رہا ہوں "
    اعتماد کی دنیا میں اترنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی شہ رگ کی بیٹھک اور شہ رگ کے ڈرائنگ روم کا کسی نہ کسی طرح آہستگی سے دروازہ کھولیں - اس کی چٹخنی اتاریں اور اس شہ رگ کی بیٹھک میں داخل ہو جائیں جہاں الله پہلے سے موجود ہے

    از اشفاق احمد زاویہ ٣ شہ رگ کا ڈرائنگ روم
     
  25. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    محبّت کوشش یا محنت سے حاصل نہیں ہوتی۔ یہ عطا ہے، یہ نصیب ہے بلکہ یہ بڑے ہی نصیب کی بات ہے۔ زمین کے سفر میں اگر کوئی چیز آسمانی ہے تو وہ محبت ہی ہےـ
    واصف على واصف
     
  26. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    جس کو تم بُرا سمجھ کر ناپسند کر کے چھوڑ دیتے ہو ،اُس کو کوئی دوسرا شخص یا چیز اچھا سمجھ کر قبول کر لیتی ہے۔ کیا کوئی چیز ایک ہی وقت میں اچھی اور بُری ہو سکتی ہے؟ وہ نہ اچھی ہے، نہ بُری ، سوائے اس کے کہ تمہاری”میں” نے ُاسے بُرا بنا دیا ہے کسی دوسرے کی” میں ”نے ُاسے اچھا بنا دیا ہے ۔

    (میخایل نعیمی)
     
  27. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    یہ جو مایوسی کا بھنور ہوتاہے- یہ بڑا ظالم گرداب ہوتا ہے- اس کے کنارے کنارے پر آدمی گھومتا رہے تو بچنے کی کچھ امید ہوجاتی ہے-
    لیکن جب بہت گہرا اتر جائے تو پھر بچنے کی کوئی آس باقی نہیں رہتی-
    اشفاق احمد
     
  28. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    کتا چونکہ تمام جانوروں میں سے (خوشامد پسند ) جانور ہے _ اور ہر وقت مالک کے سامنے جا و بےجا دم ہلاتا رہتا ہے _ اس لئے ہمارے دین نے یہ نہیں چاہا کے ایک ایسا زی روح آپ کے قریب رہے جو ہر وقت آپ کی خوشامد میں مبتلا رہے - اس لئے حکم ہوا کہ ایسا جانور مت رکھیں ، یہ خصوصیات آپ میں بھی پیدا ہو جائیں گی ، اور جب آپ کے اندر خوشامد پسندی اور بلا وجہ لوگوں کو خوش کرنے کا جذبہ پیدا ہونے لگے گا ، تو آپ کی شخصیت ، انفرادیت اور وجاہت پہ اس کا منفی اور برا اثر پڑے گا

    از اشفاق احمد زاویہ ٢ رشوت پیج
     
  29. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    تکبر کبھی علم کو پھلنے پھولنے کا موقع نہیں دیتا - جو علم عاجز نہیں منکسر نہیں ، وہ محض ایک دھوکہ ہے- ایک گھمنڈ اور تکبر سے لبریز علم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ علم چوری کا ہے اور دوسروں سے لوٹا گیا ہے

    از اشفاق احمد زاویہ ٣ علم فہم اور ہوش
     
  30. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اقتباسات

    زندگی میں ایک چیز ہوتی ہے جسے کم
    پرومائز کہتے ہیں۔ پُرسکون زندگی گزارانے کے لئے اس کی بہت ضرورت پڑتی ہے۔ جس چیز کو تم بدل نہ سکو اس کے ساتھ کمپرومائز کر لیا کرو مگر اپنی کسی بھی خواہش کو کبھی بھی جنون مت بنانا۔ کیونکہ زندگی میں کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو ہمیں کبھی نہیں مل سکتیں۔ چاہے ہم روئیں چلائیں یا بچوں کی طرح ایڑیاں رگڑیں، وہ کسی دوسرے کے لئے ہوتی ہیں۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ زندگی میں ہمارے لئے کچھ ہوتا ہی نہیں…کچھ نہ کچھ ہمارے لئے بھی ہوتا ہے۔

    (تحریر: عمیرہ احمد، امربیل، ص۱۲۸)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں