1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اقبال ڈے کے موقع پر

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏9 نومبر 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    ظلامِ بحر میں کھو کر سنبھل جا
    تڑپ جا پیچ کھا کھا کر بدل جا
    نہیں ساحل تری قسمت میں اے موج
    ابھر کر جس طرف چاہے نکل جا
    (علامہ اقبال)


    اس کھیل میں تعینِ مراتب ہے ضروری
    شاطر کی عنایت سے تو فرزیں، میں پیادہ
    بیچارہ پیادہ تو ہے اک مہرۂ ناچیز
    فرزیں سے بھی پوشیدہ ہے شاطر کا ارادہ!
    (علامہ اقبال)


    دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ
    کہ یہی ہے امتوں کے مرضِ کہن کا چارہ
    (علامہ اقبال)

    اٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگادو
    جو نقش کہن تم کو نظر آئے مٹادو
    جس کھیت سے دہقان کو میسر نہ ہو روزی
    اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلادو
    (علامہ اقبال)


    خردمندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے
    کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں، میری انتہا کیا ہے
    خودی کر کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
    خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے
    (علامہ اقبال)​
     
    دُعا اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
  4. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نظام الدین اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    تصحیح فرمالیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ علامہ اقبال کا کلام نہیں بلکہ امیر الاسلام ہاشمی صاحب کا کلام ہے ۔۔۔۔۔۔۔ مکمل کلام درج ذیل ہے۔۔۔
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    دہقان تو مرکھپ گیا اب کس کو جگاؤں
    ملتا ہے کہاں خوشہٰ گندم کہ جلاؤں
    شاہین کا ہے گنبدشاہی پہ بسیرا
    کنجشک فرومایہ کو اب کس سے لڑاؤں
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    ہر داڑھی میں تنکا ہے،ہر ایک آنکھ میں شہتیر
    مومن کی نگاہوں سے بدلتی نہیں تقدیر
    توحید کی تلوارسے خالی ہیں نیامیں
    اب ذوق یقیں سے نہیں کٹتی کوئی زنجیر
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    شاہیں کا جہاں آج گرگس کا جہاں ہے
    ملتی ہوئی ملاّ سے مجاہد کی اذاں ہے
    مانا کہ ستاروں سے بھی آگے ہیں جہاں اور
    شاہیں میں مگر طاقت پرواز کہاں ہے
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    مرمر کی سلوں سے کوئی بے زار نہیں ہے
    رہنے کو حرم میں کوئی تیار نہیں ہے
    کہنے کو ہر اک شخص مسلمان ہے،لیکن
    دیکھو تو کہیں نام کو کردار نہیں ہے
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    بیباکی و حق گوئی سے گھبراتا ہے مومن
    مکاری و روباہی پہ اتراتا ہے مومن
    جس رزق سے پرواز میں کوتاہی کا ڈرہو
    وہ رزق بڑے شوق سے اب کھاتا ہے مومن
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    پیدا کبھی ہوتی تھی سحر جس کی اذاں سے
    اس بندہ مومن کو میں اب لاؤں کہاں سے
    وہ سجدہ زمیں جس سے لرز جاتی تھی یارو!
    اک بار تھا ہم چھٹ گئے اس بارگراں سے
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    جھگڑے ہیں یہاں صوبوں کے ذاتوں کے نسب کے
    اگتے ہیں تہ سایہٰ گل خار غضب کے
    یہ دیس ہے سب کا مگر اس کا نہیں کوئی
    اس کے تن خستہ پہ تو اب دانت ہیں سب کے
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    محمودوں کی صف آج ایازوں سے پرے ہے
    جمہور سے سلطانی جمہور ڈرے ہے
    تھامے ہوئے دامن ہے یہاں پر جو خودی کا
    مرمرکے جئے ہے کبھی جی جی کے مرے ہے
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    دیکھو تو ذرا محلوں کے پردوں کو اٹھا کر
    شمشیر و سناں رکھی ہیں طاقوں پہ سجا کر
    آتے ہیں نظر مسند شاہی پہ رنگیلے
    تقدیر امم سو گئی طاوٰس پہ آ کر
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    مکاری و عیاری و غداری و ہیجان
    اب بنتا ہے ان چار عناصر سے مسلمان
    قاری اسے کہنا تو بڑی بات ہے یارو!
    اس نے تو کبھی کھول کے دیکھا نہیں قرآن
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
    کردار کا گفتار کا اعمال کا مومن
    قائل نہیں ایسے کسی جنجال کامومن
    سرحد کا ہے مومن کوئی بنگال کا مومن
    ڈھونڈے سے بھی ملتا نہیں قرآن کا مومن
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں

     
    پاکستانی55 اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    جی مجھے معلوم ہے یہ علامہ اقبال کا کلام نہیں ہے۔آپ کی اس ڈسکشن کا ٹاپک تھا "اقبال ڈے کے موقع پر"۔سو میں نے اسی لیے اس کو یہاں پوسٹ کیا ہے۔کیونکہ اس میں ڈائریکٹلی اور ان ڈائریکٹلی علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ سے ہی شاعر نے کلام کیا ہے۔
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں