1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسلام ! انسان کی ضرورت

Discussion in 'تعلیماتِ قرآن و حدیث' started by سید جہانزیب عابدی, Oct 24, 2011.

?

فطرت کے قوانین پر علم کرنے کا مطلب۔۔۔۔۔

  1. تقویٰ اختیار کرنا

    0 vote(s)
    0.0%
  2. عالم دین یا کسی بھی فیلڈ کا اسپیشلسٹ بننا

    0 vote(s)
    0.0%
  3. الف اور ب صحیح ہیں

    0 vote(s)
    0.0%
  4. پتہ نہیں

    0 vote(s)
    0.0%
  5. ج غلط ہے

    0 vote(s)
    0.0%
Multiple votes are allowed.
  1. سید جہانزیب عابدی
    Offline

    سید جہانزیب عابدی ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2011
    Messages:
    20
    Likes Received:
    8
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
    اسلام ! انسان کی ضرورت
    دین مبین اسلام نے جہاں یہ کہا کہ خدا نے انسان کو اس لئے خلق فرمایا کہ وہ اس کی عبادت کرے تو مومنین نے خوشنودی خدا کی خاطر عبادتوں کو اپنا روزآنہ کا معمول بنالیا کسی نے اس عبادت کو نماز، روزہ ، حج وغیرہ میں تلاش کیا تو کسی نے اس کو انسانیت کی خدمت میں۔۔۔ مگر اگر انسان یہ سمجھتا ہے کہ نماز، روزہ، حج، زکواۃ، خمس یا دیگر فروع دین کو جوخدا کیلئے انجام دیتا ہے اور ان عبادات سے خدا کو کوئی نفع پہنچا سکتا ہے تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے کہ خدا کی خدائی میں اس کے نماز و روزہ سے کسی قسم کا اضافہ ہوگا۔ خداوند قدوس کی صمدیت اس بات سے ماوراء ہے ۔ نہ تو صرف نماز، روزہ، حج وغیرہ کی ظاہری شکل خدا کی بارگاہ میں قابل قبول ہے نہ ہی صرف انسانیت کی خدمت کا نعرہ لگا کر نماز ، روزہ وغیرہ کی ظاہری شکل سے دوری اختیار کرکے بندگان خداکے حقوق ادا کرکے فرض پورا ہوتا ہے۔ بلکہ اسلام وہ دین فطرت ہے جو نہ صرف انسان کی فطرت بلکہ اس کائنات کے ارتقاء کا سسٹم و نظام جن رموز پر قائم ہے اس کا کمال صرف دین مبین اسلام پر عمل کرنے سے ہی حاصل ہوسکتا ہے۔ چاہے ابتدائے عمر میں وہ ظاہری اعمال پر ہی منحصر ہو اور بعد میں ان اعمال کی تفسیر و توجیہ یا ان اعمال کا کنایہ سمجھ میں آنے پر اعمال گہرائی اور معرفت کے ساتھ انجام پائے جانے لگیں۔عمر کے ہر دور میں ظاہر ی اور باطنی امور میں دلچسپی اور اس پر عمل اس ارتقائی سفر کیلئے ضروری ہے۔
    خداوند نے عقائد سے لےکر یعنی اصول دین سے فروع دین تک جتنے بھی اعمال و نظریات اپنانے پر زور دیا ہے وہ انسان کی اپنی بقا ء و ارتقاء کیلئے منظم و با ترتیب زندگی گذارنے کے آلے ہیں۔ جس میں انفرادی یا اندرونی یعنی نفسیاتی نظم و ضبط سے لیکر بیرونی یعنی جسمانی، علمی، معاشی، ثقافتی، معاشرتی و سیاسی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کی خو دلائی گئ ہے اور انسان سے چاہا گیا ہے کہ اس دنیا کو جنت کے نمونے یا ماڈل کے طور پر پیش کرے۔ خداوند کو نہ ہمارے علم حاصل کرنے سے سروکار ہے نہ اس کو ہمارے نماز پڑھنے ، روزہ رکھنے یا صلئہ رحمی سے کوئی فائدہ ہے نہ اس کو ہمارے حلال رزق کمانے اور مصرف سے کوئی غرض ہے نہ ہمارے انفاق و فطرہ و زکواۃ کی ادائیگی سے سروکار ہے نہ ہی اس کو ہمارے عادل و منصوص من اللہ رہبر، امام و قائد کے اطاعت سے کوئی فرق پڑتا ہے۔ فرق پڑتا ہے تو ہمیں ! فائدہ ہے تو ہمارا ! صرف ہمارا یعنی انسان کا ! ان احکامات دین کے ذریعے خدا معاشرہ انسانی کو ، زندگیِ انسانی کو ایک ھمہ گیر آئین ِزندگی و اصول ِ منطقی کے تحت منظم کرنا چاہتا ہے تاکہ اس نظام کی بدولت تما م شعبہ ء حیات فطرت کے قوانین کے تحت منظم ہوجائیں جس سےعقل انسانی بھی مطمئن ہو، ضمیر انسانی بھی مطمئن ہو اور جذباتی رحجانات کو مثبت راہیں میسر ہوں۔ اس سسٹم اور نظم و ترتیب کی نظریاتی شکل اسلامی تعلیمات ہی ہیں اور ان پر عمل پیرا ہونا ہی انسان کو سعادت مند بناتا ہےاور ہر شعبہ حیات میں یہ نظریات و احکامات ِفطرت ضمیر انسانی سے پھوٹتے ہیں اور ضمیر انسانی کو مطمئن کرتے ہیں، ان کتابی و نظریاتی باتوں کے ذریعے اسلام کا نظام انسان کو ایک بڑے نیٹورک سے منسلک کرتا ہے اور ایک بین الاقوامی و بین العوالم تربیتی نظام سے منسلک کرتا ہے اور قدم بقدم انسانی زندگی کو آہستہ آہستہ علوم اور پھر عملی شکل میں مختلف نظاموں میں حصہ لینے والا ایک بامعرفت اور متحرک انسان تشکیل دیتا ہے۔ یہ وہ دینی نظریات ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر انسان نفس مطمئنہ یعنی تقرب الی اللہ کی منزل پر فائز ہوتا ہے اور یہ وہ مدارج ِعلم و آگاہی و معرفت ہیں جن کے ساتھ مومنین اجتماعی ریاضتوں کے ساتھ قرب الہی میں اضافہ کرتے چلے جاتے ہیں۔ پست ، رکیک و گناہ آلود خیالات نہ صرف انسان کے ذہن کو فشار ذہنی میں مبتلا کرتے ہیں بلکہ ان پر خیالات پر عمل کرنا معاشرہ ھائے انسانی کے مختلف شعبہ جات میں انتشار و ناھم آہنگی ، بے نظمی و بے ترتیبی کے اثرات کو فروغ دیتا ہیں۔ انسانیت کا شرف اعلیٰ اخلاق کی بلند منزلیں ہیں جو اس کو نفس مطمئن عطا کرتی ہیں اور دنیا کے ظاہری نظاموں یعنی معیشت، سیاست ، علوم و فنون ، معاشرت وغیرہ میں ایک سسٹم کا نمونہ پیش کرتی ہیں ! ایساسسٹم جو منطقی نظریات و عاقلانہ روش پر مبنی باترتیب اور منظم کارخانہ حیات کے کل پرزے ہیں۔
    اسلامی تعلیمات اس کارخانے کے کل پرزے کی طرح ہیں جو خام مال کو استعمال کے قابل بناتے ہیں جو اشیاء سے فائدہ اٹھانے کیلئے اس کو تیار کرتے ہیں۔ انسان پیدائیش کے بعد اگر سسٹمِ معاشرتی میں منطقی نظم و ضبط نہیں دیکھتا یعنی کفر الحاد و منافقت پر مبنی معاشرہ دیکھتا ہے تو اسلامی تعلیمات پر عمل اس انسان کو اُس منطقی سسٹم سے مربوط کردیتی ہیں جو باقی رہنے والا ہے جس میں خالص شعور کی کارفرمائی ہے۔ اسلامی تعلیمات پر عمل انسان کو بقا کی طرف لیجاتا ہے اس کے معاشرتی نظاموں کو بقاء و ابدی زندگی عطا کرتا ہے اس کے انفرادی اعمال کو منطق، ترتیب، نظم و انضباط اور نفس کو اطمینان عطا کرتا ہے۔
    خواہ بیت الخلاء کے آداب و تہذیب کی بات ہو یا کسب ِ روزگار و مصارف معاشی کی بات ہو چاہے مرد و عورت کے روابط یا نونہالان کی تربیت و معاشرے میں روا رکھے جانے والے رویوں کا طریق ہو، خواہ دشمنِ فطرت و منطق سے صلح و صفائی یا جنگ کی بات ہو، چاہے حکومت بنانے اور خلقِ خدا کی خدمت کی روش ہو۔ اسلام ہر شعبہ میں تہذیب زندگی و روش اخلاق یعنی سرخرو و سربلند ہونے کے طریقہ کار بتاتا ہے۔ خدا باکمال ہے اور کمال کو پسند کرتا ہے ۔ پستی و رکیکیت سے نفرت کرتا ہے۔ اسلام نے علم کے حصول کو انسان پر فرض کرکے اُسکی اپنی اٹھان و سربلندی چاہی ہے، اخلاق کے رموز سے معاشرتی روابط کو استحکام عطا کیا ہے اور محبت و امن کی خو دلائی ہے۔ ولایت سے منسلک کرکے باشعور افراد کو حکومت بنانے کا اختیار دے کر نظام ھائے معاشرتی، ثقافتی، معاشی وغیرہ کو درست راہ پر گامزن کیا ہے۔ معیشت میں حلال کے حصول و مصرف سے معاشرے میں مادی ضروریات کی تکمیل و مستضعفوں کے سہارے کا سامان کیا ہے۔ نماز کی کنائی شکل سے برائی کے خلاف عملی میدان میں عادل امام کے پیچھے متحد جماعت کو برسرپیکار ہونے کی طرف راغب کیا ہے، روزےسے کمتر معاشی طبقات کا احساس دلا کر ان کی ضرورتوں کو زکواۃ و فطرہ سے پورا کرنے کیلئے زمینہ فراہم کیا ہے۔ حج سے بین الاقوامی معاشروں کی خوبیوں کو اپنانے اور صلہ ء رحمی اور تعلقات کے فروغ اور ذہن کو بین الاقوامی بنانے کا راستہ دکھایا ہے اور ایک دوسرے کے مسائل کو سمجھنے اور انکے حل کی راہ دکھائی ہے۔
    غرض دینِ فطرت یعنی جو نظام و سسٹم خدا نے بنایا ہے اس کو اپنا کر انسانی معاشرے کوارتقاء و کمال پر انسان کو ہی پہنچانا ہے ، انسان اگر سسٹم کے خلاف چل کر کامیابی کی تمنا کرے گا تو فطرت اُسے قریب یا بعید ناکامی کا تمغہ دے گی۔خدا و اولیاء اللہ سےان ارتقائی منزلوں میں آنے والی مشکلات و آزمائشات میں توسل سے ہمت و حوصلہ لینا تو حتمی ہے اور پس پردہ طاقت جو ظاہری آنکھوں سے نظر نہیں آتی مگر باطنی بصیرت سے مشاہدہ کی جاسکتی ہے، خدا وند متعال ہی کی ہے مگر اس ارتقائی سفر کو کمال پر پہنچانے کا ذمہ حضرتِ انسان کا ہی ہے۔ وہ انسان جو اسلام کے فطری قوانین پر عمل پیرا ہوکر معاشرہ انسانی کی معاشی ، علمی، ثقافتی، معاشرتی یا سیاسی ارتقاء کو کمال پر پہنچائے باالفاظ دیگر معاشرہ انسانی کو جنت کے نمونے پر پیش کریں وہی اس جنت میں بھی جانے کے حقدار ہوں گے جو خداوند کریم نے ایسے مومنین کیلئے روز حشر کے بعد تیار کررکھی ہے۔ انشاءاللہ
    پروردگار عالم سے دعا ہے کہ ہمیں اپنا عبد خالص بنا کر اپنے بندوں کی خدمت کی ایسی توفیق مرحمت فرمائے جس میں ہمارےدونوں جہانوں کی سعادتوں کی تکمیل ہوسکے۔
    اللھم صلی علی محمد وعلی آل محمد وعجل فرجھم اجمعین
    کراچی / ۱۴ رمضان المبارک ۱۴۳۱ ھ
     

    Attached Files:

  2. صدیقی
    Offline

    صدیقی مدیر جریدہ Staff Member

    Joined:
    Jul 29, 2011
    Messages:
    3,476
    Likes Received:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام ! انسان کی ضرورت

    السلام و علیکم
    سب سے پہلے آپ کو اس فورم میں خوش آمدید
    اور رونق بزم بننے کا شکریہ
    اور
    ماشاءاللہ جی بہت ہی خوبصورت مضمون ہے۔۔۔۔۔اچھا آغاز ہے۔۔۔
    اور بھی اسی طرح کی اچھی اچھی تحریروں کا انتظار رہے گا
     
  3. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام ! انسان کی ضرورت

    بہت خوب جناب ۔ اچھی تحریر ہے امید ہے آئندہ بھی آپ کی طرف سے اچھے مضامین پڑہنے کو ملتے رہیں گے
     
  4. تانیہ
    Offline

    تانیہ ناظم Staff Member

    Joined:
    Mar 30, 2011
    Messages:
    6,325
    Likes Received:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام ! انسان کی ضرورت

    جزاک اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت اچھی شیئرنگ ہے
     
  5. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    Joined:
    Jan 21, 2009
    Messages:
    28,857
    Likes Received:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام ! انسان کی ضرورت

    جزاک اللہ :flor:
     

Share This Page