1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسلام اور تصور آزادی

Discussion in 'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' started by وسیم, Oct 18, 2009.

  1. وسیم
    Offline

    وسیم ممبر

    Joined:
    Jan 30, 2007
    Messages:
    953
    Likes Received:
    43
    اسلام اور آزادی
    پروفیسر حسنین کاظمی


    سورہ بنی اسرائیل میں ارشاد ہوا ہے:” ہم نے بنی آدم کو تکریم عطا کی اور ان کو زمین پر اور سمندروں میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوق پر نمایاں فوقیت بخشی“۔
    اس ارشاد قرآنی سے حیات و کائنات کے اس پورے نظام میں انسان کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔ انسان آزاد پیدا ہوتا ہے، انسان علم لے کر نہیں آتا، علم حاصل کرنے کی صلاحیت لے کرآتا ہے، اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت فرمائی۔ ہمارے ہادیٴ برحق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے وہ ہدایت مکمل ہو گئی اور حرفاً حرفاً محفوظ ہو گئی اور اس ہدایت کی روشنی میں ایک مکمل معاشرتی نظام قائم ہو گیا جس کی پوری تفصیلات کتابوں میں محفوظ ہو گئیں۔ اسلام درحقیقت مذہب نہیں ہے ایک مکمل نظام مملکت ہے ان حقائق کی روشنی میں ”اسلام اور آزادی“ کے حوالے سے کچھ گزارشات پیش کرنی ہیں۔
    آزادی کے حوالے سے یہ بنیادی بات کبھی نظر انداز نہیں ہونی چاہئے کہ جب تک حاصل نہ ہو انسان کا حق رہتی ہے، حاصل ہو جائے تو یہ آزادی سب سے بڑی ذمہ داری بن جاتی ہے۔ آزادی انسان کی امتیازی صفت بھی ہے اور اس کی سب سے بڑی آزمائش بھی۔ آزادی محض ایک لفظ نہیں ہے زندگی کا ایک رویہ ہے غلامی میں طاقتور انسان کمزور پر پابندیاں لگاتا ہے، آزادی میں انسان خود اپنے اوپر پابندیاں لگاتا ہے۔ انسانی زندگی کے لئے جو اہمیت آکسیجن کی ہے وہی اہمیت معاشرتی زندگی کے لئے آزادی کی ہے۔ آکسیجن نہ ہو تو فرد کا دم گھٹنے لگتا ہے آزادی نہ ہو تو پورے معاشرے کا دم گھٹنے لگتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ انسان کی آزادی اس کے شعور کی بیداری سے وابستہ ہے اور اس حقیقت کے پیش نظر ختم نبوت کا اعلان اجتماعی طور پر پوری نسل انسانی کے باشعور ہونے کا اعلان بھی ہے۔ اسلام نے انسانی شعور کو اعلیٰ انسانی اقدار سے مربوط کر دیا ہے اور انہی اقدار کی روشنی میں انسانی معاشرے میں فکر و عمل کی حدود کا تعین بھی ہوتا ہے اسلام نے زندگی اور موت دونوں کے لئے دلیل فراہم کی ہے۔اسلام میں انسان پر انسان کی حکومت کا کوئی تصور موجود نہیں ہے حاکمیت صرف اللہ کی ہے انسان کے ذمہ معاملات اور اشیاء کا انتظام ہے اللہ کی آخری اور مکمل ہدایت کی روشنی رسول کریمﷺ نے عالم انسانیت کو آداب معاشرت سکھائے ہیں ایمان اور عمل صالح کے پابند مومن افراد کے وسیلے سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے پورے معاشرے کو مسلمان بنایا ہے۔ اسلام میں آزادی کا تصور معاشرتی زندگی سے وابستہ ہے اس دین و دنیا ثنویت ختم ہوگئی اور معاشرتی اعمال میں عبادات جیسی پاکیزگی آگئی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کی کنجی سے دنیا کا دروازہ کھول دیا۔ حیات و کائنات کا یہ حیرت انگیز نظام مکمل طور پر قوانین قدرت کی گرفت میں ہے۔ اسلام نے انسانی معاشرت کو بھی قانون قدرت سے ہم آہنگ کر دیا ہے۔ اسلامی تعلیمات کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ انسان زمین سے ایک رشتہ، بہت اہم رشتہ رکھتا ضرور ہے لیکن وہ شجر و حجر کی طرح زمین سے پیوستہ نہیں ہے انسانی وجود ان مادی وابستگیوں سے بہت بلند ہے انسان کا شخصی وجود ذات الٰہی کا پرتو ہے اور اس حیثیت میں وہ بہت سی ایسی صفات کا حامل ہے جو اس پورے نظام کائنات میں کسی بھی دوسرے وجود کو حاصل نہیں ہیں۔ اس حقیقت میں بھی انسانی آزادی کا ایک بہت اہم پہلو نمایاں ہو جاتا ہے۔اسلام آزادی کا دین ہے اس لئے آزاد انسانوں کا دین ہے۔ سورہ بنی اسرائیل میں ارشاد ہوا ہے ”ہم نے بنی آدم کو درجہٴ تکریم عطا کیا ہے۔ انہیں خشکی اور تری میں سواریاں عطا کی ہیں۔ ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر ان کو نمایاں فوقیت بخشی“ (آیت 70) ۔ اسلام نے انسان کو تکریم کا رتبہ دیا ہے اور تکریم میں آزادی بہرحال شامل ہوتی ہے۔اس سلسلے میں اس حقیقت کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ وہ عمل جسے ”گناہ آدم“ کہا جاتا ہے وہ حقیقت میں انسان کا پہلا آزاد عمل تھا جس سے یہ بات واضح ہوئی کہ انسان اللہ کے حکم کی خلاف ورزی بھی کر سکتا ہے اس کے بعد انسانی زندگی کا وہ دور شروع ہوا جسے دنیا کی زندگی سے تعبیر کیا جاتا ہے اسلام نے ہمیں وحدت نسل انسانی کا شعور عطا کیا اور ہمارے ہادی ٴ برحق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجتہ الوداع میں ”یا ایہاالناس“ کہہ کر ساری نسل انسانی کو مخاطب فرمایا۔
    آزادی سے نسل انسانی کی وحدت کا شعور بھی وابستہ ہے خطبہٴ حجتہ الوداع خود اپنی جگہ حقوق انسانی کا عالمگیر منشور ہونے کی وجہ سے اسلام اور آزادی کے باہمی ربط کی بھرپور وضاحت کرتا ہے۔ معاشرتی زندگی میں آزادی کی حفاظت کے لئے اسلام میں حقوق سے زیادہ فرائض پر زور دیا گیا ہے، فرائض ادا ہوتے رہیں تو حق تلفیوں کے امکانات اسی نسبت سے کم ہو جاتے ہیں ۔ قانون کی بالادستی آزادی کی سب سے بڑی ضمانت ہے اسلامی نظام میں قانون کی مکمل بالادستی کا ثبوت اس آیہ مبارک میں موجود ہے جس میں رسول کریمﷺ کی سیرت پاک کو بہترین نمونہٴ عمل قرار دیا گیا ہے۔ حیات مقدس میں اللہ کے ہر قانون کی عملی تفسیر موجود ہے۔ قانون کی بالادستی کی اس سے بڑی مثال ممکن نہیں۔ وہ اصول جنہیں ہم آزادی کے حوالے سے انسانی حقوق میں شامل کرتے ہیں قرآن میں ان کو فرائض کی صورت میں احکامات بنایا گیا ہے جان کا تحفظ، انصاف کا حصول، مساوات، معاشرتی نظام شرکت۔ نیکی میں باہمی تعاون، بدی کے کاموں میں عدم تعاون، جبر سے حفاظت، آزادی ضمیر اور آزادیٴ اظہار، عقیدے کی آزادی، عزت نفس اور نیک نامی کا تحفظ، تخلیئے کا حق، محنت کے مطابق ملکیت اور محنت کا معاوضہ۔ اسلام میں معاشرتی آزادی کو ان فرائض کی ادائیگی سے مربوط کیا گیا ہے۔
    اس پس منظر میں انسانی معاشرت کی موجودہ صورتحال پر غور کیا جائے تو ضرورت اس بات کی نظر آتی ہے کہ ملکی اور عالمگیر دونوں سطحوں پر انسانوں کی آزادی کے تحفظ کے لئے انسانی فرائض کا ایک عالمگیر منشور تیارکیا جائے اور اسے ہر ملک میں نافذ کیا جائے۔ اصل کمی حقوق کے شعور سے محرومی کی ہے، فرائض کے شعور اور ان کی ادائیگی سے کوتاہی کی ہے۔ حالات کی ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ اقوام مغرب جنہوں نے صدی در صدی ایشیا، افریقہ اور دیگر علاقوں میں رہنے والوں کا بھرپور استحصال کیا، وہی آج انسانی حقوق کے سب سے بڑے علمبردار بن کر سامنے آگئے ہیں جب مصلحت کو معیار عمل بنا لیا جائے تو دیانت اور امانت بھی ازروئے ایمان نہیں بلکہ مصلحت کے تقاضوں کے تحت قبول کی جاتی ہے۔

    ہے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت
    احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات
    ظاہر میں تجارت ہے، حقیقت میں جوا ہے
    سود ایک کا لاکھوں کے لئے مرگ مفاجات​

    انسانی زندگی میں ایمانی توانائی سب سے مثبت اور محکم توانائی ہے۔ یہ نورانی توانائی قرآن پاک اور سیرت پاک کی توانائی ہے جو آزادی کی سب سے معتبر ضمانت ہے۔


    بشکریہ جنگ اخبار ۔
     
  2. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ بہت فکر انگیز تحریر ہے۔ مادی و مشینی دنیا نے واقعی ہمارا حقیقی قلبی و روحانی سکون چھین لیا ہے۔ آج انسان لاکھ و کروڑ پتی ہونے کے باوجود بھی سکون سے محروم ہے۔ اور غریب اپنی غربت کے ہاتھوں بےسکونی میں گرفتار ۔

    وسیم بھائی ۔ اچھی تحریر ارسال کرنے کا بہت شکریہ ۔
     
  3. محبوب خان
    Offline

    محبوب خان ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 28, 2008
    Messages:
    7,126
    Likes Received:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    وسیم بھائی اس مفید شیئرنگ کے لیے بہت بہت شکریہ۔
     
  4. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    Joined:
    Nov 17, 2006
    Messages:
    4,208
    Likes Received:
    11
    اچھی تحریر کے لیے بہت شکریہ بھائی وسیم۔
     

Share This Page