1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از نوید, ‏25 فروری 2007۔

  1. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


    کیا کہتے ہیں اراکینِ فورم، مسئلہ ہذا پر بعد تصویرِ ذیل دیکھنے کے

    [​IMG]

    اپنی رائے سے نوازئیے !!!!!!!!!!!!!!
     
  2. اظہرالحق
    آف لائن

    اظہرالحق ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جنوری 2007
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ایک اپنا ہی لکھا ہوا شعر یاد آ گیا

    رقص کرتیں رہیں بہنیں ، مائیں
    اٹھ گئیں آنکھوں سے اپنی حیائیں
    ڈھونڈھتی ہی رہی آنکھ شرم یہاں
    لُٹ گئے دل اپنے ، لُٹ گئیں وفائیں

    ------------------------------------------------------------
    رہی بات اسلامی جمہوریہ کی تو یہ “ا-سلامی جم حوریا پاکستان“ تو ہو سکتا ہے اسلامی نہیں ۔ ۔ ۔ اب آپ کسی بھی خاتون سے بات کریں تو اسکا جواب یہ ہی ہو گا ، کہ مرد کیوں نگاہیں نہیں جھکاتے اور خوشی منانے میں حرج ہی کیا ہے ؟ اور رہا اسلام وہ میرا ذاتی مسلئہ ہے ۔ ۔ ۔
     
  3. اظہرالحق
    آف لائن

    اظہرالحق ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جنوری 2007
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  4. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    شور ہے ہو گئے دنیا سے مسلماں نابود
    وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود

    ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود
    یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود


    (علامہ محمد اقبال)​
     
  5. گجر
    آف لائن

    گجر ممبر

    شمولیت:
    ‏22 فروری 2007
    پیغامات:
    115
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    استغفراللہ استغفراللہ ثُمَ استغفراللہ (یہ وہ الفاظ ہیں جو فوٹو دیکھے ہی منہ سے نکلے)
    اللہ تعالٰی ہماری مائوںً،بہنوں اور بیٹیوں کو حَیا عطافرمایں(آمین)
    روشن خیالی = اسلام سے دُوری
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یہ مسئلہ صرف اتنا ہی گھمبیر اور بھیانک نہیں ہے جتنا بظاہر نظر آ رہا ہے۔ بلکہ اسکے پیچھے بہت سے عوامل کارفرما ہیں جو اس مسئلہ کو اس بھی زیادہ خطرناک ثابت کرتے ہیں۔

    اس عمل میں حکمرانوں کے ساتھ ساتھ بہت سا حصہ ہمارے اپنے معاشرے کے مختلف طبقات کا ہے۔ سب سے بڑھ کر میڈیا ہے۔

    یہ چند لڑکیاں تو شاید ایسی ہوں جو حالات کی مجبوری کے تحت شاید پیشہ ور ہوں یا معاشرے کے اس امیر طبقے سے تعلق رکھتی ہوں جو ایلیٹ کہلاتے ہیں۔ جنہیں باقی 95 فیصد پاکستان سے کوئی سروکار نہیں۔ اور میڈیا نے انہیں دکھا کر یوں پیش کیا گویا پورا پاکستان ہی یہی کچھ کر رہا ہے۔

    اسکے مقابلے میں آئیے ایک اور مثال دیکھتے ہیں۔

    آپ درسِ قرآن کی محفل کروا لیں۔ کوئی محفلِ نعت ہو، کوئی عرس کا پروگرام کوئی روحانی جلسہ کوئی محفلِ سماع ہو اس میں ہزارہا افراد کی شرکت ہو اور کئی لوگ اس میں وجد و سرور کی کیفیت میں آ جائیں۔

    میڈیا ایسے پروگرامز کو کتنی کوریج دیتا ہے؟؟
    اخبار میں ایک کالمی خبر 8 صفحہ نمبر پر لگ جائے گی ۔
    ٹی وی میں تو شاید بالکل ہی نہ آئے۔
    ایسا کیوں ہوتا ہے؟
    میڈیا کوریج کیوں نہیں دیتا؟؟ کبھی سوچا؟؟؟

    پھر

    خود ہمارے اندر دینی و فلاحی طبقات میں بٹے ہوئے مختلف گروپس اور انکے لوگ ایک دوسرے کو کتنا برداشت کرتے ہیں۔ ؟؟؟

    مثال کے طور پر یہیں ہماری اردو کے کئی دینی سیکشنز ہیں۔

    ہمارے ہی بھائی جو مذاق میں، گپ شپ میں، شعر و شاعری میں اکٹھے اور اتفاق محبت سے ایک دوسرے سے گپ شپ ہنسی مذاق کرتے نظر آتے ہیں۔ دینی و مذہبی سیکشنز میں اگر کہیں نقطہء نظر کا معمولی سا اختلاف نظر آگیا ۔ کوئی بات خلافِ مزاج یا ہمارے طریقہء فکر کے خلاف ہو گئی ۔ تو ہم اسی مضمون، اسی سیکشن میں، اسی عالم دین کے یا اسکی پوسٹ ارسال کرنے والے صارف کے اچھے اور مثبت کام کی داد دینے کی بجائے اس معمولی سے اختلافِ رائے کو وجہء نزاع بنا کر ایک طوفان کھڑا کر دیں گے۔ اسے برداشت کرنے کی بجائے اسے کافر یا غیر اسلامی ثابت کر کے ایک ایسا تماشہ بنانے کی کوشش کریں گے کہ کوئی غیرجانبدار آدمی اس سیکشن میں، اس اچھی بات کو سننے سے ہی دور بھاگ جائے۔

    اب ہمارے معاشرے میں نظر دوڑائی جائے تو یہی معاشرتی رویہ ہمیں یہاں بھی ملے گا۔ اپنی اسی نااتفاقی و نابرادشتی کے رویے کی وجہ سے اچھے لوگ، بالخصوص دینی لوگ معاشرے میں اپنا وقار کھو چکے ہیں۔ انکی بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ وہ اتحاد کا نعرہ بھی لگائیں تو لوگ ہنستے ہیں کہ یہ خود تو ایک دوسرے کو کافر سمجھتے ہیں ایک دوسرے کے پیچھے ایک اللہ کی نماز تک نہیں پڑھتے اور درس اتحاد کا دیتے ہیں۔

    یا پھر ایک اور معاشرتی برائی ہمارے منافقانہ سوچ بھی ہے۔ ہم برے کام کو دیکھ کر زیادہ سے زیادہ دو چار مذمتی الفاظ بولیں گے۔ خود کو محبت وطن پاکستانی اور مسلمان ثابت کرنے کے لیے یا شاید بزعم خویش کراماً کاتبین کو دھوکہ دینے کے لیے اس برائی کے نظام کو ختم ہونے اور نظامِ اسلام کے نفاذ کو خواہش بھی ظاہر کریں گے ۔

    لیکن کوئی باصلاحیت مخلص قیادت، کوئی تحریک اس برائی کے نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے میدانِ عمل میں آ جائے تو ہم اسکا ساتھ دینے کی بجائے اسکی مخالفت میں زمین و آسمان ایک کر دیں گے۔ اسکی کردار کشی کریں گے۔ اسکے معاشرے کا شیطان ثابت کرنے سے بھی نہیں چوکیں گے۔

    ہم میں سے بہت سے ایسے ہوں گے جو ایسی تصاویر پر دکھ و رنج کا اظہار کرنے کے باوجود اگلے الیکشن میں ووٹ پھر انہی جماعتوں کو، انہی لیڈروں کو یا انہی مجلسوں اور اتحادوں کو دیں گے جو بالواسطہ یا بلا واسطہ اسی روشن خیال معاشرے کی تشکیل کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

    بحثیت مجموعی ہماری یہی منافقانہ سوچ ہمارے معاشرے کو لے ڈوبی ہے اور آہستہ آہستہ مزید ڈبو رہی ہے۔ اور ہاں اللہ تعالی بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ قوم خود اپنی حالت بدلنے کو تیار نہ ہو جائے۔ یہ قرآنی اعلان ہے۔‌
     
  7. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    اللہ ان کو ہدائت دے
     
  8. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    نعیم صاحب ! آپ کی پوری تحریر مبنی بر حق ہے اور ہماری بالعموم قومی حالت یہی ہے

    اللہ تعالی ہمیں ہدایت اور اس پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین
     
  9. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم

    یا اللہ میری توبہ
    یا اللہ میری توبہ
    یا اللہ میری توبہ
    یا اللہ میری توبہ
    یا اللہ میری توبہ
     
  10. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم
    مجھے تعصویریں تو نہیں ملی ہیں شاید میں اس دہاگے میں دیر سے آیا ہوں
    ب ہمارے معاشرے میں نظر دوڑائی جائے تو یہی معاشرتی رویہ ہمیں یہاں بھی ملے گا۔ اپنی اسی نااتفاقی و نابرادشتی کے رویے کی وجہ سے اچھے لوگ، بالخصوص دینی لوگ معاشرے میں اپنا وقار کھو چکے ہیں۔ انکی بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ وہ اتحاد کا نعرہ بھی لگائیں تو لوگ ہنستے ہیں کہ یہ خود تو ایک دوسرے کو کافر سمجھتے ہیں ایک دوسرے کے پیچھے ایک اللہ کی نماز تک نہیں پڑھتے اور درس اتحاد کا دیتے ہیں۔
    بے شک نعیم بھائی ایسا ہی ہے ان دین کے ٹھیکے داروں نے تو اپنے اپنے مسلک کی پرچار کے لیے ڈیڑھ اینٹ کی مسجدیں تعمیر کی ہیں ۔یہاں ایک دوسرے کے خلاف نفرتوں کا بازار گرم ہے عام مسلم پریشان ہو جاتا ہے کہ یہ کیا ہے ان کی نفرتوں سے حالات ایسے ہو گے ہیں کہ گھر سے نکلتے ہوے نمازی ڈرتا ہے کہ گھر زندہ واپس آو ں گا کہ میری لاش مسلم مسلم کی مسجدوں پر خودکش حملے کر رہا ہے اور دونوں طرف سے کہا جا رہا ہے کہ مرنے والے شہید ہیں اب کون ہے شہید ؟
    آج ہماری مسجدوں کے باہر ہمیں گارڈ سیکورٹی کھڑی کرنا پڑی کس لیے ؟
    صرف اس لیے کہ اسلام کے ٹھیکے دار نفرت کا بیھج بھو رہے ہیں ۔
    لیکن کوئی باصلاحیت مخلص قیادت، کوئی تحریک اس برائی کے نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے میدانِ عمل میں آ جائے تو ہم اسکا ساتھ دینے کی بجائے اسکی مخالفت میں زمین و آسمان ایک کر دیں گے۔ اسکی کردار کشی کریں گے۔ اسکے معاشرے کا شیطان ثابت کرنے سے بھی نہیں چوکیں گے۔ ۔
    بلکل ایسا ہی ہے ۔نعیم بھائی بہت خوب
    اللہ تعالی ہمیں ہدایت اور اس پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین ثم آمین
     
  11. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    میں ںعیم بھائی اور انجم بھائی کے حقیقت پر مبنی ارسال کردہ خیالات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں ۔۔۔۔
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ آزاد بھائی ۔ یہ سب دردِ دل اور دل کی جلن ہوتی ہے جو کبھی کبھار یہاں لکھ کر دل کا بوجھ ہلکا کر لیاجاتا ہے۔
    وگرنہ تو ہماری قوم کو شعوری انقلاب کی منزل تک پہنچنے کے لیے ابھی طویل سفر درکار ہے۔
     
  13. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    اسی لیئے تو کہتی ہوں کہ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ ہم بولنے سے پہلے سوچیں کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہمارے منہ سے نکلے لفظ یا ہمارا کوئی عمل پاکستان کے نام پہ کیسا دھبہ لگا سکتا ہے اسی طرح ہر عمل سے پہلے یہ سوچ لیں کہ ہم سب مسلمان ہیں اور آیا ہمارا مذہب اس بات کی اجازت دیتا ہے تو میرا خیال ہے کافی معاشرتی برایئاں ختم ہو سکتی ہیں لیکن ہمارا حال تو یہ ہے کہ بجائے اپنے دماغ سے سوچنے کے ہم اپنے لیڈروں پہ اکتفا کرتے ہیں جو انہوں نے کہہ دیا بس اسی کو سچ مان لیا اور جان لیا۔ لیڈر نے کہہ دیا کہ فلاں شخص صحیح ہے تو وہ صحیح ہے فلاں شخص غلط ہے تو اسی بات پہ سر جھکا دیتے ہیں اپنا دماغ تو استعمال ہی نہیں کرنا!!! چاہے لیڈر اپنے ذاتی مفادات کے لیئے ایسا سب کر رہا ہو۔ مجھے حیرت تو ان لوگوں پہ ہوتی ہے جو لیڈر پہ کہنے میں آ کے پاکستان کے ٹکڑے کروانے پہ بھی راضی ہو جاتے ہیں!!!! کمال ہے بھئی!!!
    پھر پاکستان کی یہ حالت تو ہو گی ناں :hpy:
    اور میڈیا کہاں سے خبریں لیتا ہے؟ میڈیا کن لوگوں کی تصویریں کھینچتا ہے؟ یہ ہم سب ہی ہیں کبھی کس بھیس میں اور کبھی کس انداز میں۔ افسوس صد افسوس!!! ملک کی حالت پہ دل خون کے آنسو روتا ہے!!!
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میں نے وہ تصویریں تو نہیں دیکھیں مگر آپ سب کی باتوں سے جو اندازہ لگایا ھے اس کے بعد اتنا ضرور کہوں گی کہ ہمارے معاشرے سے وہ اقدار آہستہ آہستہ ختم ہوتی جا رہی ھیں‌جو کبھی ہمارے معاشرے کا خاصہ تھیں ، شرم و حیا پرہیزگاری ایمانداری ان کی جگہ یا تو بناوٹ نے لے لی ھے یاپیسے نے، لوگوں‌کو احساس ہی نہیں رہا کہ ان کا کون سا فعل ان کے معاشررے کی اخلاقی قدروں کو دن بدن دیمک کی طرح چاٹ رہا ھے
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ خوشی صاحبہ اور مسزمرزا بہنا ۔
    آپ نے بھی بہت اچھے اور سچے تبصرے کیے ہیں۔
    مغرب کو اپنا آئیڈیل مان کر ہم سب اسلامی روحانی اقدار سے دور ہو کر مادیت پرستی کو ہی عملاً اپنا دین و ایمان بنا بیٹھے ہیں۔ روشن خیالی اور ترقی یافتگی کے نام پر۔
    اللہ ہمیں اور ہماری آئندہ نسلوں کو ہر فتنہ و شر سے محفوظ رکھے اور انکے ایمان کو سلامتی و افزودگی عطا فرمائے۔ آمین
     
  16. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    آمین ثم آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں