1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

احمد ندیم قاسمی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏17 نومبر 2011۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    کون کہتا ہے کہ تجھ سی کوئی صُورت نہ ملی


    کون کہتا ہے کہ تجھ سی کوئی صُورت نہ ملی
    ہاں مگر مجھ کو تیری یاد سے مُہلت نہ ملی

    درد چمکا کہ میری رُوح میں سُورج اُترا
    عمر بھر راہِ وفا میں کہیں ظلمت نہ ملی

    زندگی آج بھی بھر پور ہے ان کے دم سے
    جن کو فرہاد کے انجام سے عبرت نہ ملی

    مجھ کو اس شخص کے افلاس پہ رحم آتا ہے
    جس کو ہر چیز ملی، صرف محبّت نہ ملی

    وہ بھی کیا عِلم کہ جس سے تجھے اے بحرِ علوم
    دل کی وسعت نہ ملی، غم کی دیانت نہ ملی

    سرِ بازار کہیں جُرم نہ ہو ہنسنا بھی
    سرِ دربار تو رونے کی بھی رخصت نہ ملی

    مار ڈالے گا اُسے جُرم کا احساس ندیمؔ
    قتل کر کے جسے، مقتول پہ سبقت نہ ملی
     
  2. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    جب تیرا حکم ملا ، ترک محبت کردی


    جب تیرا حکم ملا ، ترک محبت کردی
    دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کردی

    تجھ سے کس طرح میں اظہارِ تمنا کرتا
    لفظ سوجھا تو معنی نے بغاوت کردی

    میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
    تو نے تو جا کہ جدائی مری قسمت کردی

    مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
    تیری الفت نے محبت مری عادت کردی

    پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے تیرے کوچے کا پتہ
    تیرے حالات نے کیسی تری صورت کردی

    کیا ترا جسم ، تیرے حسن کی حدت میں جلا
    راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کردی
     
  3. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    پتھر

    ریت سے بُت نہ بنا اَے مرے اچھے فنکار
    ایک لمحے کو ٹھہر میں تجھے پتھر لا دوں
    میں ترے سامنے انبار لگا دوں لیکن
    کون سے رنگ کا پتھر ترے کام آئے گا
    سرخ پتھر جسے دِل کہتی ہے بےدِل دنیا
    یا وہ پتھرائی ہوئی آنکھ کا نِیلا پتھر
    جس میں صدیوں سے تحریر کے پڑے ہوں ڈورے
    کیا تجھے روح کے پتھر کی ضرورت ہوگی
    جس پہ حق بات بھی پتھر کی طرح گرتی ہے
    ایک وہ پتھر ہے جسے کہتے ہیں تہذیب سفید
    اس کے مَرمَر میں سیاہ خون جھلک جاتا ہے
    ایک انصاف کا پتھر بھی تو ہوتاہے مگر
    ہاتھ میں تیشہِ زر ہو ، تو وہ ہاتھ آتا ہے
    جتنے معیار ہیں اس دور کےسب پتھر ہیں
    جتنے افکار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
    اس زمانے میں تو ہر فن کا نشانہ پتھر ہے
    ہاتھ پتھر ہیں ترے، میری زباں پتھر ہے
    ریت سے بت نہ بنا اے مرے اچھے فنکار
     
  4. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    میرا اپنا

    ریت اور برف پہ نقشِ کفِ پا میرا ہے
    میں نے ہر سمت میں، ہر ملک میں، ہر موسم میں
    جستجو کی ہے کہ شاید کوئی اپنا مِل جائے
    کوئی وہ، جس کے قریب آکر میں یہ محسوس کروں
    زندہ رہنے کا مجھے بھی کوئی حق حاصل ہے
    میں جو زندہ ہوں تو بےوجہ نہیں زندہ ہوں
    اب یہ محسوس ہوا ہے مجھے، اِک عمر کے بعد
    اجنبی جو نظر آیا تھا، وہی اپنا ہے
    نہ کوئی خون کا رشتہ، نہ کوئی عمر کی قید
    وہ جو بےلوث ہے پانی میں کنول کی صورت
    جو محّبت کے سوا کچھ بھی نہیں دے سکتا
    جو محّبت کے سوا کچھ بھی نہیں لے سکتا
     
  5. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    ابدیت

    یہاں سے ابدیت کی حدیں دور نہیں
    برف ہی برف نظر آتی ہے تاحدِ نظر
    سورج ہے نہ تارا ہے، نہ پَو ہے نہ شفق
    کی روشنی ہے، برف کی تاریکی ہے
    یہی وہ ابدیت ہے کہ جس کی دُھن میں
    نئے جذبات و خیالات کی حّدت کھو دی
    اب وقت کہ اس روضہِ یخ بستہ میں
    بنیں گے تو مجاور ہی بنیں گے ہم لوگ
     
  6. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    برف کا خوف


    اگر برف گرتی ہے
    گرتی رہے
    آخرکار اس کو
    تمازت کی یلغار میں
    یوں پگھلنا ہے
    کچھ ایسی وارفتگی سے پگھلنا ہے
    جیسے نہ پگھلی
    تو پتھر کی ہو جائے گی
     
  7. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    چاند


    اُسے میں نے دیکھا
    تو سوچا
    کہ اب چاند نے
    اپنے سورج سے
    !لَو مانگنا چھوڑ دی ہے
     
  8. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    دردِ وطن


    ہم سیاست سے، محّبت کا چلن مانگتے ہیں
    شبِ صحرا سے مگر صُبحِ چمن مانگتے ہیں

    وہ جو اُبھرا بھی تو بادل میں لپٹ کر اُبھرا
    اُسی بچھے ہوئے سورج سے کِرن مانگتے ہیں

    کچھ نہیں مانگتے بجز اذنِ کلام
    ہم تو انسان کا بےساختہ پن مانگتے ہیں

    ایسے غنچے بھی تو گُل چیں کی قبا میں ہیں اسیر
    بات کرنے کو جو اپنا ہی ذہن مانگتے ہیں

    ہم کو مطلوب ہے تکریم قد و گیسو کی
    آپ کہتے ہیں ہم دار و رسن مانگتے ہیں

    لمحہ بھر کو تو لُبھا جاتے ہیں نعرے لیکن
    ہم تو اہلِ وطن دردِ وطن مانگتے ہیں
     
  9. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    فاتحیں


    تمھارے اوجِ تہذیب و ثقافت کا
    زمانہ معترف ہے
    اور میں بھی معترف ہوں
    صرف یہ ننھا سا شکوہ
    کہ تم بےخانمانوں کہ کلیجوں میں اترتی بِرچھیوں کو تو عجائب گھر میں
    فنکارانہ انداز میں سجاتے ہو
    مگر چھلنی کلیجے بھول جاتے ہو
     
  10. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    فشار



    پھول جب کِھل چکا تو کہنے لگا :
    اب میرا حُسن میرے بس میں نہیں
    اب میں اپنی دسترس میں نہیں
     
  11. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    خواب

    چاندنی نے جب رنگِ شب جب زرد کرڈالا ۔۔۔ تو میں
    اک ایسے شہر سے گزرا ۔۔۔ جہاں
    صرف دیواریں نمایاں تھیں
    چتھیں معدوم تھیں
    اور گلیوں میں فقط سائے رواں تھے
    جِسم غائب تھے
     
  12. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    طوفان ہے ہمرکاب میرا

    طوفان ہے ہمرکاب میرا
    ہر خیمہ ہے بے طناب میرا

    کِتنی سفاّک ہے حقیقت
    مٹی میں مِلا ہے خواب میرا

    ہاں، شب تو گزر چکی ہے کب کی
    اُبھرا نہیں آفتاب میرا

    مَیں خود کو چھُپا رہا ہوُں خُود سے
    بادل میرے، ماہتاب میرا

    دُھندلے دُھندلے سبھی مناظر
    ہے دیدئہ دل پُر آب میرا

    اے کاش، کہیں برس بھی جاتا
    گرجا تو بہت، سحاب میرا

    شاید میرے رہنما سمجھ لیں
    شعروں میں سہی خطاب میرا

    جو پوُچھتے تھے سوال مُجھ سے
    سُنتے ہی نہ تھے جواب میرا

    کتراتے رہے جو آئینوں سے
    کرتے رہے احتساب میرا

    اے سنگ زنو! بہار آئی
    پتھّر پہ کھِلا گلاب میرا

    مَیں دشتِ بلا میں لَو دِئے کی
    بامعنی ہے پیچ و تاب میرا

    دُنیا بھی تو حشر ہے الٰہی!
    دُنیا ہی میں کر حساب میرا

    آسوُدہ ہیں سارے انقلابی
    اب آئے گا انقلاب میرا
     
  13. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    قریہِ محّبت


    بہت شدید تشنج میں مبتلا لوگو
    یہیں قریب، محّبت کا ایک قریہ ہے
    یاں دھوئیں نے مناظر چھپا رکھے ہیں مگر
    اُفق بقا کا وہاں سے دکھائی دیتا ہے
    یہاں تو اپنی صدا کان میں نہیں پڑتی
    وہاں خدا کا تنفس سنائی دیتا ہے
     
  14. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    ٹوٹتے جاتے ہیں سب آئنہ خانے میرے


    ٹوٹتے جاتے ہیں سب آئنہ خانے میرے
    وقت کی زد میں ہیں یادوں کے خزانے میرے

    زندہ رہنے کی ہو نیّت تو شکایت کیسی
    میرے لب پر جو گِلے ہیں وہ بہانے میرے

    رخشِ حالات کی باگیں تو مرے ہاتھ میں تھیں
    صرف میں نے کبھی احکام نہ مانے میرے

    میرے ہر درد کو اس نے اَبَدیّت دے دی
    یعنی کیا کچھ نہ دیا مجھ کو خدا نے میرے

    میری آنکھوں میں چراغاں سا ہے مستقبل کا
    اور ماضی کا ہیولٰی ہے سَرھانے میرے

    تُو نے احسان کیا تھا تو جتایا کیوں تھا
    اس قدر بوجھ کے لائق نہیں شانے میرے

    راستہ دیکھتے رہنے کی بھی لذّت ہے عجیب
    زندگی کے سبھی لمحات سہانے میرے

    جو بھی چہرہ نظر آیا ترا چہرہ نکلا
    تو بصارت ہے مری، یار پرانے میرے

    سوچتا ہوں مری مٹّی کہاں اڑتی ہوگی
    اِک صدی بعد جب آئیں گے زمانے میرے

    صرف اِک حسرتِ اظہار کے پر تو ہیں ندیم
    میری غزلیں ہوں کہ نظمیں کہ فسانے میرے
     
  15. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    مجھے کل میرا ایک ساتھی مِلا

    مجھے کل میرا ایک ساتھی مِلا
    جس نے یہ راز کھولا
    کہ اب جذبہِ شوق کی وحشتوں کے زمانے گئے
    پھر وہ آہستہ آہستہ چاروں طرف دیکھتا ہوا
    مجھ سے کہنے لگا
    اب بساطِ محّبت لپیٹو
    جہاں سے بھی مِل جائی دولت ۔۔۔ سمیٹو
    عرض کچھ تو تہذیب سیکھو
     
  16. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    واہ
    ایک سے بڑھ کر ایک
    مجھے یہ غزل بہت پسند ہے اورنصرت نے گائی بھی خوب ہے


    مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
    تیری الفت نے محبت مری عادت کردی

    پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے تیرے کوچے کا پتہ
    تیرے حالات نے کیسی تری صورت کردی
     
  17. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احمد ندیم قاسمی

    احمد ندیم قاسمی میرے پسندیدہ شاعروں میں سے ایک ہیں ،آپکا انتخاب اچھا لگا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں