1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

احمد فراز کا کلام

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏22 نومبر 2007۔

  1. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    طنابِ خیمہ نہ موج بلا سے ڈر کر کھینچ
    اگر حباب ھے آغوش میں سمندر کھینچ

    مرے حریف کھلے دل سے اب شکست بھی مان
    نہ یہ کہ فرطِ ندامت سے منہ پہ چادر کھینچ

    مبادا کل کسی بسمل پہ رحم آ جائے
    کچھ اور روز ابھی تیغِ ناز ہم پر کھینچ

    وہ حرف لکھ کہ بیاضِ سخن لہو سے سجے
    قلم سے دشنہ کی صورت لکیر دل پر کھینچ

    ھیں منفعل میرے قامت سے تیری دیواریں
    حصار تو مرے قد کاٹھ کے برابر کھینچ

    نہیں تو اس کے تغافل میں کیا گلہ کرنا
    جو حوصلہ ھے تو دامانِ یار بڑھ کر کھینچ

    کہ شاعری بھی تو جزوِ پیمبری ھے فراز
    سو رنجِ خلقِ خدا صورتِ پیمبر کھینچ
     
  2. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    واہ کیا غزل ہے۔ بڑے دنوں بعد فراز کو پڑھا ہے۔
    اور ہمیشہ کی طرح روح کو بھی تازہ کر دیا ہے۔ کمال شاعری ہے۔ بہت شکریہ خوشی شئیر کرنے پر۔
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    شکریہ ساگراج جی پسندیدگی کا ، آپ تو غائب ہی ہو گئے شاعری سے
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائی ۔
    فراز مرحوم کی عمدہ ترین غزلوں میں سے ایک غزل ارسال فرمانے کے لیے بہت شکریہ ۔
    عمدہ انتخاب پر داد قبول کیجئے۔
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    عمدہ جناب۔۔!
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی
    دل نے چاہا بھی اگر ہونٹوں نے جنبش نہیں کی

    اہلِ محفل پہ کب احوال کھلا ہے اپنا
    ہم بھی خاموش رہے اس نے بھی پُرسش نہیں کی

    جس قدر اس سے تعلق تھا چلے جاتا ہے
    اس کا کیا رنج کہ جس کی کبھی خِواہش نہیں کی

    یہ بھی کیا کم ہے کہ دونوں کا بھرم قائم ہے
    اس نے بخشش نہیں کی ہم نے گزارش نہیں کی

    اک تو ہم کو ادب آداب نے پیاسا رکھا
    اس پہ محفل میں صراحی نے بھی گردش نہیں کی

    ہم کہ دکھ اوڑھ کے خلوت میں پڑے رہتے ہیں
    ہم نے بازار میں زخموں کی نمائش نہیں کی

    اے مرے ابرِ کرم دیکھ یہ ویرانۂ جاں
    کیا کسی دشت پہ تو نے کبھی بارش نہیں کی

    کٹ مرے اپنے قبیلے کی حفاظت کے لیے
    مقتلِ شہر میں ٹھہرے رہے، جنبش نہیں کی

    وہ ہمیں بھول گیا ہو تو عجب کیا ہے فراز
    ہم نے بھی میل ملاقات کی کوشش نہیں کی


    احمد فراز مرحوم ​
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا
    اب کے موسم میں بھی عالم وہی ہو کا نکلا

    دستِ قاتل سے کچھ امید شفا تھی لیکن
    نوکِ خنجر سے بھی کانٹا نہ گلو کا نکلا

    عشق الزام لگاتا تھا ہوس پر کیا کیا
    یہ منافق بھی ترے وصل کا بھوکا نکلا

    جی نہیں چاہتا میخانے کو جائیں جب سے
    شیخ بھی بزم نشیں اہل سبو کا نکلا

    دل کوہم چھوڑ کے دنیا کی طرف آئے تھے
    یہ شبستاں بھی اسی غالیہ مو کا نکلا

    ہم عبث سوزن ورشتہ لئے گلیوں می پھرے
    کسی دل میں نہ کوئی کام رفو کا نکلا

    یار بے فیض سے کیوں ہم کو توقع تھی فراز
    جو نہ اپنا نہ ہمارا نہ عدو کا نکلا
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خوشی صاحبہ !
    بہت اچھا انتخاب ہے ۔
    شاعری چوپال میں آپکا انتخاب ہمیشہ خوبصورت اضافہ ہوتا ہے۔
     
  9. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت شکریہ رضا صاحب ، آپ کی پسندیدگی کا , بڑی نوازش
     
  10. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں
    یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں

    یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا
    کس قدر جلد بدل جاتے ھیں انساں جاناں

    زندگی تیری عطا تھی سر ترے نام کی ھے
    ہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں

    دل یہ کہتا ھے کہ شاید ہو فسردہ تو بھی
    دل کی کیا بات کریں دل تو ھے ناداں جاناں

    اول اول کی محبت کے نشے یاد تو کر
    بے پیے بھی ترا چہرہ تھا گلستاں جاناں


    آخر آخر تو یہ عالم ھے کہ اب ہوش نہیں
    رگِ مینا سلگ اٹھی کہ رگِ جاں جاناں

    مدتوں سے یہی عالم نہ توقع نہ امید
    دل پکارے ہی چلا جاتا ھے جاناں جاناں

    ہم بھی کیا سادہ تھے ہم نے سمجھ رکھا تھا
    غم دوراں سے جدا ھے غم جاناں جاناں

    اب کے کچھ ایسی سجی محفل یاراں جاناں
    سر بہ زانو ھے کوئی سر بگریباں جاناں

    ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ اٹھتا ھے
    ہر کوئی اپنے ہی سائے سے ہراساں جاناں

    جس کو دیکھو وہی زنجیر بپا لگتا ھے
    شہر کا شہر ہوا داخلِ زنداں جاناں

    اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں‌آئے
    اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں

    ہم کہ روٹھی ہوئی رت کو بھی منالیتے تھے
    ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسمِ ہجراں جاناں

    ہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ
    جیسے اڑتے ہوئے اوراقِ پریشاں جاناں

    ساتھ میں سنیں بھی









    http://www.youtube.com/watch?v=hLzCD_ysoes
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مشہور زمانہ غزل ارسال فرمانے کے لیے شکریہ ۔

    لیکن "سننے والا" لنک کھولنے پر تو یہی صفحہ پھر سے کھل جاتا ہے۔ [​IMG]
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جو رنجشیں تھیں جو دل میں‌غبار تھا نہ گیا
    کہ اب کی بار گلے مل کے بھی گلہ نہ گیا

    اب اس کے وعدہ فردا کو ترستے ھیں
    کل اس کی بات پہ کیوں اعتبار آنہ گیا

    اب اس کے ہجر میں روئیں نہ وصل میں‌خوش ہوں
    و ہ د وست ہو بھی تو سمجھو کہ دوستانہ گیا

    نگاہ یار کا کیا ھے ہوئی نہ ہوئی
    یہ دل کا درد ھے پیارے گیا نہ گیا

    سبھی کو جان تھی پیاری سبھی تھے لب بستہ
    بس اک فراز تھا ظالم سے چپ رہا نہ گیا
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    فراز ، زندگی کی حقیقتوں کی شعری عکس بندی بہت خوب کرتے ہیں۔
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جو رنجشیں تھیں جو دل میں‌غبار تھا نہ گیا
    کہ اب کی بار گلے مل کے بھی گلہ نہ گیا

    بہت ہی عمدہ جناب۔۔
     
  15. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت شکریہ پسندیدگی کا
     
  16. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جو بھی درونِ دل ھے وہ باہر نہ آئے گا
    اب آگہی کا زہر زباں پر نہ آئے گا

    اب کے بچھڑ کے اس کو ندامت تھی اس قدر
    جی چاہتا بھی ہو تو پلٹ کر نہ آئے گا

    یوں پھر رہا ھے کانچ کا پیکر لئے ہوئے
    غافل کو یہ گماں ھے کہ پتھر نہ آئے گا

    پھر بو رہا ہوں آج انھی ساحلوں پہ پھول
    پھر جیسے موج میں یہ سمندر نہ آئے گا

    میں جاں بلب ہوں ترکِ تعلق کے زہر سے
    وہ مطمئن کہ حرف تو اس پر نہ آئے گا
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی شاعری ہے۔ مقطع (اگر یہی مقطع ہے تو) بہت خوب ہے۔ :a180:
     
  18. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جو سر بھی کشیدہ ہو اسے دار کرے ھے
    اغیار تو کرتے ھیں سو اب یار کرے ھے

    وہ کون ستم گرتھے کہ یاد آنے لگے ھیں
    تو کیسا مسیحا ھے کہ بیمار کرے ھے

    اب روشنی ہوتی ھے کہ گھر جلتا ھے دیکھیں
    شعلہ سا طوافِ د ر و دیوار کرے ھے

    کیا بھروسہ ھے یہ سنبھلے کہ نہ سنبھلے
    کیوں ‌خود کو پریشاں مرا غمخوار کرے ھے

    ھے ترکِ تعلق ہی مداوئے غمِ جاں
    پر ترکِ تعلق تو بہت خوار کرے ھے

    اس شہر میں‌ہو جنبشِ لب کا کسے یارا
    یاں جنبشِ مثگاں بھی گنہگار کرے ھے

    تو لاکھ فراز اپنی شکستوں کو چھپائے
    یہ چپ تو ترے کرب کا اظہار کرے ھے
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بھئی واہ ۔ بہت خوبصورت انتخاب ہے۔
     
  20. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    جو بھی درونِ دل ھے وہ باہر نہ آئے گا
    اب آگہی کا زہر زباں پر نہ آئے گا

    اب کے بچھڑ کے اس کو ندامت تھی اس قدر
    جی چاہتا بھی ہو تو پلٹ کر نہ آئے گا
    ---------------------------

    خوشی آپی ۔ فراز کے کلام سے اچھی غزلیں ہیں۔ شکریہ
     
  21. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت شکریہ آپ کی پسندیدگی کا ، نور بہن بڑی نوازش
     
  22. شام
    Online

    شام مہمان

    very nice sharing
     
  23. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت شکریہ ،
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خود سے روٹھوں تو کئی روز نہ خود سے بولوں
    پھر کسی درد کی دیوار سے لگ کر رو لوں

    تو سمندر ھے تو پھر اپنی سخاوت بھی دکھا
    کیا ضروری ھے کہ میں پیاس کا دامن کھولوں


    میں کہ اک صبر کا صحرا نظر آتاہوں تجھے
    تو جو چاہے تو ترے واسطے دریا رو لوں

    اور معیار رفاقت کے ھیں ایسا بھی نہیں
    جو محبت سے ملے ساتھ اسی کے ہو لوں

    خود کو عمروں سے مقفل کئے بیٹھا ہوں فراز
    وہ کبھی آئے تو خلوت کدہ جاں کھولوں
     
  25. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    خود سے روٹھوں تو کئی روز نہ خود سے بولوں
    پھر کسی درد کی دیوار سے لگ کر رو لوں

    نعیم بھائی بہت شکریہ
     
  26. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بہت خوب شیئرنگ کا شکریہ
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بزم خیال بھائی اور حسن رضا بھائی
    آپ کا حسن تخیل اور اعلی ذوقی ہے۔
    بہت شکریہ
     
  28. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کیا بات ہے فراز کی۔ عمدہ انتخاب ہے۔ !
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نور العین بہنا جی ۔ بہت شکریہ ۔
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دعا نہیں تو گِلہ دیتا کوئی
    مری وفاؤں کا صلہ دیتا کوئی

    حاصلِ عشق فقط درد ہے
    کاش پہلے بتا دیتا دیتا کوئی

    تھا نہ تقدیر میں آسماں میری
    خاک ہی میں ملا دیتا دیتا کوئی

    یہ زندگی تو رو، رو کے کٹ گئی فراز
    کیا برا تھا ، جو ہنسا دیتا کوئی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں