1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اصل مسئلہ شفافیت کا ہے.... سلمان غنی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏18 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اصل مسئلہ شفافیت کا ہے.... سلمان غنی

    حکومت اوراپوزیشن کے درمیان نیا انتخابی معرکہ 3 مارچ کو سینیٹ کے انتخابات کی صورت میں موجود ہے۔ دونوں قوتیں یعنی حکومت اور اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ اس معرکے میں ایک دوسرے کو بڑا سیاسی سرپرائز دیں گی۔
    اگرچہ حکومت کافی پُر یقین نظر آتی ہے او راس کا دعویٰ ہے کہ وہ اپوزیشن سے چند نشستیں چھین سکتی ہے۔ لیکن دیکھنے کو مل رہا ہے کہ حکومت او راس کی اتحادی جماعتوں میں بھی کافی تقسیم نظر آتی ہے۔ ایم این ایز، ایم پی ایز کافی ناراض ہیں او ران کو حکومت سے گلہ ہے کہ ترقیاتی فنڈ ز سمیت ان کو ہر شعبے میں حکومتی سطح پر نظرانداز کیا گیا ہے۔جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ تقسیم حکومت میں نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں میں ہے۔ انکے بقول مسلم لیگ (ن) کے کئی ارکان اسمبلی وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے براہ راست رابطے میں ہیں اور ان کو یقین ہے کہ یہ لوگ ہمیں ووٹ دیکر اپوزیشن اتحاد کو سیاسی دھچکا دیں گے۔ حکومت سمجھتی ہے کہ نہ صرف وہ سینیٹ کے انتخابات کے نتیجے میں اپنی سیاسی برتری قائم کرلے گی بلکہ اپوزیشن کی تحریک کو بھی کمزور کردیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت او ر اپوزیشن اس وقت سینیٹ کی جنگ میں جدوجہد کررہی ہیں۔
    ایک مسئلہ سینیٹ کے انتخابات کے طریقہ کار پر بھی ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ سینیٹ کا حالیہ انتخاب اوپن بیلٹ یا خفیہ بیلٹ پر ہو گا یہ معاملہ اب اس وقت عدلیہ میں ہے اور دیکھنا ہوگا کہ وہ کس کے حق میں فیصلہ کرتی ہے ۔سپریم کورٹ میں جاری مقدمے میں جو تجاویز الیکشن کمیشن نے دی ہیں اس پر بھی سپریم کورٹ کافی برہم نظر آتی ہے اور انہوں نے ان تجاویز کو مسترد کردیا ہے او رکہا ہے کہ وہ فوری طور پر نئی تجاویز دیں کہ وہ کیسے سینیٹ کے انتخابات میں خفیہ بیلٹ کی صورت میں پیسے کے کھیل کو روک سکیں گے ۔ بنیادی سوال الیکشن کمیشن نے اٹھایا ہے کہ وہ ووٹر کی شناخت کو ظاہر نہیں کرسکتے جبکہ عدالت کا مؤقف ہے کہ اگر ایسا نہیں ہوسکتا تو پھر الیکشن کمیشن وضاحت دے کہ وہ کیسے شفافیت قائم کرسکے گا۔عدالت اس نکتہ پر الیکشن کمیشن سے متفق نہیں کہ جو ہوگا وہ الیکشن کے بعد دیکھا جائے گا۔ عدالت کے بقول اگر انتخاب ہوگیا تو پھر اس کی شفافیت کا سوال بعد میں کیوں؟دراصل سابقہ سینیٹ کے انتخاب میں ویڈیو سیکنڈل کے بعد اوپن بیلٹ کی بات بڑی شدت سے کی جارہی ہے اوراس ویڈیو کو جاری کرنے کی ٹائمنگ بھی بہت اہم ہے ۔ حکومت اور خاص طور پر وزیر اعظم کا مؤقف ہے کہ ہم سینیٹ کے انتخابات سے کرپشن اور پیسے کے لین دین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔دوسری طرف اپوزیشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت نظریۂ ضرورت کے قانون کو نافذ کرنا چاہتی ہے اور مریم نواز کے بقول اوپن بیلٹ کو نظریۂ ضرورت کے تحت زندہ رکھنا بڑا سیاسی المیہ ہوگا۔
    دیکھا جائے تو دلچسپ مقابلہ سینیٹ کی ایک نشست پر اسلام آباد میں ہورہا ہے جہاں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا مقابلہ حکومتی رکن عبدالحفیظ شیخ سے ہوگا۔ یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوتے ہیں تو آگے جاکر حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے اس لیے یوسف رضا گیلانی کی نشست فیصلہ کن ہوگی اور اگر گیلانی یہ نشست نہیں جیت سکے تو تحریک عدم اعتماد کی کہانی بھی ختم ہوجائے گی۔
    دوسری طرف پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک میں کافی مسائل دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ بالخصوص سیاسی حکمت عملی پر پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ایک دوسرے سے مختلف سیاسی حکمت عملی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ابھی تک لانگ مارچ پر اتفاق نہیں ہوسکا اور جو لانگ مارچ اسلام آباد میں 26مارچ کو کیا جارہا ہے اس کا بھی معلوم نہیں کہ کس حد تک فیصلہ کن ہوگا۔ کیونکہ کہا جارہا ہے کہ یہ ایک دن کا لانگ مارچ ہے او ر اس کے بعد حتمی حکمت عملی طے کی جائے گی۔پی ڈی ایم کی قیادت پیپلز پارٹی کے اس نکتہ پر بھی متفق ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد کا آپشن کمزور پڑتا ہے اور اسکی جیت کے امکانات کم نظرآتے ہیں تو پھر پی ڈی ایم کی قیادت اجتماعی طور پر اسمبلیوں سے استعفوں کا سیاسی آپشن اختیار کرسکتی ہے لیکن بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ پیپلز پارٹی اجتماعی استعفوں کے معاملے میں بھی سیاسی یوٹرن لے سکتی ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی کا مرحلہ آخری مراحل میں ہے امیدواروں کی بڑی اکثریت کے کاغذات منظورہو چکے ہیں البتہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے کاغذات کا فیصلہ آج ہو رہا ہے پرویز رشید کے کاغذات بھی چیلنج ہو چکے ہیں ان پر پنجاب ہائوس کے واجبات کی ادائیگی بارے اعتراض ہے انہیں اس حوالے سے اپنا حتمی جواب آج داخل کرانا ہے۔ اس سارے عمل میں دلچسپ امر یہ ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے حکومتی امیدواروں کے کا غذات چیلنج کرنے کا رحجان دیکھنے میں نہیں آیا یوسف رضا گیلانی نے یہ کہتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کے کاغڈات چیلنج نہیں کیے کہ وہ میری کابینہ کے رکن رہے ہیں میں ایسا نہیں کر سکتا۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں