1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

افسانہ اذان از:- ایم مبین

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از ایم مبین, ‏30 مئی 2006۔

  1. ایم مبین
    آف لائن

    ایم مبین ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    افسانہ اذان از:۔ایم مبین





    شاید وہ رات کا آخری پہر ہوگا ۔ معمول کےمطابق آنکھ کھل گئی تھی۔ اُس نےاندازہ لگایا ‘ شاید ٤ بج رہےہوں گے۔ آج آنکھ معمول سےکچھ پہلےہی کھل گئی ہے۔
    اب آنکھ بند کرکےلیٹےرہنا بھی لاحاصل تھا ۔ نیند تو آنےسےرہی ۔ صبح تک کروٹیں بدلنےسےبہتر ہےکہ باہر آنگن میں بیٹھ کر صبح کی ٹھنڈی ہواو

    ¿ں کےجھونکوں سےلُطف اندوز ہوا جائے۔ اُس نےبستر چھوڑا اور گھر کےباہر آیا ۔
    چاروں طرف تاریکی چھائی ہوئی تھی ۔ گھر کےباہر بندھےجانوروں نےتاریکی میں بھی اُس کی آہٹ سُن لی یا شاید اُنھوں نےاُس کی مانوس بُو سونگھ لی ہو ۔ وہ اپنی اپنی زُبانوں میں اُسےآوازیں دےکر اپنی موجودگی کا احساس دِلانےلگے۔
    ” اچھا بابا ! مجھےپتہ ہےتم لوگ جاگ رہےہو ‘ آتا ہوں ۔ “ کہتا وہ مویشی خانےکےپاس آیا ۔ اُسےدیکھ کر گائےنےمنہ سےآواز نکالی ۔
    ” اب چپ بھی ہوجا ۔“ اُس نےگائےکی پیٹھ تھپتھپائی تو وہ زُبان نکال کر اُس کا ہاتھ چاٹنےلگی۔ اُس کےبعد بھینس ، بیل ، بکریاں اور بھیڑیں شور مچانےلگے۔
    وہ اُن کو آوازیں دیتا چپ رہنےکےلئےکہنےلگا ۔
    تھوڑی دیر بعد سب چپ ہوگئےتو وہ آنگن میں رکھی کھاٹ پر آکر بیٹھ گیا اور تمباکو نکال کر چلم بھرنےلگا ۔
    چلم کا ایک کش لےکر اُس نےدُور گاو

    ¿ں کی طرف ایک نظر ڈالی ۔ اندھیرےمیں ڈوبا گاو

    ¿ں اُسےکسی آسیبی حویلی کی طرح دِکھائی دےرہا تھا ۔وقت دھیرےدھیرےسرک رہا تھا اور اُفق پر ہلکی ہلکی سُرخی نمودار ہورہی تھی ۔لیکن ماحول پر سکوت کا وہی عالم تھا ۔ اُس کےکان اُس سکوت کو توڑنےوالی ایک آواز کےمنتظر تھے۔
    اُس سکوت کو سب سےپہلےتوڑنےوالی اللہ بخش کی اذان کی آواز ۔
    لیکن اُفق پر پَو پھٹ گئی ۔ ہنومان ، وِشنو ، جلرام ، شنکر کےمندروں کی گھنٹیاں بجنےلگیں ۔ ساتھ بجنےوالی تمام منادر کی گھنٹیوں سےایک بےہنگم شور نےسنّاٹےکےسینےکو درہم برہم کردیا ۔
    اور پھر وہ بھی خاموش ہوگئے۔
    لیکن اللہ بخش کی آواز نہ تو فضا میں اُبھری اور نہ اُسےاللہ بخش کی اذان کی آواز سنائی دی ۔
    ایک لمبی سانس لےکر اُس نےاپنےسر کو جھٹک دیا ۔
    وہ بھی کتنا بےوقوف ہے۔
    وہ اچھی طرح جانتا ہےکہ اللہ بخش اپنےبچےہوئےخاندان کےساتھ اُس گاو

    ¿ں کو چھوڑ کر جاچکا ہے۔ جس مسجد کےآنگن سےوہ اذان دیتا تھا وہ مسجد اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اُس کےاندر اب ہنومان کی مورتی رکھی ہوئی ہی۔پھر بھلا اُسےاللہ بخش کی اذان کی آواز کس طرح سُنائی دےسکتی ہے۔
    اب تو اللہ بخش کو گاو

    ¿ں چھوڑےمہینوں ہوگئےہیں ۔ پھر بھی اُس کےکان اللہ بخش کی اذان کےمنتظر کیوں رہتےہیں ؟
    شاید اِس لئےکہ وہ گذشتہ چالیس برسوں سےاللہ بخش کی اذان کی آواز سُن رہا تھا ۔
    دِن کےشور میں تو اُسےاللہ بخش کی اذان کی آواز سُنائی نہیں دیتی تھی ۔لیکن فجر میں اور عشاءمیں اُس کی اذان کی آواز ہر کوئی صاف صاف سُن سکتا تھا ۔
    اُسےاذان کی آواز سُن کر ایک قلبی سکون ملتا تھا ۔ یہ سوچ کر کہ میری طرح میرا دوست بھی جاگ گیا ہےاور وہ اپنےخدا کی عبادت میں لگا ہےاور عبادت میں شریک ہونےکےلئےدُوسرےبندوں کوپکار رہا ہے۔
    چالیس سالوں میں ایسےبہت کم مواقع آئےتھےجب اُس نےاللہ بخش کی اذان نہ سُنی ہو ۔اِن مواقعوں میں وہ دِن تھےجب وہ کسی کام سےگاو

    ¿ں سےباہر گیا ہو یا پھر اللہ بخش کسی کام سےباہر گیا ہوگا ۔
    چالیس سالوں سےوہ اذان کی آواز سُن رہا تھا ۔ لیکن گذشتہ
     
  2. ثناء
    آف لائن

    ثناء ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    245
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    محترم جناب ایم مبین صاحب
    پہلے تو ہم آپ کو خوش آمدید کہتے کہ آپ ہماری اس چوپال پر جلوہ افروز ہوئے

    آپ کا افسانہ پڑھا بہت اچھا لگا اللہ آپ کا زور قلم اور زیادہ کرے۔ آمین

    جناب اسی طرح اس چوپال کو رونق بخشتے رہیے اور مزید اس میں اضافہ کرتے رہیں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین
     
  3. عدنان علی
    آف لائن

    عدنان علی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 ستمبر 2006
    پیغامات:
    52
    موصول پسندیدگیاں:
    1


    :)
     
  4. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
     

اس صفحے کو مشتہر کریں